کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی ہفتہ وار بڑے تسلسل سے علمی، ادبی تقریبات کا انعقاد کررہی ہے جس میں شہر کی قدآور علمی ، ادبی شخصیات کی شرکت ان تقریبات کی اہمیت کی گواہ ہے۔ گزشتہ دنوں کمیٹی نے امریکہ سے تشریف لائے ہوئے معروف خطاط ڈاکٹر جاوید نہال کے ساتھ ایک شام منائی جس میں اُن کے خطاطی کے فن پاروں کی بھی نمائش کی گئی ۔ تقریب کی صدارت معروف آرٹسٹ ظاہر حسین شاہ نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی جسٹس(ر) وجیہ الدین احمد تھے۔ اس موقع پر زیب اذکار حسین، اکرم کنجاہی، کاشف مظفر، سخاوت علی نادرؔ، حمیرا راحت، ڈاکٹر شاہد ضمیر اور نسرین فاطمہ نے اظہارِ خیال کیا۔ تقریب کی خوبصورت نظامت موسیٰ کلیم نے کی۔ حمیرا راحت نے کہا کہ ڈاکٹر جاوید نہال نے خطاطی کے ساتھ رنگوں کا امتزاج بہت خوب کیا ہے۔ زیب اذکار حسین نے کہا کہ ان کے کام میں ایک درویشانہ رنگ ہے۔ اکرم کنجاہی نے تفصیلی گفتگو میں کہا کہ خطاطی ایک فن ہے جو صرف اسلامی تہذیب تک محدود نہیں، اپنے اپنے ادوار میں رومن اور جرمن خطاطی بھی مقبول رہی۔ ان کے فن پاروں کو دیکھ کر ہماری جمالیاتی حس بڑی محظوظ ہوئی ہے۔ آپ نے قرآنی آیات کو خطاطی کے ساتھ ساتھ خوبصورت رنگوں سے سنوارا ہے جو بڑا آرٹ ہے۔ سخاوت علی نادر نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب بچپن سے کیلی گرافی کررہے ہیں۔ ڈاکٹر شاہد ضمیر نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب ممتاز آرٹسٹ صادقین کے شاگرد رہے ہیں۔ آپ نے نئے تجربات کیے، پینسل سے کام شروع کیا، بعد میں واٹر کلر استعمال کیے اور تجریدی فن سے مدد لی۔ آپ نے تمام معروف خطوں میں خطاطی کی۔
بڑھا ہے جن کے ہنر سے وقارِ خطاطی
انہیں قلم کے قرینے سلام کرتے ہیں
متاعِ لوح و قلم ہیں وہ اہلِ فن جن سے
حروف، دائرے، نقطے سلام کرتے ہیں
نسرین فاطمہ (مسز جاوید نہال) نے بتایا کہ انہوں نے امریکہ میں رہ کر یہ فن پارے تیار کیے ہیں، اس سے قبل 1986ء میں آرٹس کونسل میں بھی ان کے فن پاروں کی نمائش ہوچکی ہے، اور اب یہ ہر سال پاکستان آئیں گے اور نئے فن پارے اپنے ساتھ لائیں گے۔ مہمانِ خصوصی جسٹس(ر) وجیہ الدین نے کہا کہ ایسے لوگوں کی پذیرائی کرنا بہت ضروری ہے۔ آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کو نہایت عمدہ خطاطی سے حسین رنگوں کے ساتھ پیش کیا ہے جو بہت اعلیٰ ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے فن کاروں کی سرپرستی کرے۔ آپ نے ڈاکٹر جاوید نہال کے ایک فن پارے کو بھی ہدیتاً خریدنے کا اعلان کیا ۔تقریب کے صدر معروف آرٹسٹ ظاہر خان نے کہا کہ میں بھی چونکہ ایک خطاط ہوں اور محسوس کرتا ہوں کہ انہوں نے روایتی انداز کے بجائے اپنے تخلیقی انداز میں فنِ خطاطی کو آگے بڑھایا ہے اور رنگوں کا بہت خوب استعمال کیا ہے۔
تُو ہے فنکار تیرا کام ہے فن کی تخلیق
تیری محنت کا صلہ درہم و دینار نہیں
تقریب کے بعد محفلِ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت معروف نقاد، دانشور، شاعر پروفیسر جاذب قریشی نے فرمائی۔ مشاعرے کی نظامت ہدایت سائر نے کی، جبکہ احتشام انور نے اپنی نظم ’’سقراط‘‘ پیش کی۔ محترمہ قمر جہاں قمرؔ، مہرؔ جمالی، طاہر سلیم سوزؔ، تاج علی راناؔ، حمیراراحت، عارف شیخ عارفؔ، عباس ممتاز، افضل ہزاروی، وقار زیدی، جمیل ادیب سید، رفیق مغل، راقم (عبدالصمد تاجیؔ)، سخاوت علی نادرؔ اور زیب اذکار حسین نے اپنا کلام نذرِ سامعین کیا۔ معروف بزرگ صحافی سخاوت الوریٰ کی جانب سے ڈاکٹر نہال جاوید، پروفیسر جاذب قریشی اور افضل ہزاروی کو آفاقی شیلڈ پیش کی گئی، جبکہ پریس کلب کی ادبی کمیٹی کی جانب سے معزز مہمانوں کو اجرک کا تحفہ پیش کیا گیا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں اربابِ دانش کے ساتھ مجید رحمانی، نجم السحر اور ایاز نے بھی شرکت کی۔ زیب اذکار حسین نے مہمانوں کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر جاذب قریشی کے یہ اشعار بہت پسند کیے گئے: