جماعت اسلامی عوام کے ساتھ
۔NEPRA کی تحقیقاتی ٹیم سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی ملاقات
کراچی میں ’کے الیکٹرک‘ کی جانب سے بدترین لوڈشیڈنگ، اووربلنگ اور ٹیرف میں ظالمانہ اضافے تسلسل سے جاری ہیں۔ ریاست اور اس کے ادارے ’کے الیکٹرک‘ کے خلاف کسی بھی قسم کا ایکشن لینے سے معذور ہیں۔ اس کا ثبوت ہے وزیراعظم کا نوٹس لینا، اور اس کے بعد گورنر سندھ کا یہ بیان کہ ’’غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی‘‘ کو بھی ’کے الیکٹرک‘ کی جانب سے کوئی اہمیت نہ دینا۔ اور اب تو فرنس آئل بھی مل گیا اور گیس کی فراہمی بھی بحال ہوگئی ہے، لیکن شہر قائد میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ ختم نہ ہوا، پورے شہر میں لوگ بجلی کی آنکھ مچولی سے پریشان ہیں، اور یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے۔ اس حوالے سے شور تو بہت ہے اور نیپرا کی تحقیقاتی ٹیم نے گزشتہ دنوں کراچی میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کے حوالے سے اپنی رپورٹ بھی جمع کرائی تھی۔ اس رپورٹ میں لوڈشیڈنگ کی مکمل ذمہ داری کراچی میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی ’کے الیکٹرک‘ پر عائد کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ’کے الیکٹرک‘ نے لائسنس کی خلاف ورزی کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لائسنس کے تحت ’کے الیکٹرک‘ صارفین کو بجلی فراہمی کی پابند ہے، پاور پلانٹس کو تیل کی عدم دستیابی کے ذمہ دار صارفین نہیں۔ ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اینڈ انفورسمنٹ کی سربراہی میں نیپرا ٹیم نے 4 روز تک انکوائری کی تھی، ٹیم نے ’کے الیکٹرک‘ کی بجلی پیداوار اور لوڈشیڈنگ کا ڈیٹا حاصل کیا تھا اور ’کے الیکٹرک‘ کے صارفین سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس پس منظر میں نیپرا کی بنائی گئی 4رکنی تحقیقاتی ٹیم سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی بھی ملاقات ہوئی تھی جس میں شہر میں لوڈشیڈنگ کی موجودہ صورت حال، ہر سال گرمی کے موسم میں بار بار بجلی کی فراہمی میں تعطل، ٹیرف میں ظالمانہ اضافے، اووربلنگ اور تیز میٹر کی بڑھتی ہوئی شکایات، ’کے الیکٹرک‘ کی غفلت و لاپروائی کے باعث بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور فیڈرز کے ٹرپ ہونے سمیت ’کے الیکٹرک‘ کی مجموعی نااہلی و ناقص کارکردگی اور IBCs پر شکایات کے لیے آنے والے شہریوں کے ساتھ ہتک آمیز سلوک کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں حافظ نعیم الرحمٰن نے مطالبہ کیا کہ نیپرا ’کے الیکٹرک‘ کی ہر آئی بی سی میں اپنا ایک نمائندہ مقرر کرے جو عوامی شکایات کو سنے اور فوری طور پر ’کے الیکٹرک‘ کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اس سے قبل جماعت اسلامی بھی نیپرا کے عوامی سماعت کے اجلاسوں میں کراچی کے عوام کا مقدمہ پیش کرچکی ہے، اور کراچی کی واحد جماعت ہے جس نے سنجیدہ طریقے سے ’کے الیکٹرک‘ کے خلاف پٹیش عدالت میں دائر کی ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ’کے الیکٹرک‘ کی جانب سے عوامی مسائل حل نہ کرنے اور شہریوں کی مشکلات و پریشانیوں میں اضافے کا سلسلہ بہت طویل ہوگیا ہے، اب ’کے الیکٹرک‘ کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کیا جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ تھوڑی سی بارش اور سخت گرمی کے آتے ہی ’کے الیکٹرک‘ کا پورا نظام بیٹھ جاتا ہے اور عوام کو ہمیشہ سخت ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کئی کئی گھنٹے بجلی معطل رہتی ہے، اس کے باوجود بھاری بل بھیج دیئے جاتے ہیں۔ کبھی گیس اور فرنس آئل میں کمی، اور کبھی پلانٹ میں خرابی اور ٹیکنیکل فالٹ کے بہانے کیے جاتے ہیں، اور لوڈمینجمنٹ کے نام پر شہریوں کو طویل دورانیے تک بجلی سے محروم رکھا جاتا ہے۔ ایک طرف یہ صورت حال ہے اور دوسری طرف ’کے الیکٹرک‘ ٹیرف میں اضافہ کیا جارہا ہے جس سے عوام کے اندر پائی جانے والی بے چینی و اضطراب میں اضافہ ہورہا ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کی، کراچی کے عوام کے لیے جدوجہد منظم اور مسلسل ہے، اور خاص طور پر جماعت اسلامی، کراچی کے دیگر مسائل کے ساتھ ’کے الیکٹرک‘ کے خلاف میدان میں ہے اور اس کا احتجاج جاری ہے۔ اس تسلسل میں جماعت اسلامی کے تحت جمعہ کو بارش کے باوجود شہر بھر میں سینکڑوں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ یہ مظاہرے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مساجد کے باہر اور اہم پبلک مقامات و شاہراہوں پر کیے گئے جن سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور مقامی ذمہ داران نے خطاب کیا۔ ان مظاہروں میں ’کے الیکٹرک‘ کے ستائے ہوئے عوام نے بڑی تعداد میں شر کت کی۔ مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈ اُٹھاکر احتجاج کیا اور مطالبات کی منظوری اور ’کے الیکٹرک‘ کی ہٹ دھرمی و بے حسی، نااہلی، وفاقی حکومت کی کارکردگی اور حکومتی سرپرستی کے خلاف پُرجوش نعرے لگائے۔ جوہر چورنگی گلستان جوہر میں ہونے والے مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے ٹیلی فونک خطاب کیا، مظاہرے سے ضلع شرقی کے قائم مقام امیر انجینئر عزیز الدین ظفر، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر نے خطاب کیا۔ مظاہرہ بارش کے دوران بھی جاری رہا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جماعت اسلامی عوامی جدوجہد جاری رکھے گی اور عوامی دباؤ کے ذریعے حکومت کو مجبور کریں گے کہ ’کے الیکٹرک‘ کو قومی تحویل میں لے، حکومت ’کے الیکٹرک‘ کے تمام معاملات اور معاہدوں کی تفصیلات پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے لائے، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ’کے الیکٹرک‘ کے خلاف احتجاج کا ناٹک کررہی ہیں، حکومت اور نیپرا ’کے الیکٹرک‘ کی طرف سے عوامی مسائل حل کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ’کے الیکٹرک‘ کی سرپرستی اور حمایت کررہی ہے اور حکمران پارٹیاں عوام کے مسائل پر مگرمچھ کے آنسو بہا رہی ہیں۔ نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے نمائشی اقدامات اور اعلانات عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے کیے جارہے ہیں، مسئلہ اُس وقت حل ہوگا جب عوام کے گھروں میں بجلی آئے، جماعت اسلامی کے احتجاج اور آواز اٹھانے کے باعث ہی حکمران پارٹیاں بھی چور مچائے شور کے مصداق عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہیں،کراچی میں پی ٹی آئی کے ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی نالائق اور نااہل ہیں۔ انہوں نے خود ہی اپنی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور ’کے الیکٹرک‘ والوں نے ان کو جوس اور کولڈ ڈرنک پیش کی۔ جماعت اسلامی ضلع غربی کے تحت50 سے زائد مقامات پر لوڈشیڈنگ، اووربلنگ اور ٹیرف میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے، ضلع جنوبی میں 20، ضلع شر قی میں 10، ضلع کورنگی میں 15، ضلع ملیر میں 14، ضلع ایئر پورٹ میں 12 اور ضلع قائدین میں 13مقامات اور مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن سے امراء اضلاع سید عبدالرشید، منعم ظفر خان، محمد یوسف، فاروق نعمت اللہ، عبد الجمیل خان، محمد اسلام، توفیق الدین اور سیف الدین ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماؤں اور مقامی ذمہ داران نے خطاب کیا۔ یہ مظاہرین پورے شہر میں منظم انداز میں ہوئے جن میں لوگوں نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا کر ’کے الیکٹرک‘ کے خلاف زبردست احتجاج کیا، پُر جوش نعرے لگائے جن میں یہ نعرے شامل تھے ’’کے الیکٹرک کے من مانے نرخ نامنظور نامنظور‘‘، ’’چور چور ہے، کے الیکٹرک چور ہے‘‘، ’’سب کو بجلی سستے دام، ورنہ ہوگی نیند حرام‘‘، ’’مردہ باد مردہ باد کے الیکٹرک مردہ باد‘‘، ’’لوٹی ہوئی رقم واپس کرو۔ واپس کرو۔ اوور بلنگ ختم کرو،ختم کرو‘‘۔ ’’اضافی چارجز بند کرو، لوڈشیدنگ ختم کرو‘‘، ’’جو کے الیکٹرک کا یار ہے غدار ہے،غدار ہے‘‘، ’’کے الیکٹرک ڈاکو ہے‘‘، ’’عوام کے 200ارب روپے واپس کرو‘‘، ’’گلی گلی میں شور ہے۔ کے الیکٹرک چور ہے‘‘، ’’جینا ہوگا مرنا ہوگا، دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا‘‘، ’’کے الیکٹرک تانبا چور،کے الیکٹرک بھتہ خور، کے الیکٹرک آدم خور‘‘، ’’نہیں چلے گی نہیں چلے گی۔کے الیکٹرک کی دہشت گردی نہیں چلے گی‘‘، ’’نہیں چلے گی،نہیں چلے گی، لوٹ مار نہیں چلے گی‘‘، ’’کے الیکٹرک جواب دو، حساب دو،حساب دو‘‘۔
شہر کراچی اس وقت بجلی بحران سمیت کئی حوالوں سے مسائلستان بنا ہوا ہے۔ ریاست اور اس کے ادارے کراچی کو اس کا حق دینے کو تیار نظر نہیں آتے۔ عمران خان کو ایم کیوایم کے بعد اس شہرکے عوام نے بڑا مینڈیٹ دیا لیکن انہوں نے اپنی اتحادی ایم کیو ایم کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے کراچی اور کراچی کے لوگوں کو اذیت دینے کی روایت جاری رکھی ہوئی ہے، اور دوسری طرف جماعت اسلامی نے اپنے محدود وسائل کے باوجود کراچی کو بنانے اور اس کے شہریوں کے ہر مسئلے کے وقت اُن کے ساتھ کھڑے رہنے کی روایت برقرار رکھی ہوئی ہے۔