بلوچستان نیشنل پارٹی تحریک انصاف کی حکومت کی اہم اتحادی ہے۔ عمران خان کو انتخابات جیتنے کے بعد حکومت سازی کے دوران مشکلات کا سامنا تھا۔ یہ حکومت تحریک انصاف نے چار ووٹوں کے فرق سے تشکیل دی ہے، اگر بلوچستان نیشنل پارٹی کے ارکان کی حمایت نہ ہوتی تو شاید منظرنامہ کچھ اور ہوتا۔ واضح ہو کہ بی این پی نے وزارتیں نہیں لی ہیں بلکہ چھ نکات کی شرائط کے ساتھ ایک سال کے لیے حکومت کا ساتھ دیا، جس میں لاپتا افراد کی بازیابی اور افغان مہاجرین کی اپنے وطن واپسی کے نکات سرفہرست ہیں۔ تب وعدہ کیا گیا تھا کہ بلوچستان کے عوام کے تحفظات اور ان کے مسائل کے حل کے لیے آٹھ رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ بی این پی کہتی ہے کہ حکومت نے اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں کی ہے۔ گویا سردار اختر مینگل اکثر اوقات مرکزی حکومت کو وعدے یاد دلاتے رہتے ہیں۔ ممکن ہے جب معاہدے کو ایک سال مکمل ہو (جس میں اب تین یا چار ماہ رہ گئے ہیں) تو بی این پی اپنی راہیں جدا کرلے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان میں حزبِ اختلاف کی نشستوں پر بیٹھی ہے اور حکومت بلوچستان عوامی پارٹی، تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی، بی این پی عوامی اور جمہوری وطن پارٹی پر مشتمل ہے۔ سردار اختر مینگل واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ حکومت کے خلاف وقت آنے پر تحریک عدم اعتماد لانے سے گریز نہیں کیا جائے گا ۔ حزبِ اختلاف بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتون خوا میپ پر مشتمل ہے۔ یہاں تضادات بھی نمایاں ہیں۔ سردار اختر مینگل کی جماعت نے نون لیگ، پشتون خوا میپ اور نیشنل پارٹی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں صفِ اوّل کا کردار ادا کیا۔ تب بی این پی بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی) بنانے والوں، بی این پی عوامی اور عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ کھڑی تھی۔ اب وہ بی اے پی، بی این پی عوامی اور عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت کے درپے ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے نمایاں تعاون سے ہی غیر جمہوری قوتوں کو تقویت ملی ہے۔ بہرحال یہ اُس کا سیاسی حق ہے کہ کہاں کس طرح کا فیصلہ کرے، لیکن یہ الزام بہرحال لگتا رہے گا کہ اس فیصلے نے غیر جمہوری حلقوں کو تقویت دی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ کوئٹہ (21 اپریل) کے موقع پر ”نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم“ کا سنگِ بنیاد رکھا۔ وفاقی وزیر ہاؤسنگ اسکیم اینڈ ورکس چودھری طارق بشیر چیمہ کے مطابق بلوچستان میں ایک لاکھ دس ہزار گھر تعمیر کیے جائیں گے۔ اسکیم کا آغاز حکومت نے 17 اپریل کو اسلام آباد سے کیا تھا۔ کوئٹہ میں بھی گھروں کی تعمیر کا منصوبہ ہے، جس کے لیے وحدت کالونی کا انتخاب کیا گیا۔ یہ کالونی جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت میں بروری روڈ پر وسیع رقبے پر تعمیر ہوئی، جہاں صوبائی ملازمین کو مکانات الاٹ کیے جاتے ہیں۔ اس کالونی کو ون یونٹ کالونی بھی کہا جاتا تھا۔ گویا یہ پہلے سے موجود رہائشی کالونی ہے جہاں چار سو ساٹھ مکانات میں غالباً 1500 خاندان رہائش پذیر ہیں۔ حکومت کہتی ہے کہ کالونی میں پانچ ہزار فلیٹس تعمیر کیے جائیں گے۔ وحدت کالونی کی حالت دن بدن بدتر ہوتی جارہی ہے، مکانات کی تعمیر و مرمت کے نام پر بدعنوانی کا بازار گرم ہے۔ اس مد میں حکومتِ بلوچستان کثیر رقم لگا رہی ہے۔ چناں چہ اس حوالے سے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ سرکاری ملازمین کے لیے بہت ہی موزوں رہائشی کالونی ہے، جہاں اگر حکومت مرحلہ وار فلیٹس کی تعمیر کا آغاز کرے تو مزید ملازمین بھی کھپائے جاسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس کالونی میں ملازمین ریٹائرمنٹ تک رہائش پذیر ہوتے ہیں۔ رہی بات نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کی، تو ہونا یہ چاہیے کہ اس مقصد کے لیے شہر کے گرد و نواح میں سرکاری زمین مختص کی جائے۔ وحدت کالونی کو مسمار کرنے میں حکومت کو مسائل کا سامنا ہوگا۔ ملازمین اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ کوئٹہ شہر ویسے بھی آبادی اور ٹریفک کے بوجھ تلے آچکا ہے۔ لوگ اطراف میں رہائش اختیار کرتے جارہے ہیں۔ وزیراعظم کے اعلان کے بعد مالکانہ حقوق دینے کی باتیں ہونے لگی ہیں۔ ان باتوں پر کان نہ دھرا جائے۔ یعنی وحدت کالونی میں ملازمین کو کسی صورت مالکانہ حقوق نہ دیئے جائیں۔ اس اقدام سے دوسرے ملازمین کا حق مارا جائے گا۔ کالونی کی مرحلہ وار تعمیر کی حکمت عملی پر عمل ہوگا تو اس میں مزید ملازمین کی رہائشی کا بندوبست ہوسکے گا۔ ضروری ہے کہ ملازمین کے لیے مزید کالونیاں تعمیر کی جائیں۔
صوبائی کابینہ نے 2 مئی کے اجلاس میں بلوچستان ہاؤسنگ اتھارٹی بل 2019 کی منظوری دے دی ہے۔ یہ بہت ہی اچھا قدم اٹھایا گیا جس پر عمل درآمد تندہی اور دیانت داری کے ساتھ ہونا چاہیے۔ بل کے تحت بلوچستان ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایکٹ 2019بنایا جائے گا۔ ایکٹ کے تحت محکمہ اربن پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے زیرانتظام ہاؤسنگ اتھارٹی قائم کی جائے گی جو ڈویژنل اور ضلعوں کی سطح پر نجی شعبے کے اشتراک سے کم لاگت کی رہائشی اسکیمیں بنائے گی۔ مقصود ٹاؤن پلاننگ بھی ہے۔