بہت لمبے عرصے سے یہ کیسز چل رہے ہیں۔ بے شمار معاملات کے علاوہ درج ذیل آپ کی خدمت میں فوری اور خصوصی توجہ کے لیے پیش ہیں۔
1۔ ای او بی آئی میں کام کرنے والے ملازمین جب ریٹائر ہوتے ہیں تو ان کی کم سے کم پنشن 16ہزار روپے سے 60 ہزار روپے تک ہوتی ہے۔ (روزنامہ جسارت مورخہ 29جنوری2018ء) جبکہ EOBI
1- WEF 2011-12 @ Rs. 3,600/= P.M
2- 2013-14 @ Rs. 5,000/= P.M
3- 23-6-14 @ Rs. 6,000/= P.M
اس کا صرف اعلان کیا گیا لیکن ابھی تک ادائیگی نہیں کی گئی۔
2۔ سپریم کورٹ میں کیس کے دوران حکومت نے 6 اپریل2005ء کو اعلان کیا کہ اب ای او بی آئی 5,250 روپے ماہانہ ادائیگی کرے گا۔ (روزنامہ جسارت مورخہ 28 نومبر 2016ء)
3۔ 2012ء تا 2018ء… ان چھے برسوں میں سرکاری ملازمین کی پنشن میں 60فیصد اضافہ کیا گیا، جبکہ ای او بی آئی میں بالکل نہیں کیا گیا۔ (روزنامہ جسارت مورخہ 20 اگست 2018ء) اسے بھی دلوایا جائے۔
4۔ یکم جولائی2018ء سے تمام سول اور فوجی ملازمین کی پنشن میں 10فیصد اضافہ کیا گیا، لیکن ای او بی آئی نے ابھی تک یہ بھی نہیں دیا۔
5۔ دیگر اداروں میں 75 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کے لیے ماہانہ پنشن 15,000/=روپے اور 80 سال سے زائد عمر والوں کے لیے 20,000/= روپے ہونی چاہیے۔
6۔ چونکہ ای او بی آئی کا جمع شدہ سرمایہ 300 ارب روپے سے زائد ہے اور مختلف طریقوں سے اس کو کرپشن کے ذریعے ضائع کیا جارہا ہے، کئی افراد پر کرپشن کے مقدمات چل رہے ہیں، ان سب سے واپس لیا جائے تاکہ ضعیف، بیمار، معذور پنشنرز کو دیا جاسکے۔
7۔ ادارہ ’’ہمدرد‘‘ نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں ماہانہ 7,800/= روپے اضافہ کیا ہے۔ (روزنامہ جسارت کراچی مورخہ 15جنوری2018ء) یہ بڑی اچھی مثال ہے۔
8۔ سارے ادارے اپنے تمام ملازمین کے کنٹری بیوشن ای او بی آئی میں جمع نہیں کراتے، اور ادارے بھی اپنے حصے کا کنٹری بیوشن نہیں جمع کراتے، بلکہ ای او بی آئی کے افسران سے مل کر، سازباز کرکے کرپشن کرتے ہیں۔ای او بی آئیکے ایسے افراد کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثے بنانے پر کارروائی کرکے سزا بھی دی جائے اور رقوم بھی واپس لی جائیں۔
9۔ کرپشن سمیت تمام خرابیوں کو ختم کرنے کے لیے تمام ملازمین، اداروں کے مالکان اور سرکاری اداروں کے سب افراد سے حلف لیا جائے، جس میں وہ اللہ رب العالمین کو گواہ بناکر یہ اقرار کریں کہ وہ قرآن و سنت کے مطابق تمام امور سرانجام دیں گے اور اس کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ اور ہر فرد، ادارہ، سرکاری افسر اللہ سے ڈر کر، جواب دہی کو پیش نظر رکھ کر کام کرے گا تو اللہ کریم بھی ہم سب کو پریشانیوں سے نجات دیں گے اور سب کی ضروریات پوری فرمائیں گے، ادھر سے جدھر سے کسی کو گمان بھی نہ ہوگا۔ اس طرف تھوڑی سی توجہ کی ضرورت ہے، پھر اللہ سبحانہٗ تعالیٰ ہمیں دنیا میں بھی سعادت کی زندگی اور آخرت میں اپنی رضا اور جنت عطا فرمائیں گے۔
میر شجاعت علی(شاہ فیصل کالونی، کراچی)۔