پنجاب حکومت کا ہفتہ شانِ رحمت للعالمینؐ
ارسول کریم، نبی محترم، محمد مصطفیٰ، احمد مجتبیٰؐ صرف اپنے ماننے والوں یعنی مسلمانوں ہی کے لیے رحمت و محبت کا پیغام نہیں لائے، بلکہ وہ پوری انسانیت کے محسن و مربی بن کر دنیا میں تشریف لائے تھے۔ خود خالق و مالکِ کائنات نے اپنی آخری کتاب، حتمی ہدایت قرآن مجید، فرقانِ حمید میں اپنے نبی آخر الزماں کو ’’رحمت للعالمین‘‘ کے لقب سے نوازا، مگر خاتم النبیینؐ کی اس ہمہ گیر رحمت و شفقت کے باوجود بعض بدبخت و بدطینت لوگ آپؐ کی شان ِاقدس میں گستاخی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ گزشتہ دنوں فرانس میں اس ضمن میں رونما ہونے والے واقعات اپنی نوعیت کے پہلے واقعات نہیں تھے، اس سے قبل بھی اسی قسم کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں، خصوصاً گزشتہ برسوں میں ڈنمارک اور ناروے میں رسول اکرمؐ کی شانِ اقدس میں گستاخی اور ہرزہ سرائی ایک منظم مہم کے انداز میں کی گئی، اور اسی عمل کو اب فرانس میں پہلے انفرادی اور پھر سرکاری سطح پر دہرایا گیا، جس پر دنیا بھر میں مسلمانوں میں فطری طور پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا جس کے دوران فرزندانِ توحید نے نبی محترمؐ سے اپنی عقیدت و محبت کے اظہار کے لیے وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا۔ پاکستان میں بھی اس ضمن میں اہم دینی و سیاسی جماعتوں خصوصاً جماعت اسلامی پاکستان اور تحریک لبیک کے زیراہتمام بہت بڑے بڑے، فقیدالمثال احتجاجی مارچ، ریلیاں اور دھرنے منظم کیے گئے۔ یہ احتجاج یقیناً اپنی جگہ بہت اہم اور عالمِ کفر کو رسول اکرمؐ سے مسلمانوں کی محبت و عقیدت کے اظہار کے لیے نہایت ضروری ہے، تاہم حکومتِ پنجاب نے اس سلسلے میں ایک دوسرے زاویے سے ایک اچھی اور قابلِ قدر مثال قائم کی ہے اور صوبے بھر میں سرکاری سطح پر حضرت محمدؐ کی شانِ اقدس، اسوۂ حسنہ اور سیرتِ طیبہ کو اجاگر کرنے کے لیے ’’ہفتہ شانِ رحمت للعالمین‘‘ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ہفتے کا صوبے بھر میں عقیدت و احترام اور جوش و خروش سے پیر 16 نومبر سے آغاز ہو گیا ہے اور اس ہفتے کے آغاز پر وزیر اعلیٰ ہائوس لاہور میں خصوصی واک کا اہتمام کیا گیا جس کی قیادت وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے خود کی اور اس میں دوسرے لوگوں کے علاوہ ان کی کابینہ کے ارکان، مشیران، معاونین خصوصی، اراکین اسمبلی، صوبائی چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام نے خاص طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے دانستہ یا نادانستہ مختلف ممالک میں آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کی دل آزاری کی جارہی ہے، پاکستان نے ان گستاخ عناصر کی ہر سطح پر مذمت کی اور ہم نے ان عناصر کو موثر جواب دینے کے لیے ہر سال ربیع الاول میں ہفتہ شانِ رحمت للعالمین‘‘ سرکاری سطح پر منانے کا فیصلہ کیا ہے، لاہور میں نعتیہ مشاعرے اور محفل سماع کا اہتمام کیا جائے گا۔ پنجاب میں 50 کروڑ روپے کے ابتدائی فنڈ سے رحمت للعالمینؐ اسکالر شپ کا اجرا کیا۔ پوزیشن ہولڈر طلبہ کو وظائف دیئے جائیں گے اور صوبے بھر میں میٹرک پاس کرنے والے غریب طلبہ کو مزید پڑھائی کے لیے 25 کروڑ روپے کے رحمت للعالمینؐ اسکالرشپ بھی دیئے جائیں گے، ان طلبہ و طالبات کی فیس اور رہائش کے لیے مالی معاونت کی جائے گی۔ ہر سال ربیع الاول میں 50 کروڑ کے ابتدائی فنڈ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا، اندرون اور بیرون ملک سے اسکالرز اور محققین کو مدعو کیا جائے گا جو سیرتِ پاک پر مقالہ جات پیش کریں گے، صوبے بھر میں سیرت النبیؐ پر تقریری مقابلے کرائے جا رہے ہیں، جیتنے والے طلبہ وطالبات کو اسناد اور نقد انعامات دیئے جائیں گے۔
اس ہفتے کے دوران صرف صوبے ہی نہیں ہر ڈویژن، ضلع اور تحصیل کی سطح پر تقریبات منعقد کی جائیں گی جن میں سیرت کانفرنسیں، علماء و مشائخ کے اجتماعات، نعتیہ مشاعرے، محافلِ نعت، سیرت النبیؐ پر لیکچرز، خواتین کی محافلِ میلاد، خطاطی کی نمائش، دستاویزی فلموں کے مقابلے، تقریری مقابلے، خصوصی ریڈیو نشریات اور خصوصی اسٹیج پلے ’’روشن راہیں‘‘ سمیت متعدد مختلف النوع پروگرام شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محسنِ انسانیت، خاتم النبیین، حضرت محمدؐ کی ذاتِ گرامی کائنات کی ہر شے سے عزیز ہے، ہم پنجاب بھر میں ہفتہ شانِ رحمت للعالمینؐ اس عزم کی تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں کہ شانِ رسالت مآبؐ پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔
پنجاب حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت سمت میں ٹھوس قدم ہے جس کی تقلید نہ صرف دیگر صوبائی حکومتوں بلکہ وفاقی حکومت کو بھی کرنی چاہیے۔ خاص طور پر وزارتِ خارجہ کو اس سلسلے میں متحرک کرتے ہوئے بیرونِ ملک تمام سفارت خانوں کو ہدایات جاری کی جانی چاہئیں کہ خصوصاً تمام غیر مسلم ممالک میں سفارت خانوں کے اندر اور باہر سیرت النبیؐ کانفرنسیں منعقد کی جائیں اور رسول اکرمؐ کی اخوت و محبت، عفو و درگزر اور رحمت و مؤدت پر مبنی تعلیمات کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا جائے۔ وزارت خارجہ اس سلسلے میں اسلام آباد میں رحمت عالمؐ کی روشن سیرت کے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرے جس میں غیر ملکی سفارت خانوں میں متعین سفیروں اور دیگر غیر مسلم عملے کو خاص طور پر مدعو کیا جائے، تاکہ وہ سیرتِ طیبہ کے تابناک پہلوئوں سے روشناس ہو سکیں اور مغرب کے متعصب رہنمائوں کی طرف سے کیے جانے والے یک طرفہ پروپیگنڈے کا موثر توڑ ہو سکے۔
ذرا تصور کیجیے کہ اگر دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اربوں مسلمان مغرب کے آزادی ِاظہار کے تصور کو جسے متعصب غیر مسلم منفی مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں، اگر مثبت انداز میں استعمال کرتے ہوئے لاکھوں شہروں کے کروڑوں چوکوں میں ٹولیوں میں کھڑے ہو کر مسلمانوں اور غیر مسلموں کو مخاطب کرکے انہیں سیرتِ طیبہ ے تابناک پہلوئوں سے آگاہ کرنا شروع کر دیں، مقامی زبانوں میں مختصر مگر موثر کتابچے تیار کرکے انہیں عوام میں تقسیم کریں اور رسول اکرمؐ کی حیات ِمبارکہ سے متعلق عمدگی، سلیقے اور مہارت سے تیار کی گئی دستاویزی فلمیں جگہ جگہ دکھانے کا اہتمام کریں تو مغرب کے دانشوروں کو آزادیِ اظہار کے نام پر شروع کیے گئے تماشے میں لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ پھر ذرا یہ جائزہ بھی لیجیے کہ ان اقدامات کے نتائج اور اثرات ہمارے موجودہ احتجاجی مظاہروں کے مقابل کس قدر مفید اور دور رس ہوں گے۔