اتحاد امت علماء کنونشن

متحدہ مجلس عمل نے کراچی میں انتخابی مہم بھر پور طریقے سے شروع کردی ہے۔جہاں اس کے کارکنان گھر گھر جاکر لوگوں سے رابطہ کررہے ہیں وہاں مرکزی قائدین بھی متحرک ہیں ۔ اسی پس منظر میںگزشتہ دنوں حکیم سعید شہید گراؤنڈ گلشن اقبال میں عظیم الشان ’’اتحادِ امت علماء کنونشن ‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام مسالک اور مکاتب فکر کے علماء کرام ،مشائخ عظام اور ائمہ مساجد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔مجلس عمل کی جانب سے انتخابی مہم کے سلسلے میں کراچی میں علماءکنونشن پہلا بڑا پروگرام تھا جو انتہائی بھرپور اور کامیاب رہا اس کے بعد کراچی میں مجلس عمل کی انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔ کنونشن اتحادِ امت کا بھرپور مظہر ثابت ہو’’اتحاد امت علماء کنونشن ‘‘کے لیے یونیورسٹی روڈ گلشن اقبال میں حکیم سعید شہید گراؤنڈ میں بڑے پیمانے پر انتظامات کیے گئے تھے۔کنونشن میں قائدین اور جید علماء کرام کے لیے ایک بہت بڑا اسٹیج بنایا گیا تھا جس پر فرشی نشست کا اہتمام کیا گیا تھا جبکہ وسیع وعریض گراؤنڈ میں ہزاروں کی تعداد میں کرسیاں لگائی گئی تھیں جو کنونشن کے شروع ہوتے ہی بھر گئیں اور بڑی تعداد میں شرکاء نےکھڑے ہو کر پروگرام میں شریک رہے۔اسٹیج کے عقب میں ایک بہت بڑا بل بورڈ لگایا گیا تھا جس پر درمیان میں ’’اتحاد امت علماء کنونشن ‘‘ جبکہ ایک جانب ’’ہمارا عزم !علماء پاکستان کو لادین ریاست ہرگز نہیں بننے دیں گے ‘‘ تحریر تھا،دوسری جانب اللہ اکبر والا مجلس عمل کا سفید جھنڈا اور انتخابی نشان کتاب کو نمایاں طور پر پیش کیا گیا تھا۔اسٹیج پر اور پورے گراؤنڈ میں بڑی تعداد میں مجلس عمل کے
جھنڈے لگائے گئے تھے۔*قائدین کی تقاریر سننے کے لیے بڑے پیمانے پر ساؤنڈ سسٹم اور رات ہونے کی وجہ سے لائٹنگ کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔پورے گراؤنڈ میں بڑی تعداد میں بینرز بھی لگائے گئے تھے جن پرمجلس عمل کی پروگرام منشور اور پیغام کے حوالے سے مختلف عبارتیں تحریر تھیں۔اس عظیم الشان علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر و نائب صدر مجلس عمل پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام 25جولائی کو کرپٹ حکمرانوں کا یوم احتساب بنادیں اور مجلس عمل کو کامیاب بنائیں۔کرپٹ حکمرانوں اور ملک کو لوٹنے والوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ہونی چاہئیں ، ہم کرپٹ عناصر اور طبقہ اشرافیہ سے ملک اور قوم کو نجات دلائیں گے۔25جولائی کا دن انقلاب ، احتساب اور کرپٹ حکمرانوں سے حساب کتاب کا دن ہے۔منبر ومحراب سے کرپشن کے خلاف جہاد کرنا ہوگا،کراچی ملک کی معاشی اور نظریاتی شہ رگ ہے ، اس شہر کے اندر وہ لوگ آباد ہیں جنہوں نے اسلام کی خاطر بننے والے ملک کے لیے اپنا گھر بار اور علاقہ چھوڑ کر ہجرت کی۔آج علماء کرام متحد اور ایک ہیں اور باطل قوتیں اور عالم کفر علماء کے اتحاد سے خوف زدہ ہیں۔علماء کی طاقت نے ہی ملک اور قوم کو بھی ایک اور متحد رکھا ہے۔عوام علماء کرام کے ساتھ ہیں اور عوام اور علماء کی قوت سے ملک کو سیکولر اور لبرل بنانے والوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جائے گا۔سینیٹر سراج الحق نے اپنے تفصیلی خطاب میں مزید کہا کہ کراچی عالم اسلام اور پاکستان کا قائد شہر ہے ، اس شہر نے شاہ احمد نورانی ، پروفیسر غفور احمد ، حکیم سعید سمیت ایسی شخصیات دیں ہیں جن پر پورا ملک اور قوم فخر کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ روس جب افغانستان میں داخل ہوا تو لبرل اور سیکولر قوتوں نے روس کے ٹینکوں کو خوش آمدید کیا لیکن افغانستان کی قوتوں نے ان کا راستہ روکا اور اس کو شکست دی بعدمیں سب کہنے لگے کہ امریکا نے روس کو شکست دی۔حقیقت میں روس کو شکست دینی قوتوں نے دی ہے۔انہوں نے کہاکہ علماء کرام معاشرے کی ایک حقیقت ہیں اور روازانہ کروڑوں افراد علماء کرام کے پاس آتے ہیں اور ان سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔علماء کرام کی قوت سے ملک کے اندر بڑی اور پائیدار تبدیلی آسکتی ہے اور مجلس عمل ان شاء اللہ معاشرے اور ملک کے نظام میں حقیقی طور پر تبدیلی لائے گی۔کراچی سے چترال تک مجلس عمل کا پیغام جارہا ہے۔مجلس عمل میں کوئی قرض کھانے والا اور پنامہ لیکس والا شامل نہیں ہیں بلکہ دیندار اور دیانت دار قیادت ہمارے پاس موجود ہے۔ یہ اہل اور دیانت دار قیادت ہی ملک اور قوم کو بحران سے نجات دلاسکتی ہے اور ملک میں شریعت کا نظام نافذ کرسکتی ہے۔مجلس عمل صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان اور ملک کے ایک غریب عام آدمی کو ایک صف میں دیکھنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہاکہ مجلس عمل میں ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتی ہے اور قانون امیر وغریب حکمران اور عوام دونوں کے لیے برابر ہونا چاہیے۔ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں کہ تعلیم عام ہو۔ ہم ملک کے دفاع کے بعد سب سے زیادہ تعلیم پر خرچ کریں گے۔ ہر بچے کو مفت تعلیم دیں گے ،ملک کو سودی نظام اور معیشت سے پاک کریں گے، اس نے ہی ملک کے بچے بچے کو مقروض بنایا ہے۔ہم زکوۃکا نظام لائیں گے اور ٹیکسوں کے نظام میں اصلاح کریں گے ،عدالتوں میں فیصلے قرآن و سنت کے مطابق ہوں گے۔ عدل و انصاف صرف قرآن کے نظام سے ہی مل سکتی ہے ، ہم 70سال کے ہر شہری کو بڑھاپا الاؤنس اور ہر نوجوان کو روزگار دیں گے۔غریب کا بچہ گندگی کے ڈھیر پر اپنا رزق تلاش کرنے پر مجبور نہ ہوگا ، اگر ملک میں مجلس عمل کو حکمرانی کا موقع ملا توہم ملک کے پیسے کو بیرون ملک منتقل کرنے والوں سے یہ پیسہ ملک کے اندر لائیں گے ،قومی دولت کو واگزار کرائیں گے۔ کنونشن سے معروف عالم دین مرحوم شاہ احمد نورانی کے فرزندجمعیت علمائے اسلام کے سربراہ و مجلس عمل کے مرکزی نائب صدر شاہ اویس نورانی نے بھی خطاب کیا اور کہاکہ پاکستان کو اس کے نظریے اور اس کے مقصد سے دور کرنے کی سازش کی گئی اور حکمرانوں نے ملک کو تباہ و برباد کردیا۔ رشوت ، کرپشن اور اقربا پروری عام کیا گیا اور عوام کو بنیادی ضروریات تک سے محروم کردیا گیا۔ مجلس عمل کی اہل اور دیانت دار قیادت عوام کو بنیادی مسائل سے نجات دلائے گی۔کرپٹ حکمرانوں سے قومی دولت وصول کرے گی اور ان کا کڑا احتسا ب کرے گی۔ عوام 25جولائی کو کتاب کے نشان پر مہر لگا کر اپنا اور اپنے بچوں کے مستقبل کو روشن اور محفوظ بنائیں۔جمعیت علمائے پاکستان اور مجلس عمل کے رہنما قاری محمد عثمان نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان کے وجود کا بنیادی مقصد ہی یہ تھا کہ یہاں اسلام نظام نافذ کیا جائے مگر بد قسمتی سے یہاں اسلامی نظام کا راستہ روکنے اور پاکستان کو سیکولر و لبرل بنانے کی کوشش کی گئی مگر دینی قوتوں نے اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے اور مجلس عمل اقتدار میں آکر ملک میں حقیقی معنوں میں اسلامی نظام نافذ کرے گی۔ جمعیت اہلحدیث بلوچستان کے رہنما و مجلس عمل کے مرکزی قائد شیخ علی محمد ابو تراب نے کہاکہ 25جولائی کا دن علماء کرام کی جدوجہد کی کامیابی اور عوام کی خوشحالی کا دن ہوگا ، عوام مجلس عمل کو کامیاب بنائیں گے اور مجلس عمل عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی اورملک کو کرپشن اور مسائل سے نجات دلائے گی۔مجلس عمل کے مرکزی رہنما و نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتیں دی ہیں جو دیگر ممالک کے پاس نہیں لیکن حکمرانوں کی نا اہلی اور کرپشن نے ملک کو تباہ و برباد کردیا۔57اسلامی ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے جس کے پاس ایٹمی طاقت ہے۔مجلس عمل عوام کو مسائل سے نجات دلائے گی اور ملک کو عالمی سطح پر اسلامی ممالک کا قائد بنائے گی۔ 25جولائی کو عوام کے پاس بہترین موقع ہے کہ ملک کو تباہ کرنے والے کرپٹ حکمرانوں کو مسترد کردیں اور مجلس عمل کی اہل اور دیانت دار قیادت کو منتخب کریں۔اسلامی تحریک صوبہ سندھ کے صدر و مجلس عمل صوبہ سندھ کے جنرل سیکریٹری علامہ ناظر عباس تقوی نے کہاکہ علماء انبیاء کے وارث ہیں ،یہ کسی بھی قوم اور مکتب کا سرمایہ اور اثاثہ ہیں۔ آج کا عظیم الشان کنونشن علماء کی قیادت پر اعتماد کا اظہار ہے، ہم بھی عہد کرتے ہیں کہ عوام کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ آج ملک اور قوم جن بحرانوں اور مسائل سے دوچار ہیں ان سے نجات دلانے کی صلاحیت صرف مجلس عمل کی قیادت کے پاس ہے۔ یہ قیادت جب پارلیمنٹ میں ہوگی تو ملک کا قبلہ درست ہوجائے گا۔مجلس عمل کا مقصد صرف سیاست نہیں ہے بلکہ ہم ملک کے اندر نظام مصطفی نافذ کریں گے۔ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کو تبدیل کریں گے اور اتحادِ امت کو ختم کرنے کی سازشوں کو ناکام کریں گے۔امریکا و اسرائیل کی سازشوں کا مقابلہ کریں گے ،جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے امیر و مجلس عمل صوبہ سندھ کے نائب صدر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہاکہ آج کراچی میں مجلس عمل نے ایک علماء کنونشن بلایا تھا لیکن یہ ایک زبردست بڑا اور عظیم الشان جلسہ عام بن گیا ہے اور ثابت ہوگیا ہے کہ کراچی اسلام سے محبت کرنے والوں کا شہر ہے اور شہر کے دینی اور نظریاتی تشخص کو کبھی خراب نہیں ہونے دیں گے۔مجلس عمل ہی کراچی کے عوام کی حقیقی قیادت ہے اور دینی قوتیں ہی کراچی کو اس کی اصل حالت میں بحال کرائیں گی۔25جولائی کا سورج متحدہ مجلس عمل کی کامیابی کی صورت میں نمودار ہوگا۔جماعت اسلامی کراچی کے امیر صدر مجلس عمل کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میزبان کی حیثیت سے تمام قائدین اور علماء کرام کو خوش آمدید کیا اور ان کی آمد پر شکریہ اداکیا اور کہا کہ 25جولائی کو ان شاء اللہ کراچی کے عوام کتاب کے نشان پر مہر لگاکر مجلس عمل کے حق میں فیصلہ دیں گے اور مجلس عمل عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی۔انہوں نے کہاکہ علماء کی عظیم جدوجہد کے باعث ہی ملک کے اندر قرارمقاصد منظور ہوئی اور ملک کو اسلامی مملکت قرار دیا گیا۔ علماء کرام نے ہی مل کر 22نکاتی ایجنڈا پیش کیا ایک اسلامی ریاست کا اور یہ پیغام دیا کہ تمام مسالک اور مکاتب فکر کے علما متحد اور متفق ہیں ان نکات کے بعد سیکولر اور لبرل قوتوں کے منہ بند ہوگئے۔اسلام ہمیشہ کے لیے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ہر دور میں اسلام ہی انسانیت کی فلاح و کامیابی کا ضامن ہے۔انہوں نے کہاکہ سیکولر اور لبرل قوتیں مسلک اور فرقے کی بنیاد پر لوگوں کوتقسیم کرنا چاہتے ہیں لیکن مجلس عمل ان کی سازشوں کا توڑ ہے اور ان کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔کراچی کے عوام برسوں سے مصائب و مشکلات کا شکار ہیں۔ آج عوام بجلی اور پانی سے محروم ہیں مجلس عمل ان مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ عبد الستار فغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے کراچی کے لیے پانی کا انتظام اور بندو بست کیا لیکن عوام کے حقوق کے نام پر سیاست کرنے والوں نے عوام کو کچھ نہیں دیا۔25جولائی کو مجلس عمل کراچی میں تاریخی کامیابی حاصل کرے گے۔جمعیت اہلحدیث کے سید عتیق الرحمن کاشمیری نے کہاکہ دینی قوتیں ملک میں شریعت کے نفاذ کی کوششیں ہمیشہ کرتی رہی ہیں اور ان کی کوششوں کی وجہ سے ہی اس ملک کے اندر اسلام دشمن قوتیں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔ ہمارا اتحاد ایک نظریے اور عقیدے کے لیے ہے اور ان شاء اللہ ہم ضرور کامیا ب ہوں گے۔اسلامی تحریک کے علامہ غلام محمد نے کہاکہ مجلس عمل اسلام کے پرچم کو سربلند کرے گی اور پاکستان کو اس کے حقیقی نظریے اور مقصد وجود سے ہمکنار کرے گی۔پارلیمنٹ کو اس ملک کو نظام مصطفی کے مطابق چلائے گی ہمارے قائدین جب حکمران بنیں گے تو دن اور رات عوام کے خادم بنیں گے۔مجلس عمل کے رہنما لیاری سے قومی اسمبلی کے امیدوار مولانا نورالحق نے کہاکہ لیاری وہ علاقہ ہے جہاں عرصے سے خون خرابہ ہے لیکن مجلس عمل لیاری کے مکینوں کے لیے امن و سکون اور اخوت ومحبت کا پیغام لے کر آئی ہے اور عوام کے مسائل حل کرے گی ،عوام کو بد امنی سے نجات دلائے گی۔مجلس عمل کے رہنما مولانا غیاث نے کہاکہ ہم حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں ، علماء کرام اور عوام کی طاقت سے ملک کو سیکولر اور لبرل بنانے والوں کے چنگل سے ضرور آزاد کرائیں گے، 25جولائی کو کتاب تاریخی کامیابی حاصل کرے گی۔مولانا احسان اللہ ٹکروی نے کہاکہ ملک کو اس وقت علماء کرام کے اتحاد کی ضرورت ہے اور یہی دینی اتحاد ملک دشمن قوتوں کے خلاف آہنی دیوار ثابت ہوگا۔جمعیت اہلحدیث کے رہنما مولانا افضل سردارنے کہا کہ مجلس عمل نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ ہمارے پلیٹ فارم پرشیعہ ،سنی ، دیوبندی ،بریلوی سب جمع ہیں اور دینی قوتیں متحد ہیں۔ مسلمانوں کو مسالک کی بنیاد تقسیم کرنے کی سازشیں ماضی میں بھی ناکام ہوئی ہیں اور آئندہ بھی ناکام ہوں گی اور ملک پاکستان اسلام کا قلعہ ثابت ہوگا۔مجلس عمل کراچی کے جنرل سیکریٹری و جمعیت علماء پاکستان کے رہنما مستقیم نورانی نے کہاکہ ہمارا مقصد ملک کے ایوانوں میں اللہ کے کلمے اور نبی کریم کے فرمان کو پہنچانا ہے۔دستور کی اسلامی دفعات کا اور دینی تشخص کا تحفظ کرنا ہے۔مجلس عمل کے صوبائی رہنما ، سابق ممبر رکن اسمبلی اور این اے 247کے نامزد امیدوار محمد حسین محنتی نے کہا کہ پاکستان کو اس کے نظریے اور اس کے مقصد سے دور کرنے کی سازش کی گئی اور حکمرانوں نے ملک کو تباہ و برباد کردیا۔ رشوت ، کرپشن اور اقربا پروری عام کیا گیا اور عوام کو بنیادی ضروریات تک سے محروم کردیا گیا۔ سندھ اسمبلی کے اندر اسلام مخالف قانون بنایا گیا لیکن دینی قوتوں کی جدوجہد نے اس قانون کا راستہ روکا۔اگر مجلس عمل کے نمائندے پارلیمنٹ میں ہوں گے تو ملک میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کی جاسکے گی۔مجلس عمل کے سابق صوبائی پارلیمانی لیڈر مولاناعمر صادق نے کہاکہ مجلس عمل کا مشن ہے کہ ہم سب مل کر اتحاد امت کے لیے کام کریں گے ، ہر قسم کی فرقہ واریت ختم کریں گے ، سیکولر اور لبرل جماعتیں اور قوتیں ملک میں مغربی و ہندوانہ تہذیب و کلچر لاناچاہتی ہیں لیکن مجلس عمل ان کے خلاف مضبوط ڈھال ثابت ہوگی اور ان کی سازشوں کو ناکام بنائے گی۔جمعیت علماء پاکستان کے رہنما و مجلس عمل کراچی کے نائب صدر مولانا غوث محمد صابری نے کہاکہ پاکستان کے وجود کا بنیادی مقصد ہی یہ تھا کہ یہاں اسلامی نظام نافذ کیا جائے مگر بد قسمتی سے یہاں اسلامی نظام کا راستہ روکنے اور پاکستان کو سیکولر و لبرل بنانے کی کوشش کی گئی مگر دینی قوتوں نے اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے اور مجلس عمل اقتدار میں آکر ملک میں حقیقی معنوں میں اسلامی نظام نافذ کرے گی۔ کنونشن میں الیکشن سیل کے انچارج راجا عارف سلطان نے کراچی میں مجلس عمل کے قومی وصوبائی اسمبلی کے امیدواروں کا اعلان کیا اور ان تمام امیدواروں کو اسٹیج پر آنے کی بھی دعوت دی۔
کراچی میںمتحدہ مجلس عمل کا علماء کنونشن تما م مکتبہ فکر کے علماء کا ایک بڑا کنونشن تھا اور لگتا یہ ہے کہ کراچی میں ایم ایم اے ایک بھر پور انتخابی مہم چلانے کاارادہ رکھتی ہے اسی سلسلے میں 8جولائی کو کراچی میں ایک بڑا انتخابی جلسہ بھی ہونے جارہا ہے جس کے بارے میں تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ اب تک کے کراچی میں جلسوں کی تاریخ کا سب سے بڑ اجلسہ ہوگا جس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں تمام مکتبہ فکر کے لوگ شریک ہوں گے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کراچی کے عوام 25جولائی کو کس کے حق میں فیصلہ دیتے ہیں ۔آیا وہ اس شہر اور اپنے مستقبل کو بدلنا چاہتے بھی ہیں یا نہیں؟ یا پھر کسی فریب اور دھوکے کا شکار ہوکر اپنے دس،بیس سال مزید ضایع کرتے ہیں ۔کراچی کے لیے اور اپنے لیے فیصلہ کراچی کے عوام کا ہی ہوگا۔

ووٹ کا حقدار کون؟

دیانت اور خدمت کے دائروں میں جماعت اسلامی کا ریکارڈ بے مثال ہے۔ جماعت اسلامی کے لوگ وفاق اور صوبے کی سطح پر وزارتوں میں شریک رہے ہیں اور ان کا دامن پاک رہا ہے۔ جماعت اسلامی کے لوگ سینیٹر رہے ہیں اور ان کے دامن پر بدعنوانی کا کوئی داغ نہیں دیکھا گیا۔ جماعت اسلامی کے لوگ قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین رہے ہیں اور ان کی دیانت پر کبھی کسی کو انگلی اٹھانے کی جرأت نہیں ہوئی۔ جماعت اسلامی کے لوگ تین بار ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے نگران رہے ہیں اور انہوں نے کبھی ایک پیسے کی خوردبرد نہیں کی۔ جماعت اسلامی کے ہزاروں لوگ ملک کے طول و عرض میں کونسلر منتخب ہوئے ہیں اور ان کے بارے میں کبھی نہیں سنا گیا کہ انہوں نے بے ایمانی کی ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ جماعت اسلامی نے اقتدار کی ہر سطح پر دیانت کی مثال قائم کی ہے، اور یہ جماعت اسلامی کا کمال نہیں۔ یہ ’’کارنامہ‘‘ اللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل و کرم کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ اسلامی تناظر میں سیاست انسانوں کی خدمت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی تاریخ یہ ہے کہ وہ عوام کی خدمت کو اقتدار سے مشروط سمجھتی ہیں، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ انہوں نے بار بار اقتدار میں آنے کے باوجود بھی عوام کی خدمت نہیں کی۔ اس منظرنامے میں جماعت اسلامی کا اعزاز یہ ہے کہ اس نے اقتدار میں آئے بغیر عوام کی خدمت کی تاریخ رقم کی ہے، اور وہ بھی سیاسی مفاد سے بالاتر ہوکر۔ پاکستان میں زلزلہ آیا تو جماعت اسلامی ایک چھوٹی سی ریاست بن کر متحرک ہوگئی اور اس نے اُن علاقوں میں متاثرین کی خدمت کی جو روایتی معنوں میں جماعت اسلامی کے ’’ووٹرز کے علاقے‘‘ نہیں تھے۔ سندھ میں دو سال تواتر کے ساتھ سیلاب آیا اور دیہی سندھ نے جماعت اسلامی کو کبھی منتخب ایوانوں میں نہیں بھیجا مگر جماعت اسلامی نے جگہ جگہ متاثرین کو کھانا دیا، لباس مہیا کیا، عارضی پناہ گاہیں فراہم کیں، یہاں تک کہ ایک کمرے کے سیکڑوں مکانات بنا کر دیے۔ جماعت اسلامی نے تھرپارکر سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں کئی سو کنویں کھدوائے ہیں حالانکہ ان علاقوں میں جماعت اسلامی کا ووٹ بینک موجود نہیں تھا۔ جماعت اسلامی کے تحت ملک میں پانچ سے چھ ہزار کے درمیان تعلیمی ادارے کام کررہے ہیں۔ ان تعلیمی اداروں میں سیکڑوں ایسے ہیں جہاں بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جاتی ہے، سیکڑوں ایسے ہیں جہاں تعلیم کے بلند معیار کے باوجود دوسرے اسکول سسٹمز کے مقابلے پر سستی تعلیم مہیا کی جاتی ہے۔ الخدمت کے تحت ہر سال آٹھ سے دس لاکھ افراد کو صحت کی سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں۔ ناداروں میں راشن تقسیم کیا جاتا ہے۔ اور اب الخدمت 30 لاکھ یتیموں کی کفالت کا عزم لے کر میدان میں نکلی ہے۔ تجزیہ کیا جائے تو ایک پارٹی ہونے کے باوجود جماعت اسلامی ریاست کی طرح سوچ رہی اور عمل کررہی ہے۔ بلاشبہ عوام کی خدمت کا دائرہ بہت وسیع ہے مگر جماعت اسلامی کے وسائل محدود ہیں۔ آج قوم جماعت کو 100روپے دے رہی ہے تو جماعت 100 روپے کے ساتھ قوم کی خدمت کررہی ہے۔ کل قوم جماعت کو ایک کروڑ روپے فراہم کرے گی تو جماعت ایک کروڑ روپے کے ساتھ قوم کی خدمت کرے گی۔ ان حقائق کو دیکھا جائے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں جماعت اسلامی سے زیادہ قیادت اور ووٹ کا حقدار کون ہے؟(شاہ نواز فاروقی)