تھیلے سیمیا میں مبتلا بچوں سے ملاقات
ترکی اور پاکستان کا تعلق تاریخی ہے، جس کی بنیاد خلافتِ عثمانیہ، انقلابی جدوجہد اور جہاد ہے۔ گزشتہ دنوں مشہور ترک ڈرامے ”ارطغرل غازی“ میں اہم کردار ادا کرنے والے معروف اداکار سلال آل المعروف عبدالرحمٰن غازی اور ارطغرل ڈرامے کے پروڈیوسر کمال تیکدن نے عمیر ثناء فائونڈیشن کے صدر ڈاکٹر کاشف انصاری کی دعوت پر عمیر ثناء فائونڈیشن اور چلڈرن اسپتال کا دورہ کیا۔ وہ تھیلے سیمیا کا شکار بچوں میں گھل مل گئے، انہوں نے تھیلے سیمیا میں مبتلا بچوں کو تحائف اور پھول پیش کیے اور ان کے ہمراہ کیک کاٹا۔ ترک اداکار نے خوبصورت آواز میں تلاوتِ قرآن بھی کی اور خون کا عطیہ بھی دیا۔ بعد ازاں انہوں نے چلڈرن اسپتال میں صحافیوں سے گفتگو کی۔ اس موقع پر جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن، عمیر ثناء فائونڈیشن کے ڈاکٹر ثاقب انصاری اور دیگر بھی موجود تھے۔ سلال آل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے عوام آپس میں بھائی بھائی ہیں، ہمارے دورے سے ہمارے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری وزیراعظم سے ملاقات ہوئی، جس میں ایک نئے پراجیکٹ کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، پچھلے تین مہینوں سے ہم ایک جوائنٹ پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں جو علامہ اقبال کی شاعری پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھیلے سیمیا کا شکار بچوں سے مل کر بہت خوشی ہوئی، میں عمیر ثناء فائونڈیشن کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ہمیں کراچی کےدورے کی دعوت دی۔ اس موقع پر ”ارطغرل“ کے پروڈیوسر کمال تیکدن سے نئے پروجیکٹ پر الگ سے تبادلہ خیال کا موقع بھی ملا، جہاں انہوں نے بتایا کہ انہیں پاکستان آکر بہت خوشی ہوئی اور بہت محبت ملی۔ کمال تیکدن نے بتایا کہ 2022ء میں پاکستان کے عوام ”ترک لالہ“ سیریز دیکھیں گے۔ یہ سیریز تصورِ اقبال کے پس منظر میں ہوگی، ترک لالہ تحریکِ خلافت کے مشہور کردار کے گرد گھومتی ہے۔ یہ ایک جدوجہد کی عظیم کہانی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ”ترکی میں ہر سال 30 جون، ترک لالہ کے احترام میں قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، ترک لالہ پر بننے والی سیریز تحریکِ خلافت پر آگاہی فراہم کرے گی، اس سے پاکستان اور ترکی کے تعلقات میں نئے باب کا اضافہ بھی ہوگا“۔ اُن کا کہنا تھا کہ ”ترک ٹیم اس منصوبے میں پیش کیے جانے والے پاکستان کے تعاون سے خوش اور مطمئن ہے، اور اس ڈرامے میں ارطغرل غازی کے تمام اہم کرداروں کے ساتھ 22 سے زیادہ اداکار حصہ لیں گے، اور اس کے ساتھ پاکستان کے اہم اور بڑے اداکار بھی موجود ہوِ گے، پہلا سیزن پاکستان میں اور دوسرا اور تیسرا ترکی میں شوٹ ہوگا“۔
جب میں نے کمال تیکدن سے پوچھا کہ لوگوں کے نزدیک اب معیار ارطغرل غازی اور عثمان غازی ہیں تو اس سیریز کا معیار اتنا ہوگا؟
اس پر اُن کا کہنا تھا ”ان شاءاللہ ہماری کوشش ہوگی کہ اچھا اور معیاری ڈراما پیش کریں“۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم امتِ مسلمہ کے تصور اور ایک بڑے وژن کے ساتھ کام کررہے ہیں، اور اس کا مقصد تجارت یا پیسے کمانا نہیں ہے۔
ڈاکٹر کاشف انصاری نے کہا کہ ہم ترک اداکار کا استقبال کرتے ہیں، ارطغرل غازی جیسے ڈراموں نے اسلامی تاریخ میں نئی روح پھونکی ہے، اس ڈرامے کو دیکھتے ہوئے ہم ایک نیا ڈراما شروع کرنے جارہے ہیں۔ شاعرِ مشرق علامہ اقبال پر پاک ترک ڈراما بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سو سال قبل علامہ اقبال کی شاعری سے متاثر ہوکر ایک شخص نے جہاد شروع کیا، یہ ڈراما اس کردار پر مبنی ہوگا۔ ان سے جب مزید بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ ”ہم ڈراموں کا کلچر تبدیل کرنا چاہتے ہیں، میں ایک ڈاکٹر ہوں، میرا اس فیلڈ سے کوئی تعلق نہیں، لیکن جب میں فحش اور بدترین کہانیوں پر مبنی ڈرامے دیکھتا ہوں تو تکلیف محسوس کرتا ہوں کہ ہماری نسل کو کہاں لے جایا جارہا ہے! ہماری اپنی اجلی تاریخ ہے، ہمارے اپنے موضوعات ہیں۔ یہ جو انٹرٹینمنٹ کے نام پر دکھایا جارہا ہے ہمارا نہیں ہے۔ اس لیے میں ایک عزم اور بڑے وژن کے ساتھ ترکی اور پاکستان کی مشترکہ پروڈکشن کے ساتھ اپنی قوم کو، عالمِ انسانیت کو کچھ بہتر دینا چاہتا ہوں، انہیں اقبال کی فکر کے قریب لے جانا چاہتا ہوں جو کہ اصل میں قرآن اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہیں۔
کمال تیکدن سے اور بھی باتیں ہوئیں جس سے اندازہ ہوا کہ وہ نظریاتی پروفیشنلزم کا اس وقت بہترین نمونہ ہیں۔ کچھ بھی ہو، ارطغرل غازی کی مقبولیت نے انٹرٹینمنٹ کی دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ لوگوں کو اس جھوٹ کے ساتھ زیادہ نہیں بہلایا جاسکتا کہ لوگ جو دیکھنا چاہتے ہیں ہم وہ دکھاتے ہیں۔ موجودہ ترک ڈراموں کی کئی سیریز نے یہ ثابت کیا ہے کہ لوگ فحش، ساس بہو کی لڑائی، ماں، بیٹی اور باپ بیٹی میں تضادات اور اپنی تاریخ و تہذیب کے برعکس دکھائی اور ٹھونسی جانے والی بے مقصد چیزوں سے زیادہ اچھی کہانی اور اچھی پروڈکشن کے ساتھ بنے اصلاحی اور تاریخی ڈراموں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں، اور ارطغرل، مہمت، سلطان عبدالحمید میں نوجوانوں نے جس قسم کی دلچسپی دکھائی ہے وہ اس بات کا مظہر ہے کہ ”ترک لالہ“ جو پاکستان میں بنے گا اُس کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوگی۔