آزادیٔ کشمیر مارچ

مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ اہل کراچی کا فقید المثال اظہار یکجہتی

کراچی اور کشمیر کا رشتہ مربوط، مضبوط، تاریخی اور نظریاتی ہے۔ کراچی کے عوام ہمیشہ اپنے مظلوم کشمیری دینی بھائیوں کے غم، دکھ اور درد میں ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ اور اسی تاریخ کے ساتھ اہلِ کراچی نے کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ فیصل پر فقید المثال آزادی کشمیر مارچ کر کے اپنے کشمیری بھائیوں سے قلبی تعلق کو ثابت کردیا۔ چشمِ فلک نے دیکھا کہ تیز بارش میں حدِّ نظر لوگوں کے سر ہی سر تھے۔ بارش ہوئی، سڑکیں سیراب ہوئیں، لیکن جماعت اسلامی کراچی کے آزادیِ کشمیر مارچ کے شرکاء استقامت کے ساتھ کھڑے رہے۔ لاکھوں مرد و خواتین، بچے، بزرگ اور جوان والہانہ انداز میں سڑکوں پرنکل آئے اور پُرجوش عوام سیلاب کی مانند چاروں طرف سے شاہراہ فیصل پر اُمنڈ آئے۔ کشمیریوں کی حمایت میں عوام کا یہ بہت بڑا مظاہرہ تھا جو کراچی کی تاریخ کا بھی سب سے بڑا مظاہرہ ثابت ہوا۔ لاکھوں عوام نے سڑکوں پر آکر ثابت کردیا ہے کہ وہ کشمیر کے مظلوم و بے کس مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔ مسلسل بارش کے دوران بھی مارچ کی کارروائی جاری رہی اورشرکاء نے انتہائی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا اور مارچ میں شریک رہیں۔ بلاشبہ یہ مارچ عظیم الشان، فقیدالمثال اور تاریخی تھا۔ مرد وخواتین، نوجوانوں، بچوں، بزرگوں، ڈاکٹروں، انجینئروں، طلبہ، اساتذہ، علماء کرام، وکلا، صحافیوں اور مختلف شعبۂ زندگی سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد کشمیری عوام کے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کررہی تھی۔ یہ مارچ اتحادِ امت اور قومی وحدت کا بھرپور مظہر تھا۔ بچے، جوان، بوڑھے سب پُرجوش تھے، غمگین تھے لیکن پُرعزم تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے جب یہ اعلان کیا کہ ہم کراچی سے کارواں لے کر اسلام آباد اور کشمیر کی جانب مارچ کریں گے تو لاکھوں افراد نے ہاتھ ہلا کر یکجہتی کا اظہار کیا۔ مارچ کے شرکاء نے لال کوٹھی سے نرسری تک مارچ کیا۔ مارچ کے لاکھوں شرکاء مسلسل نعرۂ تکبیر، اللہ اکبر… کشمیر بنے گا پاکستان … کشمیریوں سے رشتہ کیا،لاالٰہ الا اللہ… قاتل قاتل مودی قاتل … بھارت کا ایک علاج، الجہاد الجہاد… کشمیرکی آزادی تک جنگ رہے گی جنگ رہے گی، بھارت کی بربادی تک جنگ رہے گی جنگ رہے گی… کشمیر کے مجاہدو قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں… اور دیگر نعرے لگا رہے تھے۔ بچوں اور نوجوانوںنے پیشانی پر لال پٹی باندھی ہوئی تھی جس پر ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ تحریر تھا، جبکہ سیکورٹی پر مامور نوجوانوں نے سفید رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی جس میں “I am Wani” تحریر تھا۔ آزادیِ کشمیر مارچ کے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں‘‘، ’’عالمِ اسلام کے حکمران ہوش کے ناخن لیں‘‘، ’’اہلِ کشمیر پر مظالم بند کیے جائیں‘‘، ’’او آئی سی بھارت کے خلاف اپنا اثر رسوخ استعمال کرے‘‘، ’’مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے کراچی کا ہر جوان اور بچہ میدان میں نکلنے اور لڑنے کے لیے تیار ہے‘‘ سمیت دیگر نعرے درج تھے۔
مارچ کے شرکاء سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد تمام عالمی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت جائز اور قانونی جدوجہد ہے، اور جب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی افواج موجود ہے تو پاکستانی فوج کو بھی وہاں ہونا چاہیے۔ ہماری فوج دنیا کی ایک بہترین اور باصلاحیت فوج ہے۔ آج پوری قوم افواج ِ پاکستان کے سالار سے بھی سوال کررہی ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے کیا روڈمیپ بنایا گیا ہے۔ حکومت ِ پاکستان شملہ معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرے۔ حکومت ایل او سی پر لگی 450کلومیٹر کی باڑ کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے اور یہ باڑ ختم کرے۔ آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کے نمائندوں کو بھی نمائندگی دی جائے۔ فیس بک، ٹویٹر اور ٹیلی فون پر بات چیت کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس کے لیے اب پیش قدمی کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت نے اپنا کردار ادا نہیں کیا تو قوم اسلام آباد کی طرف مارچ کرے گی اور اسلام آباد میں بیٹھے اندھے، گونگے اور بہرے حکمرانوں کو جھنجھوڑے گی۔ اب قوم زیادہ دیر انتظار نہیں کرسکتی۔ کشمیر کی آزادی کے لیے حکومت اور ریاست کی سطح پر کوئی حرکت اور سرگرمی نظر نہیں آرہی۔ مقبوضہ کشمیر سے بہنوں، بیٹیوں کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں، خون آلود مناظر عام ہیں، اور ہمارے حکمران تماشا کررہے ہیں۔ آج میر جعفر اور میر صادق کا کردار ادا کرنے کے بجائے ٹیپو سلطان کے کردار کی ضرورت ہے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے حکمران آگے بڑھیں تو پوری قوم ان کا ساتھ دے گی۔
سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج اہلِ کراچی نے ثابت کردیا کہ کراچی جاگ رہا ہے، کراچی امتِ مسلمہ کا وہ بازو ہے اور وہ طاقت ہے جس پر اہلِ کشمیر، اہلِ فلسطین سمیت دنیا بھر کے مسلمان فخر کرتے ہیں، شدید بارش میں بھی ہماری بہنیں اور بیٹیاں خواتین رہنماؤں کی قیادت میں آج یہاں جمع ہیں۔ نوجوان، بچے اور بزرگ بھی جمع ہیں جس سے سری نگر، جموں، لداخ اور کارگل کے بھائیوں اور بہنوں کو یہ پیغام مل رہا ہے کہ اگر حکمران سورہے ہیں تو کیا ہوا، امتِ مسلمہ کے عوام بیدار ہیں۔5 اگست کو بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرکے مقبوضہ وادی کو انڈین یونین کا حصہ بنایا، اُس دن سے آج تک ہمارے کارکنان اور ذمہ دار بیدار ہیں اور عوام کو متحرک کررہے ہیں اورکشمیریوں کو حوصلہ دے رہے ہیں، اور یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ خود کو تنہا نہ سمجھیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، اگر خدانخواستہ کشمیری یہ جنگ ہار گئے تو بھارت کا اگلا ہدف آزادکشمیر ہوگا، اور بھارتی مسلمانوں کو بھی خطرہ ہوگا۔ آج کی لڑائی صرف مقبوضہ کشمیر کے لیے نہیں بلکہ بھارت کے مسلمانوں کے لیے بھی یہ جنگ لڑرہے ہیں۔ مودی چاہتا ہے کہ بھار ت کی تمام مساجد کو ختم کرکے مندر بنایا جائے، کیونکہ بھارت کو خطرہ ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد کی کامیابی سے بھارت کے اندر کئی پاکستان بن سکتے ہیں، بھارت کے اندر آزادی کی کئی تحریکیں چل رہی ہیں جس سے بھارت کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ حکومت بھارتی آئین کی دفعہ 370 اور 35-Aکو بحال کرنے کا مطالبہ کررہی ہے، یہ مطالبہ کافی نہیں، کیونکہ ہماری جنگ اصل میں کشمیر کی آزادی کی جنگ ہے، ان دفعات کی بحالی کے بعد یہ جدوجہد ختم نہیں ہوگی۔ وزیراعظم امریکی صدر کی ثالثی چاہتے ہیں، لیکن پوری قوم اور کشمیری عوام کو امریکہ کی ثالثی قبول نہیں، امریکہ تو بھارت کی حمایت کررہا ہے اور کرتا رہے گا، ہمارا صرف ایک اعلان ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔
مارچ میں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ، سینیٹر رضا ربانی بھی شریک تھے اور پُرجوش نعرے بھی لگوا رہے تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی قوم کشمیر کے معاملے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے، ایک ماہ سے کشمیر میں کرفیو لگایا ہوا ہے، نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، بھارتی جیلیں کم پڑگئی ہیں اور کشمیری یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ہمارے اوپر گولی چلاؤ۔ دنیا کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی پر خاموش ہے، امریکہ کی ثالثی کی بات کی جارہی ہے جسے کسی طور پر بھی منظور نہیں کیا جانا چاہیے۔ پاکستان نے جنگ کی بات نہیں کی، لیکن آج جو صورت حال ہے، مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور مسلسل کرفیو جاری ہے، یہ ختم کیے بغیر کوئی گفتگو اور بات چیت نہیں ہوسکتی، آج وقت کا تقاضا ہے کہ مصلحت کے بجائے جدوجہد کا راستہ اختیار کیا جائے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل امیرالعظیم نے اپنے خطاب میں کہاکہ آج ہم بارش میں گھروں سے نکل کر ان کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کررہے ہیں جو گولیوں کی بارش میں اور سخت پابندیوں اورکرفیو کے باوجود آزادی کا علَم بلندکیے ہوئے ہیں اور بھارت کے تسلط کو قبول کرنے کو تیار نہیں، وزیراعظم عمران خان کا سب سے بڑا اور اہم کام یہ ہے کہ حکمرانوں کی صفوں میں موجود بے حسی ختم کریں اور کشمیریوں کی آزادی کے لیے راست اقدام کیے جائیں،کشمیر کی آزادی کے لیے حکومت اور ریاست کی جو ذمہ داری ہے وہ ادا کی جائے۔کشمیریوں کی جدوجہد ایک دن ضرور رنگ لائے گی اور کشمیری عوام آزادی حاصل کریں گے۔
آزادیِ کشمیر مارچ کے میزبان امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کشمیری پاکستان کا ساتھ چاہتے ہیں، بھارت نے ایک ماہ سے کرفیو نافذ کرکے کشمیریوں کو گھروں میں محصور کردیا ہے، بچوں کو نابینا اور جوانوں کو شہید کیا جارہا ہے، ریاست کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی اور کشمیر کے لیے پیش قدمی کرنے کی ضرورت ہے، جہاد ریاست کی ذمہ داری ہے اور وقت آگیا ہے کہ ریاست مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے تحفظ اور ان کی آزادی کے لیے جہاد کا اعلان کرے، افغانستان میں جہاد اور جدوجہد نے دنیا کی سب سے بڑی طاقت کو شکست دی، اور آج امریکہ کو بھی وہاں شکست ہورہی ہے اور امریکہ افغانستان سے نکلنے کی کوشش کررہا ہے۔ 1948ء میں بھی بھارت کو غیرت اور حمیت نے شکست دی تھی۔ آزادکشمیر بھی جہاد سے حاصل کیا تھا اور مقبوضہ کشمیر بھی جہاد سے ملے گا۔ آج ثابت ہوگیا ہے کہ پوری قوم تیار ہے، آج کراچی کے عوام نے گھروں سے نکل کر اعلان کردیا ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان، اور کشمیریوں کو آزادی دینا ہوگی۔ کشمیری بھارت کی غلامی سے ایک دن ضرور نجات حاصل کریں گے۔
مارچ سے جمعیت اہلِ حدیث کے مرکزی رہنما مفتی محمد یوسف قصوری، ملّی مسلم لیگ کے رہنما حافظ امجد، جمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی، جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی،کراچی بار کے صدر نعیم قریشی ایڈووکیٹ، اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم عمر خان اور سابق سٹی ناظم طارق حسن و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
اس بات سے انکار نہیں کہ جماعت اسلامی کراچی کا مارچ اپنی نوعیت کا بڑا مارچ تھا، اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ کراچی کے عوام امت کا درد رکھتے ہیں، وہ نظریاتی تعلق کی بنیاد پر اہلِ کشمیر، اہلِ فلسطین اور دنیا بھر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔