فرائیڈے اسپیشل: آپ قومی اسمبلی کے لیے اسلام آباد سے دو حلقوں میں امیدوار ہیں، اس سے پہلے بھی قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوچکے ہیں۔ اس بار ملک میں جو عام انتخابات ہورہے ہیں ان میں بظاہر تو مقابلہ سیاسی جماعتوں کے مابین ہے لیکن لیکن اصل مقابلہ کس کے مابین ہے؟ کیا ملک کو اسلامی نظریاتی مملکت بنانے کے لیے بھی کوئی سیاسی جماعت اور اتحاد انتخابی میدان میں ہے؟
میاں اسلم: ویسے تو ملک میں جتنے بھی عام انتخابات ہوئے اُن کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ ان کے نتائج بھی ملکی سیاست پر اثر چھوڑتے رہے ہیں۔ لیکن حالیہ انتخابات بہت اہم حالات میں ہورہے ہیں۔ ہمارے ایک جانب امریکہ ہے اور دوسری جانب بھارت، اور تیسرا محاذ ملک کے اندر ہے، یہ ان قوتوں پر مشتمل ہے جو اس ملک میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے ہی چڑتی ہیں، وہ ملک میں ایک لبرل نظام لانا چاہتی ہیں تاکہ یہاں ایک ایسے معاشرے کی تشکیل ہوسکے جس میں پاکستان اپنی بنیادی اساس اور حقیقی پیغام کو فراموش کردے۔ لیکن ہم متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے ایسی تمام قوتوں کے لیے ایک چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حالیہ عام انتخابات دونظریات کے درمیان جنگ ہے۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ مغربی نظریے کی پشت پر کھڑی ہے۔ عوام کو عالمی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ایم ایم اے کا ساتھ دینا ہوگا، آپس کے اختلافات کو ختم کرکے شریعت کے نفاذکے لیے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔ جماعت اسلامی عالمی اسلامی تحریک کا نام ہے، ملک کو دلدل سے نکالنے کے لیے ایم ایم اے کی کامیابی ضروری ہے۔ ملک اس وقت غربت، مہنگائی، بدامنی، بے روزگاری کی لپیٹ میں ہے۔ بدقسمتی ملک پر ستّر برسوں سے کرپٹ اشرافیہ اور مافیا کا قبضہ ہے جنہوں نے ہمیشہ مغرب کی گود میں بیٹھ کر اس ملک کو بے دردی سے لُوٹا۔
فرائیڈے اسپیشل: مجلس عمل کا اصل مقابلہ کس کے ساتھ ہے اور عوام سے کیا چاہتی ہے؟
میاں اسلم: انتخابات میں ایم ایم اے کا مقابلہ مغربی اور طاغوتی قوتوں سے ہے۔ ایک طرف دین دار لوگ ہے تو دوسری طرف سیکولو قوتیں ہے جو ملک میں بے حیائی اور مغربی کلچر کو فروغ دے کر اسلامی تہذیب کا خاتمہ چاہتی ہیں۔ ایم ایم اے ان مغربی قوتوں کو شکست دینے کے لیے بحال کیا گیا ہے، اور ان شاء اللہ عوام کی طاقت سے ان قوتوں کو شکستِ فاش دیں گے۔ ایم ایم اے کی قیادت میں کوئی پاناما لیکس اور نیب زدہ نہیں ہے۔ یہ امانت داروں اور دیانت داروں کی جماعت ہے۔ ووٹ امانت اور گواہی کا نام ہے، لہٰذا عوام کا فرض ہے کہ وہ امانت داروں کو کامیاب کرکے اس ملک سے غلامی کا خاتمہ کریں۔ میں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرے لگانے والوں سے کہتا ہوں کہ شریعت، دوپٹہ، داڑھی، قرآن، حدیث، امام کو عزت دینا ہے۔ مظلوم کا ساتھ دینا ہے۔ فلسطین اور کشمیر میں مظالم کے خاتمے، ملک کو کرپٹ اشرافیہ سے نجات دلانے اور شریعت کے نفاذ کے لیے ایم ایم اے کی کامیابی ضروری ہے۔ عوام یکسو ہوکر، دن رات ایک کرکے امانت داروں کو کامیاب کرائیں۔ آئین 1956ء، 1962ء، 1973ء سمیت جب بھی قانون سازی کی گئی اس میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ حاکمیت صرف اللہ تعالیٰ کی ہوگی، جس پر عوام نے رضامندی ظاہر کی۔ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت سے مراد یہ ہے کہ تمام کائنات کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے اور حاکمِ وقت اللہ تعالیٰ کے نافذ کردہ قوانین کی پاسداری کو یقینی بنوانے اور اسلام کا پرچار کرنے کے لیے ہے۔ مگر افسوس کہ اس قوم کے ساتھ بڑا دھوکا کیا گیا اور ملک میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کے نفاذ کے بجائے اشرافیہ ہی سیاسی خدا بن بیٹھے ہیں۔ پاکستان میں پھر سے عام انتخابات منعقد ہونے والے ہیں جس کے لیے کچھ لوگ پھر سے سرگرم عمل ہیں، لیکن عوام کو چاہیے کہ اپنا ووٹ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کو دیں، اس جماعت کو لائیں جو اللہ کے احکام کا پرچار کرتی ہو۔ اسی میں ہماری اور ہماری خودی کی بقاء ہے۔ ہمیں لبرل نہیں، سیکولر نہیں، سوشل نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان چاہیے۔ اور اسے اسلامی جمہوریہ بنانے کے لیے میں پاکستانی عوام سے امید رکھتا ہوں کہ وہ اپنا کردار ووٹ کے ذریعے ادا کریں گے۔
فرائیڈے اسپیشل: مجلس عمل کا ملکی ترقی کے لیے بنیادی منشور کیا ہوگا؟
میاں اسلم: متحدہ مجلس عمل دینی قوتوں کا ایک پلیٹ فارم سے، الیکشن لڑنا اس بات کی علامت ہے کہ ملک میں حقیقی اور پائیدار تبدیلی آنے والی ہے۔ اسلام آباد اسلام سے محبت کرنے والوں کا شہر ہے اور متحدہ مجلس عمل اسلام آباد میں 2002ء کی طرح بڑی کامیابی حاصل کرے گی۔ متحدہ مجلس عمل پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں اور قومی آزادی و خودمختاری کا تحفظ، اور ہر قسم کی مداخلت کا سدباب کرے گی۔ متحدہ مجلس عمل کی حکومت میں بغیر کسی تعصب کے تعلیم، صحت، مناسب رہائش، روزگار، صاف پانی، بجلی و گیس ہر شہری کو ملے گی۔ صحت عامہ کے لیے ہم نے بڑا وسیع پروگرام دیا ہے، پانچ بڑی بیماریوں کے علاج کے لیے مفت سہولتیں دی جائیں گی۔ ہم دیکھتے ہیں کہ سابقہ حکومتوں نے عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسائے اور ان کو ضروریاتِ زندگی سمیت بنیادی سہولتوں سے محروم رکھ کر مفلوک الحال بنایا، غیر ملکی قرضے حاصل کرکے اپنی ذاتی تجوریاں بھریں جبکہ ملک کو قرضوں سے مقروض ترین ملک بنادیا۔ متحدہ مجلس عمل ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی سے نجات دلائے گی۔ متحدہ مجلس عمل اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ آئین و قانون کی رو سے یقینی بنائے گی اور انہیں تعلیم، روزگار اور شہری سہولتوں کی مساویانہ فراہمی، اور جانب دارانہ،غیر منصفانہ اور غیر مناسب سلوک کا خاتمہ اور سدباب کرے گی۔ قوم آئندہ انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کا ساتھ دے۔
فرائیڈے اسپیشل: ملک میں یقیناًبہت سے مسائل ہیں، ان کا حل کیا ہے؟
میاں اسلم: نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نفاذ ہی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے۔ ان شاء اللہ ایم ایم اے الیکشن 2018ء میں کامیابی سے ہم کنار ہوگی۔ پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی اور خوشحال ملک بنائیں گے۔
فرائیڈے اسپیشل: دیگر جماعتوں میں تو ٹکٹوں کے مسائل ہی مسائل نظر آتے ہیں، مجلس عمل میں کیا صورتِ حال تھی اور فیصلوں کے لیے کیا حکمت عملی اپنائی گئی؟
میاں اسلم: ٹکٹوں کی تقسیم کا فیصلہ ایک مشکل مرحلہ تھا جو کہ تمام جماعتوں کے ذمے داران کے تعاون، رواداری اور محبت و اخوت کے جذبے سے خوش اسلوبی سے طے کیا گیا ہے۔ ’کتاب‘ کی کامیابی کے لیے سب ایک ہیں۔ نچلی سطح پر اور گلی محلے میں تمام جماعتوں کے رہنما مل کر لوگوں کے پاس جائیں گے اور ایم ایم اے کے منشور اور پروگرام کو ہر گھر تک پہنچائیں گے۔
فرائیڈے اسپیشل: انتخابات تو اب وسائل کے زور پر لڑے جاتے ہیں، مجلس عمل کے پاس تو وسائل بہت کم ہیں؟
میاں اسلم:دوسرے امیدواروں کے پاس وسائل ہیں توہمارے پاس مخلص ورکرز ہیں، ہمارے پاس منشور ہے، ترقی کے لیے،صحت کے لیے،تعلیم کے لیے اور سستے علاج کے لیے منصوبہ ہے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم جو کہتے ہیں وہی کرتے ہیں۔ دیانت داری اور ایمان داری ہماری پہچان ہے۔ ہم لوگوں کی خدمت کرتے ہیں اور اس کے بدلے اُن سے اللہ کے لیے اور اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے ووٹ کے ذریعے اپنے حق میں رائے مانگتے ہیں۔ ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے۔
فرائیڈے اسپیشل: کیا آپ اس شہر کے نمائندے کی حیثیت سے شہر کے بنیادی مسائل سے آگاہ ہیں؟
میاں اسلم: کیوں نہیں۔ یہ میرا شہر ہے، دن رات یہی رہتا ہوں، لوگوں کے درمیان رہتا ہوں، شہر کی ایک ایک گلی سے واقف ہوں، اس شہر کے مسائل سے کیوں آگاہ نہیں ہوں گا! حکام کا قبلہ درست کرنے کے لیے ہمیں اپنا پیغام عام آدمی تک پہنچانا ہے۔ منتخب ہوکر عوامی مسائل کے حل کے لیے حسبِ سابق جدوجہد جاری رکھی جا ئے گی۔ سالہاسال سے ایوانوں میں رہنے والوں نے عوام کو اُن کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا ہے، آج یہ کس منہ سے عوام سے دوبارہ ووٹ مانگ رہے ہیں؟ عوام ان کے نمائندوں کو مسترد کردیں اور25جولائی کو کتاب کے نشان پر مہر لگاکر اپنا مستقبل محفوظ بنائیں۔ جماعت اسلامی نے عوامی مسائل کے حل کے لیے بھرپور جدوجہد کی ہے اور یہ کام کرتے رہیں گے۔ آج بھی اسلام آباد کی 70 فیصد سے زائد آبادی پینے کے صاف پانی کو ترس رہی ہے، حکومت اور اپوزیشن میں طویل عرصے تک رہنے والوں نے عوام کے بنیادی اور اہم مسائل حل کرنے کی کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ یہاں کے عوام آج بھی پانی، تعلیم، صحت، روزگار اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ مجلس عمل کی اہل اور دیانت دار قیادت کو ووٹ کی طاقت سے منتخب کرکے اسلام آباد کو ترقی و خوشحالی اور اخوت و محبت کا گہوارہ بنائیں، ہم اسلام آباد کے لاکھوں ووٹروں کے تعاون سے کامیاب ہوں گے اور فیصل مسجد میں شکرانے کے نوافل ادا کریں گے۔ حلقے کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں، بیٹے، بھائی سب مجھ سے محبت کرتے ہیں جس کا ثبوت آئندہ انتخابات میں دیں گے اور 25 جولائی کو حق و سچ کی فتح ہوگی۔ اسلام آباد پورے ملک کا چہرہ ہے، یہاں پر ملک بھر میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ لوگ آباد ہیں۔ حلقے میں پانچ سال ایم این اے رہا اور 10سال ویسے ہی گزر گئے ہیں، اس دوران عوام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا ہوں۔ اسلام آباد کے مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ پینے کے پانی کا ہے۔ شہر کا دوسرا بڑا مسئلہ تعلیمی اداروں کی قلت اور تعلیمی سہولیات کا نہ ہونا ہے۔ دیہی علاقوں میں سی ڈی اے سہولیات کی فراہمی میں لیت و لعل سے کام لیتاہے جس سے شہرکی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔ ایسی قیادت لائیں گے جو سی ڈی اے سمیت دیگر اداروں کو حقیقی معنوں میں عوامی خدمت کا مرکز بنائے گی۔ عوام برادری ازم، لسانی اور علاقائی تعصبات سے بالاتر ہوکر ووٹ دیں تو ملک کو اہل، دیانت دار، خادمِ عوام اور مخلص قیادت میسر آجائے گی۔