۔’’لاہور کی شان… حافظ سلمان‘‘ ۔

تعزیتی اجلاس سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق، امیر العظیم، خواجہ سعد رفیق، سینیٹر اعجاز چودھری اور دیگر رہنمائوں کا خطاب

۔’’وہ ایک ایسی شخصیت تھے جس کا ادراک خاصا مشکل کام ہے، ان کی دنیا سے رحلت پر اپنے بھی روئے، مگر جنہوں نے زندگی بھر اُن کا مقابلہ کیا، وہ اپنوں سے بھی زیادہ روئے، اُن کی رحلت پر جتنے بھی تعزیتی پیغامات مجھے ملے ان سے اندازہ ہوا کہ انہوں نے زندگی بھر دلوں کو فتح کیا۔ وہ ایک مردِ مجاہد، داعیِ الی اللہ اور صاحبِ کردار شخصیت کے مالک تھے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اتوار 28 فروری کی سہ پہر الحمرا ہال شاہراہ قائداعظم لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما، ریلوے سوداکار پریم یونین کے صدر، نیشنل لیبر فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل، پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سابق سیکرٹری جنرل اور سابق رکن قومی اسمبلی حافظ سلمان بٹ کی یاد میں ’’لاہور کی شان… حافظ سلمان‘‘کے عنوان سے منعقدہ تعزیتی اجلاس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ہال کے اسٹیج کو حافظ سلمان بٹ کی روایتی پنجابی سفید پگڑی پہنے، سفید ریش، مسکراتے چہرے والی قد آدم تصویر سے آراستہ کیا گیا تھا۔ ہال سامعین سے بھرا ہوا تھا اور بار بار نعروں سے گونج رہا تھا۔ صدرِ مجلس سینیٹر سراج الحق کے علاوہ جماعت کے مرکزی قیم امیرالعظیم، وسطی پنجاب کے امیر محمد جاوید قصوری، لاہور کے امیر میاں ذکر اللہ مجاہد، نائب امراء ملک شاہد اسلم، ضیاء الدین انصاری، چودھری محمود الاحد، قیم انجینئر اخلاق احمد، مسلم لیگ (ن) کے سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق، تحریک انصاف وسطی پنجاب کے صدر نومنتخب سینیٹر اعجاز احمد چودھری، صوبہ خیبر کے سابق صوبائی وزیر کھیل زاہد شاہ، ممتاز کالم نگار سجاد میر، ٹی وی میزبان مبشر لقمان، سینئر صحافی اور سیاست دان عظیم چودھری، اسد قریشی، نامور فٹ بالر تنویر ضیاء بٹ، اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ حمزہ محمد صدیقی، نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمٰن سواتی، واپڈا ہائیڈرو یونین کے صدر خورشید احمد، ریلوے پریم یونین کے سینئر نائب صدر شیخ محمد انور، سیکرٹری خیر محمد تونیو، ریاض احسن، پنجاب ہارٹی کلچرل اتھارٹی کے چیئرمین انجینئر یاسر گیلانی، حافظ سلمان بٹ کے صاحبزادگان حسان بن سلمان اور جبران بن سلمان نے مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ان کی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ حافظ لئیق نے منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔
صدرِ مجلس امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ زر اور زور کی بنیاد پر ملک کو اس کے نظریے اور حقیقی قیادت سے محروم رکھنے کا کھیل 73 برس سے جاری ہے۔ آج بھی ایوانِ بالا کے انتخابات میں جو کچھ ہورہا ہے پوری قوم دیکھ رہی ہے، یہ وہ ادارہ ہے جہاں قوم کی تقدیر کے فیصلے، مشاورت، جرگہ اور رہنمائی کا سامان ہوتا ہے، مگر ہماری سیاسی جماعتوں کے قائدین نے ان انتخابات میں دولت مندوں میں دولت کی بنیاد پر ریوڑیاں تقسیم کیں۔ مفاد پرستی کے اس دور میں جو لوگ زندگی کو نظریے پر قربان کرتے ہیں موت اُن کو فنا نہیں کرسکتی۔ حافظ سلمان بٹ نے لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔ ان کے جانے کے بعد ان کے بچوں اور اہلِ خانہ کے علاوہ سب سے زیادہ اگر کسی فرد کو صدمہ ہوا ہے تو مجھے بطور امیر جماعت ہوا۔ ایسا لگا کہ میدانِ کارزار کا دست و بازو ٹوٹ گیا۔ حافظ سلمان بٹ نے طلبہ سیاست سے قومی سیاست تک، شہر کے بلدیاتی امور سے مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد اور کھیل کے میدان تک میں دلوں کو فتح کیا، وہ دنیاوی زندگی میں بھی اعلیٰ اوصاف کا نمونہ تھے۔ سید مودودی کے بارے میں جناب نعیم صدیقی نے لکھا ہے کہ وہ شاہ بلوط تھے، بچوں کو اس شاہ بلوط کے نیچے کھیلتے ہوئے کہانی اور بوڑھوں کو اس کے سایہ میں بیٹھ کر جوانی ملتی تھی۔ حافظ سلمان بٹ نے بھی ہر محفل اور ہر شعبۂ حیات میں اپنا اثر چھوڑا، وہ بہت زیادہ بہادر اور فرشتوں کی طرح پاک دامن شخصیت کے مالک تھے۔
سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم نے کہا کہ حافظ سلمان بٹ کی ساری زندگی کے حالات کو جب میں دیکھتا ہوں تو کہتا ہوں کامیابی یا ناکامی کوئی چیز نہیں، اُن کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ دبنے کے بجائے بلند ہوتی چلی گئی، حافظ سلمان بٹ کو منصب کی ضرورت نہیں تھی، بلکہ منصب خود چل کے ان کے پاس پہنچ جاتا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حافظ سلمان بٹ مردِ قلندر تھے۔ ان کے ساتھ زندگی کا بہت وقت گزرا، میں گواہی دیتا ہوں سیاست میں جماعت کی کامیابی اور ریلوے کی خوشحالی کے لیے جو رہنمائی انہوں نے دی کوئی اور نہ دے سکا۔ حافظ سلمان بٹ ایک نظریے کا جیتا جاگتا نام تھا، وہ اپنی جماعت میں مقبول اور عوام کے دلوں کی دھڑکن تھے۔ ان جیسے بہادر، دانا انسان روز روز پیدا نہیں ہوتے۔ جرات، بہادری، استقامت، امانت و دیانت حافظ سلمان بٹ کی خاندانی میراث تھی۔ پاکستان تحریک انصاف وسطی پنجاب کے صدر، نومنتخب سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا کہ حافظ سلمان بٹ بہت بڑے انسان تھے۔ ان کے اندر وہ خوبیاں تھیں جو قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں میں تھیں۔ وہ درویش شخصیت کے مالک تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ دنیا میں اپنے نقوش چھوڑ جانے والے کبھی بھولتے نہیں، وہ ہمیشہ یاد رہتے ہیں، حافظ سلمان بٹ ایک فرد نہیں ایک سوچ، فکر، نظریے اور جدوجہد کا نام تھا۔ حافظ سلمان بٹ یادوں، تاریخ، دلوں اور دعائوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ ان کی جرات و بہادری کی عظیم داستان زندہ رہے گی۔ ہر جابر حکمران کے خلاف ایک توانا آواز کا نام حافظ سلمان بٹ تھا۔ انہوں نے اپنے کردار اور خدمت کے ذریعے دلوں پر حکمرانی کی۔ حافظ سلمان کی صورت میں صرف جماعت اسلامی نہیں، قوم ایک لیڈر سے محروم ہوگئی ہے۔ ان کی اسلام، جماعت اسلامی اور ملک و ملّت کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شیر جیسے دل اور ہیرے کی طرح شفاف زندگی کے حامل حافظ سلمان کا کردار دورِ حاضر کے سیاست دانوں اور نوجوان نسل کے لیے مشعلِ راہ ہے۔