حکومتِ سندھ کو صوبے میں مرد ڈاکٹروں کی قلت کے معاملے پر ہوش آگیا ہے اور سندھ میں پہلی بار لڑکوں کا میڈیکل کالج کھول کر اُس میں اِسی سال سے داخلے دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے ڈاکٹروں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، 22کروڑ آبادی والے ملک میں صرف ایک لاکھ 75 ہزار ڈاکٹر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں رجسٹرڈ ہیں، جبکہ ڈینٹل کے شعبے میں صرف 16ہزار ڈینٹل سرجن کی سہولت میسر ہے۔ ایک لاکھ 75 ہزار میں سے 20 ہزار ڈاکٹر بیرون ملک ملازمت کررہے ہیں، جبکہ میڈیکل کالجوں سے فارغ التحصل ہونے والی لیڈی ڈاکٹروں کی اکثریت سرکاری میڈیکل کالجوں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس پیشے سے علیحدگی اختیار کرلیتی ہے جس کی وجہ سے بھی ڈاکٹروں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع نے بتایاکہ میڈیکل کالجوں میں اوپن میرٹ پر 85 فیصد طالبات اور15فیصد طلبہ کو داخلے دیے جاتے ہیں، سرکاری میڈیکل کالجوں میں طالبات کے داخلے طلبہ کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہوتے ہیں، لیکن ان85 فیصد طالبات میں سے 50 فیصد طالبات ایم بی بی ایس کی تعلیم کے بعد یا دورانِ تعلیم ہی ازدواجی زندگی سے منسلک ہوجاتی ہیں جس کے بعد ان کی تعلیم سے عوام کوکوئی فائدہ نہیں ہوتا، لیکن حکومتِ سندھ کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ سرکاری میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس کی5 سال تعلیم مکمل کرنے پر فی امیدوار حکومت کے30 لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں۔ کوئی امیدوار دورانِ تعلیم یا تعلیم مکمل کرنے کے بعد شعبہ طب سے کسی نہ کسی وجہ سے علیحدگی اختیارکرلے تو اس صورت میں نہ صرف حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے نقصان کا سامنا ہوتا ہے بلکہ ڈاکٹروں کی بھی شدید قلت ہوجاتی ہے۔ آبادی کے لحاظ سے پاکستان میں مزید 10ہزار ڈاکٹروں کی اشد ضرورت ہے جس کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاسکی، تاہم پیپلزپارٹی حکومت نے اس صورت حال کے پیش نظر سندھ میں پہلا بوائزمیڈیکل کالج شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جو اچھا اقدام ہے۔
موبائل فون پر اسپیم کالز کی شرح میں تشویش ناک اضافہ
ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے موبائل فونز پر اسپیم کالز اور تشہیری مواد نشر ہونے کی شرح میں غیرمعمولی طور پر اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ شاید اگلے سال اس کی شرح بڑھ کر 50 فیصد تک پہنچ جائے۔
کالر آئی ڈی اور کال بلاک کرنے والی ایک مشہور کمپنی ’فرسٹ اورائن‘ نے کہا ہے کہ کم ازکم یورپ اور امریکہ میں اسپیم اور روبوٹ کالز یا ریکارڈ شدہ کالز لاتعداد نمبرز پر بھیجنے کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔
فرسٹ اورائن نے کہا ہے کہ 2017ء کی ابتدا میں اسپیم اور تشہیری کالز کی شرح صرف 3.7 فیصد تھی جو اِس وقت بڑھ کر 29 فیصد ہوگئی ہے، جبکہ اگلے برس کے آخر تک ایسا ہوگا کہ لوگوں کو بار بار کالز موصول ہوں گی جو کسی شخص کے بجائے کسی کمپنی کا ریکارڈ شدہ تشہیری پیغام ہوگا۔ تاہم پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک اب بھی اس اسپیم چکر سے دور ہیں، لیکن بعید نہیں کہ پاکستانی کمپنیاں بھی اسی راہ پر چل پڑیں۔ اس وقت ترقی یافتہ ممالک میں یہ ہورہا ہے کہ جس نمبر سے کال آتی ہے اُس کے پہلے 6 اعداد (ڈجٹ) آپ کے نمبروں جیسے ہوتے ہیں جس پر کسی قریبی شخص کی کال کا گمان ہوتا ہے، لیکن جونہی آپ کال وصول کرتے ہیں وہ کسی کمپنی کی روبوٹ کال ہوتی ہے۔ اس کے بعد ان جیسے نمبروں کی کال کی بھرمار شروع ہوجاتی ہے جو اسپیم کالز ہوتی ہیں، اور مجبوراً ان نمبروں کو بلاک کرنا پڑتا ہے۔ اگلے مرحلے میں دھوکے باز کمپنیاں امریکہ اور دیگر ممالک میں موجود تارکینِ وطن کو نشانہ بناتی ہیں۔ یہ کمپنیاں خود کو غیر سرکاری تنظیم، فلاحی دفتر یا کچھ اور بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ آپ مشکل میں ہیں اور اس سے بچنے کے لیے اتنی اتنی رقم فوراً جمع کروائیں۔ لوگوں کی بڑی تعداد اب مجاز امریکی اداروں کے پاس ایسی کالز کی شکایت درج کرا رہی ہے جن میں سے نصف فالتو اور اسپیم کالز ہیں۔ اسی بنا پر فرسٹ اورائن اور امریکی سیل فون سروس ٹی موبائل نے اب فیصلہ کیا ہے کہ ایسی کالز کی نشاندہی کی جائے تاکہ اس رجحان کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔
پاکستان میں کینسر سے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کاخدشہ
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2018ء میں پاکستان میں کینسر کی 36اقسام سے ایک لاکھ 18ہزار442افراد لقمہ اجل بن جائیں گے ان میں خواتین کی تعداد زیادہ ہو گی۔خواتین میں چھاتی کا کینسر پاکستان میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے ہلاکتوں کی تعداد 17ہزار158ہو گی۔ منہ کے کینسر میں 13ہزار351، پھپھڑوں کے کینسر سے 9ہزار260، خوراک کی نالی کا کینسر 7ہزار555، خون کا کینسر 4ہزار945، سفید خلیے کا کینسر 4ہزار818،خواتین کے مخصوص حصے کا کینسر 3ہزار861، مثانے کا 2ہزار614، پروسٹیٹ کینسر 3ہزار417، بچہ دانی کا کینسر 3ہزار326، جگرکا 4ہزار222، گلے کا 2ہزار442، دماغ کا 4ہزار33، پیٹ کا3ہزار923، پتے کا 2ہزار189، بڑی آنت کا 2ہزار181، رحم کا 1ہزار139، بڑی آنت کا 2ہزار430، جلدکا 1ہزار156، گردوں کا 1ہزار329، تھائرائیدکا کینسر 434جانیں لے گا۔