۔134 زبانوں میں 100 ممالک کی کتابیں اور مطبوعات، 4 ملین مطبوعہ مواد، 2 ملین کتب، 2 ملین پیریاڈیکلز، 120 ملین آرٹیکل اور رپورٹیں، 5لاکھ 50 ہزار ای ۔بُک تک رسائی،7 دن 24 گھنٹے مسلسل خدمات، 125.000m2 کورڈ ایریا، 5 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش، 201 کلو میٹر طویل ریکس، اس کتب خانے میں سلجوتی، عثمانی اور جدید دور کے معماری خدوخال کامشاہدہ ممکن ہے۔
ہال جہا نُما: یہ تاریخ میں 16 ترک ریاستوں کی علامت کے حامل 16ستونوں پر تعمیر کیا گیا ہے، 3 ہزار 500 مربع میٹر پر محیط رقبہ، 224 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش۔
2 لاکھ کتابوں کا ذخیرہ، گنبد پر سورہ العلق ’’وہ رب جس نے قلم کے ذریعے لکھنا پڑھنا سکھایا، جس نے انسان کو علم نہ ہونے والی چیزیں سکھائیں‘‘ کی چوتھی اور پانچویں آیت درج ہے۔
ایک دور پر اپنی مہر ثبت کرنے والی مملکت کے بانیعثمان غازی
اپنی قابلیت اور جنگجوطبیعت کی بدولت ایرتعرل غازی کے سب سے چھوٹے صاحبزادے ہونے کے باوجود امارت کے لیے منتخب عثمان غازی سیکڑوں سال تک جاری رہنے والی فتوحات کی وجہ سے ترک اسلام تہذیب کو دنیا بھر سے متعارف کروانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے پہلے معمار سمجھے جاتے ہیں۔
ایرتعرل غازی کے تین صاحبزادوں میں سے ایک عثمان غازی 1258ء میں پیدا ہوئے۔ 1281ء میں 23 سال کی عمر میں اپنی قابلیت اور جنگجو طبیعت کی بدولت ایرتعرل غازی کے سب سے چھوٹے صاحبزادے ہونے کے باوجود امیر منتخب کرلیے گئے۔ اپنے قبیلے کے اہم سرداروں میں سے ایک عمر بیگ کی صاحبزادی مال خاتون سے شادی کی۔ عثمان غازی اپنے دور کے اہم علما میں سے شیخ ادیب بالی کے نظریات کو بڑی اہمیت دیتے تھے اور ان کی بڑی قدر کرتے تھے۔ 1298ء میں بلیے جیک اور یار حصار کو فتح کرنے کے بعد سلجوقی حکمران کی جانب سے انہیں تین علاقائی جاگیریں عطا کردی گئیں۔ 1299ء میں انہوں نے اِنے گیول فتح کرلیا۔ قارا جاحصار میں انہوں نے اپنے نام سے خطبہ پڑھوایا اور وہاں پر اپنا قاضی مقرر کیا۔ اسے عثمانی ریاست کے طور پر قبول کرلیا گیا اور عثمان غازی نے ینی شہر کو اپنی ریاست کا دارالحکومت بنالیا۔ 1301ء میں ازنیک کا محاصرہ کیا۔ برصا کو فتح کرنے کے خواہاں عثمان غازی نے 1302ء میں اس شہر کا محاصرہ کرلیا۔ آق تیمور حصار اور بالا بانجیک حصار کا محاصرہ کرتے ہوئے قلعے کے باہر سے کسی قسم کی امداد پہنچنے کو روکنے کی کوشش کی۔ 1324ء میں بیمار پڑجانے والے عثمان غازی نے ریاست کا نظم و نسق اپنے صاحبزادے اورحان غازی کو منتقل کردیا۔ سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان غازی نے 1326ء میں وفات پائی۔ ان کی لاش ان کی وصیت پر اورحان غازی کے برصا پر قبضہ کرنے کے بعد ’’گمشلو گنبد‘‘ کے نام سے مشہور اور بعد میں مقبرے میں تبدیل کی جانے والی قدیم مشرقی سلطنت روم کی عبادت گاہ میں دفن کی گئی۔ 24 سال کے محاصرے کے بعد برصا کو 1326ء میں، اور ازنیک کو 1331ء میں سلطنتِ عثمانیہ میں شامل کرلیا گیا۔
چاند کے مہینے
علامہ محمد مغربی نے لکھا ہے کہ قمری کیلنڈر میں چار مہینوں تک مسلسل تیس کا چاند ہوسکتا ہے، مگر اس کے بعد نہیں۔ اور انتیس کا چاند مسلسل تین ماہ تک ہوسکتا ہے، اس کے بعد نہیں۔ (الیواقیت العصریہ، ص:149)۔
اور حضرت جعفر صادقؒ سے مروی ہے کہ کسی رمضان کی پانچ تاریخ جس دن ہو، اگلے رمضان کا پہلا روزہ لازماً اسی دن ہوتا ہے۔ علامہ مغربی کہتے ہیں کہ اس قاعدے کو پچاس سال آزمایا گیا، ہمیشہ صحیح نکلا (الیواقیت ص: 342) لیکن ظاہر ہے کہ ان تمام حسابات کی حیثیت لطائف سے زیادہ نہیں، احکام شریعت میں اعتبارِ روایت ہلال ہی کا ہے۔
(تراشے۔ مفتی محمد تقی عثمانی)
چار چیزوں سے بچو
امام غزالیؒ نے ایک وعظ میں فرمایا:۔
’’چار چیزوں سے اجتناب چار مصیبتوں سے بچاتا ہے:۔
-1 حسد سے اجتناب جلن سے۔
(2) صحبتِ بد سے اجتناب ملامت سے۔
(3) گناہوں سے اجتناب جہنم سے۔
(4) زراندوزی سے اجتناب غریبوں کی عداوت سے‘‘۔
(ماہنامہ چشم بیدار۔جولائی 2018ء)