الخدمت فاؤنڈیشن کا قربانی فی سبیل اللہ پراجیکٹ

سید احسان اللہ وقاص
قربانی ایک مالی عبادت ہے اور شعائرِ اسلام میں سے ہے۔ ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر، چاہے دنیا کے کسی بھی حصے سے تعلق رکھتا ہو، قربانی فرض ہے۔ پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی عیدالاضحی مذہبی عقیدت و احترام سے منائی جاتی ہے جس میں فرزندانِ اسلام لاکھوں جانور راہِ خدا میں قربانی کے لے پیش کرتے ہیں اور ان کا گوشت ضرورت مندوں اور عزیزو اقارب میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اسلام کے نظام ِعبادت میں ہر لحاظ سے قربانی کا وجود پایا جاتا ہے، یعنی نماز اور روزہ انسانی ہمت اور طاقت کی قربانی ہے، زکوٰۃ انسان کے مال و زر کی قربانی ہے، اسی طرح حجِ بیت اللہ بھی انسان کی ہمت اور مال و دولت کی قربانی ہے۔ قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر قربانی کی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے:
’’بے شک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا، میرا مرنا اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔‘‘(سورہ الانعام) ۔
’’تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔‘‘(سورہ کوثر)۔
’’اور ہم نے ہر امت کے لیے قربانی مقرر کردی ہے تاکہ وہ اللہ کا نام لیں، اُن جانوروں پر جو ہم نے اُن کو عطا کیے ہیں۔‘‘ (سورہ حج)۔
حدیث مبارکہ میں ہے کہ
۔’’جس شخص نے استطاعت کے باوجود قربانی نہ کی وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘ (ابن ماجہ جلد 2 صفحہ 232)
’’جس نے خوشی اور اخلاص کے ساتھ قربانی کی، وہ اس کے لیے جہنم سے آڑ اور رکاوٹ بن گئی۔‘‘(طبرانی) ۔
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے ان جانوروں کے جھول اور ان کے چمڑے کو صدقہ کرنے کا حکم دیا تھا جن کی قربانی میں نے کردی تھی۔‘‘ (صحیح بخاری۔ (1707
قربانی پراجیکٹ الخدمت فائونڈیشن کی سماجی خدمات کا ایک اہم حصہ ہے، جس میں الخدمت فائونڈیشن ہر سال مصیبت زدہ اور دور دراز پسماندہ علاقوں میں قربانی کا گوشت پہنچانے کا اہتمام کرتی ہے۔ اس کے علاوہ شہری علاقوں میں بھی بیوائوں ، یتیموں اور مساکین میں گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں کے تجربے سے یہ تلخ حقائق سامنے آئے کہ ہمارے ہی ملک میں بہت بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جنہیں سال میں صرف عیدالاضحی کے موقع پر ہی گوشت کھانا نصیب ہوتا ہے۔ الخدمت فائونڈیشن کو ملنے والی قربانیوں کا ایک بڑا حصہ بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں اور تنظیموں کی بھیجی گئی قربانیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ پاکستان اور تیسری دنیا کے ممالک میں تو قربانی کے جانور کو خریدنے سے لے کر اس کی دیکھ بھال، قربانی کرنے اور اس کا گوشت تقسیم کرنے تک کے مرحلے میں خود شامل ہونا آسان بھی ہے اور یہاں کا معاشرہ اور حالات بھی اِن پہلوئوں کی اجازت دیتے ہیں۔ لیکن یورپ، امریکہ اور ایسے ممالک جہاں جانور خریدنا، اس کی دیکھ بھال کرنا، قربانی کرنا اور اس کا گوشت تقسیم کرنا قدرے مشکل ہے، یا قربانی کی سہولیات میسر نہیں اور وہاں کے قوانین بھی اس حوالے سے سخت ہیں، وہاں کے مسلمان قربانی کی رقم پاکستان یا دیگر ایسے ممالک بھجوا دیتے ہیں جہاں الخدمت جیسی تنظیمیں ان کی قربانی مستحقین تک پہنچانے کا اہتمام کرتی ہیں۔کچھ ایسے صاحبِ استطاعت افراد بھی موجود ہیں جو اپنی قربانی آفت زدگان کے لیے وقف کرنا چاہتے ہیں، یا ایک سے زائد قربانی کرنا چاہتے ہیں، تو وہ بھی اس سلسلے میں الخدمت فائونڈیشن سے رجوع کرتے ہیں، اور الخدمت ایسے افراد کی قربانی مستحقین تک پہنچانے کا اہتمام کرتی ہے۔
الخدمت فائونڈیشن پر اعتماد اور اس کے ملک بھر میں پھیلے رضاکاروں کے منظم نیٹ ورک کی بدولت نہ صرف ملک بھر سے بلکہ دیگر ممالک سے بھی مسلمان اور برادر تنظیمیں قربانی بھجواتی ہیں۔ الخدمت فائونڈیشن کی جانب سے مرکزی، ریجنل اور ضلعی سطح پر قربانی پراجیکٹ کی مانیٹرنگ کے لیے ڈیسک قائم کیا جاتا ہے جس میں قربانی کے جانوروں کی خریداری سے لے کر ان کی دیکھ بھال اور قربانی کرنے سے لے کر گوشت کی تقسیم اور رپورٹنگ کا اہتمام ہوتا ہے۔گزشتہ برسوں میں بھی الخدمت فائونڈیشن نے سیلاب اور زلزلے سے متاثرہ افراد، اور تھرپارکر، فاٹا کے بے گھر افراد سمیت گلگت بلتستان، آزادکشمیر، خیبر پختون خوا،پنجاب، سندھ، بلوچستان سمیت ملک بھر میں قربانی کا گوشت تقسیم کیا۔ گزشتہ سال عیدالاضحی پر الخدمت فائونڈیشن نے1551 بڑے جانور اور 1115 چھوٹے جانور قربان کیے، جس سے مجموعی طور پر87 ہزار سے زائد خاندانوں نے استفادہ کیا۔
قربانی کے گوشت کو موسمی اثرات سے بچانے اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق مستحقین تک پہنچانے کے لیے الخدمت گزشتہ کئی برسوں سے قربانی کا اہتمام جدید سلاٹر ہائوسز میں کررہی ہے، جہاں قربانی، گوشت کی کٹائی اور پیکنگ کا کام ہائی جینک ماحول میں تجربہ کار عملے کی زیر نگرانی جدید مشینوں پر سرانجام دیا جاتا ہے، جس کے بعد چلر ٹرکوں کے ذریعے گوشت آفات سے متاثرہ اور دور دراز علاقوں تک پہنچایا جاتا ہے۔
شام میں خانہ جنگی اور میانمر میں حکومتی سرپرستی میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم سے لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین ترکی اور بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے، اور عارضی کیمپوں میں زندگی کے شب و روز گزار رہے ہیں۔ عام دن تو کسی نہ کسی طورگزر جاتے ہیں، لیکن کسمپرسی کی ایسی حالت میں خوشی یا غمی پہاڑ بن کر ٹوٹتی ہے، اپنے گھروں اور خوشحال دنوں کی یاد ستاتی ہے، ایسی صورت میں یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے اِن بہن بھائیوں کو عید کی خوشیوں میں شریک کریں۔ الخدمت فائونڈیشن گزشتہ سال کی طرح اِس عیدالاضحی پر بھی پاکستان میں مساکین اور مستحقین میں قربانی کا گوشت پہنچانے کے ساتھ ساتھ شامی اور روہنگیا مہاجرین کے لیے قربانی فی سبیل اللہ کا اہتمام کررہی ہے۔
عیدالاضحی کے موقع پر چرم قربانی کا حصول بھی الخدمت کی ترجیحات میں شامل ہوتا ہے جس کے لیے الخدمت فائونڈیشن مرکزی سطح پر مہم چلاتی ہے ، لوکل ٹیمیں شہروں اور قصبوں میں اسٹال لگاتی ہیں،گھروں میں چرم کے حصول کے لیے شاپنگ بیگ تقسیم کیے جاتے ہیں۔ اِس چرم قربانی سے حاصل ہونے والی رقم سال بھر جاری رہنے والے الخدمت کے رفاہی کاموں مثلاً اسپتال، کلینک، اسکول، بیوائوں میں راشن کی تقسیم، پسماندہ علاقوں میں طلبہ میں اسٹیشنری اور اسکول بیگ کی تقسیم، دور دراز علاقوں میں پینے کے صاف پانی کے کنویں کھدوانے وغیرہ پر خرچ کی جاتی ہے۔
عیدالاضحی ہمیں قربانی اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے۔ اس عیدالاضحی پر اپنے مصیبت زدہ اور ضرورت مند ہم وطنوں کو خوشیوں میں اپنے ساتھ شریک رکھیں اور اپنی قربانی اور چرم قربانی الخدمت فائونڈیشن کو عطیہ کریں۔