خیبر پختون خوا میں بارشوں سے تباہ کاریاں

حادثات میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی بڑی تعداد شامل ہے

خیبر پختون خوا میں حالیہ تباہ کن بارشوں کے نتیجے میں صوبے کے شمالی اضلاع چترال، مانسہرہ، شانگلہ، سوات، کوہستان، بعض قبائلی اضلاع، حتیٰ کہ چارسدہ، نوشہرہ اور پشاورجیسے وسطی اضلاع میں سیلاب سے مکانات، سڑکیں، پل، دکانیں اور باغات تباہ ہوگئے ہیں، اور کئی کلومیٹر سڑکیں سیلاب برد ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ سیلاب سے سب سے بڑا نقصان چترال کے علاقے تریچ میں ہوا، جہاں سیلاب مقامی بجلی گھر کے دو پول بہا لے گیا۔ اس وقت لائن پر بجلی موجود تھی جس سے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی جس نے کئی دکانوں کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔ مقامی دکان دار تاج محمد کے بیٹے نوجوان خلیل احمد دکان کا مین سوئچ آف کرنے کی کوشش میں بری طرح جھلس گیا، جسے ڈی ایچ کیو اسپتال چترال پہنچایا گیا جہاں اس کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ مقامی سماجی کارکن زار نبی کے مطابق حالیہ بارشوں سے تین گودام اور دو دکانیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں اور مجموعی طور پر زار قوت اور تاج محمد نامی مقامی دکان داروں کا ڈیڑھ کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ سیلاب نے شیشی کوہ، تورکہو، پرکوسپ میں بھی تباہی مچائی ہے۔ پرکوسپ میں رابطے کا واحد پیدل پل دریا برد ہوچکا ہے۔ کئی مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے اور لوگ مین روڈ سے رابطہ کٹ جانے کی وجہ سے محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ ورکوپ میں سڑک سیلاب برد ہونے سے تریچ، کھوت، ریچ و دیگر علاقوں کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے، جبکہ ریچ تورکہو میں بھی سیلاب نے نقصان کیا ہے۔ اسی طرح شیشی کوہ میں سیلاب سے تقریباً بیس کلومیٹر سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہے اور لوگ انتہائی مصائب سے دوچار ہیں۔ ایک اور اطلاع کے مطابق باڑہ بر قمبر خیل ندی نالے میں حالیہ طغیانی کے دوران تین دوست ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز تحصیل باڑہ کے علاقے بر قمبر خیل تنگی میں بر قمبر خیل کی ذیلی شاخ شیخ مل خیل سے تعلق رکھنے والے تین دوست رئوف ولد جرمن، عبدالرازق ولد شال مست اور عبدالرحمان ولد شیرین نہانے کی غرض سے قریبی پہاڑی نالے پر گئے تھے جہاں ایک ساتھی نے تالاب میں چھلانگ لگا دی تو وہ کیچڑ میں پھنس کر پانی میں ڈوب گیا، اُس کے دیگر دو ساتھیوں نے اُسے بچانے کی کوشش کی لیکن وہ بھی خونیں تالاب میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد مقامی لوگوں نے دو نوجوانوں کو مُردہ حالت میں، جبکہ ایک کو بے ہوشی کی حالت میں نکال لیا، جسے طبی امداد کے لیے اسپتال لے جانے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ بھی طبی امداد سے قبل دم توڑ گیا۔ تینوں دوستوں کی میتیں جب بر قمبر خیل میں ان کے آبائی گائوں پہنچیں تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔ واقعے کے بعد ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر محمود اسلم نے غم زدہ خاندانوں کی دادرسی کی اور انہیں مالی امداد کے چیک بھی دیئے۔
باجوڑ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ رات کی طوفانی بارش کے بعد آنے والے سیلابی ریلے نے تحصیل ماموند کے علاقے برخلوزو میں تباہی مچادی۔ سیلابی ریلے نے کھڑی فصلوں اور سبزیوں کے باغات کو شدید نقصان پہنچایا۔ ایک متاثرہ شخص ملک اسم اللہ نے بتایاکہ ان کی لاکھوں روپے کی سبزی کی فصل سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہے جس کی بنیادی وجہ سیلابی ریلے سے حفاظت کے لیے مضبوط حفاظتی پشتوں کا نہ ہونا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ برخلوزو میں پشتے تعمیر کرنے کی منظوری دی جائے۔
مانسہرہ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نواحی گائوں دارا میں مال مویشیوں کے باڑے کی چھت گرنے سے باپ، بیٹا اور بھتیجا ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئے۔ مقامی شخص 35 سالہ امجد اپنے 6سالہ بیٹے عبداللہ اور 7سالہ بھتیجے جنید کے ہمراہ مویشیوں کو چارہ ڈال رہا تھاکہ اس دوران اچانک کمرے کی چھت آگری، جس کے نتیجے میں تینوں ملبے تلے دب گئے۔ مقامی لوگوں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے تینوں کو ملبے کے نیچے سے نکالا اور اسپتال پہنچایا، تاہم تینوں دم توڑ گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ امجد اپنے کنبے کا واحد کفیل تھا جس کی حادثاتی موت سے اس کے ورثا نہ صرف اپنے کفیل سے محروم ہوگئے ہیں، بلکہ بچ جانے والے اہلِ خانہ کو اب ساری عمر دربدر کی ٹھوکریں کھانی پڑیں گی۔ ادھر شانگلہ میں حالیہ تباہ کن بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ ایک مکان پر مٹی کا تودہ گرنے سے ایک بچی دم توڑ گئی ہے، جب کہ متاثرہ علاقے میں امدادی کاموں کا سلسلہ جاری ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ پاک فوج بھی امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔
دریں اثناء پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) نے خیبر پختون خوا کے بالائی اضلاع میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مختلف حادثات میں بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق جبکہ 18 زخمی ہوئے ہیں۔ حادثات میں 5 گھر تباہ اور ایک اسکول کو جزوی نقصان پہنچا۔ بالاکوٹ کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ سے بند ناران کاغان روڈ کو کلیئر کرکے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں دو گاڑیاں آئی تھیں جن میں سوار افراد کو زندہ نکال لیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں 5 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں دو بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بونیر اور مانسہرہ میں ایک ایک، اور شانگلہ میں دو افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ ایبٹ آباد میں 5 سالہ بچہ برساتی نالے میں گر کر جاں بحق ہوگیا۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موسلا دھار بارش کے باعث مختلف واقعات میں 18 افراد بھی زخمی ہوئے جن میں 6 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق بارشوں سے 5 مکانات اور ایک اسکول مکمل طور پر تباہ ہوگئے، جب کہ دو مکانات اور دو اسکولوں کو جزوی نقصان پہنچا۔ پی ڈی ایم اے کا مزید کہنا ہے کہ چترال میں بھی تیز بارش اور سیلابی صورت حال سے مزید نقصانات کا اندیشہ ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیلابی ریلے کے باعث ترچ، کوشٹ، شیشی کوہ روڈ ٹریفک کے لیے بند ہیں، جب کہ مقامی افراد کو ریلیف دینے کے لیے ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔
اسی دوران یہ اطلاعات بھی سامنے آچکی ہیں کہ گزشتہ دنوں تربیلا جھیل میں سواریوں سے بھری ہوئی ایک کشتی ڈوب جانے کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔ ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق 3 جولائی کو تربیلا جھیل میں ڈوبنے والے افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن مون سون کی وجہ سے تربیلا جھیل میں آنے والی طغیانی اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے وقتی طور پر معطل کیا گیا ہے، جبکہ نیوی اور پاک فوج کی ریسکیو کے لیے آنے والی ٹیمیں بھی واپس چلی گئی ہیں۔ سانحے کے26 دن گزرنے کے باوجود ڈوبنے والے افراد کی تلاش کا سلسلہ جاری تھا، مگر اب موسمی صورتِ حال کی وجہ سے ریسکیو آپریشن کو وقتی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 3 جولائی کو مسافروں کی ایک کشتی حادثے کا شکار ہو کر ڈوبنے کے نتیجے میں کشتی میں سوار چالیس افراد ڈوب گئے تھے جن میں سے سولہ افراد کو زندہ بچا لیاگیا تھا، جب کہ چار افراد جن میں تین بچے بھی شامل ہیں، کی لاشیں پانی سے نکال لی گئی تھیں، البتہ بیس افراد کی لاشیں تاحال نہیں مل سکی ہیں، جن کی تلاش اب تک جاری تھی جو اب متوقع سیلاب اور موسم کی خرابی کے باعث عارضی طور پر ملتوی کردی گئی ہے۔