’’پاکستان کے نوجوان غلامان و عاشقانِ مصطفیؐ، اپنے ملک و ملت پر مر مٹنے اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کو اپنی زندگیوں کا مقصد سمجھنے والے نوجوان ہیں۔ یہ اسی قافلے کا حصہ ہیں جس کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہم آزاد ہیں۔ مینارِ پاکستان ہماری جدوجہد اور آزادی کی علامت اور ہمارے بزرگوں کی لازوال قربانیوں کا گواہ ہے۔ بادشاہی مسجد کے مینار یاد دلاتے ہیں کہ تمہارے بزرگوں نے پاکستان لبرل ازم اور سیکولرازم کے لیے نہیں، بلکہ اللہ کے نظام اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے نفاذ کے لیے بنایا تھا۔ ہم مینارِ پاکستان اور بادشاہی مسجد کے میناروں کے سائے تلے یہ عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو اسلامی اور خوشحال پاکستان اور عظیم ملک بنائیں گے۔‘‘
ان خیالات کا اظہار نوجوانوں کے دلوں کی دھڑکن امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مینارِ پاکستان کے سائے تلے گریٹر اقبال پارک کے وسیع و عریض میدان میں جے آئی یوتھ پنجاب کے زیر اہتمام منعقدہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ’’یوتھ کنونشن‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق تاریخی بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد سے ملاقات اور نمازِ مغرب کی ادائیگی کے بعد جب ’’یوتھ کنونشن‘‘ کے اسٹیج پر پہنچے تو نوجوانوں کا جوش و خروش دیدنی تھا… فضا ’’مردِ مومن مردِ حق… سراج الحق سراج الحق‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہی تھی… اور اس پر آتش بازی کے شاندار مظاہرے سے آسمان روشن تھا۔ اقبال پارک کے چاروں طرف جماعت اسلامی کے پرچموں کی بہار تھی۔ آزادی فلائی اوور پر کھڑے عوام کی بڑی تعداد جہاں آتش بازی کے مظاہرے سے لطف اندوز ہورہی تھی وہیں اتنی بڑی تعداد میں جمع نوجوانوں کے مثالی نظم و ضبط سے بھی بے حد متاثر تھی جن میں جوانی کا جوش بھی تھا اور کچھ کرگزرنے کا جذبہ بھی، مگر کہیں کوئی ہڑبونگ دکھائی نہیں دے رہی تھی جو دیگر سیاسی جماعتوں کے ایسے جلسوں کے موقع پر معمول سمجھی جاتی ہے۔ یہاں سب کچھ تھا مگر ایک تنظیم کے تحت… ایک منصوبہ بندی کا مظہر… کیونکہ یہاں وہ نوجوان جمع تھے جو اس ملک کو خوشحال ہی نہیں، اسلامی بنانے کا عزم بھی سینوں میں لیے میدان میں آئے تھے۔
سینیٹر سراج الحق نے ان پُرعزم نوجوانوں سے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ پاکستان اور اسلام کو الگ کرسکتا ہے۔ کچھ لوگ ہمارے اسلامی تشخص کو مٹانے کی سازشیں کررہے ہیں، اور کچھ بے وقوف کہتے ہیںکہ قائداعظم نے پاکستان کو سیکولرازم کے لیے بنایا تھا۔ انہیں یہ معلوم نہیں کہ اگر سیکولرازم کے لیے پاکستان بنانا تھا تو انگریزوں اور ہندوئوں سے آزادی کی کیا ضرورت تھی؟ قائداعظم نے قرآن پاک کو پاکستان کا منشور اور مدینہ کی اسلامی ریاست کو پاکستان کے لیے نمونہ قرار دیا تھا۔ قائداعظم کی وفات کے بعد کرپٹ اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلاموں نے پاکستان پر غاصبانہ قبضہ کرلیا۔ پاکستان چار صوبوں اور قومیتوں کا نام نہیں، پاکستان ایک نظریہ اور فلسفہ اور ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ ہم پاکستان کو قائداعظم اور علامہ اقبال کے ویژن کے مطابق بنانے کو افضل جہاد سمجھتے ہیں۔ ملک کی تاریخ کے ستّر برسوں میں ایک دن کے لیے بھی اسلامی نظام کو نہیں آزمایا گیا۔ ہماری معیشت، سیاست اسلام کے مطابق نہیں۔ پاکستان کا ایٹم بم بھارت سے 65 فیصد طاقتور ہے جس سے دشمن تھرتھر کانپتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویزمشرف نے امریکی دبائو میں آکر ہمارے قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر پابندیاں لگائیں۔ ہمارا ہر نوجوان غزنوی، غوری اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہے۔ پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کے لیے کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کو مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ مجھے نوجوانوں، کسانوں اور مزدوروں کا اعتماد چاہیے، اور میں قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ کبھی آپ کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائوں گا۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے سونے، چاندی، تانبے اور زمرد کے خزانوں سے نوازا ہے۔ ملک میں پچیس کھرب ڈالر کے کوئلے کے ذخائر، گیس اور تیل کے بے بہا ذخائر موجود ہیں۔ آج ہم اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم نوجوانوں کو ایوانوں میں پہنچائیں گے۔ یہ کہاں کی سیاست ہے کہ اقتدار کے ایوان صرف شہزادوں اور خان زادوں کے لیے ہیں۔ باپ کے بعد بیٹا، پوتا اور نواسہ، ہم اس سیاست کو نہیں مانتے۔ میں ایسی کرسی اور اقتدار پر لعنت بھیجتا ہوں جس کے پیچھے امریکہ ہو۔ مجھ میں اور دوسرے سیاست دانوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور دوسرے نیب سے ڈرتے ہیں۔ حکمرانوں نے ملک پر 85 ارب ڈالر قرضہ لاد دیا ہے جبکہ ہمارے پانچ سو ارب ڈالر بیرونی بینکوں میں پڑے ہیں۔ اللہ نے ہمیں موقع دیا تو لٹیروں کی گردن پر پائوں رکھ کر اُن سے کہیں گے کہ یا پیسہ واپس دو، یا وہاں چلے جائو جہاں تم نے پیسہ رکھا ہے۔ پارٹیاں بدلنے والے اور حکومتوں میں رہنے والے کرپٹ جس بھی واشنگ مشین میں جائیں، عوام ان کو جانتے ہیں، ان پر لگے کرپشن کے داغ نہیں اتریں گے۔ پنجاب اور سندھ میں غربت ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نے چار چار بار حکومت کی اور اب کہتے ہیں کہ ہمیں موقع ملا تو ملک کی تقدیر بدل دیں گے، سب کو دہلیز پر انصاف ملے گا! ریلوے 33 ارب، اسٹیل ملز ایک کھرب 73 ارب خسارے میں ہے، اگر حکمرانوں کی یہی صلاحیت ہے تو پھر ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ہونی چاہئیں۔ جس نے بھی ملک کو لوٹا ہے، اُسے اڈیالہ جیل میں جانا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ بے روزگاروں کا ایک لشکر ہے۔ حکمران وی آئی پی کلچر کے لیے اربوں روپے رکھتے ہیں جبکہ تعلیم اور صحت کے لیے اونٹ کے منہ میں زیرا کے برابر بجٹ رکھتے ہیں۔ ملک میں بیماریوں کا راج ہے، ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے، ان کا کون ذمہ دار ہے؟ 68 لاکھ نوجوان ڈپریشن کی وجہ سے نشے کے عادی ہوگئے ہیں۔ لوگ روزگار کے لیے غیر قانونی راستوں سے بیرون ملک جاتے ہیں۔ وہ کبھی سمندر میں ڈوب جاتے ہیں اور کبھی ڈاکوئوں کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ ان کے قتل کے ذمے دار حکمران ہیں۔ یہ ڈیموکریسی نہیں، لوٹا کریسی ہے۔ آج ایک پارٹی میں اور کل دوسری میں ہیں۔ یہ عوام کے ساتھ فراڈ کرتے ہیں۔
سینیٹر سراج الحق نے نوجوانوں سے کہا کہ اصل قیادت اور قوم کی امیدوں کا مرکز آپ ہیں۔ آپ قوم کی قیادت کے لیے کمر کس لیں اور آئندہ انتخابات کو کرپٹ ٹولے کے لیے یومِ حساب بنادیں۔ ہم پچاس فیصد ٹکٹ نوجوانوں کو دیں گے۔ ہم نوجوانوں کے لیے اقتدار کے دروازے کھولیں گے۔ ہم ظالمانہ وی آئی پی نظام ختم کرکے دم لیں گے۔ ناموسِ رسالتؐ کی حفاظت کے لیے خون کا آخری قطرہ تک بہادیں گے۔ ناموسِ رسالتؐ کے قانون کو چھیڑنے والے کی گردن پکڑیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ راجا ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ شائع کی جائے۔ کشمیر پاکستان کی زندگی ہے، ہم پاکستان کو صحرا نہیں بننے دیں گے۔ آج دریائے ستلج، جہلم اور چناب میں پانی نہیں۔ حکومتوں نے پاکستان کے حصے کا پانی کیوں نہیں لیا؟ حکمران انڈیا سے دوستی کے لیے قوم کو پیاسا مار رہے ہیں۔ وزیراعظم نے امریکہ میں قومی عزت و وقار کا جنازہ نکال دیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ امریکیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک ہونا چاہیے۔ امریکی سفارت خانے کے ایک افسر نے ایک پاکستانی نوجوان کو کچل دیا۔ اُس افسر کو اس خون کا حساب دینا ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کرایا جائے۔ مسلم حکمران فلسطین، کشمیر اور روہنگیا کے لیے کچھ نہیں کرسکے اور اب عرب ریاستوں میں مندر کھول کر وہاں بت خانے بنائے جارہے ہیں۔
نوجوانوں کو آئندہ عام انتخابات میں جماعت اسلامی کے پچاس فیصد ٹکٹ دینے کے اعلان پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے کنونشن ہی میں بیس نوجوانوں کو جماعت اسلامی کے ٹکٹ دینے کا اعلان کر دیا جن میں قومی اسمبلی کے لیے سرگودھا سے فرحان گوجر، ڈیرہ غازی خان سے شیخ عثمان فاروق اور قصور سے جاوید کے نام بھی شامل تھے۔
شام میں اپنے مسلمان بھائیوں کے مصائب و آلام سے آگاہی اور ان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ’’یوتھ کنونشن‘‘ کے منتظمین نے جماعۃ الاسلامیہ یوتھ شام کے صدر عمار السعدی کو خصوصی طور پر کنونشن میں مدعو کیا تھا۔ پیشے کے اعتبار سے کمپیوٹر انجینئر اس نوجوان نے اپنے پاکستانی بھائیوں سے خطاب میں عالمی استعمار کے ایجنٹ بشارالاسد کو شام کے عوام کے مصائب کا بنیادی سبب قرار دیا اور اس ضمن میں علاقے کی مسلم طاقتوں کے کردار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی عوام خصوصاً نوجوانوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے شام کے عوام کے دکھ کو ہمیشہ اپنا دکھ سمجھا ہے اور اپنے مظلوم بھائیوں کی حتی المقدور امداد کی ہے۔
جے آئی یوتھ کے مرکزی صدر زبیر احمد گوندل نے اپنے خطاب میں یقین دلایا کہ دینی جذبے سے سرشار جے آئی یوتھ کے سائیکل اور موٹر سائیکل والے نوجوان ہیلی کاپٹر اور پجارو مافیا کا مقابلہ کریں گے۔ جماعت اسلامی لاہور کے نوجوان امیر ذکر اللہ مجاہد نے اپنی تقریر میں کہا کہ انتخابات سے قبل لاہور میں عظیم الشان یوتھ کنونشن منعقد کرکے ہم نے ثابت کیا ہے کہ جماعت اسلامی ہی وہ واحد جماعت ہے جو صرف نعروں کی حد تک نہیں بلکہ عملی میدان میں بھی نوجوانوں کو اہمیت دیتی ہے، ہم لاہور سمیت پورے ملک میں نوجوانوں کو جماعت کے پرچم تلے متحد اور منظم کرکے سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں ملک میں حقیقی تبدیلی لائیں گے۔
جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں سب سے بڑے یوتھ کنونشن کے انعقاد پر مبارک باد دی اور واضح کیا کہ ملک کے 95 فیصد نوجوان ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں۔ ہمارے موجودہ اور پچھلے حکمرانوں نے نوجوان نسل کو مایوس کیا ہے، سینیٹر سراج الحق ان کے لیے امید کی کرن ہیں، جن کا اپنا کردار بے داغ ہے، جماعت اسلامی کی قیادت پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، نوجوانوں کو سینیٹر سراج الحق پر اعتماد ہے، وہ ان کے کندھے سے کندھا ملاکر پاکستان کو علامہ اقبالؒ، قائداعظمؒ اور سید مودودیؒ کے خوابوں کی تعبیر خوشحال اسلامی پاکستان بنا کر دم لیں گے۔