باغِ بہشت سے مجھے حکمِ سفر دیا تھا کیوں
کارِ جہاں دراز ہے اب مرا انتظار کر
(علامہ اقبال)
……٭٭٭……
بے نام دیاروں کا سفر کیسا لگا ہے
اب لوٹ کے آئے ہو تو گھر کیسا لگا ہے
(شفیق سلیمی)
……٭٭٭……
برگد کی جبلت ہے کہ یہ سائے میں اپنے
پودوں کو کبھی پھولنے پھلنے نہیں دیتا
(ڈاکٹر انعام الحق جاوید)
……٭٭٭……
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھائوں گھنی ہوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے
(حفیظ جونپوری)
……٭٭٭……
بے نیازیوں میں ہے حال اب عطائوں کا
بٹ رہا ہے چیلوں میں رزق فاختائوں کا
(صابر رضا)