پیغام رسانی کی سب سے بڑی موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ اور گوگل نے مشترکہ حکمتِ عملی طے کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صارفین اپنا پرانا ڈیٹا جلد از جلد جی میل پر محفوظ کرلیں، بصورتِ دیگر یہ ختم ہوجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ گوگل اور واٹس ایپ کی انتظامیہ کے مابین صارفین کا ڈیٹا محفوظ بنانے سے متعلق معاہدہ طے پایا ہے مگر ساتھ ہی پیغام رسانی کی ایپ چلانے والی انتظامیہ نے خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی۔ دونوں کمپنیوں کے مابین جو معاہدہ طے پایا اُس میں سے ایک صارفین کے لیے یقینا اچھا، اور دوسرا فی الوقت برا ثابت ہوسکتا ہے۔ واٹس ایپ اور گوگل کے مابین ہونے والا پہلا معاہدہ یہ ہے کہ اب پیغام رسانی کی ایپلی کیشن استعمال کرنے والے صارفین 15 جی بی تک کا ڈیٹا گوگل اکاؤنٹ پر محفوظ کرسکیں گے۔ دوسرے معاہدے میں صارفین کے لیے بری خبر یہ ہے کہ دونوں کمپنیاں اس بات پر راضی ہوگئیں کہ واٹس ایپ انتظامیہ 12 نومبر 2017ء سے قبل بھیجے جانے والے صارفین کے تمام پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردے گی۔ واٹس ایپ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ جن صارفین کا قیمتی ڈیٹا ایپ پر محفوظ ہے وہ جلد از جلد اسے گوگل ڈرائیو اور موبائل ڈیوائس پر منتقل کرلیں، کیونکہ چند روز میں تمام چیزیں سرور سے اڑا دی جائیں گی۔
ناریل کا تیل ’’خالص زہر‘‘ ہے۔ امریکی پروفیسر کا انکشاف
امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں صحتِ عامہ کی پروفیسر کیرن مچل نے اپنی ایک حالیہ ویڈیو میں انکشاف کیا کہ ناریل کا تیل صحت بخش نہیں بلکہ ایک زہر ہے۔
امریکی پروفیسر نے واضح کیا کہ ناریل کے تیل میں سیرشدہ چکنائیوں کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو صحت کے لیے زہر ہے، اس قسم کی چکنائیوں میں بطورِ خاص ’’ایل ڈی ایل‘‘ بھی شامل ہے جسے طبی ماہرین برے کولیسٹرول کے نام سے جانتے ہیں، کیونکہ یہی وہ چکنائی ہے جو رگوں کی اندرونی سطح پر جم کر انہیں تنگ کردیتی ہے۔ دوسری جانب ٹفٹ یونیورسٹی کے پروفیسر ایلس لیکٹینسن نے پروفیسر کیرن کے ’’انکشاف‘‘ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی ڈیٹا یا سائنسی ثبوت موجود نہیں جس کی بنیاد پر ناریل کے تیل کو زہر قرار دیا جاسکے، البتہ ناریل کا تیل دل کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ضرور ثابت ہوسکتا ہے اور اسے محدود مقدار میں ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔
والدین کی سگریٹ نوشی بچوں کے لیے بھی خطرہ
جاپان کے دارالحکومت میں موجود ٹوکیو یونیورسٹی کے ماہرین نے تحقیق کی، جس کے دوران سگریٹ نوشی کا وہ نقصان سامنے آیا جس کے بعد والدین تمباکو نوشی بالکل ترک کردیں گے۔سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو طبی ماہرین متعدد بار سنگین نتائج سے متنبہ کرتے آئے ہیں کہ اس بری لت کے باعث انسانی جسم پر جان لیوا نقصانات کا اندیشہ ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بچوں کی پیدائش سے چار ماہ تک کی عمر کے بچوں کے پاس سگریٹ پینے سے اُن کے بہرے ہونے کے خطرات میں بھی تشویش ناک حد تک اضافہ ہوجاتا ہے۔ ٹوکیو یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ چار ماہ تک کے بچوں کے پاس اگر والدین سگریٹ نوشی کریں تو اُن کی قوتِ سماعت 30 فیصد تک متاثر ہوتی ہے کیونکہ سگریٹ میں موجود نکوٹین بچوں کے پیغام رساں خلیوں میں بگاڑ پیدا کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بچوں کے پیغام رساں خلیوں کی حساسیت سگریٹ کے زہریلے دھویں کو برداشت نہیں کرتی جس کی وجہ سے اُن کے دماغ اور کانوں کے درمیان کا سسٹم بری طرح متاثر ہوتا ہے۔