شاہد شیخ
جماعت اسلامی پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جو کشمیر ایشو پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر یکساں طور پر سرگرم دکھائی دیتی ہے۔ پارلیمنٹ میں تقاریر کے علاوہ 9 اگست سے شروع ہونے والے ملک گیر احتجاج کا دائرہ پاکستان کے دس بڑے شہروں تک پھیل چکا ہے۔ بھارتی میڈیا میں بھی اس جماعت کے چرچے ہیں۔ حال ہی میں اس کی ذیلی تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے سلوگن ”اب ہند بنے گا پاکستان“ کی مہم کو آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اسی طلبہ تنظیم کے تحت 12 اکتوبر کو کراچی میں ہونے والے کشمیر کنونشن کی صدارت کی جس میں ”ہند بنے گا پاکستان“ کے نعرے بھی لگے۔ اگلے ہی روز 13 اکتوبر کو حیدرآباد میں آزادیِ کشمیر مارچ، اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں خواتین کے کشمیر مارچ کا انعقاد پرسیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ صرف ایک ہفتے میں عام شہریوں ، طالب علموں اور خواتین کوگھروں سے نکال کر جماعت اسلامی نے حکومت ِوقت پر دبائو بڑھا دیا ہے کہ وہ کشمیری و پاکستانی عوام کے امنگوں کے خلاف کوئی فیصلہ نہ کرے۔ 13 اکتوبر کو لبرٹی چوک سے نکلنے والا مارچ اسٹیشن روڈ پر پہنچتے پہنچتے حیدرآباد کا ملین مارچ بن گیا تھا، جس میں خواتین شہریوں کے علاوہ مردوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کشمیر ایشو پر شہر حیدآباد میں اس تاریخی اور عظیم الشان مارچ کے کامیاب انعقاد میں جہاں جماعت اسلامی کی مقامی و صوبائی قیادت کی شب و روز محنت کا عمل دخل ہے، وہیں شہر کی تاجر برادری اور اقلیتی برادری کے تعاون کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ شہر کی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی کشمیر ایشو پر اخلاقی حمایت نے رنگ و نسل، مذہب و فرقہ سے بالاتر ہوکر جوق در جوق لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور کیا۔
کشمیر مارچ سے امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی، جے آئی یوتھ کے صدر زبیر گوندل، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ محمد عامر، رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید اور امیر جماعت اسلامی حیدرآباد انجینئر حافظ طاہر مجید اور ہندو رہنما دولت رام نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر نائب امرا جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف اور سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی دردانہ صدیقی بھی موجود تھیں۔ آزادیِ کشمیر مارچ میں خواتین اور بچوں نے بھی ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کشمیر مارچ کے اختتام پرکہا کہ حکومت کو اب اقوام متحدہ کی طرف مزید نہیں دیکھنا چاہیے۔ اسلام آباد میں پکنے والی کھچڑی نے مسئلہ کشمیر کو پس منظر میں دھکیل دیا ہے۔ ہم جانتے ہیں یہ کھچڑی پکانے کا مقصد کیا ہے۔ کشمیر کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں ہماری طرف دیکھ رہی ہیں اور یہ حکمران تماشے کررہے ہیں۔ ایران اور سعودی عرب میں صلح کی کوشش اچھی بات ہے، مگر جب اپنے گھر کو آگ لگی ہو تو پہلے اسے بجھاتے ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ ایران، سعودیہ تعلقات سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ وزیراعظم کی اچھی تقریر کا دنیا پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو عجلت میں علیحدہ کرنے والی اقوام متحدہ کو 72 سال سے کشمیر میں قتلِ عام نظر نہیں آرہا۔ حکمرانوں نے پاکستان کی بقا، سالمیت اور تحفظ کی لڑائی سری نگر میں نہ لڑی تو یہ لڑائی لاہور، مظفر آباد اور اسلام آباد میں لڑنا پڑے گی۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 72 سال سے نہتے اور مظلوم کشمیری بھارت کے ظلم و جبر کا مقابلہ اور آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، اور گزشتہ 70 دنوں سے بھارتی فوج نے انہیں گھروں میں قید کر رکھا ہے۔ ان کے پاس خوراک ہے نہ بیماروں کے لیے ادویہ، لیکن اس کے باوجود ان کے حوصلے بلند ہیں۔ ہمارے حکمران کہتے ہیں کہ پہلے معیشت ٹھیک کرلیں پھر کشمیر آزاد کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان وسائل اور تعداد پر نہیں، اللہ پر ایمان کی بنیاد پر لڑتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ اپنے تھوڑے بندوں کو بھی بڑے بڑے لشکروں پر فتح دیتا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم 70 دن سے اِدھر اُدھر جارہے ہیں مگر ایک دن کے لیے قومی قیادت کے ساتھ نہیں بیٹھے۔ حکمرانوں کی تنگ نظری اور محدود سوچ کی وجہ سے قومی وحدت کا شیرازہ بکھر گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 33 کروڑ بتوں کے پجاری پاکستان کے خلاف متحد ہیں اور ایک خدا کو ماننے والے اپنی شہ رگ کو دشمن کے پنجے سے آزاد کرانے کے لیے ایک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے سرپرست ٹرمپ کی ثالثی پر اعتماد کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان ماؤں بہنوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے جوان بیٹوں کو آزادی کے لیے قربان کردیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تقریر ہوئی، مسئلہ حل نہیں ہوا۔ ٹرمپ نے ثالثی کی بات کی مگر اب تک خاموشی ہے۔ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے ایک ہی راستہ، جہاد ہے۔ ہمیں نظریہ پاکستان پر غیر متزلزل ایمان رکھنے والوں کا ساتھ دینا ہوگا۔
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ محمد عامر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ عجیب ماجرا ہے کہ پاکستان کے عوام تو مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہیں مگر ہمارے حکمران اور اقتدار پر مسلط لوگ جہاد کا نام لینے سے ڈرتے اور بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی باتیں کرتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی حیدرآباد انجینئر حافظ طاہر مجید نے کہا کہ امیر جماعت کنٹرول لائن کو توڑنے کا اعلان کریں، حیدرآباد کے غیور نوجوان ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسداللہ بھٹو ایڈووکیٹ کی دعا پر مارچ کا اختتام ہوا۔