ایک اسرائیلی خفیہ کمپنی نے اپنے صارفین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ دنیا کی سماجی روابط کی بڑی ویب سائٹس سے صارفین کا ڈیٹا جمع کرسکتی ہے۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق این ایس او گروپ نے اپنے خریداروں کو بتایا ہے کہ اس کی ٹیکنالوجی خفیہ طریقے سے ایپل، گوگل، فیس بک، ایمازون اور مائیکروسافٹ کے سرورز سے کسی بھی شخص کا ڈیٹا برآمد کرسکتی ہے۔ تاہم اس حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے تحریری جوابات دیتے ہوئے این ایس او کے ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’این ایس او کی سروسز اور ٹیکنالوجی کے بارے میں بنیادی غلط فہمی پائی جاتی ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’این ایس او کی مصنوعات آج کے شائع شدہ آرٹیکل میں دیے گئے انفرااسٹرکچر، سروسز، کسی قسم کی کلیکشن کرنے کی صلاحیت اور کلاؤڈ ایپل کیشن تک رسائی فراہم نہیں کرتیں‘۔ مئی میں واٹس ایپ نے کہا تھا کہوہ ایپلی کیشن میں موجود ایک سیکورٹی ہول پلگ کرنے کے لیے ایک اپ ڈیٹ جاری کررہی ہے جس سے جدید ترین اسپائی ویئر داخل کیا جاسکتا تھا، جسے ممکنہ طور پر صحافیوں، رضاکاروں اور دیگر کے خلاف استعمال کیا جاسکتا تھا۔ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں پروڈکٹ کی تفصیلات اور دستاویز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پروگرام اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ وہ فون سے بڑھ کر کلاؤڈ میں محفوظ معلومات حاصل کرلے۔ مثلاً جس کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں اس کی موجودگی کی مکمل تاریخ، ڈیلیٹ کردہ پیغامات اور تصاویر وغیرہ‘۔ این ایس او کا کہنا تھا کہ وہ پیگاسز سسٹم آپریٹ نہیں کرتی، صرف حکومتی صارفین کو لائسنس جاری کرتی ہے، جس کا واحد مقصد سنگین جرائم یا دہشت گردی کو روکنا یا اس کی تفتیش کرنا ہے۔
سبزے کو دیکھنا بھی صحت کی علامت
ایک نئے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ اپنے بیڈروم کی کھڑکی سے درختوں کو دیکھنا بھی صحت کے لیے انتہائی مفید ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اس سے غیر صحت مندانہ عادتوں میں بھی کمی کرنے میں مدد ملتی ہے۔
گزشتہ برس ایک تحقیق سے انکشاف ہوا تھا کہ سرسبز مقامات پر چلنے سے ذہنی تناؤ کی وجہ بننے والے ہارمون ’کارٹیسول‘ میں بھی کمی ہوتی ہے اور موڈ بہتر ہوتا ہے۔ چند ماہ قبل ماہرین نے کہا تھا کہ اگر ہفتے میں مناسب وقت درختوں میں گزارا جائے تو اس سے صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اپنا بچپن سبزے میں گزارنے والے افراد دوسروں کے مقابلے میں دماغی اور نفسیاتی امراض کے کم کم شکار ہوتے ہیں، اس طرح وہ زندگی کے چیلنجوں کا بہتر انداز میں مقابلہ کرسکتے ہیں۔ اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ماحول اور انسانوں کے درمیان گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اسی بنا پر طبی مسائل کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
چین نے جینیاتی تجربے کے ذریعے خطرناک مچھر کی نسل ہی ختم کردی
چین میں دنیا کے خطرناک اور حملہ آور مچھروں کی نسل میں سے ایک کو انتہائی کامیابی سے ختم کردیا گیا۔ یہ تجربہ صوبہ گوانگ ڈونگ کے دوجزائر پر کیا گیا ہے جس کی زیادہ تفصیلات نہیں دی گئیں۔ اس کاوش میں ایشیائی ٹائیگر مچھر کی 94 فیصد ماداؤں کو ختم کیا گیا ہے اور انسانوں کے کاٹنے کی شرح میں 97 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔