حکومت ضمنی انتخاب میں شکست کھا چکی ہے، مگر وزیراعظم پاکستان کے معاونِ خصوصی شہبازگل کہتے ہیں کہ ہم نے گیارہ جماعتوں کے خلاف انتخابات لڑکر اپنے ووٹوں میں 50 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔ وہ یہ نہیں بتا رہے کہ اضافہ کہاں ہوا ہے؟ بہرحال کسی حد تک یہ بات درست ہے کہ تحریک انصاف کو اب برتری ملی ہے کہ لیڈ کم ہوئی ہے۔ 2018ء میں اسے وزیر آباد میں اسی نشست پر 33 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست ہوئی تھی، وہ اب گلہ کررہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو بتایا گیا تھا کہ نون لیگ پیسے بانٹ رہی ہے لیکن اس نے کوئی کارروائی نہیں کی، نون لیگ والے ووٹوں کے تھیلے لے گئے اور چودھری یوسف کے ووٹ پھاڑے گئے جس کے ثبوت الیکشن کمیشن کو دیے جائیں گے۔ نون لیگ صرف اُس الیکشن کو شفاف مانتی ہے جس میں وہ جیت جائے۔ انہوں نے کہا کہ بعض نام نہاد صحافیوں اور مخصوص چینلوں کے ذریعے پہلے ایک ماحول پیدا کیا گیا، پھر پرانے طریقے پر چلتے ہوئے انتخابی عمل کو سبوتاژ کیا گیا جو خلافِ معمول ہے، جس کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس لینا چاہیے، کسانوں کی فلاح کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے 2023ء کے انتخابات میں دیہی آبادی عمران خان کے ساتھ ہوگی جس کا موجودہ ضمنی انتخابات میں بھی مظاہرہ ہوا ہے۔ نون لیگ نے میڈیا کے ذریعے مخصوص ماحول پیدا کیا، ووٹ خریدے، فائرنگ کی، اور انتخابات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عوام حزب اختلاف پر دبائو ڈالیں تاکہ وہ انتخابی اصلاحات کی طرف آئے۔ انہوں نے کہا کہ مخالف اور حامی ووٹروں کو یکساں عزت دیں گے، عددی جیت نہ ہو تب بھی مکمل کامیابی تک میدان میں ہی رہنا ہوتا ہے۔ نوجوانوں کو بدمعاشوں کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔ ووٹوں کے فاصلے کو کم کرنا بھی نوجوانوں کی فتح ہے۔ چودھری یوسف ایک صاف ستھرے آدمی ہیں جو نون لیگ کی برتری کو کم کرکے 5419 تک لے آئے جو 2018ء میں 33 ہزار سے زائد تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پی ڈی ایم کی 11جماعتوں کے خلاف انتخاب لڑ کر اپنے ووٹوںمیں 50 فیصد تک اضافہ کیا ہے، چودھری محمد یوسف پی ٹی آئی کے ایم پی اے کے طور پرکام کریں گے۔