سینیٹر سراج الحق، صاحبزادہ سطان احمد علی، پیر غلام رسول اویسی ، خواجہ معین الدین کوریجہ و دیگر کا خطاب
جماعت اسلامی کو ملک کی دینی و سیاسی جماعتوں میں جہاں دیگر بہت سے امتیازات حاصل ہیں وہیں ایک نمایاں امتیاز یہ بھی حاصل ہے کہ یہ اتحاد امت کی داعی و علمبردار ہی نہیں بلکہ عملاً اس کی علامت کی حیثیت رکھتی ہے اور مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کو ایک جگہ جمع کرنے کی اہلیت و صلاحیت سے بہرہ ور ہے، ایسا ہی ایک اہم موقع اتوار 25 اکتوبر کا دن تھا جب ملک بھر کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام اور مشائخ عظام کا ایک خوبصورت گلدستہ سجایا گیا ربیع الاول کے حوالے سے ’’میلاد النبی ؐ کانفرنس‘‘ کے نام سے آراستہ کی گئی اس محفل کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ اس میں صرف مسلمان ہی نہیں سیدنا حضرت عیسیٰ ؑ کے پیرو کار اور بابا گرونانک کے عقیدت مند بھی موجود تھے کہ نبی مہربانؐ صرف مسلمانوں ہی کے لیے نہیں پوری انسانیت کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے تھے۔
محسن انسانیت، خاتم الانبیاءؐ کے اسم گرامی کے حوالے سے منعقدہ اس بھر پور کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق نے کی جب کہ پیر دیوان موعود مسعود مہمان خصوصی تھے، کانفرنس کے روح رواں خواجہ معین الدین کوریجہ اور میزبانی کے فرائض جماعت اسلامی صوبہ پنجاب کے سابق امیر میاں مقصود احمد انجام دے رہے تھے۔ تلاوت قرآن حکیم کے بعد اور کانفرنس کے دوران وقفوں وقفوں سے رسول اکرمؐ کی شان اقدس میں نعتوں کے گلہائے عقیدت پیش کئے جاتے رہے۔
فرقہ ورانہ تشدد اور نفرت کے ماحول میں اتحاد امت کی مظہر علماء و مشائخ رابطہ کونسل پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ اس میلاد مصطفی ﷺ کانفرنس میں شریک ملک بھر کے معروف علماء و مشائخ اور درگاہوں کے سجادہ نشین حضرات نے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کے اتحاد امت و قومی یکجہتی کے عزم کو سراہتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ دفاع ملک و ملت کے جس مبارک کام کا بیڑا انہوں نے اٹھایا ہے ملک بھر کے علماء و مشائخ اور پاکستان میں رہنے والے ہندو سکھ ،عیسائی سب شانہ بشانہ اور قدم بقدم ان کا ساتھ دیں گے۔ کانفرنس سے سلطان احمد علی، پیرغلام رسول اویسی ،خواجہ معین الدین کوریجہ ،سید جواد نقوی،جلیل احمد شرقپوری،پیر علامہ غیاث الدین، منہاج القرآن کے محمد اصغر صدیقی خواجہ عبدالرب کعبہ،پیر ہارون گیلانی،کاظم رضانقوی ،سید واجد محمود کاظمی، بشپ نذیر عالم اور دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا
صدارتی اور کلیدی خطاب میں امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ فرانس کے بدبخت صدر کو حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی جرأت اس لئے ہوئی کہ عالم اسلام کے غیرت وحمیت سے عاری حکمران بے حسی کی چادر اوڑھ کر سوئے ہوئے ہیں،صرف ترکی کے صدر اردوان نے جرأت کا مظاہرہ کیا مگر باقی اسلامی دنیا میں کہیں جنبش نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ حضورﷺ کی ناموس اور صحابہ ؓ کی شان کے تحفظ کے لیے ہمیں اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رحمت عالمؐ کے پیغام کو پوری دنیا تک پہنچانا ہوگا۔پاکستان کی سا لمیت اور دفاع بھی خاتم الانبیا ء حضرت محمدﷺ کی ناموس اور آپ ﷺ کی لائی ہوئی شریعت کے دفاع سے جڑا ہوا ہے ۔پاکستان کی اسلامی و نظریاتی شناخت کو قائم رکھتے ہوئے اسے فروغ دینے ہی میں ہماری مشکلات اور مسائل کا حل ہے ۔دنیا میں پونے دو ارب عاشقان اور غلامان مصطفی ہیں مگر عالم اسلام پر بھی عالمی استعمارکا نظام مسلط ہے ۔ ہمیںآقا ئے دوجہاں ﷺ سے محبت و عقیدت اور اطاعت کا ثبوت دیتے ہوئے ملک میں نظام مصطفی کے نفاذ کیلئے اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہو گا۔ ملک و قوم اور عوام کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے اپنی ناقابل فہم پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو مسائل کی دلدل میںدھکیل دیا ہے ۔عوام مہنگائی ،بے روز گاری اور دکھوں کی گٹھڑیاں اٹھائے بے بس ہوچکے ہیں۔وزیر اعظم عوام کو صبر کی تلقین کے ساتھ خیالی خوشخبریاں دے رہے ہیں۔عمران خان کا دوسال بعد کہنا کہ بالآخر ہم درست سمت میں چل پڑے ہیں قوم کے ساتھ سنگین مذاق ہے ۔ عالمی سامراج کی غلامی کی وجہ سے ایک ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ہم کشمیر پر بھارت کا قبضہ ختم نہیں کرواسکے ۔اگر ہم آزاد اورخود مختار ہوتے تو آج ہمارے فیصلے آئی ایم ایف اور فیٹف نہ کررہے ہوتے۔ اگر ہم اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کے راستے پر نہ چلے اور باغیانہ روش سے باز نہ آئے تو ہمارے پاس اگر کوہ ہمالیہ جیسے اسلحہ کے پہاڑ ہوں تب بھی ہمارا کوئی وزن نہیں ہوگا۔ سودی معاشی نظام نے ہماری معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے مگر حکمران سود جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف اعلان جنگ ہے اس سے باز نہیں آرہے ۔ہماری عدالتوں میں قرآن کے مطابق فیصلے نہیں ہوتے ،ہمارے تعلیمی اداروں میں مخلوط اور سیکرلر نظام تعلیم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی تنہا کفر کے نظام سے نجات کا کام نہیں کرسکتی ،ہم تحریک چلاسکتے ہیں ،سر ٹکرا اورجیلوں میں جاسکتے ہیں مگر اکیلے اس سامراجی نظام کو نہیں بدل سکتے۔ فساد کی جڑ عالمی سامراجی قوتوں کے غلام حکمرانوں کی حکومت ہے ۔حکومت پیپلز پارٹی کی ہو ،مسلم لیگ یا پی ٹی آئی کی ،یہ سارے مدینہ کی طرف نہیں واشنگٹن کی طرف دیکھتے ہیں۔ رسول اللہﷺ کے گستاخوں کو سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت نے بھی ملک سے فرار کرایا۔اگر ہماری حکومت ہوتی تو نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو اس طرح بھاگنے کا موقع نہ ملتا۔اس لئے اولیا ء مشائخ سے یہی درخواست ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور ملک میں نظام مصطفی کے نفاذ کی تحریک کی قیادت کریں۔
میلاد النبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ امت اس وقت جس کرب میں مبتلا ہے اس پر ہمارے اسلاف کی روحیں تڑپ رہی ہوں گی اور ہمارے رسول ﷺ بھی اس دکھ کو محسوس کررہے ہوں گے۔فلسطین اور کشمیر ہمارے دشمن کے قبضہ میں ہیں۔ القدس جہاں آپ ﷺ نے تمام انبیاء کی امامت کروائی وہ آج یہودیوں کے نرغے میں ہے اور مسلمانوں کو وہاں نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں۔ آج اکابرین ملت جس محبت وعقیدت سے جماعت اسلامی کے مرکز میں جمع ہوئے ہیںیہ امت کے لیے باعث رحمت و برکت ہے ۔
خواجہ معین الدین کوریجہ نے کہا کہ سراج الحق نے اتحاد امت کے لیے منصورہ میں جس طرح پاکستان کے تمام مسالک کے علماء،مشائخ اور خواجگان کو جمع کیا ہے اس کی مثال ملکی تاریخ میں نہیں ملتی۔پاکستان کی بقا وسا لمیت اسی میں ہے کہ جس طرح ہمارے دشمن ہمارے خلاف اکٹھے ہیں اسی طرح ہم بھی اپنے دشمن کے خلاف متحد ہوکر سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔
سلسلہ اویسیہ کے رہنما پیر غلام رسول اویسی نے کہا کہ آج منصورہ نے اتحاد امت کا جو درس دیا ہے اس نے ملک و قوم کے تحفظ اور سا لمیت کو یقینی بنا دیا ہے ۔مختلف مسالک کے درمیان تعصبات کی دیواریں گر گئی ہیں۔ہمیں تہیہ کرنا اور اس بات کا ثبوت دینا ہوگا کہ پاکستان کے لیے ہم سب ایک ہیں۔
آستانہ عالیہ شرقپور کے میاں جلیل احمد شرقپوری نے کہا کہ انسانیت کو امن و آشتی کا جو پیغام رسول اللہﷺ نے دیا وہ کوئی اور ہستی نہیں دے سکی۔ہمیں نظام مصطفی کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دینا ہوگا۔ ڈاکٹر طارق شریف زادہ نے کہا کہ سراج الحق نے سید مودودیؒ کے اتحاد امت کے خواب کو شرمندہ تعبیر کردیا ہے ۔وحدت امت اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہم سراج الحق کے قدم بقدم اور شانہ بشانہ چلیں گے ۔اب ملک میں سیکولر اور لبرل ازم کے پیرو کاروں کا کوئی مستقبل نہیں۔
پیر عبدالرب کعبہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے بانی سید الواعلیٰ مودودیؒ تمام عمر قرآن و حدیث کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے اپنا قلم چلا کر نعت رسول مقبولؐ کہتے رہے انہوں نے جاہلیت کے خاتمہ کے لیے انتھک جدوجہد کی ان کی تعلیم سے میاں طفیل محمد، قاضی حسین احمد اور سراج الحق جیسی مجاہد اور درویش صفت شخصیات تیار ہوئیں۔ نارووال سے رکن صوبائی اسمبلی علامہ پیر غیاث الدین نے زور دیا کہ جو اتحاد آج منصورہ میں نظر آ رہا ہے اس کا مظاہرہ عام انتخابات میں بھی کیا جانا چاہئے تاکہ اسمبلیوں میں دین دار لوگ اکثریت میں پہنچ کر اسلامی نظام کے نفاذ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکیں۔ بشپ نذیر عالم نے کہا کہ پاکستان کی سا لمیت ،تحفظ اور بقا کی جدوجہد میں ملک کی مسیحی برادری آپ کے ساتھ ہے ۔