فیصل آباد, بجلی کے نرخوں میں اضافہ اور نئے ٹیکس

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے عہدیداروں کی تشویش ,پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے۔ یہاں کا کسان محنتی اور زمین سے محبت کرنے والا ہے۔ ملک کی 80 فیصد آبادی اس شعبے سے منسلک ہے۔ شعبۂ زراعت کو ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے۔ زیادہ پیداوار کی وجہ سے صوبہ پنجاب کو اناج گھر سمجھا جاتا ہے، مگر آج حالت یہ ہے کہ کسان پے درپے مصیبتوں اور آفتوں سے نیم جان ہے۔ زراعت مکمل تباہی کے راستے پر ہے۔ پنجاب کے زرخیز میدانوں میں ابھی کئی جگہوں پر ٹڈی دل کا راج ہے۔ ٹڈی دل جانوروں کا چارہ بھی کھائے جارہا ہے۔ نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے ملک کا کسان اِس وقت اس قدر بے بس اور بے حال ہے کہ ہر دور میں کسی بھی حکومت نے اس کی حالتِ زار کی جانب کوئی توجہ نہیں دی، اور دوسرے اسے ہر کوئی لوٹتا ہے، لیکن یہ ہر کسی کے ہاتھوں لٹنے کے باوجود بھی ہر سال پھر اپنی فصل سے ہی پیار کرکے ایک بار پھر خوشحالی کے خواب دیکھتا ہے کہ شاید اِس بار قسمت بدل جائے، اور اسی امید پر فصل کی بوائی کرتا ہے، مگر اسے حکومتی رویوں اور دیگر مسائل سے پھر ایک بار مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ ہمارا کسان دنیا بھر میں فی ایکڑ پیداوار حاصل کرنے میں اس وقت بہت پیچھے ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہر دور میں حکومت ایسے بیج نہیں بنا سکی جو بدلتے موسموں میں بھی زیادہ پیداوار دیں اور مختلف بیماریوں کا مقابلہ کرسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب زراعت منافع بخش پیشہ نہیں رہا۔ کسان کی حالتِ زار وقت کے ساتھ ساتھ بدترین ہوتی جارہی ہے، کسانوں کے بچے بامرِ مجبوری صنعتی مزدور بنتے جا رہے ہیں۔ دیہات سے شہروں کی طرف ہجرت شروع ہے، جو مختلف شہروں میں جاکر اپنا روزگار کمانے پر مجبور ہیں، کیونکہ اس وقت بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے صرف شہروں میں رہنے والے لوگ ہی متاثر نہیں ہورہے، بلکہ ہمارا کسان بھی شدید متاثر ہورہا ہے۔ تاجر برادری نے بجلی کی قیمت میں اضافے اور نئے ٹیکسں کے آرڈیننس لانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کی آڑ میں بجلی کے نرخ بڑھائے جائیں گے۔ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے سرپرستِ اعلیٰ وصدر انجمن تاجران سٹی فیصل آباد خواجہ شاہد رزاق سکا، جنرل سیکرٹری چودھری محمود عالم جٹ اور سینئر رہنماؤں نے مہنگائی میں پستی قوم پر 884 ارب روپے کی وصولی کے لیے وفاقی کابینہ کی جانب سے بجلی کی قیمت میں 5.65 روپے مع 17 فیصد سیلز ٹیکس7 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دینے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے، اور کہا ہے کہ زمینی حقائق کے پیش نظر اس پریکٹس کو بند کیا جائے، کیونکہ بار بار کیے جانے والے اضافے سے عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے، کاروباری سرگرمیاں ماند پڑچکی ہے، اور لوگوں کی قوتِ خرید جواب دے چکی ہے، اگر حکومت نے اس سلسلے کو بند نہ کیا تو ملکی صنعت و تجارت تباہ اور روزگار ختم ہونے سے غریب عوام اپنے بیوی بچوں سمیت فاقہ کشی میں مبتلا ہوجائیں گے۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور آرمی چیف سے اپیل کی کہ ملک میں بے قابو مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت کو تمام تر ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی جائے تاکہ لوگوں کو روزمرہ استعمال کی اشیائے خور و نوش آٹا، چینی، گھی، دودھ، دالوں، گوشت، ٹرانسپورٹ، بجلی، گیس، پیٹرولیم مصنوعات، صحت و تعلیم کے اخراجات اور تعمیراتی میٹریل کی مہنگائی سے نجات مل سکے۔