خون کا نیا ٹیسٹ، جو درد کی پیمائش کرسکتا ہے

ابوسعدی
انسانی جسم کے کسی بھی حصے میں درد کو ناپنے کے لیے اب تک کوئی آلہ نہیں بنایا جاسکا، تاہم اب اس کے لیے خون کا ایک ٹیسٹ ضرور وضع کرلیا گیا ہے۔ انڈیانا یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ ایجاد کیا ہے جو مریضوں میں درد کی شدت کی نشاندہی کرسکتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے مختلف اقسام کے درد میں مبتلا سیکڑوں افراد کے خون کے نمونوں میں ایسے بایو مارکرز (کیمیکلز) دیکھے ہیں جو مخصوص درد کی صورت میں بڑھ جاتے ہیں۔ جامعہ میں نفسیاتی معالجے کے پروفیسر الیگزینڈر نکولیسکو کی رپورٹ ذیلی جریدے مالیکیولر سائیکاٹری میں شائع ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنی نوعیت کے اس پہلے بلڈ ٹیسٹ میں سیکڑوں مریضوں پر تحقیق کی ہے جس سے درد کو سمجھنے اور اسے کم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔
’ہمارے پاس اب ایسا بلڈ ٹیسٹ آگیا ہے جو معالجین کو واضح انداز میں مریض کے درد سے آگاہ کرسکتا ہے۔ مریض بسا اوقات اپنے درد کو درست انداز میں بیان نہیں کرپاتے لیکن اس ٹیسٹ سے تکلیف کا درست اندازہ کرکے علاج میں مدد ملے گی‘۔ ڈاکٹر الیگزینڈر نے کہا: پہلے مرحلے میں شدید درد کے شکار افراد کے بایومارکر کا ڈیٹابیس بنایا جائے گا اور ان کی تکلیف کی درجہ بندی کی جائے گی۔ اس کے بعد ہر نئے مریض کے خون میں بایومارکر کا موازنہ ڈیٹا بیس سے کرکے درد کی شدت ناپی جائے گی۔ دوسری جانب دوا کے بعد خون کی کیمیکل میں کمی بیشی سے اس دوا کی تاثیر معلوم کرنے میں بھی مدد ملے گی اور دوا کی درست مقدار دینے میں بھی رہنمائی حاصل ہو گی۔

سبز چائے کا زیادہ استعمال مضر صحت کیسے؟

سبز چائے کا استعمال کولیسٹرول کو کنٹرول اور شریانوں میں خون کی روانی کو بہتر بنا کر دل صحت مند رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ وزن کم کرنے کے لیے روزانہ ایک کپ سبز چائے کارآمد ثابت ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق سبز چائے ایک دن میں 75سے 100 کیلوریز کو جلاتی ہے۔ماہرین کے مطابق سبز چائے کے ٹی بیگ کو گیلا کرکے آنکھوں پر پندرہ سے بیس منٹ تک رکھا جائے تو اس سے سوجی ہوئی آنکھوں کو بے حد سکون ملتا ہے۔ چائے کی طرح سبز چائے میں بھی کیفین پائی جاتی ہے جس کا زیادہ استعمال انسانی صحت کو نقصان پہنچا سکتاہے۔ ایک دن میں دو کپ سبز چائے کا استعمال ٹھیک ہے لیکن اس سے زیادہ استعمال سے انسان کی صحت خراب ہوسکتی ہے۔ زیادہ سبز چائے پینے والوں کے دل کی دھڑکن اکثر تیز رہتی ہے جس سے بعض اوقات بلڈ پریشربڑھ جاتا ہے۔
اس کے بکثرت استعمال سے گھبراہٹ، سستی، کمزوری، سردرد اور بھوک کی کمی ہوجاتی ہے، معدے میں تیزابیت اور گرمی بڑھ جاتی ہے۔ قبض کی شکایت بھی ہوسکتی ہے کیونکہ اس سے رطوبتیں خشک ہوجاتی ہیں اور بعض اوقات قے اور متلی بھی ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق خالی پیٹ سبز چائے پینے سے جگر کی بیماری ہوسکتی ہے۔

اپنی خبر خود دینے والا سینسر سے بھرپور جنگل

قیمتی جنگلات میں نایاب درختوں کی دیکھ بھال کوئی آسان کام نہیں کیونکہ ایک ایک درخت کی نشوونما، امراض اور ان کے نقصانات سے بچانے اور دیکھ بھال کے لیے بہت سارے ملازم درکار ہوتے ہیں، لیکن اب برازیل کے ایک تجارتی نوعیت کے جنگل کے درختوں پر ایسے اسمارٹ سینسر نصب کیے گئے ہیں جو اپنی خبر خود دے سکتے ہیں، یہاں تک کہ ان کا سارا ڈیٹا ایک اسمارٹ فون پر دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ کام برازیل میں ٹرے وی نامی کمپنی نے شروع کیا ہے جو ہاتھوں ہاتھ پورے جنگل کی خبر دیتا ہے، یہ درختوں کے انفیکشن، امراض کے حملے اور پودوں کی ابتدائی کیفیات سے ماہرین کوآگاہ رکھتا ہے۔ ان کے بغیر پورے جنگل کو دیکھنے کے لیے دن رات 150 افراد کا عملہ درکار ہوگا۔ یہ عملہ جنگلی جانوروں کے حملے اور دیگر حادثات کا شکار بھی ہوتا رہتا ہے اور یوں ’اسمارٹ فوریسٹ‘ نامی یہ نظام انسانوں کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ہر درخت پر لگا سینسر پورے دن کی روداد جمع کرتا ہے جسے ایپ کے ذریعے اسمارٹ فون پر دیکھا جاسکتا ہے اور اس کے لیے ہر درخت پر ایک سینسر لگانا ہوتا ہے۔ اگلے مرحلے میں درختوں کا ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور الگورتھم کے ذریعے مزید بہتر بناکر ایک پورا منظرنامہ تخلیق کیا جاتا ہے جسے دیکھ کر ماہرین جنگل کی مجموعی صورت حال کو جان سکتے ہیں۔بنیادی طور پر اسے تجارتی اور مالیاتی جنگلات کی نگرانی کے لیے بہت اچھی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے اور کئی برازیلی کمپنیاں اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کررہی ہیں۔

روزانہ صرف آدھا گھنٹہ چہل قدمی، بلڈپریشر سے نجات

ماہرین کہتے آئے ہیں کہ کوئی دوا اور غذا ورزش کی متبادل ثابت نہیں ہوسکتی تاہم ورزش دوا کا متبادل ضرور ثابت ہوسکتی ہے۔ اب ایک سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ صرف 30 منٹ کی تیزواک سے بلڈ پریشر کو عین اسی طرح قابو میں رکھا جاسکتا ہے جس طرح وہ دوا سے معمول پر رہتا ہے۔نیوسائنٹسٹ نامی جریدے میں شائع ایک خبر کے مطابق روزانہ صبح نصف گھنٹے کی واک پورا دن بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتی ہے۔ اس کے لیے یونیورسٹیآف ویسٹرنآسٹریلیا کے ماہرین نے 55 سے 80 سال کے 32 مرد اور 35 خواتین کو شامل کیا۔نتائج سے ثابت ہوا کہ جن افراد نے ورزش کی اُن میں بلڈ پریشر معمول پر رہا اور اُن کے سسٹولک بلڈ پریشر میں نمایاں بہتری ہوئی یعنی دل دھڑکتے ہوئے خون کی رگوں میں پریشر بہتر نوٹ کیا گیا اور دل کے امراض میں بھی یہی چیز نوٹ کی جاتی ہے۔ تین منٹ کی واک کے فائدے مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ نمایاں تھے۔ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ روزانہ صبح 30 منٹ کی واک کی جائے تو اس کے مفید اثرات پورے دن رہتے ہیں اور یہ عمل دوا کی تاثیر رکھتا ہے۔