روزانہ ایک سیب کھانا آپ کو ڈاکٹر سے دور رکھتاہے
ڈاکٹر فریحہ عامر
پھلوں کی دنیا میں ویسے تو ہر قسم کا پھل مفید ہے لیکن سیب ان سب میں منفرد ہے۔ سیب ایک ایسا پھل ہے جو صحت بخش بھی ہے اور خوش خوراک افراد کا پسندیدہ بھی۔ اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ کم کیلوری والا پھل ہے۔ یہ پھل اپنی صحت مند غذا کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے مثالی ہے۔ یہ نہ صرف کئی وٹامن دیتا ہے بلکہ آپ کے سسٹم کے کام کاج کے لیے معدنیات کی راہ ہموار کرتا ہے۔ یہ عمومی طور پر سرخ، سبز اور پیلے رنگ کے ہوتے ہیں جو قدرتی طور پر چربی، نمکیات کے اجزا اور کولیسٹرول کی آمیزش سے مبرا ہوتے ہیں۔ ایک درمیانے سیب میں تقریباً 80 کیلوریز، 1/4 ملی گرام آئرن، 10 ملی گرام کیلشیم، 21 گرام کاربوہائیڈریٹ اور وٹامن اے اور سی ہوتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق صحت مند رہنے کے لیے مردوں کو اوسطاً 2500 کیلوریز روزانہ، جبکہ خواتین کو 2000 کیلوریز روزانہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق سیب دل کی صحت کو اسی طرح تقویت پہنچاتا ہے جس طرح اسٹیٹن گروپ سے تعلق رکھنے والی کولیسٹرول کم کرنے والی عام ادویات (ان ادویات میں لپی ٹور اور کرسٹور شامل ہیں)۔ صرف فرق اتنا ہے کہ دواؤں کے مضر اثرات ہوتے ہیںجبکہ پھلوں میں مضر اثرات نہیں ہوتے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک شخص کی روزانہ کی خوراک میں پانچ حصہ پھل اور سبزیوں پر مشتمل ہونا چاہیے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہماری خوراک میں ذرا سی تبدیلی کتنی مؤثر ہوسکتی ہے، اور زندگی خوبصورت بھی ہوسکتی ہے۔
سیب غذائیت سے بھرپور ایک مجموعہ ہے۔ اینٹی آکسیڈنٹ، سلوبر فائبر اور سیب طاقتور تریاق ہیں سوزش اور کولیسٹرول کی تعمیر کے لیے۔ سوزش اور ہائی کولیسٹرول دونوں دل کے امراض میں اضافہ کرتے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں صحت میں اضافے کے لیے کام کرنے والے شعبے برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر ایڈم برگز اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ دس میں سے نو افراد روزانہ مجوزہ مقدار میں سے ایک حصہ ہی پھل اور سبزی کھانے میں کامیاب رہتے ہیں۔ ان کے تخمینوں کے مطابق اگر تمام عمر کے بالغ افراد پھل اور سبزی کے ایک حصے کا اپنی روزانہ کی خوراک میں اضافہ کرلیں تو ہر سال دل کے امراض سے مرنے والوں کی تعداد میں تقریباً 11 ہزار کی کمی ہوجائے گی۔ محققین کا کہنا ہے کہ وکٹورین کہاوت ’’روزانہ ایک سیب سے، رہے ڈاکٹر دور‘‘ 50 سال کی عمر والے اُن افراد پر زیادہ صادق آتی ہے جن کو دل کے امراض کا زیادہ خطرہ ہے۔ ایک پرانی لیکن مشہور کہاوت ہے کہ’’ایک سیب روزانہ کھانے سے آپ ڈاکٹر سے دور رہ سکتے ہیں‘‘۔ دراصل صحت مند رہنے کے لیے صرف ایک سیب کافی نہیں، لیکن تندرست رہنے کے لیے یہ ایک اچھی عادت ضرور ہے۔ سیب ایک ہی وقت میں دونوں قسم کے تحلیل ہونے والے اور حل نہ ہونے والے فائبر حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ تحلیل ہونے والے فائبر خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے دل کی بیماریوں کی روک تھام ممکن ہے۔ سیب میں موجود حل نہ ہونے والے فائبر تیزی سے خوراک کو ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ تقریباً نصف سے زیادہ وٹامن ’سی‘ سیب کے چھلکے کے گرد ہوتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ سیب کو چھلکے کے ساتھ کھایا جائے۔ غذائی ریشہ ہموار عملِ انہضام کے لیے ضروری ہے۔ سیب قبض اور اسہال کے لیے ایک علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کئی تحقیقی مطالعوں سے پتا چلتا ہے کہ سیب بہترین انتخاب ہے اُن لوگوں کے لیے جو قدرتی توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مشروبات اور کیفین پینا بھول جائیں۔ اگر آپ ورزش کرنا شروع کررہے ہیں تو سیب آپ کو طویل مدت کے لیے اس کی تیاری میں مدد کرتا ہے۔ سیب کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ یہ ہر فن مولا پھل ہے تو غلط نہیں ہوگا، لیکن کھانے میں اس بات کا خیال رہے کہ تازہ کھایا جائے اور زیادہ خستہ پن اور ذائقے کے لیے سلاد میں بھی شامل کرسکتے ہیں۔ اپنے دوپہر اور رات کے کھانے کے لیے سیب کی چٹنی استعمال کی جاسکتی ہے۔ منہ میں میٹھے پانی کے ذائقے کے لیے سیب کے ٹکڑے کرکے یا اس کو پیس کر رکھا جا سکتا ہے۔ سیب اپنی قدرتی صلاحیت کی بنا پر پاور ہاؤس کہلانے کا حق رکھتا ہے۔
سیب کا درخت چار سے پانچ سال میں پھل دار بنتا ہے اور بنیادی طور پر یہ گلاب کے پودے سے تعلق رکھتا ہے۔ دنیا میں سیب کی تقریباً 7500 اقسام ہیں، جبکہ امریکہ میں 2500 اقسام اگائی جاتی ہیں۔ امریکہ کی تمام ہی 50 ریاستوں میں سیب کے باغات ہیں۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ سیب فرانس، چلی، بیلجیم، چین، ترکی، امریکہ، ہالینڈ میں پیدا ہوتا ہے۔
پاکستان دنیا کے کچھ ملکوں سے سیب درآمد بھی کرتا ہے، جن میں نیوزی لینڈ، ایران، افغانستان اورچین شامل ہیں۔ پاکستان کے کچھ بڑے اسٹورز پر امریکی اور یورپی سیب بھی دستیاب ہوتے ہیں۔ کیونکہ سیب خالص ٹھنڈے علاقے کا پھل ہے، اس کی کثیر اقسام 1350 میٹر کی بلندی سے 2250 میٹر کی بلندی تک کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہیں، ایسا علاقہ جہاں موسم سرما میں شدید سردی، موسم گرما میں کم گرمی (21-240C) مگر وافر مقدار میں سورج کی روشنی میسر ہو اور درجہ حرارت میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ نہ ہو، موسم بہار کہر سے پاک ہو، موسم بہار (وسط دسمبر سے وسط مارچ) سے قبل خوابیدگی توڑنے اور پھول لانے کے لیے اس پودے کو 7 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت کے 1000 سے 1500گھنٹے (Chilling hours ) درکار ہوتے ہیں۔ کم بلندی پر سردی کا مطلوبہ دورانیہ ممکن نہ ہونے کی وجہ سے پھول نہیں آتے لہٰذا پھل بھی نہیں بنتا۔ اَنا اور این شیمر سیب کی ایسی اقسام ہیں جن کو کم بلندی پر کاشت کیا جاتاہے،جن کو لو چلنگ ورائٹی (Low chilling varieties ) کہا جاتا ہے۔ سیب کو مجموعی طور پر100 سے 125 سم سالانہ بارش کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر بارشوں کا سلسلہ اگر پھول آنے، بارآوری کے دوران اور پھل پک جانے کے بعد جاری رہے تو پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بارآوری کے دوران تیز ہوائیں، ابرآلود موسم، سردی کی اچانک لہر اور لمبے عرصے تک خشک سالی پھل کی پیداوار کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ پیداوار میں کمی کا ایک اور اہم عنصر ژالہ باری بھی ہے جس سے نہ صرف پھول اور پھل بلکہ پودوں کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے۔ سوات تو ویسے سیب وغیرہ کے لیے پہلے ہی مشہور ہے اور ہم نے حال ہی میں سوات کے سفر کے دوران راستے سے تازہ اور لذیذ سیب درختوں سے توڑ کر بھی کھائے، لیکن سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے محض 38 کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع گائوں گوالیری، سوات کے چند گنے چنے دیہات میں سے ایک ہے جو موسم گرما میں اپنے معتدل موسم کی بدولت اٹھارہ اقسام کے سیب پیدا کرتا ہے۔ یہاں کا سیب ذائقہ میں نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی یکساں مقبول ہے اور ہر جگہ یہ سوات کے سیب کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ سیب ایک بار کھائیں گے تو آپ کو بار بار کھانے کی خواہش ہوگی۔ ہمارے صوبہ بلوچستان کا موسم بھی متعدد اقسام کے پھلوںکی پیداوار کے لحاظ سے انتہائی مفید ہے۔ اوردیگر پھلوں کے علاوہ سیب کی مجموعی پیداوار کا 34 فیصد پیدا کرتا ہے۔
پاکستان رواں سال سیب کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا بھر کے ممالک میں دسویں نمبر پر آ گیا ہے جبکہ سیب کی عالمی تجارت کا حجم بھی ساڑھے 6 ملین ٹن سے تجاوز کر گیا ہے، لہٰذااگر حکومت سیب کے باغبانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی سمیت سیب کے برآمد کنندگان کو جدید سہولیات فراہم کرے اور نئی منڈیاں تلاش کرے تو ملکی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوسکتاہے۔ کیونکہ دنیابھر میں پاکستانی سیب کوعالمی منڈیوں میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ کاروبار سے منسلک ماہرین کا خیال ہے کہ معمولی سی کوشش سے سیب کی پیداوار میں 2 ٹن فی ایکڑ کا بآسانی اضافہ کرکے 30 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اور اس کے ساتھ ایک آدمی کو صحت مند رہنے کے لیے سستا پھل بھی حکومت اگر چاہے تو فراہم کرسکتی ہے۔
سیب کے سرکے کے 11 زبردست طبی فوائد
سفید سرکہ گھریلو استعمال میں متعدد فوائد کا حامل ثابت ہوتا ہے، مگر سیب کا سرکہ اس سے بھی زیادہ فائدہ مند ہے، خاص طور پر طبی مقاصد کے لیے۔ جیسے ہچکیوں سے نجات دلانے سے لے کر نزلہ زکام کو دور بھگانے تک یہ سرکہ صحت کے لیے بہت مفید مانا جاتا ہے۔ یہاں اس کے کچھ فوائد دیئے جارہے ہیں جن کو پڑھ کر ہوسکتا ہے کہ یہ آپ کے کچن کا حصہ بن جائے۔
ہچکیوں کی روک تھام:اگر ہچکیاں کسی طرح رک نہ رہی ہوں تو ایک چائے کا چمچ سیب کا سرکہ پی لیں، اس کا کھٹا ذائقہ ہچکیوں کو روک دے گا۔ درحقیقت یہ سرکہ ان عصبی خلیوں کو روک دیتا ہے جو ہچکیوں کا باعث بنتے ہیں۔
گلے کی تکلیف میں آرام:اگر گلے میں تکلیف ہورہی ہو تو سیب کے سرکے سے اس انفیکشن کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے۔ سرکے میں موجود تیزابی خصوصیات کے سامنے بیشتر جراثیم ٹک نہیں پاتے۔ چوتھائی کپ سیب کے سرکے میں چوتھائی کپ گرم پانی ملائیں اور ہر گھنٹے بعد غرارے کریں۔
کولیسٹرول کم کرے:ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سرکوں میں پائے جانے والے ایسٹک ایسڈ کے نتیجے میں چوہوں میں خراب کولیسٹرول کی سطح میں کمی آئی۔ اسی طرح ایک جاپانی تحقیق کے مطابق روزانہ کچھ مقدار میں سیب کا سرکہ استعمال کرنے سے لوگوں میں کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے۔
بہتی ناک کی صفائی:اگر نزلہ زکام کا شکار ہوجائیں تو سیب کا سرکہ استعمال کرکے دیکھیں۔ اس کے اندر پوٹاشیم موجود ہوتا ہے جو ناک کو کھولتا ہے، جبکہ ایسٹک ایسڈ جراثیم کی تعداد کو کم کرتا ہے اور ناک کھولنے کا کام کرتا ہے۔ ایک چائے کا چمچ سیب کا سرکہ ایک گلاس پانی میں ملائیں اور پی لیں۔
جسمانی وزن میں کمی:سیب کا سرکہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں موجود ایسٹک ایسڈ خوراک کی خواہش کم کرکے میٹابولزم کو تیز کرتا ہے۔ طبی ماہرین کے خیال میں یہ سرکہ جسم کے نظام ہضم کو بھی تیز کرتا ہے جس کے نتیجے میں دورانِ خون میں بہت کم کیلوریز باقی رہتی ہیں۔
بالوں کی خشکی سے نجات:اس سرکے کی تیزابیت سر کی سطح میں تبدیلیاں لاکر خشکی کو دور کرتی ہے۔ چوتھائی کپ سیب کے سرکے کو چوتھائی کپ پانی میں ملاکر کسی اسپرے بوتل میں ڈال لیں اور پھر اپنے سر پر اس کا چھڑکائو کریں۔ اس کے بعد اپنے سر پر تولیہ لپیٹیں اور پندرہ منٹ سے ایک گھنٹے تک کے لیے بیٹھ جائیں اور پھر بالوں کو دھولیں۔ بہترین نتائج کے لیے ہفتے میں دو بار اس عمل کو دہرائیں۔
کیل مہاسوں کو صاف کریں:سیب کا سرکہ ایک قدرتی ٹانک ہے جو جلد کو صحت مند بناتا ہے۔ اس کی جراثیم کُش خوبیاں کیل مہاسوں کو کنٹرول میں رکھتی ہیں، جبکہ جلد کو نرم اور لچکدار بنانے کا کام بھی کرتی ہیں۔
توانائی بڑھائے:ورزش اور بہت زیادہ تنائو جسم کو نڈھال کردیتا ہے، مگر حیرت انگیز طور پر سیب کے سرکے میں موجود امینو ایسڈز اس کو دور کرنے کا کام کرتے ہیں۔ اس سرکے میں پوٹاشیم سمیت دیگر اجزاء بھی شامل ہیں جو تھکان کی کیفیت کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ایک یا دو چمچ سیب کے سرکے کو ایک گلاس میں پانی میں ملا کر پی لیں۔
بدبودار سانس کا خاتمہ:اگر برش کرنے اور مائوتھ واش سے بھی سانس کی بو ختم نہیں ہورہی تو اس گھریلو نسخے کو استعمال کرکے دیکھیں۔ سیب کے سرکے سے غرارے کریں یا ایک چائے کا چمچ پانی میں ملا کر پی لیں تاکہ بو پیدا کرنے والے بیکٹریا کا خاتمہ ہوسکے۔
دانتوں کو چمکائے:صبح سیب کے سرکے سے غرارے کرنے سے دانتوں پر جمے داغوں کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے اور وہ چمکنے لگتے ہیں۔ یہ سرکہ منہ اور مسوڑوں میں موجود بیکٹریا کو بھی ختم کرتا ہے۔ غراروں کے بعد دانتوں کو معمول کے مطابق برش کریں۔
بلڈ شوگر پر کنٹرول:سیب کے سرکے کی کچھ مقدار کو پینا بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں پر ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دو چائے کے چمچ سیب کا سرکہ سونے سے قبل پینے سے صبح گلوکوز کی سطح میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
(بشکریہ ڈان)