خیبر پختون خوا میں 14اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے موروثی سیاست کو زندہ رکھتے ہوئے اپنے سابقہ کامیاب امیدواران کے قریبی رشتے داروں کو پارٹی ٹکٹ جاری کیے تھے جس میں تمام امیدوار کامیاب ہوگئے ہیں۔ واضح رہے کہ پشاور میں پی کے78 سے ہارون بلور کی بیوہ ثمر ہارون، نوشہرہ میں پی کے 64 سے پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خان، اور پی کے61 سے پرویز خٹک کے بیٹے ابراہیم خٹک، ڈی آئی خان میں پی کے97 سے وزیر مملکت برائے امور کشمیر، سرحدات وشمالی علاقہ جات علی امین گنڈاپور کے بھائی سردار فیصل امین گنڈا پور، پی کے99 ڈیرہ اسماعیل خان سے سردار اکرام اللہ گنڈا پور کے بیٹے آغا اکرام اللہ، اور صوابی میں پی کے 44 سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی اور سابق رکن قومی اسمبلی عاقب اللہ کو ٹکٹ جاری کیا گیا تھا، جو تمام کے تمام اپنی نشستیں دیگر نشستوں کی نسبت بآسانی جیت گئے ہیں۔
حیران کن امر یہ ہے کہ پشاور میں حالیہ منعقد ہونے والے ضمنی انتخابات نے ووٹرز کو وی آئی پی بنا دیاتھا، امیدواران ووٹروں کی منت سماجت کرتے اور انہیں اپنے حق میں قائل کرنے کی تگ و دو کرتے نظر آئے، جبکہ پارٹی کارکن بھی گھروں سے ووٹروں کو نکالنے کے لیے ہر ممکن کوششوں میں مگن رہے۔ پشاور میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 78 پر اے این پی کے امیدوار ہارون بلور کی بم دھماکے میں شہادت کے باعث صوبائی اسمبلی کا الیکشن ملتوی کردیا گیا تھا، اسی لیے حلقہ کے عوام نے صرف قومی اسمبلی کے لیے عام انتخابات میں حقِ رائے دہی استعمال کیا تھا، تاہم ضمنی انتخابات میں ووٹرز کو قائل کرنے کے لیے اے این پی اور پی ٹی آئی کے ورکروں نے خوب پاپڑ بیلے۔ الیکشن کے دن ووٹروںکو گھروں سے پولنگ اسٹیشن لانے کے لیے خصوصی گاڑیوں کا بندوبست بھی کیا گیا تھا۔ چھوٹی بڑی گاڑیوں میں پارٹی ورکرز ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن لاتے رہے۔ اس دوران ورکرز کی جانب سے علاقے کے ہر گھر جاکر ووٹرز کو ووٹ دینے کے لیے بھی راضی کیا جاتا رہا۔ واضح رہے کہ ضمنی انتخابات میں خیبر پختون خوا اسمبلی کی 9 نشستوں پر رائے شماری ہوئی۔ پی کے 3 سوات سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار احمد خان 16 ہزار 604 ووٹ لے کر پہلے اور پی ٹی آئی کے امیدوار ساجد علی 15 ہزار 807 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ پی کے 44 صوابی سے پی ٹی آئی کے عاقب اللہ نے 18 ہزار 676 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جب کہ اے این پی کے غلام حسن 17067 ووٹ حاصل کرسکے۔ پی کے 53 مردان سے اے این پی کے احمد خان بہادر اورپی ٹی آئی کے امیدوار عبدالسلام آفریدی میں کانٹے دارمقابلہ ہوا،اب تک کی اطلاعات کے مطابق اس نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار عبد السلام کو محض61ووٹوں کی برتری حاصل ہے جس کے خلاف اے این پی کے امیدوار احمد خان بہادر نے دوبارہ گنتی کی درخواست دے دی ہے۔پی کے 61 نوشہرہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار محمد ابراہیم 14 ہزار557ووٹ لے کر جیت گئے جبکہ اے این پی کے امیدوار نور عالم خان 9 ہزار 282ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی کے64سے تحریک انصاف کے لیاقت خٹک22775ووٹ لے کرکامیاب ہوگئے جبکہ شاہدخٹک9560ووٹ حاصل کرسکے۔ پی کے 78 پشاور سے اے این پی کی امیدوار ثمر ہارون بلور 20 ہزار 916 ووٹ لے کر جیت گئیں جبکہ پی ٹی آئی کے محمد عرفان 16 ہزار 819 ووٹ لے سکے۔پی کے 97 ڈی آئی خان سے پی ٹی آئی کے امیدوار فیصل امین 18 ہزار 170 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار فرحان افضل 7609 ووٹ لے سکے۔پی کے 99 ڈی آئی خان سے پی ٹی آئی کے امیدوار آغا اکرام گنڈا پور 31 ہزار 853 ووٹ حاصل کرکے جیت گئے ان کے مدمقابل آزاد امیدوار فتح ا للہ خان میاں خیل 22 ہزار 700 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ پشاور میں پی کے78 پشاور13پر ضمنی الیکشن کا معرکہ اے این پی نے اکثریت کے ساتھ جیت لیا ہے، انتخابات کے لیے قائم117پولنگ سٹیشنوں پر غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اے این پی کی امیدوار ثمر ہارون بلور نے پی ٹی آئی کے محمد عرفان کو واضح برتری کے ساتھ شکست دی اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹو ں کی تعداد1لاکھ69ہزار703تھی جس میں خواتین ووٹرز کی تعداد71ہزار تین سو29اور مرد ووٹرز98ہزار تین سو 74ہے اس حوالے سے تمام پولنگ سٹیشنوں سے جاری غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق اے این پی کی امیدوار ثمر ہارون بلور کو19ہزار سے زائد جبکہ انکے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار محمد عرفان کو15ہزار سے زائد ووٹ پڑے۔یاد رہے کہ پی کے 78 سے پی ٹی آئی نے عام انتخابات کے لیے نامزد امیدوار محمد عرفان کو ہی برقرار رکھا تھاجبکہ اے این پی نے یہاں سے ہارون بلور کی بیوہ کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیاتھا جن کو اپوزیشن کی دیگر تمام سیاسی جماعتوں کی غیرمشروط حمایت حاصل تھی۔ اس حلقے سے گوکہ کئی آزاد امیدوار بھی مقابلے پر تھے لیکن اے این پی اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا جس میں اے این پی کو جیت ہوئی۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 78سے ضمنی انتخابات سے ثمر ہارون بلور کی کامیابی کی خوشی میں اے این پی کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے پارٹی کارکنوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں موٹر سائیکل ریلی نکالی اور نمکمنڈی چوک میں جمع ہو کر ہوائی فائرنگ اور آتش بازی کی۔پارٹی کارکنان نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا اور بلور خاندان کو کامیابی کی مبارک باد دی۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی کے 78کے عوام کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ بلور خاندان نے ماضی میں بھی پشاور کے عوام کی خدمت کی تھی اور آئندہ بھی پشاور کے عوام کی خدمت جاری رہے گی انہوں نے کہا کہ ثمر ہارون بلور صوبائی اسمبلی میں عوام کی صحیح ترجمانی کرے گی اور پشاوریوں کے ووٹ کا حق ادا کرے گی۔دریں اثناء پی کے 78سے کامیابی حاصل کرنیوالی عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ثمر ہارون بلور نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کی بڑی وجہ خلائی مخلوق کا ساتھ نہ ہو نا تھا۔ پی ٹی آئی زمینی حقائق سے بے خبر ہے، ان کی شکست پہلے سے ہی واضح تھی۔ ضمنی الیکشن کے غیر حتمی نتائج کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ یہ کامیابی شہید ہارون بلور کی کامیابی ہے کارکنوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے مشکل وقت میں ساتھ دیا اور کامیابی یقینی بنائی، جو اعتماد پشاور کے عوام نے بلور خاندان پر کیا ہے اس پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے،ثمر ہارون نے کہا کہ اسمبلی میں جعلی تبدیلی کا بھانڈا پھوڑوں گی،مہنگائی کیخلاف اور خواتین کے لیے اسمبلی فلو ر پر آواز بلند کروں گی۔
بنوں میں این اے35پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے غیر ختمی نتائج کے مطابق ایم ایم اے کے زاہد اکرم دُرانی نے عمران خان کی جیتی نشست چھین لی ہے۔زاہد اکرم درانی پہلے، پی ٹی آئی کے مولانا سید نسیم علی شاہ دوسرے جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف آ زاد اُمیدوار ملک ناصر خان تیسرے نمبر پر رہے۔ دیگر حلقوں کی طرح یہاں بھی ضمنی الیکشن میں عام انتخابات کے مقابلے میں لوگوں کی دلچسپی انتہائی کم رہی اور اُمیدوار لوگوں کو پولنگ سٹیشنوں تک پہنچانے کے لیے گاڑیوں کی سہولت بھی دیتے رہے ۔ واضح رہے کہ 25 جولائی کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے سابق وفاقی وزیر اکرم خان دُرانی کواس نشست پر اپ سیٹ شکست دی تھی، تاہم ضمنی انتخابات میں ان کے بیٹے نے کامیابی حاصل کرکے یہ نشست ایک بار پھر اپنے نام کرلی ہے۔یہاں اس امر کی نشاندہی بھی خالی از دلچسپی نہیں ہوگی کہ اکرم خان درانی نے ضمنی الیکشن میں اس نشست سے مولانا فضل الرحمٰن کو بھی الیکشن لڑنے اور ان کی کامیابی کی ہرممکن یقین دہانی کرائی تھی لیکن انہوں نے یہاں قسمت آزمائی سے معذرت کرلی تھی جس کے بعد اکرم درانی نے یہاں سے اپنے بیٹے کومیدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا۔
ضمنی انتخابات میں نوشہرہ کی دونوں نشستوں پر پی ٹی آئی کے امیدواران جن میں ایک سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے بھائی اور دوسرے بیٹے ہیں کے بارے میںوزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات کے پرامن انعقاد پر پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اورپاک فوج کے دستوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں، پورے ملک میں ضمنی انتخابات پرامن ہوئے اور کسی بھی جگہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ضمنی انتخابات میں ٹرن کا آئوٹ کم ہونا کوئی عجیب بات نہیں بلکہ ملک میں جب بھی ضمنی انتخابات ہوتے ہیں ٹرن آئوٹ کم ہوتا ہے۔ نوشہرہ کے عوام نے ہمیشہ مجھ پر اورمیرے خاندان پر اعتماد کیاہے۔مجھے یقین ہے کہ موروثی سیاست کی باتیں کرنے والوں کو معلوم ہے کہ میں اورمیرا خاندان ہر وقت عوام میں موجود رہتے ہیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ میرے خاندان کے چھ نوجوان پچھلے کئی سالوںسے دن رات ایک کرکے عوام کی خدمت کررہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ملک کو بحرانوںسے نکالنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔
خیبر پختون خوا میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی ظاہری برتری کے باوجود سامنے آنے والے نتائج کو سیاسی ماہرین برسراقتدار پی ٹی آئی کے لیئے ایک بڑے طوفان کا پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں کیونکہ ڈھائی ماہ کے وقفے سے ہونے والے الیکشن میں پی ٹی آئی کو سوات کی دو سابقہ جیتی ہوئی نشستوں سے ہاتھ دھونے کے علاوہ پشاور جسے عام انتخابات کے تناظر میں پی ٹی آئی کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے میں پی کے78پر اے این پی کی امیدوار کی کامیابی کے علاوہ بنوںاین اے 35 میں مجلس عمل کے امیدوار زاہد اکرم درانی نیزمردان میں انتہائی سخت مقابلے کے بعد محض 61ووٹوں کے فرق سے اے این پی کے امیدوار کی شکست کو بھی صوبے میں پی ٹی آئی کے گرتے ہوئے گراف کے حوالے سے بطور مثال پیش کیا جا رہاہے۔ اسی طرح اپوزیشن کی تین بڑی جماعتوں مجلس عمل، اے این پی اور مسلم لیگ(ن) نے حالیہ ضمنی انتخابات میں بالترتیب این اے35بنوں،پی کے 3سوات اور پی کے 7سوات پر کامیابی کی صورت میںجوکم بیک کیا ہے اس سے کسی کے لیے بھی مستقبل کے سیاسی منظر نامے کا تعین کرنا مشکل نہیں ہوگا۔