حقوق کراچی تحریک آئندہ لائحہ عمل

کراچی کی آبادی کو صحیح نہیں گنا گیا تو پھر کون سی ایسی طاقت ہے جو من مانے فیصلے کررہی ہے؟

جماعت اسلامی کراچی کی حقوق کراچی تحریک بتدریج آگے بڑھ رہی ہے، اور اس کی آئینی، قانونی و جمہوری جدوجہد کو پزیرائی مل رہی ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے ”حقوق کراچی تحریک“ کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے جاری ”حقوق کراچی تحریک“ کے سلسلے میں 22 جنوری بروز جمعہ کو شہر بھر میں مظاہرے ہوں گے اور30 جنوری کو کراچی میں 50 مقامات پر احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے، جب کہ جماعت اسلامی ضلع گلبرگ وسطی کے تحت23 جنوری کو کریم آباد پر دھرنا دیا جائے گا۔ کراچی پورے پاکستان کو چلاتا ہے،67فیصد ریونیو فراہم کرتا ہے، اس کے باوجود وفاقی حکومت اور نہ ہی صوبائی حکومت اس کا حق دیتی ہے، طاقت کے مراکز پر موجود افراد بھی کراچی کو کچھ نہیں دیتے۔ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، گٹر ابل رہے ہیں، کھیل کے میدانوں پر قبضے ہورہے ہیں، شہر کے نوجوانوں اور بچوں سے تعلیم چھینی جارہی ہے۔ لاہور، ملتان، پنڈی سمیت دیگر شہروں میں ترقی ہورہی ہے جس پر ہمیں خوشی ہے، لیکن کراچی کو اس کا حق نہیں دیا جارہا ہے۔ پورے ملک کی موٹر وے تو ٹھیک ہے لیکن کراچی اور حیدرآباد کی سڑکیں پرانی اور ٹوٹی پھوٹی ہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے اس پس منظر میں ضلع شرقی کے تحت الٰہ دین پارک کے باہر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مطالبے کا اعادہ کیا اور کہا کہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے K3کا منصوبہ مکمل کیا اور 100ملین گیلن پانی فراہم کیا، اس کے بعد ایم کیو ایم کی حکومت نے ایک قطرہ پانی شہریوں کو فراہم نہیں کیا۔ نعمت اللہ خان نے 32نئے کالج بنائے تھے، اس کے بعد مصطفیٰ کمال نے ایک کالج نہیں بنایا۔ جو کالج تھے اُن میں سیاسی جماعتوں کے دفاتر بنادیے گئے، کھیلوں کے میدانوں پر چائنا کٹنگ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں کوئی نیا منصوبہ نہیں بنایا جارہا، گرین لائن منصوبے پر پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے ڈھائی سال گزرنے کے باوجود اب تک 10فیصد بھی کام نہیں کیا۔ 2005ء میں نعمت اللہ خان نے KCRکا افتتاح کیا تھا، آج 15سال بعد شیخ رشید نے کراچی سرکلر ریلوے کا افتتاح کیا جس کی حقیقت عوام کے سامنے ہے۔ اس وقت ملک میں حکومت اور لینڈ مافیاؤں کا راج ہے، دنیا بھر کے شہر ترقی کرتے ہیں لیکن کراچی مستقل تنزلی کی جانب جارہا ہے، یہاں کے حالات گواہی دے رہے ہیں کہ اس شہر کو ٹارگٹ کرکے برباد کیا جارہا ہے، کراچی دشمنی پیپلز پارٹی کی گھٹی میں ہے، سرکاری ملازمتوں میں کراچی کے لیے 6000میں سے صرف343ملازمتیں رکھی گئیں۔ پیپلزپارٹی صرف کراچی سے لینا جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام کو سہانے خواب دکھاکر ان سے ووٹ حاصل کیے، اور اقتدار میں آنے کے بعد وزارتوں کے حصول کے لیے شہریوں کے خوابوں کو فروخت کردیا۔ کوٹہ سسٹم کے حوالے سے ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام کے ساتھ غداری کی۔ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کوٹہ سسٹم اور مردم شماری کے حوالے سے کراچی کے عوام کے سامنے اپنا واضح مؤقف پیش کریں۔ ایم کیو ایم اور اس کے دھڑوں کی سیاست کراچی میں کامیاب نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی، سب نے کہا کہ کراچی کی آبادی کو صحیح نہیں گنا گیا۔ جب تمام حکمران جانتے ہیں کہ کراچی کی آبادی کو صحیح نہیں گنا گیا تو پھر کون سی ایسی طاقت ہے جو من مانے فیصلے کررہی ہے؟ حکمران فوج کے پیچھے نہیں چھپ سکتے، پاک فوج کو بھی اپنا مؤقف واضح کرنا ہوگا کہ 2017ء کی مردم شماری میں ان کا کام امن و امان کے حوالے سے تھا، یا پھر کراچی کی آدھی گنتی کے حوالے سے تھا؟ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کراچی کے عوام کے ساتھ مل کر مسائل حل کرنے کی جدوجہد کی ہے، کے الیکٹرک کا مسئلہ ہو یا بحریہ ٹاؤن کا مسئلہ… جماعت اسلامی نے مسائل حل کرواکر شہریوں کو ریلیف فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو اپنے اصل کی طرف لوٹنا ہوگا، جماعت اسلامی ہی اس شہر کا روشن مستقبل ہے، ماضی میں بھی جماعت اسلامی نے کراچی کی بے مثال خدمت کی تھی اور آج بھی جماعت اسلامی شہر کو پھر سے چمکتا دمکتا شہر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی سڑکوں پر موجود ہے، بات چیت اور گفتگو کے ذریعے سے وہ اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی، اگر وزیراعلیٰ ہاؤس یا گورنر ہاؤس پر بھی دھرنا دینا پڑا تو ہم وہاں بھی دھرنا دیں گے۔
دھرنے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ پانی و سیوریج کے مسائل حل کرو، گیس کی بندش ختم کرو، کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے حقیقی الاٹیز کو جائز حق دیا جائے، کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں دی جائیں، کراچی کو ترقیاتی بجٹ دو، کھیل کے میدانوں سے قبضہ ختم کرو، تباہ حال سڑکیں ٹھیک کرو، لولی پاپ نہیں بااختیار شہری حکومت،11سو ارب روپے کا پیکیج سیاسی شعبدہ بازی، ٹیکس پورا گنتی آدھی نامنظور نامنظور، کچی آبادی کے مسائل حل کرو، کچرے کے ڈھیر صاف کرو، سندھ کے کرپٹ حکمرانو! کراچی کو صوبے کا حصہ کیوں نہیں سمجھتے؟، کوٹہ سسٹم میرٹ کا قتل عام، عظیم آباد کوآپریٹو ہاؤسنگ اسکیم 33… ایڈمنسٹریٹر اور لینڈ مافیا کا گٹھ جوڑ نہیں چلے گا۔ حافظ نعیم الرحمٰن ودیگر ذمہ داران نے عوامی مطالبات پر مشتمل غباروں سے بندھا ہوا بینر بھی فضا میں چھوڑا جس پر کراچی کے مطالبات تحریر تھے: کراچی کے شہری ڈیڑھ کروڑ نہیں تین کروڑ ہیں، 60فیصد ٹیکس دینے والا شہر بنیادی سہولیات سے محروم کیوں؟ شرکاء نے ہاتھوں میں بڑے بڑے بینر و پلے کارڈ اور جماعت اسلامی کے جھنڈے بھی اُٹھائے ہوئے تھے۔ بچوں نے زدر رنگ کے غبارے اُٹھائے ہوئے تھے، جب کہ نوجوانوں نے پیلے رنگ کی ٹی شرٹس پہنی ہوئی تھیں جن پر ”حق دو کراچی کو“ تحریر تھا۔ شرکاء نے کراچی کے جائز و قانونی حقوق، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور مسائل کے حل کے لیے پُرجوش نعرے بھی لگائے، جن میں یہ نعرے شامل تھے:۔
”حق دو کراچی کو“، ”پورا ٹیکس اور آدھی گنتی نامنظور نامنظور“، ”تین کروڑ عوام کا نعرہ مردم شماری دوبارہ“، ”وفاق کے ارادے چکناچور، آدھی گنتی نامنظور“، ”وفاق کا خواب چکنا چور، آدھی گنتی نامنظور“، ”لولی پاپ نہیں بااختیار شہری حکومت“، ”کوٹہ سسٹم ختم کرو“، ”کراچی کے نوجوان بے روزگار کیوں؟“، ”اتحادی جماعتوں کی سیاست بازی نہیں چلے گی“، ”کراچی کا مطالبہ، مردم شماری دوبارہ“۔
دھرنے سے سیکریٹری ضلع شرقی ڈاکٹر فواد،نائب امراء ضلع شرقی انجینئر عزیز الدین ظفر ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر امیر ضلع شرقی سید شاہد ہاشمی اورسیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔ جماعت اسلامی کی تحریک کراچی کے لوگوں کے بنیادی مسائل سے متعلق ہے اور ’’حقوق کراچی مہم“ اذیت،تکلیف اور بے بسی کی زندگی بسر کرنے والے کراچی کے ہر شہری کے دل کی آواز ہے۔