علامہ اقبالؒ بچوں اور نوجوانوں کے لیے

مصنف : عنایت علی
صفحات : 257 قیمت 600 روپے
ناشر : ریاض احمد چودھری، ڈائریکٹر بزم اقبال
2 کلب روڈ لاہور
فون نمبر : 0335-6347530- 042-99200851
شاعرِ مشرق، مفکرِ اسلام، مصورِ پاکستان علامہ محمد اقبال کی زندگی کے نجی و مجلسی پہلوئوں کا احاطہ کرتے ہوئے منتخب واقعات پر مشتمل جناب عنایت علی کی زیر نظر تصنیف ’’علامہ اقبالؒ بچوں اور نوجوانوں کے لیے‘‘ بزم اقبال کے ڈائریکٹر محترم ریاض احمد چودھری نے بہت اہتمام سے شائع کی ہے، جس کا مقصد نسلِ نو کو حیات و افکارِ اقبال سے روشناس کرانا ہے۔ کتاب کی ورق گردانی سے اندازہ ہوتا ہے کہ مصنف اپنے مقصد میں بڑی حد تک کامیاب رہے ہیں، انہوں نے درجنوں کتابوں کے عرق ریزی سے مطالعے کے بعد علامہ اقبال کی زندگی کے ایسے واقعات کو یکجا کر دیا ہے جن کے مطالعے سے نئی نسل علامہ کی زندگی کے مختلف ادوار، تعلیم و تربیت، دلچسپیوں، افکار اور اثرات سے بخوبی آگاہ ہوسکے گی۔ کتاب اگرچہ بچوں کے لیے مرتب کی گئی ہیُ تاہم اس میں بڑوں کے لیے آگاہی اور دلچسپی کا وافر سامان موجود ہے۔ مصنف نے کتاب کا انتساب قاضی جلال الدین تاثیر کے نام ان الفاظ میں کیا ہے ’’جنہوں نے قیامِ پاکستان کے فوراً بعد تحصیل شکر گڑھ کے متعدد پسماندہ دیہات کے لیے سر سید ثانی کا کردار ادا کیا اور ایک اعلیٰ معیار کا تعلیمی ادارہ قائم کرکے ہزار ہا طلبہ کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا۔ الحمدللہ میں بھی ان بے شمار وابستگانِ علم کے خوش بخت گروہ میں شامل ہوں جن کی تعلیم و تربیت، کردار سازی اور شخصی تعمیر میں ممدوح مکرم کا لازوال کردار شامل ہے اور آئندہ نسلیں بھی ان کی ممنونِ احسان رہیں گی۔‘‘
کتاب کا دیباچہ صدر دبستانِ اقبال، میاں اقبال صلاح الدین نے تحریر کیا ہے، جس میں وہ رقم طراز ہیں:
’’فاضل مصنف نے کتاب میں اقبالؒ کی بذلہ سنجی، اطاعتِ والدین، محبتِ قرآن، عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، حق گوئی، دیانت داری، قناعت پسندی، احترام اساتذہ، انسانوں سے حسنِ سلوک، نرم دلی، سادہ روی، سیاسی کارگزاری اور احباب نوازی پہ نہایت قابلِ قدر مواد فراہم کردیا ہے۔ سچی بات ہے کہ بڑے تو اپنی اننگز کھیل چکے، اب اقبالؒ کی تعلیم کو زندہ رکھنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس لازوال پیغام کی اشاعت بچوں میں کی جائے، انہیں اقبالؒ کا خوگر بنایا جائے اور ان میں وہ جوہر پیدا کیا جائے جو خود اقبالؒ کا خاصہ تھا۔ اگر نئی نسل کی تربیت پیامِ اقبالؒ سے کی جائے تو ہم ایک عظیم ملت پیدا کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، جو امتِ مسلمہ کے لیے بیش قیمت سرمایہ ہوگی۔ جو بصیرتِ قرآن سے مزین اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے شاداب ہوگی، اور جو اہلِ حق کے لیے بریشم کی طرح نرم مگر رزمِ حق و باطل میں فولاد کی طرح سخت ہوگی۔ یہی اقبالؒ کا مقصود تھا، اور یہی ہر مسلم حنیف کی آرزو ہے۔ ایسا ہوجائے تو یہ زمین رحمتِ خداوندی سے مالامال ہوگی، اللہ کا کلمہ سربلند ہوگا اور طاغوت کا کلمہ سرنگوں ٹھہیے گا۔‘‘
کتاب کے آغاز میں ممتاز ماہرِ اقبالیات پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی (تمغہِ امتیاز) کی جامع مگر نہایت مختصر اور پروفیسر ڈاکٹر وحید الزمان طارق کی قدرے تفصیلی تقاریز بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے کتاب کا تعارف ان الفاظ میں کروایا ہے:
’’کتاب پڑھتے ہوئے قاری کو پتا چلتا ہے کہ اگرچہ علامہ اقبالؒ بہت بڑے فلسفی اور شاعر تھے مگر طبعاً نہایت سادگی پسند تھے۔ لباس بہت سادہ پہنتے، ان کے ہاں کسی طرح کی بناوٹ، نمود و نمائش یا ٹھاٹھ باٹھ نہ ہوتا تھا۔ ہر خاص و عام، جب وہ چاہے، ان سے مل سکتا تھا۔ طبیعت میں انکسار بہت تھا۔ عنایت علی صاحب نے بچوں کو اقبالؒ کے دوستوں اور احباب سے متعارف کرایا ہے۔‘‘
پروفیسر ڈاکٹر وحید الزمان طارق آٹھ صفحات پر محیط اپنی تحریر کا اختتام ان سطور پر کرتے ہیں:
’’میرے خیال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ علامہ اقبالؒ کا کلام بچپن سے ہی پڑھایا جاتا رہے اور آپ کی بچوں کے لیے لکھی گئی منظومات کو نصاب کا اہم حصہ بنایا جائے۔ جناب عنایت علی کی تحریر کردہ یہ دلچسپ کتاب بچوں کے لیے علامہ اقبالؒ کے کلام و پیغام کو سمجھنے میں بہت مددگار ہوسکتی ہے جسے اسکول کے بچوں میں تقسیم کیا جائے تاکہ علامہؒ کے کلام کے علاوہ آپ کی روزمرہ زندگی، آپ کے معمولات اور شخصیت کے تمام پہلو بچوں کی سمجھ میں آسکیں۔‘‘
پروفیسر ارم کیانی صاحبہ اپنے ’’حرفِ تحسین‘‘ میں مصنف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھتی ہیں:
’’جناب عنایت علی نے اقبالؒ سے دلی محبت کا ثبوت دیا اور نوجوان نسل کو اقبالؒ سے متعارف کروانے اور قریب لانے کا دلنشین انداز اختیار کیا۔ خلوص اور محبت کی تاثیر ’’اقبالؒ بچوں اور نوجوانوں کے لیے‘‘ کی صورت میں موجود ہے۔ فاضل مصنف نے حیاتِ اقبالؒ کے وہ در وا کیے ہیں جن سے آگاہی والدین، اساتذہ اور طلبہ سب کے لیے ضروری ہے۔ کتاب کو بے شمار واقعات سے بھرنے کے بجائے سہل اور متاثر کن واقعات کا انتخاب کیا گیا ہے۔‘‘
زیر نظر کتاب سترہ ابواب پر مشتمل ہے، ہر باب کے اختتام پر مآخذ درج کردیئے گئے ہیں، جب کہ کتابیات کے دو صفحات کا اضافہ موضوع سے متعلق مزید مطالعہ کرنے کے شائقین کی تشنگی دور کرنے کے لیے مفید رہے گا۔ کتاب کے آخر میں دو ضمیمے بھی شامل ہیں، پہلے ضمیمہ میں علامہ اقبال، ان کے متعلقین اور متعلقات کی تصاویر ہیں، جب کہ دوسرے ضمیمہ میں علامہ اقبال کے حوالے سے ڈاک ٹکٹوں، سکوں اور کرنسی نوٹوں کی تصاویر اور انگریزی زبان میں ان سے متعلق تفصیل درج ہے۔ اردو زبان کی اس کتاب میں یہ انگریزی تحاریر دیکھ کر اپنی قومی زبان کی کم مائیگی کا احساس شدت سے ابھرتا ہے، حالانکہ ان کا ترجمہ نہایت آسانی سے ممکن ہے، نجانے مصنف کی توجہ اس جانب کیوں نہیں گئی۔‘‘
عمدہ کاغذ پر اعلیٰ طباعت سے آراستہ کتاب کی جلد گرد پوش سے مزین ہے۔ سرورق خوبصورت اور کتاب کے متن سے ہم آہنگ ہے۔ مجموعی طور پر کتاب بچوں ہی نہیں بڑوں کے لیے بھی نہایت مفید اور اس قابل ہے کہ اسے تمام مدارس کے کتب خانوں کی زینت بنایا جائے، اور ہر ممکن طریقے سے اسے نئی نسل کو پڑھانے کا اہتمام کیا جائے۔