قاضی حسین احمدؒ کی یاد میں اتحادِ امت کانفرنس

قاضی حسین احمد عرب و عجم کے مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن تھے، سینیٹر سراج الحق

امتِ مسلمہ کے دردِ مشترک اور قدرِ مشترک کے آفاقی پیغام کے داعی مجاہدِ ملت قاضی حسین احمد کو ہم سے جدا ہوئے آٹھ برس بیت گئے۔ اس موقع پر علماء و مشائخ رابطہ کونسل پاکستان کے زیر اہتمام ’’اتحادِ امت کانفرنس‘‘ کا اہتمام منصورہ لاہور میں قاضی حسین احمد کے جانشین امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی صدارت میں کیا گیا۔ میزبانی کے فرائض صاحبزادہ برہان الدین عثمانی ادا کررہے تھے۔ جامع مسجد منصورہ کے قاری وقار احمد چترالی نے تلاوتِ قرآن حکیم، اور پیر اختر رسول قادری نے قصیدۂ بردہ شریف پیش کیا۔ تقریب کے میزبان قیم جماعت اسلامی امیر العظیم نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ صرف جماعت اسلامی کے کارکنوں ہی نے نہیں بلکہ پوری امت نے قاضی حسین احمد کی جدائی کے دکھ کو محسوس کیا، انہوں نے جماعت اسلامی کو بے کراں کیا، دعوت و تنظیم سے آگے بڑھاکر تحریک کے درجے پر پہنچایا، اتحاد کا درد پوری ملتِ اسلامیہ میں عام کیا۔ انہوں نے افغان جہاد کی پشتی بانی کی، اور ان کی آواز پر مسلمان ہی نہیں پوری دنیا متوجہ ہوئی، اور جہاد میں سرخ عالمی سامراج شکست سے دوچار ہوا، جس کے نتیجے میں ایسا بہت بڑا علاقہ آزاد اور زندہ جاوید ہوکر سامنے آیا جسے غلامی کی زنجیروں میں جکڑے جانے کے بعد فراموش کردیا گیا تھا۔ قاضی حسین احمد ؒ کا اعلان کردہ پانچ فروری کا ’’یوم یکجہتی کشمیر‘‘ آج پوری دنیا میں اتحاد اور یکجہتی کی علامت بن چکا ہے۔ ان کا فیض ان کی فکر کی روشنی میں آج بھی ہمارے سامنے ہے۔ انہوں نے لاکھوں لوگوں کے ایمان کو زندہ کیا اور فرقہ بندی سے بالاتر ہوکر علماء اور مشائخ کے دلوں پر دستک دی۔ قاضی حسین احمدؒ زندگی میں بھی اتحادِ امت کے لیے کوشاں رہے اور آج وفات کے آٹھ سال بعد بھی ان کی یادیں اتحادِ امت کا ذریعہ بن رہی ہیں۔
علامہ غلام محی الدین محبوب قادری نے اپنی تقریر میں قاضی حسین احمد مرحوم سے وابستہ یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ قاضی حسین احمد کی ماضی پر نظر تھی، وہ حال کے مدبر اور مستقبل کے منصوبہ ساز تھے، انہوں نے محسوس کرلیا تھا کہ امت کی نشاۃ ثانیہ ملت کے سارے طبقات کو متحد کیے بغیر ممکن نہیں۔ ان کے دل میں نفرت نام کی کوئی چیز نہیں تھی، بلکہ ان کی ذات محبت ہی محبت تھی۔ پیر شفیق بٹ نے قاضی حسین احمد کے پیغام کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ نظام کی تبدیلی کے بغیر قوم کی فلاح ممکن نہیں، ان کی عمر امت کو متحد کرنے میں بسر ہوئی، شاعر مشرق کے بقول ؎ ۔

نگہ بلند، سخن دلنواز، جاں پر سوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے

آغا جواد تقویٰ نے قاضی حسین احمد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال، سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ اور امام خمینی کے افکار یکساں تھے، اور یہ مثلث زمانۂ حاضر میں اللہ تعالیٰ کی نعمت سے کم نہیں۔ قاضی حسین احمد نے اسی مثلث کے پیغام کو آگے بڑھایا اور نفرتوں، تفرقوں اور مسالک سے بالاتر ہوکر ملک میں جاری نظام کو تبدیل کرنے کی مخلصانہ کوشش کی جو آج بھی وقت کی ضرورت ہے۔
ممتاز دانشور، روزنامہ پاکستان کے مدیراعلیٰ مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ قاضی حسین احمد جماعت اسلامی کے ایسے امیر نہیں تھے جن کا تذکرہ چند سطروں یا چند جملوں میں ممکن ہو۔ وہ خود ایک تحریک تھے اور ان کی جدوجہد نے جماعت اسلامی، پاکستان بلکہ بین الاسلامی اور بین الاقوامی سیاست پر گہرے نقوش چھوڑے۔ انہوں نے جماعت کو نئی وسعت دی، اس کے اسلوب میں نئے اضافے کیے۔ سوویت یونین کی افغانستان پر جارحیت کی مزاحمت میں قاضی حسین احمد نے کلیدی کردار ادا کیا۔ انتخابی سیاست میں بھی جماعت اسلامی نے اُن کے دور میں زبردست تجربات کیے، تاہم یہ چیلنج آج بھی جماعت کو درپیش ہے کہ کس طرح جماعت ایک انتخابی اور عوامی قوت بن سکے۔
سینیٹر سراج الحق نے کانفرنس سے کلیدی خطاب کے دوران کہا کہ قاضی حسین احمد اتحادِ امت کے داعی تھے، ان کے افکار ملتِ اسلامیہ کا سرمایہ ہیں۔ وہ دن کے شہسوار اور شب کے عبادت گزار تھے۔ ان کے ظاہر و باطن میں فاصلہ نہیں تھا۔ وہ جماعت اسلامی کے امیر تھے، مگر جماعتی منصب سے بالاتر، رنگ و نسل سے بلند فلسطین، ایران، ترکی، افغانستان اور عرب و عجم کے تمام لوگوں کے دلوں کی دھڑکن تھے۔
قاضی حسین احمد ؒکا دل اللہ اور حضورؐ کی محبت سے سرشار، اور ان کی زندگی کا مقصد پاکستان میں اسلامی انقلاب لانا تھا۔ انہوں نے زندگی بھر خواتین کی تعلیم، انسانی حقوق کے احترام اور امت کے اتحاد پر زور دیا۔ قاضی حسین احمد ؒ نے اپنی زندگی میں امتِ مسلمہ کو ایک کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد کی، لیکن اسٹیٹس کو کے علَم برداروں اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایجنٹوں نے ان کی اسلامی انقلاب لانے کی جدوجہد میں ہر طرح روڑے اٹکائے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ تاہم انہوںنے نوید سنائی کہ اب حالات بدل رہے ہیں، کیونکہ مدارس اور مساجد کے ساتھ ساتھ اب یونیورسٹیوں کے طلبہ بھی اسلام کی دعوت لے کر باہر نکل رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی قوم کو نظام بدلنے کے لیے جدوجہد تیز کرنا ہوگی۔ وہ دن ضرور آئے گا جب پاکستان اسلام اور خوشحالی کا گہوارہ ہوگا۔
سینیٹر سراج الحق نے تقریب کے اختتام پر قاضی حسین احمد ؒ کی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر مشتمل تصویری نمائش کا افتتاح بھی کیا جس کا اہتمام صہیب شریف کی قیادت میں جماعت اسلامی یوتھ کے کارکنوں نے کیا تھا۔