پاکستانی قوم کشمیر کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہے، سراج الحق
جس دو قومی نظریے کی بنیاد پر تحریک پاکستان کا آغاز کیا گیا تھا وہ نظریہ جنونی ہندوئوں کا اپنا پیدا کردہ تھا جنہوں نے ہندوستان کی سرزمین پر مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا تھا جس سے قائد اعظم اور علامہ اقبال لاچار ہو کر اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ہندوئوں کے مظالم سے نجات کی خاطر مسلمانوں کے لیے الگ خطے کا حصول ناگزیر ہے۔ یہ خطہ ہمیں انگریز اور ہندو کی سازش کے تحت انتہائی کمزور حالت میں ملا اس خطہ کی جغرافیائی حیثیت دیکھیں تو پاکستان کے لیے کشمیر ہی لائف لائن تھا اور ہے قائد اعظم نے اسی حوالے سے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا کہ کشمیر کے راستے پاکستان آنیوالے دریائوں کے پانی سے ہی پاکستان کی زرعی معیشت نے ترقی کرنا اور پاکستان کو خوشحالی سے ہمکنار کرنا تھا جنونی ہندو نے بھی اسی حقیقت کو بھانپ کر پاکستان کو کمزور کرنے کے ایجنڈہ کے تحت کشمیر کا پاکستان سے الحاق روکنے کی سازش تیار کی اور اپنی فوج داخل کر کے کشمیر کے غالب حصے پر اپنا تسلط جما لیا چنانچہ قائد اعظم نے پاکستان کی شہ رگ کو ہندو کے خونی پنجے سے چھڑانے کے لیے پاکستان کے انگریز کمانڈر انچیف جنرل ڈگلس گریسی کو کشمیر کے مقبوضہ حصے میں پاکستان کی فوج داخل کرنے اور بھارتی فوج کو وہاں سے مار بھگانے کی ہدایت کی اگر جنرل گریسی قائد اعظم کے احکام کی تعمیل سے انکار نہ کرتا اور بھارتی فوج کو کشمیر سے مار بھگاتا تو پھر بھارت کو دوبارہ کبھی ایسی حرکت کی جرئت نہ ہوتی آج بھی غاصب ہندو کے اسی طرح کے علاج کی ضرورت ہے وزیر اعظم عمران خاں کو کشمیر کیخلاف حالیہ بھارتی اقدام پر پاکستان کی قومی پالیسی طے کرتے وقت بانی پاکستان قائد اعظم کی اس سوچ کو ضرور پیش نظر رکھنا چاہیے صرف مسلمان آبادی والی ریاست (مقبوضہ کشمیر)کا سپیشل سٹیٹس ختم کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہٹلر مودی کی انتہا پسندانہ سوچ کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، مودی کے غیر قانونی اقدام نے بھارت کے خود ساختہ الحاق کی دستاویز کو غیر موثر کر دیا اورکشمیر آج 26 اکتوبر 1947ء کی پوزیشن پر ہے وزیر اعظم کو ادراک ہی نہیں کہ کس طرح کا چیلنج اب ہمارے سامنے ہے اگر انہیں ادراک ہے تو اس کے باوجود حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، گزشتہ دنوں سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں کشمیر بچائو ریلی منعقدہوئی، سینیٹر سراج الحق نے تین بنیادی نکات حکومت کے سامنے رکھے کہ اسلام آباد میںبھارتی سفارتخانے کو تالہ لگا دیا جائے اورپاکستان اسلامی ممالک سے اپیل کرے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات ختم کرکے مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دیں، کشمیری قیادت کا اسی طرح ساتھ دیا جائے جس طرح مقبوضہ کشمیر کی قیادت چاہتی ہے، ایل او سی پر لگائی گئی آہنی باڑ کو توڑ دیا جائے جہاد فی سبیل اللہ کے ماٹو کا تقاضا ہے کہ عملاً کشمیریوں کی مدد کی جائے۔قوم کو اپنی فوج پر مکمل بھروسہ اور اعتماد ہے لیکن ہمیں بھارتی فوج کے ناپاک قدم مظفر آباد کی طرف بڑھنے کا انتظا ر نہیں کرنا چاہیے کشمیر بچائو مارچ شرکاء سے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم،نائب امیر میاں محمد اسلم، جماعت اسلامی خیبر پختون خواہ کے امیر سینیٹر مشتاق احمدخان، جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم اور دیگر نے بھی خطاب کیا، جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا، راجہ جواد احمد،شمس الرحمن سواتی بھی موجود تھے بارش کے باوجود اسلام آباد کے شہریوں کی بڑی تعدادکشمیر بچائو مارچ میں شریک ہوئی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستانی قوم کشمیر کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔پاکستانی قیادت کو بزدلی چھوڑ کر غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرنا ہوگاوزیر اعظم مثالیںٹیپو سلطان کی دیتے ہیں اور پوچھتے شہباز شریف سے ہیں کہ کیا کروں وزیر اعظم واقعی کچھ کرنا چاہتے ہیں تو آئیں میں انہیں راستہ دکھاتا ہوں۔وہ راستہ پوچھناچا ہیں تو سید صلاح الدین انہیں راستہ دکھانے کو تیار ہیںحکمران سنجیدگی سے مسئلہ کا حل ڈھونڈنے کے بجائے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی آپس میں لڑتے رہے اور حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو گالیاں دیتی رہی،حکومت اور اپوزیشن کشمیریوں کے لیے کچھ کرنے کے بجائے اپنے مفادات کے لیے لڑ رہے ہیں۔وزیروں اور مشیروں کی تقریروں میں کشمیر کا کوئی ذکر ہے نہ کشمیریوں کے لیے کوئی درد، سیاسی قیادت کو اپنی لڑائیاں ایک طرف رکھ کر کشمیریوں کی مصیبت اور پریشانی کا حل ڈھونڈنے کی طرف توجہ دینا ہوگی ۔ کشمیر چار ایٹمی ممالک کے درمیان ہے، کشمیر میں اگر جنگ چھڑ گئی تو نہ صرف یہ خطہ اس تباہ کن جنگ کی لپیٹ میں آئے گا بلکہ پوری دنیا اس سے متاثر ہو گی اس مسئلہ کو سبو تاژ کرنے کی ہر کوشش مودی کے حق میں جائے گی کشمیر کی آزادی کے لیے جاری مزاحمت ختم ہوئی تو عوام یہی کہیں گے کہ مشرف سے لے کر آج تک کے حکمران اس کھیل میں برابر کے شریک ہیںجلد ہی کشمیر ی قیادت کے ساتھ مشاورت سے قوم کو آئندہ کا لائحہ عمل دیاجائے گا کشمیر کوئی معمولی خطہ نہیں ہے دنیا کے نقشے پر نظر ڈالیں توکشمیر ایک ایساخطہ ہے جس کے اطراف میں بھارت، پاکستان، چین اور روس جیسی بڑی ریاستیں ہیں اور اتفاق سے یہ چاروں ریاستیں ایٹمی صلاحیت بھی رکھتی ہیں، برصغیر کی تقسیم کے وقت کشمیر کی ریاست کے عوام کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ اپنی آزادانہ مرضی سے پاکستان یا بھارت دونوں میں سے کسی ایک کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کرلیںکشمیر میں اگر جنگ چھڑ گئی تو نہ صرف یہ خطہ اس تباہ کن جنگ کی لپیٹ میں آئے گا بلکہ پوری دنیا اس سے متاثر ہو گی کشمیر بچائو مارچ کے شرکا سے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم سمیت دیگر مقررین نے اپنے خطاب میں جو کچھ بھی درست کہا کہ پاکستانی قوم کشمیر کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔پاکستانی قیادت کو بزدلی چھوڑ کر غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔