منتخب کتب ِ سیرت

سیرت طیبہ کے موضوع پر چند عام فہم کتابوں کا مختصر تعارف

ڈاکٹر محمد سہیل شفیق
ایسوسی ایٹ، پروفیسر، شعبہ اسلامی تاریخ، جامعہ کراچی
سیرتِ طیبہ ؐ ایک ایسا سدا بہار موضوع ہے، جس کی رفعت میں ہر آن اضافہ ہورہا ہے۔ اور کیوں نہ ہو کہ ورفعنا لک ذکرک کا سایہ ہے تجھ پر۔ سیرتِ طیبہؐ پر ہونے والے کام کا اعتراف مستشرقین بھی کرتے نظر آتے ہیں۔ مشہور مستشرق مارگولیتھ (Margoliouth) اپنی کتاب ’’محمد‘‘ کے دیباچے میں لکھتا ہے:
’’محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے سوانح نگاروں کا ایک وسیع سلسلہ ہے جس کا ختم ہونا غیر ممکن ہے۔ لیکن اس میں جگہ پانا قابلِ فخر چیز ہے۔‘‘
ذیل میں سیرتِ طیبہ کے تعلق سے چند عام فہم کتابوں کا تعارف پیش کیا جارہا ہے۔
۱۔ حیاتِ طیبہ مسند امام احمد بن حنبلؒ کی روشنی میں: مُسنَد حدیث کی اُس کتاب کو کہتے ہیں جس میں ہر صحابی کی مرویات الگ الگ جمع ہوں۔ نیز مُسنَد سے مراد وہ حدیث مرفوع ہے جس کی سَنَد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل ہو۔
امام احمد بن حنبل ؒ (۱۶۴ھ۔۲۴۱ھ) جلیل القدر ائمہ اربعہ میں سے ہیں۔ ۲۰۰ھ میں تقریباً چھتیس سال کی عمر میں آپ نے ساڑھے سات لاکھ، اور بقول محدث ابوزرعہ دس لاکھ احادیث سے مسند کی تدوین شروع کی اور تیس ہزار کے قریب احادیث کا ایک جامع ذخیرہ مرتب کیا اور فرمایا: میں نے اس کتاب کو امام بنایا ہے، جب بھی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی سنت میں اختلاف کریں تو اس کتاب کی طرف رجوع کریں۔
پیشِ نظر کتاب ’’حیاتِ طیبہ مسند امام احمد بن حنبل کی روشنی میں‘‘ سیرتِ طیبہ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ایک ایسا روشن عکس ہے جسے امام احمد ؒ کی مسند کی تیس ہزار کے قریب احادیث سے تیار کیا گیا ہے۔ بقول ڈاکٹر سید عزیز الرحمن: ’’جو کچھ اہلِ سِیَر اپنی روایات کی روشنی میں بیان کرتے ہیں کم و بیش وہی سب کچھ مسند امام احمد بن حنبلؒ کی روشنی میں مولانا حافظ محمد ابراہیم فیضی نے بیان کردیا ہے، اور اس عمدگی کے ساتھ کہ کہیں ایک لفظ تو کیا ایک حرف بھی اپنی جانب سے شامل نہیں کیا۔آنے والے خادمینِ سیرت بھی اس سے ایک راہ نما کتاب کے طور پر استفادہ کریں گے۔‘‘
فاضل مؤلف مولانا حافظ محمد ابراہیم فیضی صاحبِ علم و فضل ہیں۔ تقریباً ربع صدی سے خطابت، تدریس، تصنیف، تراجم اور تصحیح کے علمی اشغال سے وابستہ ہیں۔ اس سے قبل آپ عہدِ نبویؐ میں علوم و فنون اور تعلیم اور تعلم پر مشتمل تاریخی دستاویز التراتیب الاداریۃ از علامہ شیخ عبدالحئی الکتانی کا اردو ترجمہ’’نظامِ حکومتِ نبویہؐ‘‘کے عنوان سے کرچکے ہیں۔ علاوہ ازیںسیرت ِنبویؐ کے موضوع پر کئی اہم کتابوں کے مؤلف ہیں جن میں درجِ ذیل کتب شامل ہیں:
۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسنِ تبسم
۲۔ ہم رکابِ رسولؐ
۳۔ ناموں کے بارے میں اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم
۴۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ اور مدینہ میں
۲۔کلکی اوتار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم: کلکی اوتار بھارت میں شائع ہونے والی ایک عالم فاضل ہندو پنڈت وید پرکاش اپادھیائے کی کتاب ہے، جسے پاکستان سے بیت الحکمت لاہور نے شائع کیا ہے۔ وید پرکاش بنگال کے رہنے والے ہندو برہمن ہیںاور الٰہ آباد یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ کتاب انھوں نے برسوں کی تحقیقات کے بعد لکھی اور شائع کی ہے، اور اشاعت سے قبل کم از کم آٹھ دوسرے فاضل پنڈتوں نے اس کا مطالعہ کرنے کے بعد وید پرکاش کے دلائل سے کلی اتفاق کا اظہار کیا ہے اور مصنف کی جانب سے پیش کیے جانے والے تمام نکات کو درست قرار دیا ہے۔
وید پرکاش لکھتے ہیں:
’’پیش نظر تحقیقی کتاب میں قدیم ہندوستانی روایات اور اسلامی روایات کے امتزاج کو پیش کیا گیا ہے۔ اسلامی روایات میں جو مقام رسولوں، نبیوں یا پیغمبروں کا ہے وہی مقام ہندوستانی روایات میں اوتاروں کا ہے۔ مسلمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی یا خاتم النبیین مانتے ہیں، اور ہندوستان میں کلکی کو آخری اوتار کہا گیا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔ اس حقیقت کو جان کر مجھے شوق پیدا ہوا کہ کلکی اوتار کے متعلق سیرت کا مطالعہ پرانوں میں کیا جائے۔ ہندوستانی روایات کے مطابق کچھ کلیوگ (دور) گزر چکے ہیں۔ موجودہ کلیوگ میں جو واقعات رونما ہوں گے ان کی مطابقت میں نے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ سے کی تو تقریباً یکساں پائی گئی۔‘‘
پروفیسر موصوف نے کتاب میں اوتار کے معنی، اسبابِ نزول، آخری اوتار کی بعثت کے اسباب، خصوصیات، آخری اوتار کا زمانہ، مقام کا تعین، دنیا کی مذہبی و معاشرتی حالت، آخری اوتار کی تصدیق، ویدوں اور قرآن کی تعلیمات کا تقابلی مطالعہ پیش کیا ہے اور اپنے نقطہ نظر کو دلائل سے مستحکم کیا ہے، اور بے شمار شواہد پیش کیے ہیں۔ پروفیسر موصوف کا کہنا ہے کہ اس وجہ سے تمام ہندوئوں پر لازم آتا ہے کہ وہ اپنے اس موعودہ اوتار کا انتظار چھوڑ کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری اوتار تسلیم کرلیں۔
اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ مصنف کے اس دعوے کو دوسرے آٹھ پنڈتوں نے بھی من و عن تسلیم کرلیا ہے، اور ان کا یہ کہنا ہے کہ مصنف نے جو تحقیقات کی ہیں اور جن نکات کی بنا پر یہ دعویٰ کیا ہے انھیں جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
پیش نظر کتاب اسلام کی حقانیت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و خاتم النبیین ہونے کی ایک واضح اور روشن دلیل ہے اور ہندوئوں اور مسلمانوں ہر دو فریق کے لیے یکساں مفید ہے۔
۳۔ دعوتِ نبویؐ اور مخالفتِ قریش: پیشِ نظر کتاب، ڈاکٹر نثار احمد صاحب (سابق صدر و رئیس کلیہ فنون و تجارت، جامعہ کراچی) کے اُن مقالات کا مجموعہ ہے جو ششماہی السیرۃ عالمی کے متفرق شماروں میں وقتاً فوقتاً پانچ سال تک شائع ہوتے رہے اور اہل نظر کی دلچسپی و توجہ کا باعث بنتے رہے۔ مذکورہ کتاب درجِ ذیل موضوعات پرمحیط ہے: باب اول: مقدمات، باب دوم: اسباب مخالفتِ قریش، باب سوم: توسیع دعوتِ نبوی اور عداوتِ قریش کا ارتقا (قبل ہجرت)، باب چہارم: توسیع دعوتِ نبوی اور عداوتِ قریش کا ارتقا (بعد ہجرت)، باب پنجم: مخالفت و عداوتِ قریش کا اختتام، باب ششم:دعوت ِنبویؐ کا تمام واکمال۔
مذکورہ بالاکتاب میں فاضل مؤلف نے سیرتِ طیبہ کے ایک اہم موضوع یعنی دعوتِ نبویؐ اور مخالفتِ قریش کا مفصل مطالعہ پیش کیا ہے۔ نیز دعوتِ نبویؐ کے ارتقاء اور علمی، فکری و تاریخی، مختلف زاویوں سے مخالفتِ قریش کی نوعیت، اسباب، احوال اور تاریخ کا سیر حاصل جائزہ لیا ہے، اور اس موضوع پر اب تک پائی جانے والی تشنگی کو دور کرنے کی ایک کامیاب سعی کی ہے۔کتاب کی ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ فاضل مؤلف نے سائنٹفک انداز میں دو نقشوںکے ذریعے دعوتِ نبویؐ کے ارتقاء اور عداوتِ قریش کو واضح کیاہے۔
صاحبِ کتاب ڈاکٹر نثار احمد صاحب، برعظیم پاک و ہند کے معروف و ممتاز سیرت نگار، محقق اور مؤرخ ہیں۔ آپ ۱۹۴۱ء میں اٹاوہ (یوپی۔ انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۷۶ء میں شعبہ اسلامی تاریخ جامعہ کراچی سے ڈاکٹر محمد سلیم کی زیر نگرانی ’’عہدِ نبوی میں ریاست کا نشو وارتقاء‘‘ کے موضوع پر پی۔ایچ۔ ڈی کیا۔ ایک طویل عرصے تک شعبہ اسلامی تاریخ جامعہ کراچی میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ سیرتِ طیبہ کے موضوع پر آپ کے مضامین و مقالات پاک و ہند کے اہم ترین مجلات کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ آپ کی دیگر اہم تالیفات و تصنیفات میں ’’عہدِ نبویؐ میں ریاست کا نشووارتقاء‘‘، ’’نوائے سروش‘‘، ’’سحابِ رحمت‘‘، اور ’’خطبۂ حجۃ الوداع‘‘ شامل ہیں۔
۴۔ مطالعہ سیرت عہد بہ عہد: معروف محقق اورعالمی شہرت یافتہ عالم ڈاکٹرمحمود احمد غازی (م: ۲۰۱۰ء) کے ’’محاضرات سیرت‘‘ کی تلخیص ہمارے پیش نظر ’’مطالعہ سیرت عہد بہ عہد‘‘ کی صورت میں ہے۔ ’’محاضرات سیرت‘‘ کا یہ خلاصہ نوجوان محقق محمد رضا تیمور (استاد گورنمنٹ کالج بورے والہ) کی مساعیٔ جمیلہ کا نتیجہ ہے۔رضا تیمور نے ڈاکٹر غازی کی حیات ہی میں ’’محاضرات سیرت‘‘ کی تلخیص کا کام شروع کردیاتھا، اور خودڈاکٹر غازی نے اس کام پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔اس خلاصہ میں نہایت خوبی اور عمدگی سے’’محاضرات سیرت‘‘ کے تمام اہم نکات سمودیے گئے ہیں۔جس کے نتیجے میں اب محاضرات سیرت کا مطالعہ اور اس کی تفہیم آسان ہوگئی ہے۔ محاضرات سیرت کا یہ خلاصہ اس سے قبل ششماہی ’’السیرہ‘‘ میں دو قسطوں میں شائع ہوچکا ہے۔ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر لکھتی ہیں:
’’یہ تلخیص عمومی انداز میں نہیں کی گئی ہے بلکہ اس میں محققانہ دیدہ ریزی شامل ہے۔محمد رضا تیمور نے نہ صرف احادیث کی تخریج کی ہے بلکہ حاشیہ میں بعض جگہ بڑے قیمتی اضافے بھی کیے ہیں۔ ان کا تحریر کردہ مقدمہ بجائے خود سیرت نگاری کے حوالے سے حوالے کی چیز ہے۔‘‘
۵۔ رحمۃًللعالمین (جلداول و دوم): قاضی محمد سلیمان منصوری پوری کی شہرہ آفاق کتاب ’’رحمۃللعالمین‘‘ سیرت نگاری میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ تین جلدوں پر مشتمل اس کتاب کی تصنیف و اشاعت کا زمانہ ۱۹۱۰ء سے لے کر ۱۹۳۳ء تک کا ہے۔یہ و ہ زمانہ ہے جب عیسائی مشنری اور آریہ سماج پرچارک اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کو اپنی اپنی تحریروں اور تقریروں میں نشانہ اعتراض بنائے ہوئے تھے۔ قاضی صاحب نہ صرف اس صورتِ حال سے پوری طرح آگاہ تھے بلکہ اپنے وسعت ِ مطالعہ ، عمیق فکر ، اسلوبِ نگارش اور مورخانہ بصیرت کی بدولت معترضین کے جوابات آیت قرآنی (وجادلھم بالتی ھی احسن) کے مصداق نہایت سلیقے اور شائستگی سے دینے کی اہلیت رکھتے تھے۔’’رحمۃ اللعالمین‘‘ کے مراجع و مصادر کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ قاضی صاحب نے صرف اسلامی علوم ہی پر اکتفا نہیں کیا ہے بلکہ دیگر مذاہب کی مقدس کتابوں کا بھی بھرپور مطالعہ کیا ہے۔ یہود و ہنود اور نصاریٰ کی مذہبی کتابوں سے مضبوط شواہد بہم پہنچا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پراعتراضات کے مدلل جوابات دیے ہیں۔
ہمارے پیش نظر ادارۂ معارف اسلامی لاہور کی شائع کردہ پہلی اور دوسری جلد ہے جس کی تحقیق و تدوین نہایت عرق ریزی سے مولانا گل زادہ شیر پائو نے کی ہے۔مولانا کی محنت قابلِ ستائش ہے۔ پیش ِ نظر ایڈیشن میں بالخصوص حوالہ جات کا پورا اہتمام کیا گیا ہے۔ جن مقامات کے حوالے نہیں تھے، تحقیق کے بعد ان کا بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔جلددوم کے تین ابواب کو پہلی جلد میں شامل کرکے لوازمہ کو تین کے بجائے دو جلدوں میں سمودیاگیاہے۔ عربی عبارات پر اعراب اور ترجمے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کتاب کے مضامین میں نکھار پید ا کرنے کے لیے ابواب و فصول اور ذیلی عنوانات قائم کیے گئے ہیں۔ جس سے کتاب کے معنوی اور ظاہری حسن میں اضافہ ہوگیا ہے اور کتاب کی اہمیت و افادیت مزید بڑھ گئی ہے۔
۶۔ سیرت کا ایک معطر جھونکا: پیش نظر کتاب ڈاکٹر یحییٰ بن ابراہیم الیحییٰ کی ایک مختصر کتاب ’’نفحۃ عبیر من سیرۃ البشیر النذیر‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر یحییٰ ۱۳۷۶ھ میں سعودی عرب کے شہر بریدہ میں پیدا ہوئے۔ انھیں سیرت النبویہ میں تخصص حاصل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ پر ان کی ایک کتاب ’’مدخل لفھم سیرت‘‘ بھی ہے۔
پیش نظر کتاب میں مصنف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ کے حوالے سے انسانی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر اختصار اور جامعیت کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔ کتاب میں فاضل مصنف نے جس چیز کو نمایاں کیا ہے وہ اتباعِ رسولؐ ہے۔ کتاب کا اسلوبِ بیان خطیبانہ ہے۔ فاضل مصنف نے بیانیہ انداز اختیار کرنے کے بجائے قاری سے براہِ راست مخاطب ہونے کو ترجیح دی ہے۔
کتاب کااردو ترجمہ رائے خدا بخش کلیار ایڈوکیٹ نے کیا ہے۔جو اس سے پہلے بھی عربی کی کئی کتابوں کو اردو میں منتقل کرچکے ہیں۔ کتابِ ہذا کا ترجمہ رواں دواں، عام فہم اور بامحاورہ ہے۔
۷۔ خطباتِ کراچی: پیشِ نظر مجموعۂ محاضرات ، مولانا سید زوار حسین شاہؒ سالانہ یادگاری خطبات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ان خطبات کا آغاز ۲۰۰۷ء سے ہوا، اور اس سلسلے کے ابتدائی چار خطبات عالمِ اسلام کی معروف علمی شخصیت ڈاکٹر محمود احمد غازی (م: ۲۰۱۰ء) نے ارشاد فرمائے۔ڈاکٹرغازی کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔قدیم و جدید علوم پرآپ کی گہری نظر تھی، صاحبِ مطالعہ اور بالغ نظر عالمِ دین تھے، انتہائی عالمانہ اور مربوط گفتگو کرتے تھے، نہایت دقیق اور پیچیدہ فنی مباحث کو عام فہم اسلوب میں بہت خوبی سے پیش کرتے تھے، عالمِ اسلام کی صورتِ حال پربھی گہری نظر تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر خطبہ اپنے موضوع پر نہ صرف نئی معلومات کا حامل ہے ، بلکہ اپنے موضوع پر سابقہ کام کا تعارف اور اس کے خلاصے کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔ یہ تمام خطبات اپنے اپنے مقام پر اہم ترین موضوعات پر تھے، جن کی افادیت اور اہمیت کا اندازہ ان کے عناوین سے بھی لگایا جاسکتا ہے:
۱۔ اسلام اور مغرب۔ موجودہ صورتحال ، امکانات، تجاویز
۲۔ اسلامی شریعت۔ مقاصدو اہمیت
۳۔ اسلامی سزائوں کا تصور اورمغربی قوانین۔ ایک تقابل
۴۔ علمِ سیرت اور مستشرقین
یہ تمام خطبات علیحدہ علیحدہ کتابچوں کی صورت میں پہلے شائع ہوچکے ہیں۔ یہ خطبات چونکہ کراچی میں منعقد ہوئے تھے ، اس لیے اب اس مجموعے کو’’ خطبات کراچی‘‘ کا نام دے کر کتابی شکل میں شائع کیا گیا ہے۔کتاب کے مرتب ڈاکٹر سید عزیز الرحمن ہیں ۔ ڈاکٹر عزیز الرحمن اس سے پہلے بھی ڈاکٹرغازی کے متعدد مقالات و محاضرات کو موضوعات کے اعتبار سے مرتب کرکے شائع کرچکے ہیں۔
۸۔ عَلِّمُو اولادکم محبۃ رسول اللّٰہ صلی اللُٰہ علیہ وسلم : پیش نظر کتاب ’’عَلِّمُو اولادکم محبۃ رسول اللہ ﷺ‘‘ ڈاکٹر محمد عبدہٗ کی کتاب ہے جس کا ترجمہ شائع کیا گیاہے۔ ڈاکٹر یمانی کی تحریروں میں محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ ہر رنگ سے نمایاں نظر آتاہے۔ڈاکٹر یمانی کی اس کاوش کا مقصد یہ ہے کہ ہماری اولادیںمحبتِ رسولؐ کے چراغ کی روشنی میں صراطِ مستقیم کی مسافر بنیں۔ جب ہم اپنی اولادوں کو ہادی ِبرحق صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار کردیں گے، شریعتِ مطہرہ کے سدا بہار گھنیرے درخت سے ان کا تعلق جوڑ دیں گے، ادبِ ربانی سے مزین ذاتِ ستودہ صفات کو ان کے لیے نمونہ کامل بنادیں گے ، تو یقینا ہم انھیں اسلام کے صاف شفاف چشموں سے قریب تر کردیں گے ۔ وہ دین کے ٹھنڈے میٹھے جام نوشِ جان کریں گے۔ شریعت کی راہوں کے راہی بنیں گے۔ ڈاکٹر یمانی لکھتے ہیں:
’’کاش کہ والدین اپنی اولاد کو جمع کرکے ان کے سامنے سیرت طیبہ کے معطر معطر، روشن و تاباں، پاکیزہ ذکرِخیر کا معمول بنالیں، بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ تعلیمی اداروں میں ہر سطح تک یہ ضروری ہے …… تاکہ ہماری نسل کا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ سے ربط رہے وہ آپ کی حیاتِ طیبہ کے اہم واقعات سے واقف ہوں۔‘‘
مذکورہ کتاب میں کے مشمولات کے عناوین درجِ ذیل ہیں: محبتِ رسول ؐ اور اس کے تقاضے، دُرِّ یتیمؐ، جشنِ مسرت میلاد النبیؐ ، بے مثال باپ، تکمیلِ ایمان کی اولین شرط، ہجرتِ شریفہ، امّ معبد اور نعتِ رسولؐ، طلع البدر علینا، کامل اور دعوتِ کمال، مکارمِ اخلاق کی تکمیل، محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم مفکرین ِ مغرب کی نظر میں، بے مثال شرف کا امین شہر…. مکہ مکرّمہ، شقِ ….. ایک حقیقت، دیگر معجزات۔
آیاتِ کریمہ اور احادیثِ طیبہ سے مزین یہ خوبصورت کتاب محبتِ رسولؐ کے موضوع پر ایک مختصر مگر جامع کتاب ہے۔ کتاب کے مترجم حافظ محمد ابراہیم فیضی صاحب ہیں جنہوں نے بہت خوبی سے اسے اردو میں منتقل کیا ہے۔
۹۔ قانون اور سیرتِ طیبہ/ محمد انیس الرحمن ایڈوکیٹ، مئی ۲۰۱۳ء، کراچی: فاران پبلی کیشنز، صفحات: ۶۲۵،قیمت: ۵۰۰ روپے، برائے رابطہ: ۳۵۴۸۳۴۳۶۔۰۲۱، ۳۵۳۴۲۸۹۴۔۰۲۱
’’سیرت طیبہ اور قانون ‘‘ کے عنوان سے محمد انیس الرحمن ایڈوکیٹ کی کتاب ہمارے پیش نظر ہے۔اس کتاب کے دو حصے ہیں۔ حصہ اول میں تمام ادیان باطلہ کا تفصیلی تعارف او ر ان پر نقد ونظر کرنے کے بعد ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اور دینی تعلیم کے فضائل و خصائص کے بیان ، تصور باری تعالیٰ اور سیرت طیبہ، تن درستی، جنسی ، فکری، مادی غذا ، فکرو نظر کا ارتقا ، الہامی قوانین کے تقاضے ، غیر الہامی قوانین اور ان کا تجزیہ اور فلاحی مملکت کے عنوانات قائم کیے گئے ہیں۔
حصہ دوم جوکہ ایک مستقل کتاب کی حیثیت رکھتا ہے۔تحریکِ پاکستان سے متعلق ہے۔ اس حصہ میں حصول ِ پاکستان کی ہمہ گیر جدو جہد کا مفصل تذکرہ ہے، متحدہ ہندوستان کے ہر ہر صوبے میں مسلم زعما اور مسلم عوام کی جدوجہد اور حصول پاکستان کے لیے ان کی کوششوں کا بیان ہے، بنگال، بہار، یوپی، سی پی، سندھ ، بلوچستان، پنجاب، جنوبی ہند اور ریاستوں میں حیدرآباد، بھوپال، رام پور، میسور وغیرہ میں قیام پاکستان کے لیے مسلمانوں بالخصوص اقلیتی حصوں کے مسلمانوں کی جدوجہد کی داستان ہے جس کے نتیجے غلامی کی طویل شبِ تار کے بعد آزادی کی سحر طلوع ہوئی۔ ساتھ ہی وہ جدید قوانین جو رومن لا کی روشنی میں مرتب کیے گئے ہیں ان کو فروغِ جرائم کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تفصیل سے نشاندہی کی گئی ہے اور یہ کیوں ناقص ہیں؟ کس لیے انسداد جرائم میں نہ صرف ناکام بلکہ ان کی راہ نمائی کرتے ہیں ؟ اس امر کا تجزیہ کیا گیا ہیے او ر پاکستا ن میں قرآن کریم سے اخذ کردہ قوانین کے نفاذکی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے جو کہ حصول ِ پاکستان کے بنیادی مقاصد میںسے ہے۔
صاحبِ کتاب محمد انیس الرحمن ایڈوکیٹ (ایڈوکیٹ پٹنہ اور سندھ ہائی کورٹ)ایک معروف قانون داں اور اہل ِ قلم ہیں۔ ان کی متعدد قابلِ قدر اور وقیع تصانیف شائع ہو کر اہل نظر سے خراج تحسین حاصل کرچکی ہیں۔ ’’برطانوی قوانین فروغِ جرائم کے ذمہ دار‘‘ اور ’’اردو زبان انگریزی زبان سے زیادہ زرخیز ہے‘‘ بالخصوص قابل ذکر ہیں۔ تاریخ اور تذکرہ کے میدان میں بھی ان کی متعدد تالیفات ہیں۔ علمائے کرام اور زعمائے سیاست پر بھی کام کیا ہے۔ شعر گوئی کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ اخلاقی و اصلاحی موضوعات پر ان کی نظموں کا ایک مجموعہ بھی شائع ہوچکا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب قانون اور سیرت طیبہ کے موضوع پر ایک اہم کتاب ہے۔
۱۱۔ رحمت ہی رحمت/ الشیخ عطاء اللہ بن عبدالغفار بن فیض کوریجہ، مترجم و شارح: مولانا امیر الدین مہر،مارچ۔اپریل ۲۰۰۷ء(بار دوم)، کراچی: اسلامک ریسرچ اکیڈمی، صفحات:۱۵۲، قیمت ۱۰۰ روپے، برائے رابطہ : مکتبۂ معارف اسلامی، ڈی۔۳۵، بلاک ۵، فیڈرل بی ایریا، کراچی، فون: ۶۳۴۹۸۴۰۔۰۲۱
شفقت ورحمت کے موضوع پر ’’الاربعون فی الشفقۃ والرحمۃ ‘‘ کا اردو ترجمہ ’’رحمت ہی رحمت‘‘ کے عنوان سے ہمارے پیش نظر ہے۔ چالیس احادیث کا یہ مجموعہ سنت کی اہم کتابوں سے مرتب کیا گیا ہے اور ان میں بیان کردہ احادیث کا صحت و ضعف کے لحاظ سے درجہ واضح کیا گیا ہے ۔ ان احادیث کی تخریج، حوالہ جات اور حواشی بھی تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔ رحمتِ عالم ؐ کی یہ چالیس حدیثیں درجِ ذیل پانچ فصلوں پر تقسیم کی گئی ہیں:
فصل اول: آپ ؐ کا کمزوروں، فقیروں اور یتیموں پر شفقت کرنا
فصل دوم : آپ ؐ کا اپنی آل و اولاد، رشتہ داروں اور چھوٹے بچوں پر شفقت کرنا
فصل سوم: آپؐ کا اپنی قوم اور جاہلوں اور نادانوں پر شفقت کرنا
فصل چہارم : آپ ؐ کا اپنی تمام امت پر شفقت کرنا
فصل پنجم : آپ ؐ کا جانوروں، پرندوں اور بے جان چیزوں پر شفقت کرنا
فاضل مولف الشیخ عطاء اللہ بن عبدالغفار بن فیض کوریجہ کا تعلق ھالا کے نزدیک لقمان کوریجہ نامی ایک گائوںسے ہے۔ شاہ ولی اورینٹل کالج منصورہ سے فارغ التحصیل ہیں۔ ۱۹۸۴ء سے مکہ مکرمہ میںسکونت پذیر اور علمِ حدیث کی خدمت میں مشغول ہیں۔ اس سے پہلے اربعون کے دوسلسلے مرتب کرچکے ہیں:
۱۔ الاربعون فی التبسم والضحک
۲۔ الاربعون فی الحزن والبکائِ ۔
زیر نظر کتاب کا رواں ، سلیس اور عام فہم ترجمہ مولانا امیر الدین مہر (ریجنل دعوۃ سینٹرکراچی)نے کیا ہے۔ مولانا مہر ، فاضل مولف الشیخ عطاء اللہ کے استاد گرامی بھی ہیں۔ مولانا مہر نے حسبِ ضرورت جا بجا ضروری تشریحی حواشی اور نوٹ بھی تحریر کیے ہیںجس سے کتاب کی اہمیت و افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔جبکہ کتاب کا مقدمہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالشہید نعمانی (شعبۂ عربی ، جامعہ کراچی) نے رقم کیا ہے۔ ڈاکٹر نعمانی لکھتے ہیں:
’’اس مجموعے کے مطالعے کے بعد قاری کے سامنے سرتاپا شفقت اور مجسم رحمت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور رافت و رحمت کے نادر نمونے سامنے آئیں گے اور اسے بخوبی اندازہ ہوگا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ضعفاء، فقراء، یتامیٰ، مساکین، اصحابِ ضرورت، بیکس غلاموں اور باندیوں، عزیز و اقارب، دوست و احباب، اصحابِ صفہ، عام بے پڑھے لکھے، گنوار، دیہاتی حتیٰ کہ حیوانات اور نباتات کے ساتھ کس قدر شفقت و رحمت کا برتائو تھا، انسان تو انسان جانور اور درخت بھی انسانوں کی ناقدری اور ظلم و تشدد اور ناروا سلوک کے مداویٰ کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت سے رجوع کرتے تھے اور اپنی مراد پاتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار سے ان کو ہر طرح کا انصاف مہیا ہوتا تھا۔‘‘