مصنف : امتیاز احمد
ضخامت : 544 صفحات قیمت:750 روپے
ملنے کا پتا : کتاب سرائے۔ اردو بازار لاہور
فون : 042-37320318
برقی پتا : Kitabsaray@hotmail.com
رسول کریم، خاتم النبیین، رحمۃ للعالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سے نبوت کا اعلان کیا تب سے اب تک آپؐ کے مخالفین نے آپؐ کی شانِ اقدس میں گستاخیوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ آپؐ کی حیاتِ مبارکہ میں ابوجہل سے ابولہب تک نے اس ناپاک مقصد کے لیے اپنا پورا زور صرف کیا، تب سے اب تک بے شمار شاتمانِ رسول پیدا ہوئے اور اپنی ہر ممکن سعی کی۔ آج بھی مغربی سرپرستوں کی بھرپور آشیرباد کے ساتھ سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین جیسے بدبختوں سے لے کر فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور بعض دیگر یورپی حکمران توہینِ رسالت کے ارتکاب کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوبؐ کو جو تسلی دی تھی کہ ’’ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی ہے‘‘ اور پھر یہ بھی کہ ’’بے شک تیرے دشمن ہی ابتر ہیں‘‘، چنانچہ تاریخِ انسانی گواہ ہے کہ ماضی میں آپؐ کی شان میں گستاخیاں کرنے والے ’’ابتر‘‘ اور معدوم ہوگئے، آج کے گستاخانِ رسول کا حشر بھی عبرتناک ہوگا، جب کہ اللہ تعالیٰ نے ’’وَرَفَعنَا لَکَ ذِکْرَکَ‘‘ (اور ہم نے آپؐ کا ذکر بلند کردیا) کا جو وعدہ اپنے حبیبؐ سے فرمایا تھا، ہر گزرتا ہوا لمحہ اس کی صداقت پر مہرِ تصدیق ثبت کررہا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور شان بیان کرنے کا سلسلہ گزشتہ ڈیڑھ ہزار برس سے جاری ہے اور بفضل ربی تاقیامت جاری رہے گا۔ حیاتِ طیبہ کے مطالعے اور سیرتِ مقدسہ کے بیان کی خاطر اب تک بلامبالغہ لاکھوں کتب شائع ہوچکی ہیں، اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے، ان میں سے بہت سی کتب میں تحقیق و جستجو کے ذریعے سیرتِ مبارکہ کے نئے نئے پہلو اجاگر کیے گئے ہیں، جب کہ بہت سی کتب کا مقصد آپؐ کی ذات ِگرامی سے محبت و عقیدت کا اظہار اور آپؐ کے حضور ہدیۂ سپاس پیش کرنا ہے۔ جناب امتیاز احمد (ماسٹر آف فلاسفی، لندن) پاکستانی نژاد امریکی شہری ہیں، گورنمنٹ ڈگری کالج اسلام آباد میں شعبہ طبیعات کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دینے کے بعد امریکہ منتقل ہوگئے، جہاں اسلامک اسکولز کے پرنسپل کے ساتھ ساتھ بہت سے دینی اداروں کی بنیاد رکھی۔ آج کل مدینہ منورہ سعودی عرب میں مقیم ہیں اور عربین ایڈوانس سسٹمز میں مشیر کے طور پر کام کررہے ہیں۔ وہ قبل ازیں ’’آسان فہم قرآن‘‘ کے نام سے قرآن پاک کا اردو ترجمہ شائع کرچکے ہیں جسے قبولِ عام کا درجہ حاصل ہوا، اور پاک فضائیہ اور بحریہ نے اس کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد نسخے شائع کروائے۔ اب ’’سیرتِ نبیٔ رحمتؐ‘‘ (ماہتابِ عالمؐ) کے نام سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ پر کتاب تصنیف کی ہے۔ اردو زبان میں پہلے سے مستند اور متعدد کتب کی موجودگی میں انہوں نے ایک نئی کتاب کیوں اور کیسے لکھی، اس کی وجوہ کتاب کے مقدمہ میں انہوں نے خود ان الفاظ میں بیان کی ہیں:
1۔ بنی نوع انسان کے افضل ترین انسان کی حیاتِ طیبہ کو پڑھنا، سمجھنا، لکھنا اور پیش کرنا ایک بہت بڑا اعزاز اور سعادت ہے۔ میں اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے یہ سوچ اور توفیق عطا فرمائی۔ علاوہ ازیں مدینہ منورہ میں آپؐ کے پڑوس میں بیٹھ کر آپؐ کی حیاتِ طیبہ لکھنے میں اور ہی مٹھاس ہے۔
2۔ یہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اردو زبان میں اسلامی کتابیں پڑھنے والے شخص کا پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ یہ کس فرقے کی کتاب ہے؟ اور ہم اس سوال کے عادی ہوچکے ہیں۔ میں نے یہ کوشش کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ پر ایسی کتاب لکھی جائے جو سب فرقوں کو قبول ہو اور اِن شاء اللہ باہمی اتحاد کا باعث بنے۔
3۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں بہت سے لوگوں، شہروں، علاقوں اور قبیلوں وغیرہ کے نام ایسے ہیں جن سے ایک عجمی شخص مانوس نہیں ہوتا۔ اس لیے فقرے قدرے ثقیل ہوجاتے ہیں۔ میں نے یہ کوشش کی ہے کہ ان ناموں کے سوا بہت سادہ اردو زبان استعمال کی جائے تاکہ قارئین کرام اسے شوق سے پڑھ سکیں اور اس سے مستفید ہوسکیں۔
ساڑھے پانچ صد کے قریب صفحات پر مشتمل ’’سیرتِ نبیٔ رحمتؐ‘‘ کو 88 ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے چار ابواب میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و شان، آپؐ کی نبوت کی خصوصیات، اپنی امت کے لیے آپؐ کی ہمدردی و غم گساری اور آپؐ کی حیاتِ طیبہ کے مطالعے کی اہمیت بیان کرنے کے بعد ترتیبِ زمانی کے لحاظ سے حیاتِ مبارکہ کے مختلف ادوار کا ذکر کیا گیا ہے، جب کہ آخر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گھریلو زندگی کے عنوان سے اسلام میں چار شادیوں کی اجازت اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیوں پر غیر مسلموں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ آخری باب ’’اللہ تعالیٰ کے خلیل‘‘ کے عنوان سے ہے جس میں سیرتِ رسولؐ کا قرآن پاک کی مختلف سورتوں کی روشنی میں مطالعہ کیا گیا ہے۔ کتاب میں تین ضمیمے بھی شامل ہیں۔ پہلے ضمیمے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلمکی زندگی کے اہم واقعات ولادت سے وصال تک ترتیب وار درج کیے گئے ہیں۔ دوسرے ضمیمے میں ایک صفحے میں مختلف معرکوں اور مہمات میں اسلامی فوج کی تعداد بیان کی گئی ہے، جب کہ تیسرے ضمیمے میں محسنِ انسانیتؐ کی عظمت کے اعتراف میں نامور غیر مسلم شخصیات کے بیانات انگریزی میں شاملِ اشاعت کردیئے گئے ہیں۔ یوں کتاب کو ہر پہلو سے مفید اور جامع بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی مخلصانہ کاوش کو قبول فرمائے جنہوں نے اشاعتِ دین کے جذبے سے کتاب کی اشاعت کی عام اجازت دی ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ اس میں ردو بدل نہ کیا جائے۔