تیز چلنے والے افراد طویل زندگی پاتے ہیں، تحقیق

دو برطانوی جامعات نے مشترکہ سروے کے بعد کہا ہے کہ جو افراد سست چلتے ہیں اُن کی زندگی مختصر، اور تیز قدموں سے چلنے والے افراد کی زندگی طویل ہوسکتی ہے، وجہ یہ ہے کہ تیز چلنے کا عمل جسمانی صحت اور افعال کی بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔ یونیورسٹی آف لیسٹر اور لوبورو یونیورسٹی کے ماہرین نے برطانوی بایو بینک میں موجود ڈیٹا کا بغور جائزہ لیا جس میں پورے انگلینڈ سے 474,919 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
خواہ لوگ موٹے ہوں یا دبلے، اگر انہیں غیر شعوری طور پر بھی تیز قدم چلنے کی عادت ہے تو اُن کی زندگی طویل ہوسکتی ہے، جب کہ کم وزن کے حامل خواتین و حضرات کو سست رفتار سے چلنے کی عادت ہے تو مردوں کی اوسط عمر 64.8 سال اور خواتین کی اوسط عمر 72.4 برس ہوسکتی ہے۔ اپنی نوعیت کی یہ پہلی تحقیق ہے جس میں کسی شخص کے وزن کو نظرانداز کرکے اُس کے چلنے کی رفتار اور زندگی کے دورانیے پر غور کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں یونیورسٹی آف لیسٹر میں عام برتاؤ اور صحت کے ماہر پروفیسر ٹام یاٹس اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق کرکے مقالہ لکھا ہے، وہ کہتے ہیں کہ شاید جسمانی طور پر فٹنس ہی طویل زندگی کی علامت ہوتی ہے، اور اسی بنا پر ہم لوگوں کو تیز قدم چلنے کا مشورہ دیں گے تاکہ ان کا معیارِ زندگی بہتر ہوسکے اور وہ طویل عمر پاسکیں۔

جی میل تمام آن لائن خریداریوں کا ریکارڈ اکٹھا کرنے میں مصروف

گوگل کا ایک ایسا پیج سامنے آیا ہے جہاں تک صارفین کی رسائی یا استعمال آسان نہیں۔ یہ سیٹنگ پیج پرچیزز کے نام سے ہے اور اس تک رسائی https://myaccount.google.com/purchases کے ذریعے ممکن ہے۔ اس میں وہ سب ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے جو آپ آن لائن کمپنیوں سے خریدتے ہیں، جن کو گوگل جی میل میں آنے والی رسیدوں کے ذریعے خودکار طور پر اسکین کرکے اس سیٹنگ پیج میں محفوظ کردیتا ہے۔ سی این بی سی کو دیئے گئے بیان میں گوگل نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ پیج صرف صارف ہی دیکھ سکتا ہے اور وہ جب چاہے اپنی معلومات کو کسی بھی وقت ڈیلیٹ کرسکتا ہے۔گوگل کا کہنا تھا کہ ہم جی میل پیغامات میں موجود کسی بھی قسم کی معلومات کو اشتہارات کے لیے استعمال نہیں کرتے، اور ان میں وہ ای میل رسیدیں بھی شامل ہیں جو کسی بھی آن لائن کمپنی جیسے ایمازون یا دیگر سے خریداری پر ای میل کی شکل میں موصول ہوتی ہیں۔ مگر یہ برسوں پرانی معلومات ہے، اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ گوگل کو صارف کی زندگی کے کن پہلوئوں تک رسائی حاصل ہے، اور چاہے یہ آپ تک ہی محدود کیوں نہ ہو، مگر اس سے خودکار طور پر گوگل اسسٹنٹ پر ہائی لائٹ کارڈز بن جاتے ہیں، گوگل پر پرسنل انفو یا گوگل میپس پر ڈائریکشنز کا تعین ہوتا ہے۔ صارفین اس ڈیٹا کو ڈیلیٹ کرسکتے ہیں، مگر یہ کام ایک ایک کرکے ہی ممکن ہے، اور بیک وقت سب ڈیٹا اُڑانے کا آپشن نہیں دیا گیا۔گوگل کے مطابق صارفین اس ٹریکنگ کو ٹرن آف کرسکتے ہیں، مگر اس پیج میں اس طرح کے کنٹرول کا کوئی لنک موجود نہیں، تاہم گوگل کا کہنا تھا کہ وہ سیٹنگز کو آسان بنانے پر کام کررہا ہے۔

مائیں بچوں کو دودھ پلائیں اور امراضِ قلب سے محفوظ رہیں

ماں اور بچے کا ساتھ ایک فطری تحفہ ہے، اور اب معلوم ہوا ہے کہ وہ مائیں جو اپنے بچوں کو باقاعدگی سے اپنا دودھ پلاتی ہیں وہ دیگر خواتین کے مقابلے میں دل کے امراض سے دور رہتی ہیں۔یہ تحقیقات یورپی سوسائٹی آف اینڈوکرائنالوجی کی سالانہ میٹنگ میں پیش کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جو خواتین اپنے بچوں کو مقررہ مدت تک دودھ پلاتی ہیں اُن میں دل کے عارضوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے، جس کے بعد ماہرین نے تمام خواتین سے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دودھ خود پلائیں جس کے دیگر بہت سے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ اس سے قبل ماہرین ثابت کرچکے ہیں کہ دودھ پلانے کا عمل بچے کی ولادت کے بعد خواتین میں ایک قسم کی ڈپریشن اور کئی اقسام کے سرطان سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ اگر مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی رہیں تو اس سے اُن کے خون میں شکر کی مقدار برقرار رہتی ہے اور جسمانی وزن بھی معتدل رہتا ہے۔ دودھ پلانے والی ماؤں میں ایک خاص قسم کا ہارمون ’پرولیکٹِن‘ زیادہ ہوجاتا ہے جو ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتا ہے، اور یوں دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی کم تر ہوتا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے دودھ پلانے اور اس کے درمیان صحت مند دل کے تعلق پر بھرپور تحقیق کی ہے۔