گورنر پنجاب سے پنجاب یوین آف جرنلسٹ کے وفد کی ملاقات

گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے جمعرات 29 مارچ کو پنجاب یونین آف جرنلسٹس دستور کے ایک وفد سے گورنر ہائوس لاہور میں ملاقات کی اور صحافیوں کے مسائل اور ملکی حالات پر بڑی حد تک کھل کر بات کی۔ وفد میں پی یو جے کے عہدیداروں سمیت لاہور کے 31 صحافی شامل تھے۔ یہ ملاقات مختلف وجوہات کی بنا پر بار بار ٹل رہی تھی جو بالآخر گزشتہ تپتی جمعرات کو ہوگئی۔ گورنر ہائوس لاہور کے تاریخی دربار ہال میں صحافی دوست ساڑھے گیارہ بجے پہنچ گئے تھے، لیکن گورنر اس وقت کسی میٹنگ میں مصروف تھے۔ چنانچہ ملاقات تقریباً12 بجے ہوسکی جو ایک گھنٹہ جاری رہی۔ گورنر رجوانہ کسی تکلف کے بغیر اکیلے چلتے ہوئے دربار ہال پہنچے جہاں صحافی ان کے پہلے سے منتظر تھے۔ گورنر نے پی یو جے کے نومنتخب صدر رحمان بھٹہ کو اپنے ساتھ بٹھایا اور بار بار انہیں صدر صاحب صدر صاحب کہہ کر مخاطب کرتے رہے۔ گورنر کے بائیں اور دائیں جانب لاہور کے دو نامور صحافی اور پی ایف یو جے دستور کے سابق صدر خواجہ فرخ سعید اور سعید آسی بیٹھے ہوئے تھے جن کا شمار اس وقت لاہور میں پی یو جے کے سرپرستوں میں ہوتا ہے۔ ملاقات کا اہتمام بھی خواجہ فرخ سعید نے کیا تھا۔ گورنر سب سے پہلے خواجہ فرخ سعید کے ساتھ بغل گیر ہوئے اور پھر اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔ ان کے ساتھ پی یو جے کے صدر رحمان بھٹہ تھے۔ گورنر نے کسی توقف کے بغیر مائیک اپنے سامنے کرکے وفد کے ارکان کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے اس موقع پر مختصر خطاب کرتے ہوئے ایک طرف صحافت کی اہمیت اور ذمہ داریوں کی بات کی تو دوسری جانب نوازشریف کے بیانیے کو بے ضرر انداز میں دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی صحافت بلاشبہ خرابیوں کی نشاندہی کرکے ہماری رہنمائی کرتی ہے لیکن اسے حکومت، اداروں، سیاسی جماعتوں اور افراد کے اچھے کاموں کو بھی اجاگر کرنا چاہیے، جس پر ہمارے آج کے صحافی زیادہ توجہ نہیں دیتے، اس کی وجہ سے یہ تاثر پروان چڑھ رہا ہے کہ شاید صحافت ریاست کا کوئی باغی ستون ہے، اس کا کام صرف تنقید ہے، حالانکہ صحافت جو اب ریاست کا چوتھا ستون بن چکی ہے، اس کی ذمہ داریوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ وہ خرابیوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ اچھے کاموں کی ستائش بھی کرے اور انہیں عوام تک بھی پہنچائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ 2018ء کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کہیں بہتر اور مستحکم ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے پارلیمنٹ کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔ ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک بھی مستحکم ہوگا۔ گورنر نے کہا کہ آج پاکستان اللہ کے فضل سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ گورنر کا کہنا تھا کہ حکومت صحافت کے شعبے سے وابستہ افراد کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گی۔ اس موقع پر پی یو جے دستور کے صدر رحمان بھٹہ نے اپنے مختصر خطاب میں گورنر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے صحافیوں کے مسائل سننے کے لیے وقت نکالا، اور امید ظاہر کی کہ گورنر آئندہ بھی اس طرح کے مواقع فراہم کرتے رہیں گے۔ انہوں نے صحافی کالونی لاہور میں صحافیوں کے پلاٹوں کو قبضہ گروپ سے واگزار کرانے میں پنجاب حکومت اور وزیراعلیٰ کے کردار کی تعریف کی اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ رحمان بھٹہ کے بعد لاہور کے سینئر صحافی اور پی ایف یو جے کے سابق صدر سعید آسی نے کہا کہ آج کا صحافی دہرے جبر کا شکار ہے۔ ایک طرف اسے حکومت اور دوسرے طاقتور طبقات کی مخالفت مول لے کر اپنا فرض ادا کرنا ہوتا ہے، تو دوسری جانب وہ خود معاشی مسائل کا شکار ہے اور اس کی آواز کسی فورم پر سنی نہیں جاتی۔ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت حکومت اور مالکانِ اخبارات نے صحافیوں اور اخباری کارکنوں کی تنخواہوں اور مراعات دینے کے لیے ویج ایوارڈ پر اتفاق کیا تھا، ساتویں ویج ایوارڈ پر عملدرآمد کے لیے سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے علاوہ آزاد کشمیر اسمبلی نے بھی قراردادیں منظور کیں، لیکن نہ صرف ساتویں ویج ایوارڈ پر عمل درآمد نہیں ہوا بلکہ اس کے بعد حکومت نے جو آٹھواں ویج بورڈ بنایا تھا اس کا اب تک کوئی اجلاس بھی نہیں ہوسکا، حالانکہ اب تک مزید تین ایوارڈ آجانے چاہیے تھے اور ان پر عملدرآمد بھی ہوجانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2000ء کے بعد سے صحافیوں کی اجرتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ اس عرصے میں مہنگائی بھی کئی گنا بڑھ چکی ہے، جب کہ خود حکومت ان 16۔17 برسوں کے دوران سرکاری ملازمین کے لیے متعدد اضافوں اور مراعات کا اعلان کرچکی ہے۔ انہوں نے گورنر سے درخواست کی کہ وہ صحافیوں کے یہ مسائل متعلقہ حکام تک پہنچائیں اور معاشرے کے اس بے آواز طبقے کی اشک شوئی کے لیے کچھ کریں۔ گورنر نے اس سلسلے میں اپنی معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ تقریب سے مختصراً خطاب کرتے ہوئے خواجہ فرخ سعید نے کہا کہ لاہور کے صحافیوں کو عرصے کے بعد متحرک اور فعال قیادت میسر آگئی ہے جو صحافیوں کے مسائل کے حل کے لے سرگرم عمل ہے۔ حکومت بھی صحافیوں کے ساتھ محاذ آرائی کے بجائے ان کے مسائل کے حل پر توجہ دے۔ اس موقع پر ایک صحافی نے گورنر سے کہا کہ آپ جتنی ملاقاتیں مالکانِ اخبارات و چینلز کے ساتھ کرتے ہیں ان سے آدھی بھی اگر عامل صحافیوں کے ساتھ کرلیا کریں تو صحافیوں کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں۔ گورنر نے بعد میں صحافیوں کے ساتھ گروپ فوٹو بنوایا اور پُرتکلف چائے پلا کر مہمانوں کو فرداً فرداً رخصت کیا۔