ڈاکٹر زیدالرماتی۔ ترجمہ:محمد ظہیر الدین بھٹی
ماہِ رمضان کے روزے اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہیں۔ علامہ ابن قیمؒ نے اپنی کتاب ’’الطب النبوی‘‘ میں لکھا ہے: ’’روزہ روح، دل اور بدن کی بیماریوں سے بچانے کے لیے ڈھال ہے۔ اس کے فائدے بے حد و شمار ہیں۔ روزوں کا حفظانِ صحت پر عجیب اثر پڑتا ہے۔ روزے سے مضرت رساں فضلات اڑ جاتے ہیں اور انسانی نفس اذیت سے محفوظ ہوجاتا ہے‘‘۔
بلاشبہ روزے صحت کے لیے بہت مفید ہیں۔ بڑے بڑے طبیبوں اور ڈاکٹروں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ روزہ صحت پر مثبت اثرات ڈالتا ہے۔ بالخصوص وہ لوگ جو بعض مخصوص امراض میں مبتلا ہوتے ہیں، روزے اُن کے لیے نفع بخش ثابت ہوتے ہیں اور وہ ان امراض سے نجات پاجاتے ہیں، جیسے بلڈپریشر، ہاضمے کی خرابیاں، دل کی تکلیفیں وغیرہ۔
ماہِ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی بیماریاں کم ہوجاتی ہیں۔ اس کا بہترین ثبوت اسپتالوں کے وہ رجسٹر ہیں، جن میں مریضوں کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ ان مریضوں پر، ان کے دوا دارو اور علاج معالجے پر اٹھنے والے اخراجات کم ہوجاتے ہیں، جنھیں ہم انسانی بہبود کے پروگراموں پر خرچ کرسکتے ہیں۔ گویا روزہ اقتصادی فائدے کا باعث بھی ہے۔
پروفیسر لولوہ صالح اپنی کتاب ’’الوقایۃ الصحۃ علی ضوء الکتاب والنسۃ‘‘ ]کتاب و سنت کی روشنی میں صحت وپرہیز] میں لکھتی ہیں: ’’روزہ رکھنے کے فائدے جو صحت اور تندرستی کے حوالے سے حاصل ہوتے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اب تو ایک عام شخص بھی اس حقیقت کو جانتا ہے اور اس کے نتائج کو محسوس کرتا ہے۔ وہ روزوں کے عمدہ صحت بخش فوائد کا اعتراف کرتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر جمعہ کہتے ہیں: ’’روزے سے ہائی بلڈپریشر نارمل ہوجاتا ہے۔ ماہِ رمضان میں بلڈپریشر کے کلینک اور اسپتالوں کے متعلقہ شعبوں میں اس مرض کے مریضوں کی تعداد کم ہوجاتی ہے۔‘‘
نظامِ انہضام کو روزوں کی بدولت بہت فائدہ ہوتا ہے۔ جب انسان کو روحانی ماحول، خاموشی اور تزکیہ پرور آسودگی میسر ہوتی ہے تو اس کا اثر ہاضمے کے نظام پر بھی براہِ راست پڑتا ہے۔ نظامِ انہضام ایک طویل مدت تک بدہضمی سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ پروٹین اور نشاستہ پر مشتمل غذا سے آنتوں اور انتڑیوں کو پہنچنے والی تکالیف کا علاج کرنے میں روزہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر روے وال فرڈ کہتے ہیں کہ ’’روزہ رکھنے اور فاقہ کشی سے انسان کی عمر طویل ہوجاتی ہے، کیونکہ روزہ صحت کو بہتر بناتا ہے اور بدن کو مضرت رساں فضلوں سے پاک کرتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر عبدالعزیز اسماعیل کہتے ہیں: ’’طبی لحاظ سے روزہ بہت سے مواقع پر اختیار کیا جاتا ہے، جب کہ اکثر اوقات میں پرہیز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ معلوم ہوچکا ہے کہ بہت سے حالات میں روزہ ہی واحد علاج ہوتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر مائیک فیڈن کہتے ہیں: ’’ہر شخص روزہ رکھنے کا محتاج ہے اگرچہ وہ بیمار نہ بھی ہو، کیوںکہ جسمِ انسانی میں غذائوں، دوائوں اور تمباکو نوشی کے زہر اکٹھے ہوتے رہتے ہیں اور انسان کو مریض بنادیتے ہیں، اسے سست اور کم متحرک بنا دیتے ہیں۔‘‘ (ان کا یہ پیغام عام مریضوں کے لیے بالعموم اور تمباکو نوش خواتین و حضرات کے لیے بالخصوص بہت اہم ہے)
بہت سی طبی تحقیقات اور مطالعات نے واضح کردیا ہے کہ تمباکو کا دھواں ایک زہر ہے۔ بدقسمتی سے تمباکو کا نشہ بہت سے ممالک میں عام ہوچکا ہے۔ مشرق و مغرب کے کروڑوں لوگ اس نشے کے عادی ہیں۔ تمباکو نوشی کے نتیجے میں مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ اب تو تمباکو نوشی کے صحت کے لیے مضر اثرات ایک تسلیم شدہ حقیقت بن چکے ہیں۔ ان نقصانات سے کسی کو بھی انکار نہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ تمباکو نوشی کے مضر اثرات انسان کے پورے جسم کو اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔ یہ نظامِ انہضام، اعصابی نظام، دورانِ خون کے نظام، گردوں کے نظام، جنسی تعلق، بچوں، حتیٰ کہ رحمِ مادر میں پرورش پانے والے جنین کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔