کتاب : اسماء الرسول ؐ واَلقابہ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن جا 807 مبارک نالاء لقب قرآن جی روشنی مہ)
مصنف : سید گل محمد شاہ بخاری
صفحات : 469 قیمت 700 روپے
مطبع : مہران اکیڈمی،واگنودرشکار پور
فون : 0726-512122-520012
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ پاک کا تذکرہ اور بیان خیر و برکت کا حامل ایک ایسا عمدہ اور بہترین موضوع ہے جس کے آگے دیگر تمام امورِ دنیاوی ہیچ محض ہیں۔ آپؐ کی سیرتِ طیبہ کے ہر پہلو سے متعلق دنیا کے ہر حصے اور ہر زبان میں تاحال اَن گنت کتابیں تحریر کی جا چکی ہیں۔ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے اور ان شاء اللہ تا قیامت جاری رہے گا۔ آپؐ کی سیرتِ پاک کے بارے میں خامہ فرسائی کرنے والے تھکتے نہیں، اور پڑھنے و سننے والے سیر نہیں ہوپاتے… ہر لمحہ، ہر آن ان کی تشنگی اس حوالے سے بڑھتی ہی چلی جاتی ہے۔ لہٰذا یہ کہے بغیر چارہ نہیں رہتا کہ لایمکن الثناء کما کان حقہ۔ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر۔ زیرتبصرہ کتاب بھی اسی بابرکت سلسلے کی ایک عمدہ اور قابلِ ستائش کڑی ہے۔ فاضل محقق و مصنف (بارہا صدارتی انعام یافتہ اسکالر) سید گل محمد شاہ بخاری کا آبائی تعلق شہداد کوٹ سندھ سے ہے، جہاں وہ مقامی سرکاری ڈگری کالج میں پروفیسر ہیں۔ شاہ صاحب موصوف ایک اعلیٰ پائے کے مصنف، شاعر اور مقرر ہیں۔ سیرتِ طیبہؐ ان کا خاص موضوع ہے اور تاحال نظم و نثر میں درجنوں وقیع کتب لکھ چکے ہیں۔ یہ کتاب فی الواقع ان کی ایک شاہکار اور بے مثال جامع و مانع تخلیق ہے جس میں انہوں نے حد درجہ محنت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی بے پایاں محبت اور عقیدت کا ثبوت دیتے ہوئے آپ ؐ کے 807 اسمائے مطہرہ اور لقب و القابِ گرامی قرآن حکیم کی آیات کی روشنی میں بڑی حکمت اور وضاحت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ اسمائے پاک کی شروعات میں بھی اس حوالے سے صراحت اور وضاحت پیش کردی گئی۔ راقم کو کتاب کے پیش لفظ میں فاضل مصنف کا یہ ادّعا مبنی برحقیقت معلوم ہوتا ہے:
’’یہ اپنے موضوع اور مواد یعنی قرآن مجید کے حوالے سے اوّلین یا سب سے جامع کام ہے۔ میری معلومات کے مطابق اس نوع کا جامع کام اس سے پیشتر کسی نے بھی سرانجام نہیں دیا ہے‘‘۔
بلاشبہ یہ بات بڑی سعادت اور اعزاز کی حامل ہے کہ مصنف نے اس کتاب کو تحریر کرنے کے دوران نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی اور اس کتاب کے کچھ پروف کعبۃ اللہ اورکچھ پروف مسجد نبویؐ میں بھی بیٹھ کر پڑھے گئے (بہ حوالہ پیش لفظ)۔ بلاشبہ یہ کتاب اپنی نوعیت اور اس میں شامل اعلیٰ اور معیاری لوازمے کی بنا پر اپنی مثال ہے۔
کتاب ہذا کا عالمانہ مقدمہ مولانا مفتی ڈاکٹر محمد ادریس السندی نے لکھا ہے، جب کہ معروف سیرت نگار پروفیسر اسرار احمد علوی (شکار پور)، ممتاز مفسر قرآن مولانا محمد رمضان پھلپوٹو، مولانا مفتی محمد جان نعیمی اور مولانا مفتی محمد خالد ہالائی میمن کی، کتاب سے متعلق گراں قدر آراء نے اسے مزید قدروقیمت اور وقعت کا حامل بنا دیا ہے۔
بیش بہا لوازمے پر مبنی اس کتاب کو تحریر کر کے فاضل مصنف اور اسے شائع کر کے مہران اکیڈمی شکار پور نے ایک ایسا یادگار اور تاریخی کارنامہ سرانجام دیا ہے، جس پر ان کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ خیروبرکت اور قیمتی معلومات سے مزین اس کتاب کا ہر گھر میں موجود ہونا لازمی ہے۔خوبصورت اور بامعنی سرورق سے آراستہ اس کتاب کو مہران اکیڈمی نے حسبِ روایت بہترین طور سے، نفاست کے ساتھ عمدہ کاغذ پر طبع کروایا ہے۔دورِ مہنگائی میں اس کتاب کی قیمت زیادہ معلوم نہیں ہوتی۔