سچ بولنا

پیشکش:ابوسعدی

ہم لکھنے والے ایک بے ایمان معاشرے میں سانس لے رہے ہیں۔ ذاتی منفعت اس معاشرے کا اصل الاصول بن گئی ہے اور موٹر کار ایک قدر کا مرتبہ حاصل کرچکی ہے۔ جب اصل الاصول ذاتی منفعت ہو تو دولت کمانے کے آسان نسخوں کے لیے دوڑ دھوپ روحانی جدوجہد کا سا رنگ اختیار کرجاتی ہے۔ عام لوگ موٹر کار کی چابی کی آرزو میں صابن کی ٹکیاں خریدتے ہیں اور معمے حل کرتے ہیں، اور اہلِ قلم حضرات انعاموں کی تمنا میں کتابیں لکھتے ہیں۔ جن کے قلم کو زنگ لگ چکا ہے وہ ادب، زبان اور کلچر کی ترقی کے لیے یا ادبیوں کی بہبود کے لیے ادارے قائم کرتے ہیں، اور ادارے والے تو روز افزوں ترقی کرتے ہیں مگر ادب، زبان اور کلچر دن بدن تنزل کرتے چلے جاتے ہیں۔ ادب، زبان اور کلچر کی ترقی کی کوشش میں زیرِ آسمان ترقی کی نئی راہیں نکلتی ہیں اور ستاروں سے آگے کے جہان دریافت کیے جاتے ہیں۔ ایسے عالم میں جو ادیب افسانہ اور شعر لکھتا رہ گیا ہے وہ وقت سے بہت پیچھے ہے۔ اس کے لیے لکھنا بنفسہٖ عشق کا امتحان بن جاتا ہے۔
جب سب سچ بول رہے ہوں تو سچ بولنا ایک سیدھا سادہ معاشرتی فعل ہے، لیکن جہاں سب جھوٹ بول رہے ہوں وہاں سچ بولنا سب سے بڑی اخلاقی قدر بن جاتا ہے۔
(بحوالہ ’’ریختہ‘‘… انتظار حسین۔ 1962ء)

سلطان صلاح الدین

سلطان صلاح الدین یوسف بن ایوب ایوبی سلطنت کے بانی تھے۔ وہ نہ صرف تاریخِ اسلام بلکہ تاریخِ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں۔ وہ 1138ء میں موجودہ عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔ ان کی زیر قیادت ایوبی سلطنت نے مصر، شام، یمن، عراق، حجاز اور دیار باکر پر حکومت کی۔ صلاح الدین ایوبی کو بہادری، فیاضی، حُسنِ خلق، سخاوت اور بردباری کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ مسیحی بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ صلاح الدین کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے جنہوں نے 1187ء میں یورپ کی متحدہ افواج کو عبرتناک شکست دے کر بیت المقدس ان سے آزاد کروا لیا تھا۔ صلاح الدین نمازِ پنجگانہ کے پابند اور نفلی عبادت گزار تھے- انھوں نے ساری زندگی جو کچھ کمایا اس کا بیشتر حصہ صدقے و خیرات میں خرچ کردیا اور کبھی وہ اتنی دولت جمع ہی نہ کرپائے کہ زکوٰۃ ادا کرتے- صلاح الدین کی ایک بڑی خواہش تھی کہ وہ حج ادا کریں، لیکن وہ جہاد میں اس حد تک مصروف رہے کہ اُن کے پاس اتنی رقم ہی جمع نہ ہوسکی کہ حج کرسکے اور اس کے بغیر ہی انتقال کرگئے-

گدھا اور کتیا

ایک کسان کے گھر میں ایک گدھا تھا اور ایک کتیا بھی پلی ہوئی تھی۔ کتیا نے بچے دیے۔ بچے جب بڑے ہوئے تو خوب خوب تماشے کرتے، اچھلتے کودتے۔ وہ کسان ان بچوں کی پیاری پیاری حرکتیں دیکھ کر بہت خوش ہوتا اور اُن کو اپنے ہاتھ سے روٹی کھلاتا اور چمکارتا۔
گدھے نے دل میں سوچا کہ اِن پلّوں کی نسبت میں بہت کام کرتا ہوں۔ مگر ہمارا مالک اِن پر زیادہ مہربانی کرتا ہے۔ لائو میں بھی پلّوں کی طرح کودا کروں تاکہ مالک مجھے بھی عزیز رکھے۔ یہ سوچ گدھا لگا ایک دن بے طرح دولتیاں جھاڑنے۔ کسان نے پہلے تو یہ گمان کیا کہ شاید مکھیاں یا مچھر اس کو ستاتے ہیں۔ مگر آخر کو معلوم ہوا کہ صرف شرارت سے کودتا ہے۔ تب کسان نے گدھے کی پیٹھ پر پانچ چار ڈنڈے ایسے لگائے کہ اُچھل کود سب بھول گیا۔
حاصل
بے سمجھے بوجھے ہر ایک کی ریس کرنا ضرور خرابی لاتا ہے۔
)نذیر احمد دہلوی؍ منتخب الحکایات(

نئی تہذیب

اکبر الٰہ آبادی

یہ موجودہ طریقے راہیٔ ملکِ عدم ہوں گے
نئی تہذیب ہو گی اور نئے ساماں بہم ہوں گے
نئے عنوان سے زینت دکھائیں گے حسیں اپنی
نہ ایسا پیچ زلفوں میں نہ گیسو میں یہ خم ہوں گے
نہ خاتونوں میں رہ جائے گی پردے کی یہ پابندی
نہ گھونگھٹ اس طرح سے حاجب روئے صنم ہوں گے
بدل جائے گا انداز طبائع دور گردوں سے
نئی صورت کی خوشیاں اور نئے اسبابِ غم ہوں گے
نہ پیدا ہو گی خطِ نسخ سے شانِ ادب آگیں
نہ نستعلیقِ حرف اس طور سے زیبِ رقم ہوں گے
خبر دیتی ہے تحریک ہوا تبدیل موسم کی
کھلیں گے اور ہی گل زمزمے بلبل کے کم ہوں گے
عقائد پر قیامت آئے گی ترمیمِ ملت سے
نیا کعبہ بنے گا مغربی پتلے صنم ہوں گے
بہت ہوں گے مغنی نغمۂ تقلیدِ یورپ کے
مگر بے جوڑ ہوں گے اس لیے بے تال و سم ہوں گے
ہماری اصطلاحوں سے زباں نا آشنا ہو گی
لغاتِ مغربی بازار کی بھاشا سے ضم ہوں گے
بدل جائے گا معیارِ شرافت چشمِ دنیا میں
زیادہ تھے جو اپنے زعم میں وہ سب سے کم ہوں گے
گزشتہ عظمتوں کے تذکرے بھی رہ نہ جائیں گے
کتابوں ہی میں دفن افسانۂ جاہ و حشم ہوں گے
کسی کو اس تغیر کا نہ حس ہو گا نہ غم ہو گا
ہوئے جس ساز سے پیدا اسی کے زیر و بم ہوں گے
تمہیں اس انقلابِ دہر کا کیا غم ہے اے اکبرؔ
بہت نزدیک ہیں وہ دن کہ تم ہوگے نہ ہم ہوں گے

واصف علی واصف

جو کرتا ہے الله کرتا ہے- اور الله جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے۔
ہماری آنکھیں اُس وقت کھلتی ہیں جب ہماری آنکھیں بند ہونے والی ہوتی ہیں۔
ہم میں سے تقریباً ہر شخص یہ خواہش رکھتا ہے کہ اس کی دنیا فرعون کی طرح ہو اور آخرت موسیٰ علیہ السلام کی طرح۔
ہم اپنے علم سے تو دوسروں کو ہرا سکتے ہیں، لیکن اصل فاتح وہ ہے جو اپنے اخلاق سے دوسروں کو ہرا دے۔
گھر میں آنے والا دشمن اور گھر سے جانے والا دوست دونوں پریشانی کا باعث ہیں۔

کراچی :بسیں گوبرگیس سے چلیں گی

بائیوگیس دنیا میں توانائی کے حصول کا متبادل ایسا ذریعہ ہے جسے مویشیوں خصوصاً گائے اور بھینسوں کے گوبر سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اسے گوبر گیس بھی کہا جاتا ہے۔ کراچی میں زیر تعمیر بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے (گرین لائن پراجیکٹ) میں 200 ایسی بسیں شامل ہوں گی جو بائیو گیس سے چلیں گی۔ 58 کروڑ ڈالر سے زائد لاگت سے بننے والے اس منصوبے میں اقوام متحدہ کا بین الاقوامی گرین کلائمیٹ فنڈ 4 کروڑ90 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔ بائیوگیس سے چلنے والی ان بسوں کو سڑکوں پر رواں دواں رکھنے کے لیے یومیہ 3 ہزار200 ٹن گوبرکی مدد سے بائیومیتھین گیس حاصل کی جائے گی، اس کے ذریعے، پھینکے جانے والے فضلے کی مقدار میں نہ صرف کمی ہوگی بلکہ یومیہ 50 ہزارگیلن پانی کی بھی بچت ہوگی۔ اس کے علاوہ 2.6 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی کم پیدا ہوگی۔ واضح رہے کہ گرین بس منصوبے کا روٹ کم و بیش 30 کلومیٹر طویل ہے۔ اس 25 سے زائد بس اسٹاپس تعمیر کیے جارہے ہیں۔

مٹی میں بھی اینٹی بایوٹک کے خلاف مزاحمت

سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ مٹی میں پائے جانے والے جرثوموں میں بھی اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت پیدا ہوگئی ہے۔ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ مٹی میں پائی جانے والی بیماریوں کے موجب جرثوموں نے اینٹی بایوٹک کے خلاف مزاحمت پیدا کرلی ہے۔ فیوچریٹی میں شائع ہونے والے ایک مقالے کے مطابق پروفیسر ایرک ہارٹ مین نے کھیل کے 42 میدانوں سے نمونے حاصل کیے۔ ان نمونوں سے حاصل ہونے والے حیران کن نتائج سے پتا چلا کہ مٹی میں پائے جانے والے بہت سے جرثومے جیسے ٹرکلوسان نے اپنی جین میں تبدیلی کرلی ہے جس سے ان جراثیم پر اینٹی بایوٹکس کا اثر ختم ہوگیا ہے۔ کسی حادثے کے نتیجے میں سڑک یا میدان میں گرنے والے شخص کو چوٹ لگ جائے تو کھال ادھڑ جانے کی صورت میں یہ جراثیم جسم کے اندر داخل ہوجاتے ہیں۔ اس قسم کے حادثے میں اگر فوری طور پر تشنج (Tetanus) کا انجکشن نہ لگوایا جائے تو یہ جراثیم قوتِ مدافعت کو بری طرح نقصان پہنچاتے ہوئے انسان کی ہلاکت کا سبب بن سکتے ہیں۔ایسی صورتِ حال میں اگر جراثیم اینٹی بایوٹکس کا اثر ختم ہوجائے تو موت کی شرح میں ہولناک اضافے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ صرف امریکہ میں سالانہ 25 ہزار افراد اینٹی بایوٹکس کی مزاحمت کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اینٹی بایوٹکس کے بے دریغ استعمال اور زیادہ خوراک کی وجہ سے جراثیم نے اپنی جین کی ہیئت میں تبدیلی کرکے اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت پیدا کرلی ہے۔

 

واٹس ایپ گولڈکی حقیقت

اس وقت ایک پیغام دنیا بھر میں واٹس ایپ میں پھیل رہا ہے جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ایک ویڈیو مارٹینلی کل سامنے آئے گی جو آپ کے فون کو ہیک کرلے گی۔ پیغام میں لکھا ہوتا ہے ’’وہ تمام افراد جو واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں، اس میسج کو آگے پھیلائیں کہ ایک آئی ماہر نے خبردار کیا ہے کہ واٹس ایپ میں کل ایک ویڈیو مارٹینلی سامنے آرہی ہے، اسے کبھی اوپن نہ کریں، یہ فون کو ہیک کرلے گی اور پھر کنٹرول حاصل کرنا مشکل ہوگا‘‘۔ اس میں مزید لکھا ہے ’’اگر آپ کو یہ میسج ملے کہ واٹس ایپ کو واٹس ایپ گولڈ سے اپ ڈیٹ کرلیں تو کبھی کلک نہ کریں، یہ وائرس بہت خطرناک ہے، اس سے سب کو آگاہ کریں‘‘۔ اس میسج کے پہلے حصے میں ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں واٹس ایپ گولڈ فراڈ میسج کی بات کی گئی ہے۔2016ء میں متعدد صارفین نے واٹس ایپ کے لمیٹڈ ایڈیشن کا دعوت نامہ ملنے کا دعویٰ کیا تھا جس میں سو تصاویر بیک وقت بھیجنے، ویڈیو چیٹ اور میسجز ڈیلیٹ کرنے جیسے آپشن دینے کے وعدے کیے گئے، اس کے لیے ایک لنک پر کلک کرنا ہوتا تھا جو کہ صارفین کو ایسی ویب سائٹ کی جانب لے جاتا جو کہ ہیکرز نے تیار کی ہوئی تھی۔ اگر آپ کو یہ میسج ملے تو کبھی اپ گریڈ والے لنک پر کلک نہ کریں بلکہ میسج کو فوراً ڈیلیٹ کردیں۔ یاد رکھیں کہ واٹس ایپ کا ایک ہی ورژن ہے جو آپ کے فون میں پہلے سے ہی موجود ہے اور اس میں اپ ڈیٹس خودکار طور پر ہوجاتی ہیں۔

اشیائے خوراک میں شکر اور نمک کم، جرمن فوڈ انڈسٹری کا فیصلہ

جرمن فوڈ انڈسٹری نے رضاکارانہ طور پر اشیائے خوراک میں شکر اور نمک کی مقدار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمنی کی وزیر خوراک و زراعت جولیا کلوئکنر نے تصدیق کی ہے کہ ملکی فوڈ انڈسٹری اس پر رضامند ہوگئی ہے کہ جدید پلانٹ پر تیار کی جانے والے اشیائے خور و نوش میں چینی، نمک اور چربی کی مقدار کو کم کردیا جائے۔ مکمل کمی کے فیصلے کا اطلاق سن 2025 تک ہوسکے گا۔ جرمن مشروب ساز کمپنیوں نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہر قسم کے مشروبات میں چینی کی مقدار کو پندرہ فیصد تک کم کردیا جائے گا۔ دودھ سے بنائی جانے والی مصنوعات اور بچوں کے دہی میں میں بھی شکر کم کردی جائے گی۔ مشروب ساز کمپنیوں نے بھی ہر قسم کے نان الکوحل مشروبات میں چینی کی مقدار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک سو گرام کے منجمد پیزے میں نمک کی مقدار سوا گرام کم کردی جائے گی۔ بیکنگ انڈسٹری بھی عام استعمال کی بریڈ میں نمک کی مقدار کو کم کردے گی اور منجمد کیک اور پیسٹریوں میں بھی چینی کی سطح کم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت جرمن وزارتِ خوراک و زراعت اس کا تعین کرے گی کہ کس طرح بسکٹ بنانے میں کم سے کم چربی یا تیل کا استعمال کیا جائے۔