ڈے کیئر سینٹر اور اسکول میں بہت کم عمری میں داخلے نے اس مسئلے کو اور زیادہ گمبھیر بنادیا ہے
”ہمیں تو آپ کچھ ڈسکاؤنٹ دیا کریں ڈاکٹر صاحب! ہر مہینے دومہینے میں آنا پڑتا ہے۔“
”بار بار کیوں بیمار ہوتا ہے عثمان؟“
”میں تو تنگ ہوں عاتکہ سے… روز بیمار۔ کبھی زکام، کبھی موشن، تو کبھی بخار۔ کچھ کریں سر، میں تو صفائی کرکرکے پاگل ہوگئی ہوں۔“
بچوں کے کلینک میں اکثر شاکی والدین ایسی ہی گفتگو کرتے نظر آتے ہیں۔
ایسا کیوں ہوتا ہے کہ بچے بار بار بیمار پڑتے ہیں؟
کیا اُن ملکوں میں بھی ایسا ہوتا ہے جہاں صحت کی سہولیات بہت بہتر ہیں؟ جن کی اوسط آمدنی بھی ہمارے ملک سے زیادہ ہے؟
جی ہاں بالکل ایسا ہی ہے۔
6 مہینے کی عمر تک بچوں کو ماں سے ملنے والی قوتِ مدافعت (Immunity) بچوں کو عام طور پر بار بار کی بیماری سے بچاؤ میں مدد دیتی ہے۔ ماں کا دودھ پینے والے بچے زیادہ بہتر قوتِ مدافعت رکھتے ہیں، کیوں کہ ان کو ماں کے دودھ کے ذریعے ایمونوگلوبین اے(IgA) ملتا ہے۔
اس کے بعد بچے اپنی امیونٹی کو بناتے ہیں جو کہ سات آٹھ سال کی عمر میں ایک عام انسان کے برابر پہنچتی ہے۔
چھے ماہ سے سات آٹھ سال کے دوران ہی بچے آپ کو ڈاکٹروں کے کلینک میں نظر آئیں گے۔
آپ سوچیں سینکڑوں قسم کے وائرس ہمارے آس پاس موجود ہیں،جن میں سے تقریباً ڈیڑھ دو سو وائرس زکام پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بہت سارے، زکام کے بعد فوراً ہی موشن شروع کروا دیتے ہیں۔
یہ وائرس جب بچوں کو متاثر کرتے ہیں جو ویسے ہی کمزور اور زیر تعمیر قوتِ مدافعت(weak and developing immune system) کے مالک ہوں تو جلدی جلدی بیمار پڑنا عام سی بات ہے۔
یہ وائرس ایک سے دوسرے بچے کو عام طور پر بڑی آسانی سے شکار کرسکتے ہیں۔
بچے عام طور پر ایک دوسرے سے قریب رہتے ہیں اور کھیلتے ہوئے بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں۔
ڈے کیئر سینٹر اور اسکول میں بہت کم عمری میں داخلے نے اس مسئلے کو اور زیادہ گمبھیر بنادیا ہے۔
سانس سے لگنے والے وائرس کے علاوہ چھوٹے بچے اپنے اور دوسرے کے منہ میں، ناک میں ہاتھ ڈالنے کے شوقین ہوتے ہیں، اور ان کے ہاتھ آپ مستقل طور پر صاف نہیں رکھ سکتے۔ بچوں میں موشنز (Diarrhea) کی ایک بہت بڑی وجہ یہی وائرس ہیں جو ایک دوسرے کے یا اپنے ہاتھ کے ذریعے ناک سے بہنے والی رطوبت(Secretions)، اور جب بچے ان کو بار بار ٹچ کرکے اپنے منہ میں لے جاتے ہیں، ناک کو رگڑتے ہیں، ایک دوسرے پر چھینکتے، کھانستے ہیں تو اس طرح ایک سے دوسرے کے ذریعے بچوں کے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔
چھے مہینے سے سات آٹھ سال کے بچوں کے جسم میں جب وائرس داخل ہوجاتے ہیں تو جسم میں موجود تھوڑی بہت قوتِ مدافعت ان وائرس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتی ہے، اور اس کے نتیجے میں جو ردعمل ہوتا ہے وہ بخار کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
دراصل یہ بخار ہمارا دوست ہے جو ہمیں اطلاع دیتا ہے کہ بچے کے جسم میں کچھ بیرونی عناصر یعنی جراثیم داخل ہوگئے ہیں اور ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وائرس سب سے زیادہ چھوٹے بچوں میں بار بار بخار، نزلہ، زکام اور ڈائریا کی وجہ ہیں۔
اس کے علاؤہ بعض بچوں میں بیکٹیریا بھی بیماری کا باعث بنتے ہیں، مگر ان کی تعداد وائرس کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ ٹائیفائیڈ اور بیکٹیریا سے ہونے والے نمونیہ اور جِلد کے انفیکشنز ان کی مثال ہیں۔
ایک سال میں سات آٹھ مرتبہ زکام، نزلہ… چار پانچ مرتبہ ڈائریا…اور یہ سب کبھی بخار کے ساتھ اور کبھی بغیر بخار کے عام سی بات ہے ہمارے ملک میں بھی اور دیگر ممالک میں بھی۔
بچوں کو بار بار کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے انہیں شروع سے ہی ماں کا دودھ پلائیں، صحت مند غذا گھر میں تیار کرکے کھلائیں، بچوں کی اور ان کے اردگرد کے ماحول کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
وقت پر لازمی حفاظتی ٹیکے لگوائیں۔
بچے ہمارا مستقبل ہیں، ان کی صحت مند نشوونما ہماری ذمہ داری ہے، جس کا جواب ہمیں اللہ تعالیٰ کو دینا ہے کہ
بچے اللہ کی نعمت ہیں۔
…………
ڈاکٹر اظہر چغتائی (MD, Fellowship in Neonatology USA) چائلڈ اسپیشلسٹ اینڈ نیوبورن کنسلٹنٹ ہیں، ان سے بچوں اور ان سے متعلقہ بیماریوں سے متعلق سوالات مندرج ای میل پر کرسکتے ہیں:
drazharchaghtai@gmail.com