کشمیر میں بھارت کی سرجیکل اسٹرائیک‘ پوری پاکستانی قوم سڑکوں پر نکل آئی

بھارت نے اپنے آئین میں دی گئی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے سے متعلق صدارتی حکم نامے کے ذریعے اپنے زیر قبضہ کشمیر پر جو سرجیکل اسٹرائیک کی ہے، اس کے خلاف عالمی ضمیر تو جانے جاگے گا یا نہیں، اور پاکستان کے حکمران اور سیاست دان بھی کسی مؤثر، ٹھوس اور نتیجہ خیز لائحہ عمل پر متفق و متحد ہو پائیں گے یا نہیں، تادم تحریر اس بارے میں کچھ کہنا خاصا مشکل ہے کہ اس ضمن میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز میں فریقین کی جانب سے جو طرزعمل دیکھنے میں آیا وہ اس قدر تکلیف دہ اور مایوس کن تھا کہ اجتماعی قومی مفاد کے تقاضوں کے باوجود کسی خوش فہمی میں مبتلا رہنے کی گنجائش خاصی کم ہوگئی ہے، تاہم مقامِ شکر ہے کہ پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے مصائب و آلام کا فوری احساس کرتے ہوئے اُن سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کسی تاخیر کے بغیر گھروں سے نکل آئے۔ ادھر ذرائع ابلاغ سے بھارتی جارحانہ اقدام کی خبر آئی اور اگلے ہی لمحے لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، راولپنڈی، اسلام آباد، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، حیدرآباد، سکھر اور گجرات سمیت تمام شہروں میں لوگ تمام مصروفیات ترک کرکے سڑکوں پر سراپا احتجاج تھے۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے جماعت کے سیکریٹری جنرل امیرالعظیم، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت بھارت کو واضح پیغام دے کہ مقبوضہ کشمیر کی سابقہ پوزیشن کو قائم رکھنے کے لیے ہم آخری حد تک جائیں گے۔ حکومت فوری طور پر اسلامی کانفرنس کی تنظیم کا اجلاس بلاکر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرے، اور عالمی برادری پر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا جائے۔ مودی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے شملہ معاہدے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی کی ہے۔ حکومتِ پاکستان اس کے خلاف ایک بین الاقوامی مہم شروع کرے۔ فوری طور پر اسلام آباد میں اس مسئلے پر ایک بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے اور دنیا بھر میں موجود اپنے سفیروں کو خصوصی ٹاسک دیا جائے کہ سفارت خانوں میں خصوصی طور پر کشمیر ڈیسک بناکر کشمیر میں بھارتی مظالم سے عالمی برادری کو آگاہ رکھا جائے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام طے شدہ منصوبے کے تحت کیا ہے۔ ہماری حکومت کو بھی اس حوالے سے چوکس رہنا چاہیے تھا اور عالمی فورمز کو بھارت کے ان عزائم سے آگاہ کرنا چاہیے تھا۔ ٹرمپ نے کشمیر پر جس ثالثی کی پیشکش کی اُس کا مقصد کشمیر کے دیرینہ اور بین الاقوامی موئف کے بجائے وادی کی بندر بانٹ ہے تو اسے خود کشمیری بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ کشمیر پر ثالثی کو اسی صورت تسلیم کیا جائے گا جب اس کا مقصد استصوابِ رائے کرانا اور کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کے اس اقدام سے پورا خطہ جنگ کے خطرے سے دوچار ہوگیا ہے اور عالمی برادری نے فوری طور پر اپنا کردار ادا نہ کیا تو خطے میں جنگ کی آگ بھڑک سکتی ہے، اور پھر یہ جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن میں تعاون کو کشمیر میں استصوابِ رائے سے مشروط کرے۔ آج تک امریکہ پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتا رہا ہے، اب پاکستان کو آگے بڑھ کر امریکہ سے مؤثر رول ادا کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ بھارت نے یک طرفہ طور پر جنگ کا اعلان کردیا ہے، اب پاکستانی حکومت اور اداروں کو بھی پوری طرح تیار رہنا چاہیے۔ پوری قوم اس مہم میں اپنی افواج کی پشت پر ہوگی۔ کشمیر کی تقسیم قابلِ قبول نہیں۔ پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے۔ ہم کسی صورت بھی کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے پر پوری قوم یک زبان ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کرکے دفعہ 144 لگا رکھی ہے۔ بھارت نے پہلے سے کشمیر میں موجود سات لاکھ فوج کے باوجود ایک لاکھ فوج مزید داخل کردی ہے اور کشمیر کو ایک کروڑ مسلمانوں کے لیے جیل بنادیا ہے۔ پوری کشمیری قیادت جیلوں میں بند ہے۔ فرانس اور کینیڈا سمیت کئی ممالک نے اپنے سیاحوں کو فوری طور پر کشمیر سے نکلنے کی وارننگ دے دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ملک بھر میں کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرے، جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالے گی اور عید کے بعد کشمیر پر قومی کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کی جائے گی۔
سینیٹر سراج الحق کی ہدایت پر منگل کے روز جماعت اسلامی کے زیراہتمام کشمیری مسلمانوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے زیراہتمام لاہور، فیصل آباد، جھنگ، ساہیوال، گوجرانوالہ، سیالکوٹ سمیت وسطی پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے بھارت کے خلاف پلے کارڈ، بینر اورکتبے اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی اور مودی حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ لاہور میں پریس کلب کے سامنے مظاہرے کی قیادت جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل امیرالعظیم، صوبائی امیر محمد جاوید قصوری اور لاہور کے امیر ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد نے کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جماعت کے سیکریٹری جنرل امیر العظیم نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ تحریک حریت کشمیر سے مشاورت کے بعد آزاد کشمیر میں کشمیریوں کی جلا وطن حکومت قائم کرکے پوری دنیا سے کشمیریوں کی قیادت کو اس حکومت میں شامل کیا جائے اور فوری طور پرعالمی برادری سے اس حکومت کو تسلیم کرنے کی اپیل کی جائے۔ حکومتِ پاکستان کشمیر کا مقدمہ کشمیریوں کے حوالے کردے، کیونکہ کشمیری اور پاکستانی قوم کو ان حکمرانوں سے کوئی امید نہیں۔ کشمیر اب ایک متنازع نہیں، جنگ زدہ علاقہ ہے، اور اقوام متحدہ کا چارٹر جنگ زدہ علاقے کو ہر طرح کی مدد دینے کا پابند کرتا ہے۔ اب ہندوستان کے مقابلے میں صرف پاکستان اور کشمیر نہیں بلکہ امن اور انصاف پسند دنیا فریق ہے۔ دنیا کے ہر امن پسند کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق مظلوم کشمیریوں کی مدد کرنا ہوگی۔ اگر ہم نے کشمیر کی جلا وطن حکومت کو پوری طرح فعال کرلیا تو دنیا اسے تسلیم کرے گی اور پھر ہندوستان میں خالصتان سمیت آزادی کی دوسری تحریکیں بھی کامیاب ہوں گی۔ اگر حکمرانوں نے کوئی عملی قدم نہ اٹھایا تو دنیا ان کی بات نہیں سنے گی ۔ دنیا کمزور کے نہیں، طاقتور کے پیچھے چلتی ہے۔ اپنے آپ کو منوانے اور دنیا کو اپنی بات سنانے کے لیے کوئی بڑا قدم اٹھانا پڑے گا۔
امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب مولانا محمد جاوید قصوری اور دیگر مقررین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کی بھارتی کوشش اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، بھارتی اقدامات سے دو اٹیمی طاقتوں کے تعلقات خراب اور علاقائی سلامتی بھی متاثر ہوگی۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے حالیہ غیر قانونی اقدام علاقائی امن اور سیکورٹی کی صورت حال پر سنگین نتائج مرتب کرے گا۔ پاکستان کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت کے حصول تک ان کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ عالمی برادری کے امتحان کا وقت شروع ہوچکا۔ مُہذب دنیا جو باتیں کرتی ہے ان پر عمل درآمد کرے۔ بھارت نے مکروہ اقدامات کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔ مقبوضہ وادی میں سیاسی احتجاج پر طاقت کا بہیمانہ استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارت نے کشمیر میں اہم سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر رکھا ہے، کاغذی کارروائی کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرسکتی، پاکستان اور کشمیری کاغذی کارروائی کو مسترد کرچکے ہیں۔
تحریک انصاف پنجاب کے زیر اہتمام فیصل چوک پنجاب اسمبلی سے پریس کلب تک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر اعجاز احمد چودھری نے کہا کہ پوری دنیا کی تاریخ میں آج سیاہ دن ہے، ہم بھارت کی کاغذی کارروائی اور صدارتی حکم نامے کو مسترد کرتے ہیں، جو سازش پہلے فلسطین کے خلاف کی گئی تھی آج وہی حربہ کشمیری مسلمانوں کے خلاف آزمایا جارہا ہے۔ مسلم لیگ ق کے زیر اہتمام مسلم لیگ ہائوس سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی ، جب کہ مرکزی علماء کونسل کی اپیل پر لاہور، اسلام آباد، خانیوال ، فیصل آباد، چنیوٹ، ڈیرہ اسماعیل خان اور مظفر آباد میں مظاہرے کیے گئے۔ یوتھ فورم فار کشمیر نے لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت چیف آرگنائزر احسان غوری نے کی۔ اس کے علاوہ مختلف تاجر انجمنوں اور طلبہ تنظیموں کی طرف سے بھی متعدد شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔