جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ن) کے جلسے
پنجاب میں جن حلقوں میں ضمنی انتخابات ہورہے ہیں، گوجرانوالہ بھی ان میں شامل ہے۔ یہاں مسلم لیگ(ن) اور جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق اپنے امیدواروں کے حق میں جلسے سے خطاب کرچکے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز بھی آئیں اور جلسے سے خطاب کیا۔ ان سے پہلے مسلم لیگ(ن) کے رہنمائوں نے یہاں رابطے کیے ہیں۔ یہاں مقابلہ جماعت اسلامی، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہوگا، تاہم مسلم لیگ کا پلڑا بھاری معلوم ہوتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ 19 فروری کو ہر پولنگ اسٹیشن پر ہمارے بندے موجود ہوں گے، ہم ان کو دھاندلی نہیں کرنے دیں گے، پاکستان کی ترقی کی شرح صفر سے بھی نیچے چلی گئی ہے، پی ٹی آئی حکومت بتائے کہ ڈھائی سال میں کس منصوبے کی بنیاد رکھی؟ نون لیگ کو حکومت ملی تو دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ جیسے مسائل تھے، زرعی ملک میں اب گندم امپورٹ کی جارہی ہے۔ عمران خان نے مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے، مجھے جعلی کیس بناکر گرفتار کیا گیا، ڈھائی سال سے کرپشن کا ڈراما رچایا جارہا ہے، ہم حقیقی جمہوریت لائیں گے، عمران خان ایک ہی بات کرتے ہیں ’’نہیں چھوڑوں گا‘‘، مگر اب عمران خان کی باری ہے، ہم پوچھتے ہیں 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں کہاں گئیں؟ جن کا چینی کا کاروبار تھا اُن کے دور میں قیمت 58 روپے اور آپ کے دور میں 115 روپے فی کلو ہے۔
جماعت اسلامی کے امیدوار ناصر کلیر کے جلسے سے سینیٹر سراج الحق نے خطاب کیا۔ ان کا جلسہ ایک اچھا جلسہ تھا جس کے لیے جماعت اسلامی کے کارکنوں نے بہت محنت کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک کو کرپشن سے بچانے کے لیے سیاست دانوں کی ویکسی نیشن کی ضرورت ہے، کورونا خوف ناک لیکن کرپشن ملک کے لیے اس سے بڑی بیماری ہے۔ اتنی جلدی دیمک لکڑی کو نقصان نہیں پہنچاتی جتنا ان نااہل اور نالائق حکمرانوں نے ملک کو پہنچایا ہے۔ سابقہ اور موجودہ حکومتوں کا رویہ اور عمل ایک جیسا ہے، آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر سابقہ حکمرانوں نے جو کام ادھورا چھوڑا تھا وہ اِس حکومت نے مکمل کیا ہے۔ سابقہ حکومتوں نے عوام پر صرف ظلم اور جبر کیا، موجودہ حکومت نے اس کی انتہا کردی۔ عوام ملک سے نوٹوں، لوٹوں اور بوٹوں کی سیاست کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں قرآن کی حکمرانی ہو۔ ہم ووٹ کے ذریعے حکومت میں آ کر اس ملک میں اسلام کا نفاذ چاہتے ہیں، عوام 19 فروری کو پی پی 51 میں ترازو پر مہر لگائیں تاکہ ان مسائل سے نجات مل سکے۔ ہمارے حکمران ہمارے نہیں ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور امریکہ کے ایجنٹ ہیں۔ ان ایجنٹوں سے نجات کا وقت آگیا ہے۔ 19فروری کو ناصر محمود کلیر کی کامیابی سے وزیرآباد میں پاکستان کے عوام کے لیے انقلاب اور پی ٹی آئی اور مسلم لیگ کے لیے نجات کا دن ہوگا، اور 19فروری کو عاشقِ رسولؐ ممتاز قادری کو پھانسی دینے والوں کا یوم عبرت ہوگا۔ وزیر آباد میں جلسہ عام سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، امیر پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری، امیر ضلع گوجرانوالہ مظہر اقبال رندھاوا، امیدوار پی پی 51 ناصر محمود کلیر، اور محمد مشتاق بٹ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، بلال قدرت بٹ، وقاص احمد بٹ، امیر ضلع لاہور ذکر اللہ مجاہد، جے آئی یوتھ پنجاب کے صدر جبران بٹ، جے آئی یوتھ ضلع گوجرانوالہ کے صدر بشارت صدیقی بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ کرپشن کی بیماری نے اداروں اور معیشت کو تباہ کیا۔ پاکستان کا بچہ بچہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا مقروض ہو گیا۔ آج ہماری حالت یہ ہو گئی کہ ملائشیا نے ہمارا جہاز پکڑا۔ اسٹیل مل، ریلوے، پی آئی اے تباہ ہو گئی۔ قوم جانتی ہے کہ جماعت اسلامی نے ملک کی خاطر قربانیاں دیں۔ جماعت اسلامی اس ملک کا نظریہ ہے، پاکستان کی پاسبان جماعت ہے، اور ہم نظریے اور جغرافیے کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
آزمائے ہوئے لوگوں کو دوبارہ آزمانا بڑی بے وقوفی ہے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایٹمی طاقت، معدنیات، زرخیر مٹی، پانچ دریائوں، چار موسموں سے نوازا، لیکن آج پاکستان قرضوں کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہے۔ گندم، چینی، کپاس باہر سے درآمد کررہے ہیں۔ آٹا، چینی، لینڈمافیا کے وارے نیارے ہیں۔ پاکستان کی نوجوان نسل چاہتی ہے کہ اب پاکستان میں لوٹوں اور نوٹوں کی سیاست ختم ہو جائے اور ملک میں حقیقی قیادت پروان چڑھے۔ جماعت اسلامی حکومت میں ہو یا نہ ہو وہ خدمت ِخلق کو اپنا شعار سمجھتی ہے۔ جب اس ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے قوم عذاب میں مبتلا تھی، مرنے والوں کی لاش کو ہاتھ لگانے والا کوئی نہیں تھا، ہر گھر میں خوراک اور دوائی پہنچائی۔ امیر العظیم نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترازو کی جیت سے اسلام آباد کے ایوانِ سیاست میں انگریز کے قانون ختم اور اسلامی شریعت کا آغاز ہو گا، ایسی جمہوریت پر لاکھ بار لعنت بھیجتے ہیں جس میں ووٹ دینے والا غریب سے غریب اور ووٹ لے کر منتخب ہونے والا امیر سے امیر تر ہو جائے۔ ہمارے ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ بچہ جمہورا ہے، اور یہ بچہ جمہورا ڈور ہلانے پر حرکت کرتا ہے۔ الیکشن سے پہلے کہتے تھے ہمیں سو دن دے دیں ملک و قوم کی تقدیر بدل دیں گے۔ اب اقتدار میں آئے تین سال ہونے کو ہیں تو کہتے ہیں پانچ سال بھی کم ہیں۔ یہ دو رنگی، منافقت اور اپنے بیانیے سے ناکامی کا یوٹرن ہے۔ یہاں انتخابی جلسوں کی خوب رونق رہی، اب سب کو نتائج کا انتظار ہے۔