عزام حسین
کراچی کی ایک غریب ماں نے اپنے بچے کا اسکول میں داخلہ توکرادیا مگر اب اسے ایک نئے خوف نے آگھیرا! بچے کے لیے جوتوں کا بندوبست کیسے کروں؟ کس سے سوال کروں؟ کیا میرا بچہ چپل پہن کر اسکول جائے گا؟ کسی نے مشورہ دیا: جوتے کی فکر چھوڑو، پہلے کتابوں اور کاپیوں کا بندوبست کرو، تمہارے گھر کے قریب ہی کیمپ لگا ہے جہاں مفت کتابیں دستیاب ہیں، قسمت آزمالو، شاید نئی کلاس کا کورس مل جائے۔ عورت فوراً گھر سے نکل کھڑی ہوئی۔
کیمپ پر عجیب منظر تھا… نوجوان کتابیں جمع کرنے، انہیں ترتیب دینے، اور پھر طلبہ کو فراہم کرنے میں مصروف تھے۔ شہری اُمید کے ساتھ جوق در جوق یہاں کا رخ کرتے اور مسکراتے چہروں کے ساتھ ان نوجوانوں کو دعا دے کر ہاتھوں میں کتابیں لیے رخصت ہوتے۔ معاوضے کے لالچ سے بے پروا ان نوجوانوں پر بس ایک ہی دھن سوار تھی کہ کوئی خالی ہاتھ واپس نہ جائے۔ جسے آج سائنس، حساب یا اردو کی کتاب نہ مل سکی اُسے یقین ہے کہ کل ضرور مل جائے گی۔ نہ مسلک کی تفریق، نہ امیر غریب کا فرق… ہر طبقے اور شعبۂ زندگی کے افراد یہاں آتے اور اپنی خدمات بھی پیش کرتے۔ حُسنِ انتظام کی داد دینی پڑتی ہے کہ ناظم آباد پر لگائے گئے ایک کیمپ پر ایسا ماحول بنایا گیا جیسے میلے کا سماں ہو۔ یوں سفید پوش افراد کا بھرم بھی قائم رہتا اور مالی طور پر مستحکم افراد بھی اس سے استفادہ کرتے اور اپنے تعاون کی پیش کش کرتے۔
ایک صاحب یوپی موڑ پر لگے ایسے ہی ایک کیمپ پر منتظمین کو جوتوں کا ایک نیا جوڑا دے گئے۔ متعدد لوگ اپنے بچوں کو لے کر آئے، مگر کسی کے پاؤں میں یہ جوتا نہ آیا۔ عورت کو خبر ملی تو یہ بھی اپنے بچے کو لے آئی، جب معصوم بچے نے پاؤں ڈالا تو یہ جوتا اسے فٹ آگیا۔ اپنے پیارے بیٹے کے پاؤں میں نئے چمکتے جوتے دیکھے تو مارے خوشی کے یہ غریب عورت زار و قطار رونے لگی۔
یہ صرف ایک عورت کا واقعہ نہیں، جماعت اسلامی ضلع وسطی کے تحت طلبہ کو درسی کتب کی مفت فراہمی کے لیے 3 مقامات پر لگائے گئے کیمپوں سے کتنے ہی افراد کی مشکل آسان ہوگئی اور سفید پوشی کا بھرم بھی قائم رہا۔ ایک صاحب یہ فیصلہ کرچکے تھے کہ وہ اس برس اپنے بچے کے لیے نئی کتابیں نہیں خریدیں گے، مگر وہ ’پڑھو اور پڑھاؤ‘کیمپ پہنچے تو انہیں نئے تعلیمی سال کے لیے بچے کا کورس بالکل مفت مل گیا۔
بڑھتی مہنگائی اور گھٹتی آمدنی… ایسے میں ہر ماہ اسکول کی بھاری فیسوں کے علاوہ تعلیمی سال کے آغاز پر نئی کتابوں اور کاپیوں کی خریداری کا اضافی بوجھ… والدین گھر کا خرچ چلائیں یا بچوں کو تعلیم دلوائیں؟ امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان کہتے ہیں: ’’ہم نے شہریوں کے تعاون سے نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ’پڑھو اور پڑھاؤ‘کے عنوان سے کیمپس لگانے کا فیصلہ کیا، یہ سلسلہ گزشتہ تین برس سے جاری ہے، ہر سال ہزاروں طلبہ کو درسی کتب کی مفت فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے۔ شہری پرانی کتابیں جمع کراتے ہیں اور اگلی کلاس کی کتب ساتھ لے جاتے ہیں۔‘‘
یوپی موڑ پر یکم اپریل سے 15اپریل تک لگائے گئے کیمپ میں شہریوں نے 50 ہزار کے قریب کتابیں جمع کرائیں، اور یہ تمام کتابیں ضرورت مند طلبہ میں تقسیم کردی گئیں۔ روزانہ دو ہزار افراد کیمپ کا دورہ کرتے، جب کہ ہفتہ اور اتوار کو یہ تعداد تین ہزار تک پہنچ جاتی۔ سو سے زائد رضاکار دن 3 بجے کیمپ پر آجاتے، ہر کلاس اور ہر مضمون کی کتابوں کو الگ کرتے، پھر انہیں ترتیب دیتے اور میزوں پر سجا دیتے۔ شام 6بجے یہ کیمپ شہریوں کے لیے کھول دیا جاتا۔ کیمپ کے ایک ذمے دار عظیم انور کے مطابق صرف کتابیں نہیں بلکہ ضرورت مند بچوں میں دو ہزار پرانے جوتے بھی تقسیم کیے گئے،اسی طرح دو ہزارسے زائد پرانے اور ایک ہزار نئے بستے بھی بانٹے گئے۔یہ سب کچھ شہریوں کے تعاون اور جماعت اسلامی کے نوجوانوں کی محنت و لگن کے سبب ممکن ہوا۔
رضوان پارک، فیڈرل بی ایریا میں لگائے گئے کیمپ میں بھی صورتِ حال مختلف نہ تھی۔کیمپ کے منتظم اعظم محی الدین کے مطابق ان کی ٹیم نے پہلے مرحلے میں 25 مارچ سے 31 مارچ تک شہریوں سے کتابیں جمع کیں، اس مقصد کے لیے مختلف مقامات پر قائم مراکز میں علاقہ مکینوں نے کتابیں جمع کرائیں، اور پھر یکم سے 7اپریل تک یہ کتب شہریوں میں تقسیم کرنے کا عمل شروع ہوا۔ کیمپ کھلتا تو ایک جانب درسی کتب کے حصول کے لیے طلبہ اور والدین کا رش لگ جاتا، دوسری جانب ایسے افراد بھی کم نہ تھے جو اپنے گھروں سے نصابی کتب لاکر یہاں جمع کرارہے تھے۔
اعظم محی الدین نے بتایا کہ 25 مارچ سے7 اپریل تک شہریوں نے 25 سے 30 ہزار نصابی کتب جمع کرائیں، اور یہ سب بالکل مفت تقسیم کردی گئیں، روزانہ چار سے پانچ ہزار افراد کیمپ کا دورہ کرتے، جب کہ آخری دن یہ تعداد سات ہزار تک جاپہنچی۔ رضوان پارک میں لگائے گئے کیمپ پر طلبہ میں یونیفارم اور جوتے بھی تقسیم کیے گئے۔چار سو کے قریب بستے بالکل مفت قرعہ اندازی کے ذریعے بانٹے گئے، مخیر حضرات کے تعاون سے طلبہ کو پانچ، پانچ کاپیوں اور پنسلوں پر مشتمل سیٹ بھی ملے۔ امتحانات میں 90 فیصد سے زائد نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کو آخری دن انعامات سے بھی نوازا گیا۔
گولیمار چورنگی، ناظم آباد پر لگنے والا کیمپ اس اعتبار سے منفرد ہے کہ ’پڑھو اور پڑھاؤ‘ تحریک کا آغاز اسی علاقے سے ہوا۔ کیمپ کے ذمے دار کاشف عبداللہ کے مطابق شہریوں کا جذبہ قابلِ تعریف تھا، لوگوں نے مسلک کی تفریق سے بالاتر ہوکر ہم سے تعاون کیا اور ہاتھ بٹایا۔ ہم نے یہ تاثر دیا کہ یہ کیمپ ضرورت مندوں کے لیے نہیں لگایا گیا بلکہ کتابوں کا میلہ ہے۔ دو ہفتے تک جاری رہنے والے اس کیمپ پر محتاط اندازے کے مطابق 15ہزار کے قریب کتابیں جمع کرائی گئیں اور چار ہزار خاندانوں نے استفادہ کیا۔ روزانہ 800 کے قریب افراد کیمپ کا دورہ کرتے، اس سال طلبہ میں 500 نئے بستے اور 100 کے قریب پرانے جوتوں کی جوڑیاں تقسیم کی گئیں۔
جماعت اسلامی کے نوجوانوں کا یہ جذبہ یقینا قابلِ تقلید اور لائقِ تحسین ہے، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی اور اربوں روپے کے بجٹ کی مالک صوبائی اور شہری حکومتوں کا تعلیم کے فروغ کے لیے کیا کردار ہے؟ بجٹ کہاں خرچ ہوتا ہے؟ اگر آپ کو سوال کا جواب درکار ہے تو سندھ میں قائم ہزاروں سرکاری اسکولوں میں سے صرف کچھ کا دورہ کرلیں، جواب مل جائے گا۔
کراچی یوتھ الیکشن، امیر جماعت اسلامی پاکستان کی پریس کانفرنس
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی یوتھ الیکشن میں منتخب ہونے والی نوجوان قیادت نچلی سطح پر عوامی مسائل کے حل میں اپنا مؤثر کردار اداکرے گی۔ جماعت اسلامی نوجوان قیادت کو قومی سیاست میں آگے لائے گی اور عام انتخابات میں 50فیصد ٹکٹ نوجوانوں کو دیے جائیں گے ۔ جنرل پرویزمشرف نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کو بد نام کیا تھا ، ہم ہر نوجوان کو ڈاکٹر عبد القدیر خان بنائیں گے ، لائبریریاں اور لیبارٹریاں آباد کریں گے ، کرپٹ اور بزدل قیادت کے باعث ملک کے ادارے تباہ ہوئے ہیں اور امریکا و بھارت آج ہمیں آنکھیں دکھاتے ہیں ۔ملک کو بیرونی دشمنوں سے زیادہ کرپٹ عناصر اور آستین کے سانپوں سے خطر ہ ہے ، کراچی مسائل کی آماجگاہ بن گیا ہے ، بلدیاتی قیادت اور سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ، ملک کے سب سے بڑے شہر کو پینے کا صاف پانی اور بجلی میسر نہیں ، کراچی میں مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی نے ہر آئینی و قانونی اور جمہوری طور پر جدوجہد کی ہے ، کے الیکٹرک کے خلاف حکومت کی طرف سے کوئی سنجیدہ اقدامات اور سرگرمی نہیں دکھائی گئی ۔ جماعت اسلامی 20اپریل کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرے گی ،کراچی میں 6مئی کو یوتھ الیکشن کی منتخب قیادت اور دیگر نوجوانوں کو جمع کریں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز جے آئی یوتھ الیکشن کے دوسرے مرحلے میں لیاقت آباد ڈاکخانہ چورنگی پر قائم پولنگ اسٹیشن کے دورے کے موقع پر نوجوانوں سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کراچی یوتھ الیکشن میں شریک مختلف پینلز کے نامزد صدور ، سیکرٹریز سے ملاقات اور پولنگ کے عمل کا جائزہ لیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ، کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،سیکرٹری کراچی عبد الوہاب ، ضلع وسطی کے امیر منعم ظفر ، قیم جماعت اسلامی ضلع وسطی محمد یوسف، جے آئی یوتھ کراچی کے صدر حافظ بلال رمضان سمیت نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ پاکستان نوجوانوں کا ہے ، ہم نوجوانوں کو مایوس نہیں ہونے دیںگے ان کو ہمت و حوصلہ دیں گے اور آگے لائیں گے دیگر جماعتوں کی بھی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ نوجوانوں کو قیادت میں جگہ دیں ۔ ہمارے نوجوان دنیا بھر کے نوجوانوں سے زیادہ باصلاحیت ، محنتی اور ذہین ہیں ، 10سالہ ارفع کریم نے اتنی کم عمری میں کمپیوٹر سافٹ ویئر کے شعبے میں دنیا بھر میں نمایاں مقام حاصل کیا ۔ دنیا کا انسان چاند اور مریخ پر جارہا ہے لیکن ہمارے ملک میں 2کروڑ 20لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں ، حکمران بجٹ میں وی آئی پی کلچر کو قائم رکھنے کے لیے تو بہت خرچ کرتے ہیں لیکن تعلیم پر صرف 2.6فیصد رقم مختص کرتے ہیں ۔ حکمرانوں کی کرپشن اور نااہلی نے قومی اداروں کو تباہ و برباد کردیا ہے ۔ ملازمین کو کئی کئی ماہ تک تنخواہیں نہیں ملتیں اور ریٹائرڈ ملازمین واجبات سے محروم ہیں ، نوجوان ڈگری ہولڈرز بے روزگار ہیں اور مایوس ہیں ، ملک کے دفاع میں جتنا خرچ ہوتا ہے اس سے زیادہ ملک کے اندر کرپشن ہوتی ہے ۔ ملک کے صرف 2 خاندانوں کی بلین ڈالرز دولت برطانیہ میں جمع ہیں اور دبئی کے اندر پاکستان کی اشرافیہ نے 2کھرب 50 ارب روپے کی پراپرٹی خریدی ہے ۔ حکمران بادشاہوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں اور عوام بنیادی انسانی ضروریات تک سے محروم ہیں ۔ ملک کے اندر سے کرپشن ختم کردی جائے اور لوٹی ہوئی دولت واپس لی جائے توہم اپنے ملک کے قرضے ادا کرسکتے ہیں ۔ ہم نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ملک میں بادشاہت کے خاتمے اور اسٹیٹس کو کو توڑنے کی کوششوں اور جدوجہد میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور ملک میں رائج فرسودہ سیاست اور نظام کا حصہ نہ بنیں ۔ یوتھ الیکشن کے موقع پر لیاقت آباد ڈاکخانہ چورنگی پر زبردست گہما گہمی اور نوجوانوں میں جوش و خروش دیکھنے میں آیا ۔ ڈاکخانہ چورنگی اور اس کے اطراف قومی پرچم اور جماعت اسلامی کے جھنڈے لگائے گئے تھے ،مختلف پینلز اپنے الاٹ شدہ نشانات کے ماڈلزکے ساتھ اسٹالوں پر موجود تھے ، یوتھ ممبر شپ حاصل کرنے والے نوجوان بڑی تعداد میں اپنے پسندیدہ پینل کو ووٹ کاسٹ کررہے تھے ۔ پریزائڈنگ آفیسر اور ریٹرننگ آفیسر کا تقرر بھی کیا گیا تھا ۔ مختلف یوسیز کے الگ الگ بیلٹ بکس رکھے گئے تھے اور ووٹ کاسٹ کرنے کے دوران پولنگ اسٹیشن کے اندر مہر لگانے کے لیے خفیہ حصہ بھی مختص کیا گیا تھا ۔اس سے قبل یوتھ الیکشن کے پہلے مرحلے میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے اضلاع کا دورہ کیا اور پولنگ اسٹیشنز پر یوتھ الیکشن کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔۔پولنگ اسٹیشن کے باہر ووٹر زکی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں اور ووٹر ز اپنے اپنے منتخب نمائندوں کو کامیاب کرانے کے لیے نعرے بھی لگاتے رہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن پاکستان کی تاریخ میں نوجوانوں کی جمہوریت کا نئے انداز کا مظاہرہ ہو رہا ہے، کراچی یوتھ الیکشن میں رجسٹرڈ یوتھ ممبرز اپنی قیادت کا انتخاب کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی جمہوری وسیاسی جماعت ہے ،نوجوانوں ہی سے قوم کی امیدیں وابستہ ہیں ،اس وقت شہر کراچی مسائلستان بنا ہوا ہے ، عوامی مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں ،شہر اس وقت کچراکنڈی، صاف پانی کی عدم دستیابی، لوڈ شیڈنگ جیسے بڑے مسائل سے دوچار ہے،مسائل کا حل صرف اور صرف نیک وصالح او ر کرپشن سے پاک قیادت ہی کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حقوق کے دعویداروں نے کراچی کے ووٹوں کو فروخت کردیا لیکن اب یہ نوجوان شہریوں کی شناخت واپس لوٹائیں گے ۔