فیصل آباد ملک کا ایک بڑا صنعتی شہر ہے، زراعت بھی اس کی پہچان ہے۔ ماضی میں یہ پنجاب کی ایک بڑی منڈی رہا ہے۔ آج کل بھی کاروباری سرگرمیوں کے حوالے سے پنجاب اور قریبی اضلاع کے لیے اس شہر کی مرکزی حیثیت ہے۔ سیاسی لحاظ سے ماضی میں یہ شہر دائیں بازو اور بائیں بازو کی قوتوں میں تقسیم تھا، یہاں پیپلزپارٹی کے لیے میاں عطاء اللہ خاندان کا نام معروف تھا، اور دائیں بازو کے لیے یہاں محترم مفتی سیاح الدین کاکا خیل، مولانا تاج محمود سمیت دیگر علماء، اور سیاسی رہنمائوں میں میاں زاہد سرفراز، جماعت اسلامی کے میاں طفیل احمد ضیاء بہت بڑے نام تھے۔ آج کل یہ شہر مختلف سیاسی قوتوں میں تقسیم ہے، اور جو سیاسی جماعت بڑی برادریوں کے امیدواروں کو اپنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے سیاسی لحاظ سے وہ نصف انتخابی معرکہ جیت جاتی ہے۔ چند ماہ بعد یہاں بلدیاتی انتخابات ہونے کا امکان ہے، تاہم سابق میئر فیصل آباد محمد رزاق ملک سمیت سابق بلدیاتی نمائندوں کی رٹ پر سپریم کورٹ نے سماعت کی تاریخ مقرر کردی۔ عدالتِ عظمیٰ میں اس رٹ پر سماعت رواں ہفتے ہوگی۔ ملک رزاق ایک کاروباری شخصیت ہیں، اور بلدیاتی انتخابات کے بعد مسلم لیگ(ن) میں شامل ہوئے اور فیصل آباد کے میئر بنے تھے۔ یہ فیصل آباد کی بدقسمتی رہی ہے کہ یہاں مسلم لیگ(ن) کا کارکن ہر برے وقت میں پارٹی کے ساتھ ہوتا ہے مگر منزل انہیں ملتی ہے جو شریکِ سفر نہیں ہوتے۔ چودھری شیر علی پیپلزپارٹی کے بانی کارکن ہیں، مگر بھٹو حکومت کے آخری دنوں میں اپوزیشن اتحاد ’’پاکستان قومی اتحا‘‘‘ میں شامل ہوئے تھے، پھر نوازشریف سے تعلق داری کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) میں آئے اور سیاسی اہمیت اختیار کر گئے۔ سابق میئر فیصل آباد چودھری شیر علی اِن دنوں کچھ کچھ متحرک نظر آتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے اے پی سی میں خطاب کے بعد چودھری شیر علی سے ٹیلی فونک بات چیت کی۔ چودھری شیر علی نے محمد نوازشریف کو اے پی سی میں قوم کی ترجمانی کرنے پر مبارک باد پیش کی۔ پیپلزپارٹی اس شہر میں تقریباً ختم ہوچکی ہے، تحریک انصاف البتہ ایک بگولے کی صورت میں آئی اور ابھی تک اس کے سیاسی اثرات ہیں۔ اس شہر میں جماعت اسلامی بھی ایک سیاسی قوت ہے جو بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔ اس کے پاس ملک محمد دین فیملی سمیت میاں طاہر ایوب، اجمل بدر اور طہٰ قاری خالق جیسے مضبوط امیدوار ہیں، جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر سردارظفرحسین خان ایک متحرک رہنما ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ملکی تاریخ کی یہ پہلی حکومت ہے جو قومی مسائل کو تقریروں، پریس کانفرنسوں، جھوٹے اعلانات، وعدوں اور مخالفین کی پگڑی اچھالنے سے حل کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کی دوسالہ کارکردگی نے عوام کو خطرناک حد تک مایوس کردیا ہے، پاکستان اس وقت جن مسائل کا شکار ہے، اس میں ماضی کی دونوں پارٹیوں کا حصہ اور موجودہ حکمرانوں کی نااہلی ہے، عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف میسر نہیں۔ ملک میں صرف جماعت اسلامی ہی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کررہی ہے۔ کرپٹ عناصر اپوزیشن اور حکومت دونوں کے اندر موجود ہیں۔ عوام کو لوٹنے والے اور بے وفائی کرنے والے سب بے نقاب ہوچکے ہیں۔