محمد ایوب ساگر کا نام لاہور کے اردو شعراء میں اب غیر معروف نہیں رہا، بلکہ اب وہ لاہور میں شعر و شاعری کے حلقوں میں ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے اگرچہ وہ مکینکل انجینئرنگ سے متعلق رہے ہیں تاہم شاعری ان کا شوق ہے، گویا بقول شاعر: ۔
شوق تھا جو یار کے کوچے ہمیں لایا تھا میرؔ۔
پائوں میں طاقت کہاں اتنی کہ اب گھر جایئے
۔1976ء میں سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ دشتِ شعر و سخن کی سیّاحی شروع کی، اور اب ریٹائرمنٹ کے بعد شعر و شاعری ان کی کُل وقتی مصروفیت ہے۔ شعر کہنا اور مشاعروں میں شرکت ان کا شام و سحر کا مشغلہ ہے۔ ذاتی طور پر نہایت معصوم، سادہ طبیعت کے مالک مخلص اور پیارے انسان ہیں، اور ان کی دلچسپیوں کا محور بھی معصوم اور ننھے منے پیارے پیارے بچے ہیں، یا بچوں کی نظموں کے علاوہ ان کی توجہ کا مرکز حمد و نعت ہی رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’لکھتے رہنا، پڑھتے رہنا‘‘ ان کی شاعری کا تیرہواں مجموعہ ہے۔ قبل ازیں شائع ہونے والی ان کی ایک درجن کتب میں سے نصف حمد و نعت پر مشتمل ہیں، جب کہ باقی نصف درجن ان کی ہلکی پھلکی، سادہ اور سلیس نظموں پر مشتمل کتب چھوٹے یعنی پرائمری کی سطح کے بچوں کی ذہنی سطح کو مدنظر رکھ کر لکھی گئی ہیں۔
محمد ایوب ساگر کی بچوں کے لیے تازہ کتاب ’’لکھتے رہنا، پڑھتے رہنا‘‘ کے آغاز میں حسبِ روایت شاعر نے اپنی ایک حمد اور ایک نعت شامل کی ہیں، جن کی زبان بھی کتاب کی دیگر تمام نظموں کی طرح آسان اور سادہ ہے۔ پوری کتاب کو مشکل اور بھاری بھرکم الفاظ سے پاک رکھنے کی شعوری کوشش کی گئی ہے تاکہ بچوں کو ان کے مطالعے کے دوران کسی دقت کا سامنا کرنا پڑے اور نہ ہی ان کی روانی متاثر ہو۔ کتاب کی تمام نظمیں چھوٹی بحر میں لکھی گئی ہیں، آخری نظم ’’مغرور بارہ سنگھا‘‘ جو چار صفحات پر مشتمل ہے، کے سوا حمد و نعت سمیت تمام نظمیں دو دو صفحات پر محیط ہیں۔ مجموعی طور پر کتاب میں45 نظمیں شامل ہیں۔ نظموں کے موضوعات اور عنوانات میں بھی بچوں کی دلچسپی کا خاصا خیال رکھا گیا ہے۔ کتاب کا سرورق بامقصد، رنگین اور دیدہ زیب ہے، جس کو ننھے بچوں کی تصاویر کے علاوہ ان کے بستے میں موجود کاپی، کتاب، قلم، پنسل، ربڑ، شارپنر وغیرہ کی تصاویر سے مزین کیا گیا ہے۔ بچوں کو وقت کی اہمیت اور قدرو قیمت کا احساس دلانے کے لیے ٹائم پیس کی تصویر بھی نمایاں طور پر سرورق کا حصہ بنائی گئی ہے۔ تمام نظموں میں بچوں کی دلچسپی کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت اور کردار سازی کے پہلو کو خاص طور پر پیش نظر رکھا گیا ہے۔
کتاب عمدہ سفید کاغذ پر معیاری طباعت کے ساتھ پیپر بیک پر شائع کی گئی ہے، اور اس قابل ہے کہ ابتدائی جماعتوں کے بچوں کی ذہنی آبیاری کے لیے اسے پرائمری اسکولوں کے کتب خانوں کی زینت بنایا جائے۔