تربوز ہندی زبان کا لفظ ہے۔ تربوز کو فارسی اور سندھی میں ’’ہندوانہ‘‘، انگریزی میں واٹر میلن (Watermelon)، بنگلہ میں ’’ترنج‘‘، عربی میں ’’بطیخ‘‘، ترکی میں ’’قاربوز‘‘ اور گجراتی میں ’’تڑبوج‘‘کہتے ہیں۔ تربوز سلطانی پھل کے طور پر بھی شہرت رکھتا ہے۔تربوز دنیا کے اکثر گرم ملکوں میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے ہر ملک میں ہوتا ہے۔ ہندوستان و پاکستان میں بھی عام ملتا ہے۔ امریکی ریاست کیلی فورنیا کا تربوز اپنی سرخی اور حلاوت میں مشہور ہے۔ کہتے ہیں کہ ریتیلے علاقوں کا تربوز زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔ نجد، حجاز کے بعض علاقوں کا تربوز واقعی بڑا لذیذ ہوتا ہے۔ مگر حجاز میں خلیجی علاقوں سے درآمد شدہ تربوز اتنے عمدہ نہیں ہوتے۔ دنیا میں اس وقت پاکستان کے ضلع سکھر کے علاقہ گڑھی یاسین کے تربوز ذائقہ اور حجم میں بہترین مانے جاتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم تازہ پکی ہوئی کھجوروں کے ساتھ تربوز کھایا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے:
’’اس کی گرمی کو اس کی ٹھنڈک ماردیتی ہے اور اس کی ٹھنڈک کو اس کو گرمی مار دیتی ہے۔‘‘
اکثر محدثین نے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پھلوں میں انگور اور تربوز بہت پسند تھے اور وہ انہیں شوق سے کھایا کرتے تھے۔
یہ گرمی، خشکی، صفرا اور پیاس کو تسکین دیتا ہے،گرمی کو دور کرتا ہے، اس لیے گرمیوں کے موسم میں اس کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔ جسم میں ٹھنڈک پیدا کرتا، پیاس کو دور کرتا ہے۔ جس شخص کو زیادہ پیاس لگتی ہو اور وہ بار بار پانی پی کر بھی سیر نہ ہوتا ہو، اس کے لیے تربوز ایک بہترین علاج ثابت ہوتا ہے، ایک گلاس تربوز کے پانی میں مصری یا شکنجبین ملا کر پلانے سے پیاس کو تسکین ملتی ہے۔
یہ جگر کے لیے ایک مفید پھل ہے۔ یرقان کے مریض کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ یرقان کے مریض کو آدھا کلو تربوز کے پانی میں 20 ملی لیٹر شکنجبین لیموں شامل کرکے پلانے سے بہت جلد جگر کی گرمی دور ہوکر یرقان کی علامات میں افاقہ ہوتا ہے۔
تربوز گرمی کی وجہ سے ہونے والے سر درد کے لیے بھی بے حد مفید ہے۔ گرمی کے سر درد کی علامت یہ ہے کہ مریض کے سر پر ہاتھ لگانے سے وہ گرم محسوس ہو۔ اس کے علاوہ دھوپ میں چلنے پھرنے سے یا آگ کے نزدیک بیٹھنے یا کام کرنے سے سر درد کی شکایت ہو تو یہ گرمی سے ہونے والا سر درد ہوگا۔ گرمی کے سردرد کے لیے تربوز کا گودا لے کر اس کو ململ کے صاف اور باریک کپڑے میں ڈال کر نچوڑ لیں، اس میں قدرے مصری ملا کر صبح کے وقت مریض کو پلائیں، ان شاء اللہ سردرد میں فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ تربوز آنتوں کی خشکی دور کرتا ہے اور کھل کر پیشاب بھی لاتا ہے۔ پیشاب قطرہ قطرہ آنے، پیشاب کی بندش اور جلن کی شکایت میں مفید ہے۔ کھل کر پیشاب لانے کی وجہ سے بلڈ پریشر کے مریض کے لیے بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ مؤثر پیشاب آور ہونے کی وجہ سے یہ پتھری کو توڑ کر نکال دیتا ہے۔ تربوز کے بیج 10گرام آدھا کلو پانی میں پیس کر مصری ملا کر پینے سے پتھری اور ریت کے ذرات پیشاب کی راہ نکل جاتے ہیں۔ ایک گلاس تربوز کے پانی میں عرقِ سونف 100گرام ملا کر شربت شکنجبین سے میٹھا کرکے تھوڑا تھوڑا پلانے سے بھوک بڑھ جاتی ہے۔
تربوز چکنائی سے پاک اور غذائی اعتبار سے کم حراروں کا حامل ہونے کی وجہ سے موٹاپا کم کرنے اور وزن گھٹانے کے خواہش مند حضرات کے لیے بہترین غذا ہے،کیونکہ اس کے کھانے سے توانائی بھی حاصل ہوتی ہے اور کولیسٹرول میں بھی اضافہ نہیں ہوتا۔ خشک کھانسی کے لیے ایک پائو تربوز کے پانی میں گوند کیکر، گوند کتیرا، ست ملٹھی، چھوٹی الائچی کا دانہ 10-10 گرام پیس کر ملا دیں اور خوب پیس کر یک جان کرلیں، اور 10سے 20گرام تک صبح شام استعمال کرسکتے ہیں۔ تربوز تر و تازگی پیدا کرنے اور پیاس بجھانے والا پھل ہے، اس میں تقریباً 92 فیصد پانی اور 8فیصد شکر ہوتی ہے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق سب سے بڑا تربوز 262 پونڈ کا ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تربوز چکنائی سے پاک ہوتا ہے، سوڈیم کی انتہائی معمولی مقدار اس میں پائی جاتی ہے، یہ حیاتین الف کا بھی اچھا ذریعہ ہوتا ہے۔ حیاتین ج سے بھرپور ہے۔ اس کے بیج بھی کئی فوائد رکھتے ہیں۔ ان کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے۔ باریک رگوں کی سختی دور ہوکر ان کی لچک قائم رہتی ہے۔ بیجوں کو کوٹ کر شکر ملاکر استعمال کرنے سے پیشاب کی سوزش دور ہوجاتی ہے۔ جہاں تربوز زیادہ پیدا ہوتا ہے، وہاں بیجوں کو کوٹ کر ان کی روٹی بھی پکائی جاتی ہے اور دودھ میں ملا کر کھیر بھی بنائی جاتی ہے، اور کچے تربوز کو بطور سبزی گوشت میں ملا کر یا بغیر گوشت کے سالن میں بھی استعمال کرتے ہیں۔
تربوز میں ایک Carotenoid بہت زیادہ ہوتا ہے جسے Lypocene کہتے ہیں جو دل کی کارکردگی بہتر بناتا ہے۔ اس میں شامل بیٹا کیروٹین وہ اینٹی آکسیڈنٹ اور عمر کے اثرات کو کم کرنے والا مادہ ہے جو دل کی عمر بڑھاتا ہے اور خرابیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ تربوز میں موجود ریشہ بہت کم توانائی کا حامل ہوتا ہے۔ یہ ریشہ اور اس کے ساتھ وٹامن سی، کیروٹونوئڈز اور پوٹاشیم سب مل کر کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھتے ہیں اور دل بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ پوٹاشیم ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے۔
تربوز میں پوٹاشیم وافرمقدار میں موجود ہوتا ہے جس سے گردوں کو فاسد زہریلے مادوں کی صفائی اور دھلائی میں بہت مدد ملتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ معدن خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کم کرنے میں معاونت کرتا ہے، جس سے گردوں کو نقصان پہنچنے یا ان میں پتھری بننے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ چونکہ تربوز میں پانی کی مقدار بھی بہت ہوتی ہے اس لیے پیشاب کھل کر آتا ہے اور گردوں کی اچھی صفائی ہوجاتی ہے۔ کچھ عرصے پہلے تربوز میں قدرتی ویاگرا کی خوبیاں بھی تلاش کی جاچکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق تربوز میں شامل ایک مادہ Arginine قوت مردمی میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔
عمر میں اضافے کے ساتھ بینائی بھی متاثر ہونے لگتی ہے لیکن اگر آپ تربو زکے شوقین ہیں تو آپ کو زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں، اس لیے کہ اس میں شامل کیروٹین، وٹامن سی،Lutein اور Zeaxonthin آپ کی بینائی کی حفاظت کے لیے کافی ہیں۔ یہ اجزاء آپ کی آنکھوں کو Macular Degeneration سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس آپ کی آنکھوں کو عمر سے متعلق دیگر مسائل مثلاً آنکھوں کے خشک ہونے اور کالا پانی (Glaucoma)سے بھی بچا سکتے ہیں۔
اطبا کے مطابق تربوز کھانے کے بعد پانی نہیں پینا چاہیے۔ اسے کھانے کے فوری بعد بھی نہیں کھانا چاہیے۔ کھانا ہضم ہونے سے پہلے اس کے استعمال سے ہاضمے میں خرابی یا پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہے، اس لیے کھانا کھانے کے کچھ دیر بعد اس کا استعمال بہتر ہے۔ تربوزاور چاول ملا کر نہ کھائیں۔ تربوز پر سفید زیرہ، سیاہ مرچ اور سیاہ نمک کا سفوف چھڑک کر کھانے سے بدہضمی نہیں ہوتی، بلکہ ہضم کا فعل چست ہوجاتا ہے۔