علمی، فکری و تحقیقی مجلہ
زیر نظر شمارے میں 21مقالات اردو میں اور6 انگریزی میں ہیں۔
ڈاکٹر حافظ محمد سہیل شفیق اداریے میں تحریر فرماتے ہیں:
’’نورِ توحید کا اتمام ابھی باقی ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں بلاشبہ فاصلے سمٹ رہے ہیں، اطلاعات و معلومات کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے، دنیا بھر کی معلومات یک جنبشِ انگشت پر ہیں، دنیا گلوبل ولیج میں تبدیل ہوچکی ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ افراد و اقوام کے درمیان دوریاں بڑھ رہی ہیں، انسان اپنے اردگرد سے بلکہ خود سے ہی بے پروا و بے خبر ہوتا جارہا ہے، تعصب و نفرت کی آندھیاں انسانیت، رواداری، اخلاقیات و معاشرتی اقدار کو خس و خاشاک کی طرح بہائے لے جارہی ہیں، ذہنی و فکری انتشار ہے کہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔
درحقیقت آج کی دنیا کا بڑا مسئلہ اخلاقی اقدار کی زبوں حالی اور ذہنی و فکری بے راہ روی کا ہے۔ اگرچہ ہمارے سیاسی، سماجی اور معاشی مسائل اپنی جگہ بہت گمبھیر ہیں جنہوں نے ہماری قومی زندگی پر بہت سے منفی اثرات مرتب کیے ہیں، لیکن ان سے کہیں زیادہ تباہ کن نتائج اس اخلاقی بگاڑ کے ہیں جو آج ہماری انفرادی، اجتماعی، عائلی اور ملّی زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔
محققین علومِ اسلامیہ اور بالخصوص التفسیر کے مقالہ نگاروں سے گزارش ہے کہ عصرِ حاضر کے علمی و فکری اور معاشی و معاشرتی تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے دنیا کو درپیش مسائل کو اپنے مقالات کا موضوع بنائیں اور کتاب و سنت کی روشنی میں ان کے حل کے لیے قابلِ عمل حل پر غور و فکر کریں۔ فروعات سے بچتے ہوئے فکر و عمل کی وحدت پر زور دیں۔ عصرِ حاضر کے سنجیدہ اہلِ قلم کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بگاڑ کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
التفسیر کا یہ شمارہ (شمارہ نمبر:35 جنوری تا جون 2020ء) بھی اس سلسلے میں کی جانے والی ایک ادنیٰ کاوش ہے جسے ہم بصد عجزو انکسار نذرِ قارئین کررہے ہیں‘‘۔
شمارہ سفید کاغذ پر طبع ہوا ہے۔ بڑے سائز میں ہے۔