مفکر پاکستان، علامہ اقبالؒ کا یوم پیدائش

تقریبات کا انعقاد
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی عمارت کی تعمیر کا وعدہ وفا نہ ہوسکا

سیالکوٹ ایک بڑا صنعتی شہر ہے، مگر سہولتوں سے محروم ہے۔ کاروباری حلقے کے مطالبے پر یہاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی بلڈنگ کی تعمیر کا وعدہ کیا گیا تھا، مگر یہ منصوبہ 16 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی شروع نہ ہوسکا۔ سیالکوٹ میں برآمدات میں اضافہ کرنے کی خاطر 1976ء میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی فارن ایکسچینج شاخ کا افتتاح کیا گیا تھا، جس سے ایک فارم کی تصدیق کے ساتھ ساتھ برآمدات کے معاملات میں برآمد کنندگان کو آسانی ملی، تو اس کے بعد سیالکوٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی نئی بلڈنگ تعمیر کرنے کے لیے 1985ء میں سیالکوٹ کینٹ میں کنٹونمنٹ بورڈ سے 6.44 کنال جگہ تقریباً 85 لاکھ روپے میں خریدی گئی، اور ایک پرائیویٹ کمپنی کو بلڈنگ کی تعمیر کے لیے 2004ء میں ٹھیکہ دیا گیا۔ اس تعمیر کا افتتاح سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان عشرت حسین نے کیا تھا۔ اُس وقت تقریباً 60 کروڑ روپے بلڈنگ کی تعمیر کے لیے مختص کیے گئے، اور اس نئی بلڈنگ کو ایک سال میں مکمل ہونا تھا۔ تعمیر کا آغاز تو ہوا لیکن پہلا ٹھیکیدار ادھورا کام چھوڑ کر چلا گیا اور تعمیر نامکمل ہونے کی وجہ سے یہ بڑا منصوبہ دھرے کا دھرا رہ گیا ہے، بلکہ جو حصہ تعمیر ہوا تھا وہ مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہورہا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر گزشتہ دنوں یہاں آئے، انہوں نے قومی معیشت میں سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی کے فعال کردار کو سراہا اور برآمد کنندگان کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی کہ ان کی ٹیم ملکی برآمدی انڈسٹری کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے بھرپور کام کررہی ہے۔ سیالکوٹ ایوانِ صنعت وتجارت میں کاروباری برادری سے ملاقات بھی کی اور ان کے مسائل سنے۔ اس موقع پر صدر چیمبر قیصر بریار، نائب صدور و اراکین بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کے لیے فنانسنگ اور برآمدات کا فروغ ان کی سب سے اہم ترجیحات میں شامل ہیں، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہمیشہ سے ملکی انڈسٹری کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے ملکی انڈسٹری اور کاروباری اداروں کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ بھی دی۔ سیما کامل ڈپٹی گورنر، محمد اشرف خان منیجنگ ڈائریکٹر اور ارشد محمود بھٹی ڈائریکٹر ایکسچینج پالیسی ڈپارٹمنٹ نے صدر سیالکوٹ چیمبر قیصر اقبال بریار کی طرف سے پیش کردہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
سیالکوٹ میں بھی مفکرِ پاکستان، شاعرِ مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کا 143واں یوم پیدائش قومی جوش و جذبے سے منایا گیا۔ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید نے یوم اقبال پر مقامی چھٹی کا اعلان کیا۔ تعلیمی اداروں اور صوبائی دفاتر سمیت تمام سیشن و سول عدالتیں ضلع سیالکوٹ کی حدود میں بند رہیں۔ یوم اقبال کی تقریبات کا آغاز ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ کی جائے پیدائش اقبال منزل میں نماز فجر باجماعت سے ہوا جو صاحبزادہ حامد رضا (سابق وزیر آزاد کشمیر) کی امامت میں ادا کی گئی۔ قرآن خوانی کے بعد ملک وقوم کی سلامتی اور استحکام کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی عثمان ڈار، صوبائی وزیر اسپیشل ایجوکیشن پنجاب چودھری محمد اخلاق، ڈپٹی کمشنر ذیشان جاوید اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اسد علوی نے علامہ اقبالؒ کے والدین اور بیٹی کی قبروں واقع قبرستان امام علی الحق شہید پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ سابق صدر ایوانِ صنعت و تجارت سیالکوٹ ملک اشرف، سی ای او ایم سی ایس فیصل شہزاد، ایم او فنانس ثقلین، ریجنل آفیسر ایمرجنسی سروسز کمال عابد، ڈی او ایمرجنسی نویداقبال، ذوالفقار بھٹی، خواجہ عارف، حافظ اصغر علی چیمہ اور چودھری ارشد بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی عثمان ڈار، صوبائی وزیر اسپیشل ایجوکیشن پنجاب چودھری محمد اخلاق، ڈپٹی کمشنر ذیشان جاوید اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اسد علوی اقبال منزل پہنچے جہاں اسکاؤٹ کے دستے نے مہمانوں کو سلامی پیش کی۔ انہوں نے صدر ایوانِ صنعت و تجارت سیالکوٹ قیصر اقبال بریار اور سینئر نائب صدر خرم بٹ کے ہمراہ اقبال منزل میں کیک کاٹا۔ انہوں نے کہاکہ اقبال کا پیغامِ خودی عام کرنے کی ضرورت ہے، حکیم الامت،مفکر ِ ملت،شاعرِ مشرق،نباضِ فطرت،عاشقِ رسول حضرت علامہ محمد اقبالؒ عالم اسلام کے ایک عظیم رہنما تھے جنہوں نے ہر زمانے کی مظلوم و مقہور قوم کو پیغام ِ حریت دیا، آپ نے پسے ہوئے طبقات کی نمائندگی کی۔ حضرت علامہ اقبال ایسے نظامِ تعلیم سے نفرت اور بیزاری کا اظہار کرتے ہیںجو دین اور سیاست کو دو الگ شعبہ ہائے حیات قرار دیتا ہے، وہ ایک ایسے نظامِ تعلیم کے متمنی ہیںجو نسلِ نو کو آزادی کا علَم بردار بنا سکے اور نوجوان نسل میں جذبہ خودی کو اجاگر کر سکے۔
سیالکوٹ سرحدی علاقہ ہے، یہاں سردیوں کے موسم میں پرندوں کی ایک بہار آتی ہے، اس لیے سردی میں اضافہ ہوتے ہی سائبیریا،شمالی چین اور منگولیا سے مہمان پرندوں نے پاکستان کے پانیوں کا رخ کرلیا ہے۔ نہر بی آر بی کے کنارے اور پانی کی چھمب رنگ برنگے پرندوں سے سج گئے۔ ان پرندوں کی دلکش آوازوں سے فضائوں میں جلتر نگ بجنے لگے۔ زیادہ تر پرندے نہروں کے پانی میں غوطہ لگاتے نظر آتے ہیں۔ ان پرندوں میں مرغابی، ہنس، مگ، کونج، گولڈن ڈک، سیگل، گیز، سوان اور دیگر شامل ہیں۔ مہمان پرندوں کی آمد کے ساتھ ہی شکاری بھی متحرک ہوگئے ہیں جو محکمہ وائلڈ لائف کی ملی بھگت سے سرِعام ان مہمان پرندوں کا شکار کررہے ہیں۔