صبرو استقامت

مصنف : منیر احمد خلیلی
صفحات : 320 قیمت:500 روپے
ناشر : حسن البنا اکیڈمی، مکان نمبر 1511، اسٹریٹ 62، علی بلاک، سفاری ویلی، فیز 8،بحریہ ٹائون، راولپنڈی
فون : 0321-5118686
0332-1021616
0335-0121717

جناب منیر احمد خلیلی حفظہ اللہ تقریباً چالیس برس تک شعبہ تعلیم سے وابستہ رہ کر اب ریٹائرڈ زندگی گزار رہے ہیں۔ گزشتہ کم و بیش پچاس برسوں سے قلم و قرطاس سے وابستہ ہیں۔ اخبارات و جرائد میں شائع ہونے والی ہزاروں تحریروں کے علاوہ موصوف کے قلم سے مختلف موضوعات پر چھوٹی بڑی 19 کتب شائع ہوچکی ہیں، جن میں ’’سیرتِ سیدالابرار صلی اللہ علیہ وسلم‘‘، ’’تکمیل مکارم الاخلاق‘‘، ’’انفاق فی سبیل اللہ‘‘، ’’تزکیہ نفس… کیوں اور کیسے؟‘‘، ’’ذکر کی حقیقت اور اہمیت‘‘، ’’عصرِ حاضر کی اسلامی تحریکیں… منظر وپس منظر‘‘، ’’تعلیم اور تہذیب و ثقافت کے رشتے‘‘، مقالاتِ تعلیم‘‘، ’’عورت اور دورِ جدید‘‘، ’’حقوقِ نسواں… ایک جائزہ‘‘ اور ’’مغربی جمہوریت کا داغ داغ چہرہ‘‘ خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔
زیر نظر کتاب ’’صبرو استقامت‘‘ ان کی نئی اور گراں قدر تصنیف ہے، جو دو قرآنی اصطلاحات کی مفصل تشریح پر مشتمل ہے۔ قرآن وسنت اور لغت کی مدد سے صبرو استقامت کی تشریح و تفہیم و تفصیل بڑی عمدگی سے کی ہے کہ ان کے تقریباً سب پہلوئوں کا احاطہ ہوگیا ہے۔ اس کا مطالعہ ہر مسلمان کو عموماً اور تحریکی حضرات کو خصوصاً کرنا چاہیے۔ یہ جناب منیر احمد خلیلی کا خصوصی کرم ہے کہ انہوں نے یہ خدمتِ اسلام انجام دی ہے۔ اِن شاء اللہ ان کی یہ کوشش ان کے لیے اجر اور آخرت میں صدقۂ جاریہ ثابت ہوگی۔
جناب منیر احمد خلیلی تحریر فرماتے ہیں:۔
’’میری یہ کتاب اس موضوع پر نہ پہلی تصنیف ہے نہ آخری۔ امام ابن قیمؒ اور ابن ابی الدنیاؒ سے لے کر آج تک بیسیوں اہلِ علم و فکر نے صبر کے موضوع پر گراں قدر کتابیں لکھی ہیں۔ دیگر موضوعات پر لکھتے ہوئے پچاسوں علما و فاضلین نے ضمنی طور پر صبر کے بارے میں اپنے بیش بہا خیالات کا اظہار کیا، جن کو جمع کیا جائے تو کئی ضخیم کتابیں بن سکتی ہیں۔ آئندہ بھی لکھنے والے اس موضوع پر لکھتے رہیں گے۔ میں اللہ، رحمٰن و رحیم، کے شکر کا حق ادا نہیں کرسکتا کہ اس نے مجھے بھی اس موضوع پر اپنا حصہ پیش کرنے کی توفیق دی۔ مجھے امید ہے کہ قارئین اور علمائے کرام اس کتاب کے مطالعے کے بعد اس کو خوب سے خوب تر بنانے میں اپنی آرا اور مشوروں سے ضرور نوازیں گے۔ کسی کی نظر میں کوئی سہو و تسامح آئے تو اصلاح کی غرض سے نشاندہی کردیں، ممنون ہوں گا‘‘۔
جناب منیر احمد خلیلی مزید تحریر فرماتے ہیں:۔
’’متعدد دیگر قرآنی اصطلاحات کی طرح ’’صبر‘‘ بھی ایک ایسا لفظ ہے جس کے معانی میں اس قدر گہرائی اور وسعت ہے کہ دنیا کی کسی زبان میں تنہا کوئی ایسا لفظ نہیں جو اس کے سارے معانی کا پوری طرح احاطہ کرسکے۔ یہ لفظ نہ صرف اردو بلکہ ہماری علاقائی زبانوں میں بھی مستعمل ہے، لیکن عام طور پر جس مفہوم کی ادائیگی اس سے ہوتی ہے وہ اس کی حقیقی روح اور ہمہ جہتی سے بہت دور ہے۔ عام معنوں میں صبر سے مراد یہ ہے کہ انسان جب حالات و حوادث کی ناگواریوں، دشواریوں اور مصائب و آلام اور ابتلا و آزمائش کے گرداب میں پھنس جائے تو اس کے طرزِعمل سے بے بسی، بے کسی اور لاچاری کا اظہار ہو، اور اس کی زبان اور عمل سے مظلومیت ٹپکتی ہو۔ اردو میں تحمل، بردباری، برداشت، درگزر اور سہار جیسے لفظ ’صبر‘ کے مترادفات کے طور پر مروج ہیں۔ بلاشبہ یہ سارے الفاظ ’صبر‘ کی اصطلاح کے کسی نہ کسی پہلو کی تعبیر پیش کرتے ہیں، لیکن ان میں سے کسی سے بھی اس اصطلاح کے تمام پہلو واضح نہیں ہوتے۔ اردو کا عربی زبان سے بہت گہرا رشتہ ہے۔ بے شمار الفاظ اور اصطلاحات دونوں میں مشترک ہیں۔ دونوں کے مزاج میں بھی یکسانیت ہے۔ عربی کے بعد شاید اردو وہ واحد زبان ہے جس میں قرآن و حدیث، فقہ و تفسیر اور تاریخِ اسلام اور دیگر علومِ شرقی کا سب سے زیادہ ذخیرہ ہے۔ اس کے باوجود اردو میں کوئی ایسا لفظ نہیں جو ’صبر‘ کی مکمل ترجمانی کرسکے‘‘۔
خلیلی صاحب کی مندرجہ ذیل تشریح کا اندازہ حضرت مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی اس تفہیم سے ہوتا ہے۔ مولانا لکھتے ہیں:
’’صبر کا لفظ یہاں اپنے وسیع ترین مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ دشمنانِ حق کے مظالم کو مردانگی کے ساتھ برداشت کرنا، دینِ حق کو قائم اور سربلند کرنے کی جدوجہد میں ہر قسم کے مصائب اور تکلیفوں کو سہہ جانا، ہرخوف اور لالچ کے مقابلے میں راہِ راست پر ثابت قدم رہنا، شیطان کی تمام ترغیبات اور نفس کی ساری خواہشات کے علی الرغم فرض کو بجا لانا، حرام سے پرہیزکرنا اور حدود اللہ پر قائم رہنا، گناہ کی ساری لذتوں اور منفعتوں کو ٹھکرا دینا اور نیکی و راستی کے ہر نقصان اور اس کی بدولت ہونے والی ہر محرومی کو انگیز کر جانا… غرض اس ایک لفظ کے اندر دین اور دینی رویّے اور دینی اخلاق کی ایک دنیا سموکر رکھ دی گئی ہے‘‘۔ (سورۃ الفرقان، آیت 57۔ تفہیم القرآن جلد سوم)۔
کتاب کے مختلف ابواب میں صبر پر بحث ہے۔ باب اول ’’صبر… لغات اور تفاسیر کی روشنی میں‘‘۔ دوسرا باب ’’صبر… قرآن حکیم کی روشنی میں‘‘، تیسرے باب میں خاص ’’سید الابرار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو صبر کی تلقین‘‘، چوتھے باب میں ’’احادیث و آثار میں صبر کی تعلیم‘‘، پانچویں باب میں ’’ایمان، اخلاق اور صبر کا باہمی تعلق‘‘، چھٹے باب میں ’’صبر… نفسیاتی اور اخلاقی عوارض کا علاج‘‘، ساتویں باب میں ’’مقامات و مراحلِ صبر‘‘، آٹھویں باب میں ’’تابعین اور ائمہ کرام کے صبر کی زریں مثالیں‘‘، نویں باب میں ’’اولوالعزم رسولوں کا صبر‘‘، دسویں باب میں ’’صبر و صدق ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام‘‘، گیارہویں باب میں ’’موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام اور صبر‘‘، بارہویں باب میں ’’حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام اور صبر‘‘، تیرہویں باب میں ’’حضرت محمد مصطفی، حبیب و خلیل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صبر‘‘
کتاب صوری و معنوی لحاظ سے نہایت عمدہ ہے اور اردو کے دینی لٹریچر میں وقیع و ثمین اضافہ ہے۔
کراچی میں ملنے کا پتا:اسلامی ریسرچ اکیڈمی۔ فیڈرل بی ایریا
لاہور میں ملنے کا پتا: اسلامک پبلی کیشنز منصورہ ملتان روڈ، مکتبہ ادارہ معارف اسلامی منصورہ