ایک عہد ساز، نابغہ روزگار شخصیت
دیدہ ور، دردِدل سے لبریز، ماہر تعلیم۔۔۔۔ دلکش و پُراثر اندازِ گفتگو۔۔۔ خوش لباس، اپنے نام کی طرح شکیل۔۔۔ علم کی پیاس بجھانے والے اُن کے دروازے پر محوِ انتظار ہوتے۔ ایک ہاتھ سے ضرورت مند طالب علموں کی وہ معاونت فرمائی، جس کا علم دوسرے ہاتھ کو مشکل سے ہوتا۔ لوگ زندگی کا بڑا حصہ گزارنے کے بعد جو عزت، شہرت کماتے ہیں انہوں نے نہایت کم عمری میں اپنی محنت سے کمائی۔
ہم وہ نہیں ہیں جن کو زمانہ بنا گیا
نہ صرف اچھے استاد، محقق، مقرر، لکھاری۔۔۔ بلکہ مظلوموں کی طرف سے بے انصافی کے خلاف بلند آواز۔۔۔ جرات مندانہ قیادت رکھنے والے۔۔۔ انصاف کے داعی۔ کہتے ہیں پوت کے پاؤں پالنے میں نظر آجاتے ہیں۔ کم عمری میں جامعہ کراچی کا حصہ بنے تو کامیابیوں نے قدموں میں ڈیرے ڈال دیئے۔ اساتذئہ کرام ہوں یا طالب علم۔۔۔ سب کے حقوق کی مضبوط آواز۔ وہ نہیں، عہدے اُن کے انتظار میں رہے۔ جس جانب بھی گئے اپنی بصیرت، محنت، ہمت، جرات، شجاعت سے فولادی قدم جما لیے۔ اُن کی شخصیت کا سب سے بڑا خاصہ اُن کا عجزو انکسار۔۔۔۔ بزرگوں، نوجوانوں، ہم عصروں سے ملاقات۔۔۔ بات کا ایک انداز۔۔۔ بزرگوں سے عقیدت، نوجوانوں سے شفقت، اور ہم عصروں سے خاص محبت۔۔۔ نہ کبھی علم کا گھمنڈ، نہ کبھی ڈگری یا عہدے کا رعب۔ ہر لمحہ محنت پر یقین۔۔۔ اور ایسے کتاب دوست جو ایک استاد کے لیے لازمی جز ہے۔ جب بھی ملاقات کا شرف حاصل ہوتا کوئی نہ کوئی خوبصورت کتاب اُن کے ہاتھوں کی زینت ہوتی۔ اُن کے زیرِ مطالعہ بہت سی کتابیں ہوتیں جس کا اظہار اُن کی علمی گفتگو میں بھرپور جھلکتا۔ نیک نامی، شہرت ان کا مقدر بنیں جو کم کم کسی کے حصے میں آتی ہیں۔ ایسے دانشور کہ کسی تقریب میں مقرر نہ بھی ہوتے مگر علمی قد آور شخصیآت میں نمایاں نظر آتے۔ خود نمائی کی عادت نہیں تھی تاہم ہر علمی، فکری محفل کی شان ہوتے اور لوگوں کا دل موہ لینے کا ہنر جانتے تھے۔ زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے۔ اللہ پاک نے پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمٖن فاروقی کو جس طرح نامور و شہرت یافتہ رکھا۔۔ اسی طرح اُن کی آخرت بھی شاندار کرے۔ قبر کی منزل آسان اور اپنے خاص جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ اُن کی رحلت علمی حلقے میں ایک بڑا سانحہ ہے۔ بقول علامہ اقبال:۔
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
اُن کے بہت سارے عقیدت مند ان کے طرز زندگی بہ حیثیت استاد، محقق، مقرر، دانشور اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ اُن کو استقامت عطا فرمائے، آمین۔ بس تسلی اس بات پر ہے کہ گو بیماری بہت تکلیف دہ تھی مگر اُن کی وفات بھی اُن کو شہادت کے منصب پر فائز کرگئی۔ دعا ہے کہ اللہ پاک اُن کی تمام عبادات کو قبول فرمائے اور اُن کے تمام شاگردوں کو اُن کے حق میں صدقہِ جاریہ بنادے، اور اُن کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔ ہماری قائداعظم رائٹرز گلڈ کے عہدے داراور کرم فرما۔۔۔ ہر تقریب میں ہم اُن کی خدمات سے استفادہ کرتے۔ افسوس،قائداعظم رائٹرز گلڈ ایک بڑی علمی شخصیت سے محروم ہوگئی۔ اللہ پاک ہم تمام لوگوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت عطا فرمائے۔اللہ اُن کی لحد پر شبنم افشانی کرے۔