(22 نومبر 1884ء ۔۔ 23 نومبر 1953ء)
مولانا سید سلیمان ندوی اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم، مؤرخ اور چند قابلِ قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں سیرت النبی کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ ضلع پٹنہ کے ایک قصبہ دیسنہ میں 22 نومبر 1884ء کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد حکیم سید ابوالحسن ایک صوفی منش انسان تھے۔ تعلیم کا آغاز خلیفہ انور علی اور مولوی مقصود علی سے کیا۔ اپنے بڑے بھائی حکیم سید ابوحبیب سے بھی تعلیم حاصل کی۔ 1899ء میں پھلواری شریف بہار (بھارت) چلے گئے جہاں خانقاہ مجیبیہ کے مولانا محی الدین اور شاہ سلیمان پھلواری سے وابستہ ہوگئے۔ یہاں سے وہ دربھنگا چلے گئے اور مدرسہ امدادیہ میں چند ماہ رہے۔1901ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں سات سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1913ء میں دکن کالج پونا میں معلم السنۂ مشرقیہ مقرر ہوئے۔ 1940ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی۔ عالمِ اسلام کو جن علما پر ناز ہے ان میں سید سلیمان ندوی بھی شامل ہیں۔ ان کی علمی اور ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ان کے استاد علامہ شبلی نعمانی سیرت النبی کی پہلی دو جلدیں لکھ کر 18 نومبر 1914ء کو انتقال کرگئے تو باقی چار جلدیں سید سلیمان ندوی نے مکمل کیں۔ اپنے شفیق استاد کی وصیت پر ہی دارالمصنفین، اعظم گڑھ قائم کیا اور ایک ماہنامہ ”معارف“ جاری کیا۔ تقسیم ہند کے بعد جون 1950ء میں ساری املاک ہندوستان میں چھوڑ کر ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور کراچی میں مقیم ہوئے۔ یہاں مذہبی و علمی مشاغل جاری رکھے۔ حکومتِ پاکستان کی طرف سے تعلیماتِ اسلامی بورڈ کے صدر مقرر ہوئے۔ 69 سال کی عمر میں کراچی میں ہی 22 نومبر 1953ء کو انتقال کیا۔