یہ ایک ایسے سپاہی کی کہانی ہے جو ویت نام کی جنگ میں حصہ لے کر واپس گھر لوٹ رہا تھا۔ سان فرانسسکو سے اس نے اپنے والدین کو فون کیا:
’’مام اور ڈیڈ، میں گھر واپس آرہا ہوں، لیکن آپ سے ایک مراعت مانگ رہا ہوں۔ میرا ایک دوست ہے جسے میں اپنے ساتھ گھر لانا چاہتا ہوں‘‘۔
’’یقیناً، کیوں نہیں‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ہم اس سے ملنا ضرور پسند کریں گے‘‘۔
’’میں چاہتا ہوں کہ آپ کو اس کے بارے میں سب کچھ بتادوں‘‘۔ بیٹے نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ’’وہ جنگ میں بہت بری طرح زخمی ہوگیا تھا، زمینی بم (Landmine) پر پیر پڑ جانے سے اس کا ایک ہاتھ اور پیر ختم ہوگیا۔ وہ کہیں اور نہیں جاسکتا اور میں اسے اپنے ساتھ لانا چاہتا ہوں تاکہ وہ ہمارے ساتھ رہ سکے‘‘۔
’’مجھے یہ جان کر بہت افسوس ہوا میرے بیٹے۔ ممکن ہے ہم اس کے رہنے کے لیے کوئی جگہ تلاش کرنے میں اس کی مدد کرپائیں‘‘۔
’’نہیں مام اور ڈیڈ، میں چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ رہے‘‘۔
’’بیٹے‘‘ باپ نے کہا: ’’تم نہیں جانتے کہ تم کیا چاہ رہے ہو؟ کوئی شخص جو اس طرح مجبور و معذور ہو وہ ہمارے لیے کس قدر شدید بوجھ بن جائے گا۔ ہماری اپنی زندگیاں ہیں جو ہمیں جینا ہیں، ہم اس طرح کی کسی بھی ذمہ داری سے اپنی زندگی میں خلل نہیں پڑنے دے سکتے۔ میرے خیال میں تم گھر آجائو اور اس شخص کے بارے میں بھول جائو۔ وہ اپنی زندگی گزارنے کے لیے اپنا راستہ خود تلاش کرلے گا‘‘۔
یہ سن کر بیٹے نے فون بند کردیا۔ اس کے بعد ماں باپ نے اس کی طرف سے کچھ نہیں سنا۔ کچھ دن بعد ان کو سان فرانسسکو پولیس کی طرف سے فون کال آئی۔ انہیں بتایا گیا کہ ان کا بیٹا ایک عمارت سے گر کر فوت ہوگیا ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس نے خودکشی کی ہے۔ غم کے مارے والدین ہوائی جہاز سے اڑ کر سان فرانسسکو پہنچے اور شہر کے مُردہ گھر لے جائے گئے تاکہ اپنے بیٹے کی لاش کی شناخت کرسکیں۔ ان لوگوں نے اسے پہچان لیا اور اس خوفناک حقیقت سے بھی آگاہ ہوئے کہ ان کے بیٹے کا ایک ہاتھ اور ایک پیر نہیں تھا۔
اس کہانی میں والدین ہم میں سے بہت سوں جیسے ہیں۔ ہم اُن لوگوں سے محبت کرنا یا انہیں چاہنا آسان سمجھتے ہیں جو خوش شکل ہوتے ہیں، جن کے ساتھ ہنسی خوشی وقت گزارا جاسکتا ہے۔ ہم ایسے لوگوں سے فاصلہ رکھنا چاہتے ہیں جو ہمارے لیے باعثِ تکلیف یا زحمت ہوں، یا ہماری بے آرامی کا سبب بن جائیں۔ ہم ایسے لوگوں سے دور رہنا پسند کرتے ہیں جو اتنے صحت مند، دیدہ زیب یا چست و چالاک نہیں ہوتے جتنے ہم خود ہیں۔ ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے اگر کوئی ہے جو ہم سے اس طرح کا رویہ نہیں رکھتا۔ کوئی ایسا جو ہم سے غیر مشروط محبت کرتا ہے اور ہمیں خوش آمدید کہتا ہے چاہے ہم کتنے ہی مجبور و معذور کیوں نہ ہوں۔
(انٹرنیٹ سے موصول ای میل سے ماخوذ انگریزی سے اردو ترجمہ)