کراچی کی تیز رفتار مشینی زندگی، ماحولیاتی آلودگی اور جرائم کے نرغے میں جکڑے عوام کے لیے جب صاف ہوا کا کوئی جھونکا آتا ہے تو وہ اس سے بھرپور لطف لیتے ہیں۔ پاکستان میں ہارٹی کلچرل سوسائٹی قیامِ پاکستان سے تاحال ہر سال شہر کے مختلف مقامات میں علاقائی سطح پر موسم سرما میں کھِلنے والے موسمی پھولوں اور اُن کے ماحول پر مثبت اثرات کو اجاگر کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے یہ نمائش شہر کی بڑی پھولوں کی نمائش میں تبدیل ہوچکی ہے اور لوگ بے چینی سے اس کا انتظار کرتے ہیں، جہاں شہریوں کو سینکڑوں اقسام کے پھولوں اور پودوں کے بارے میں آگہی حاصل ہوتی ہے۔ مختلف ادارے، قدرت کی ان انمول نعمتوں کے فوائد، ان کی نگہداشت اور نشوونما کے لیے خدمات فراہم کرتے ہیں۔ کھلی کشادہ جگہ کے علاوہ فلیٹوں اور تنگ جگہوں پر بھی پودوں کی افزائش کے لیے مشورے اور مختلف اقسام کے پھولوں، سبزیوں اور پھلوں کے پودے فراہم کیے جاتے ہیں۔
پھولوں کی سالانہ نمائش اب کراچی کی پہچان بنتی جارہی ہے، تین دنوں میں ہزاروں شہری اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ یہاں آتے ہیں اور بڑے پیمانے پر پودوں اور باغبانی سے متعلق اشیاء کی خریداری بھی کرتے ہیں۔ساحل سمندر سے متصل بابائے باغبانی اے کے خان کے نام سے منسوب باغ کے وسیع قطعۂ اراضی پر پھولوں کی نمائش سجائی گئی۔ بابائے باغبانی اے کے خان قیام پاکستان کے بعد سالانہ پھولوں کی نمائش کے بانی ہیں اس نمائش کے انعقاد میں کنٹونمنٹ بورڈ، ڈی ایچ اے، پاکستان رینجرز نے بھر پور تعاون کیا۔ ساحلِ سمندر کے ساتھ وسیع قطعہ اراضی پر ہم ماہرین کی مشاورت سے اس نمائش کو سجاتے ہیں، جہاں تمام لوگ اطمینان سے کشادگی محسوس کرتے ہوئے بہترطور پر لطف اندوز ہوں۔ اس نمائش میں ہمارے ساتھ کنٹونمنٹ بورڈ، DHA، پاکستان رینجرز، سندھ پولیس بہت تعاون کرتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم شہر کے مختلف مقامات پر بھی موسم سرما کے سیزن میں ایسی صحت مند، معلوماتی اور سرسبز ماحول پیدا کرنے کا جذبہ اجاگر کرنے والی نمائشیں منعقد کریں۔ اس موقع پر جو شہری ہمیں مفید مشورے دیتے ہیں وہ بھی ہم اپنے پروگرام میں شامل کرلیتے ہیں۔
راقم نمائش گاہ میں موجود تھا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق تشریف لائے۔ان کے ہمراہ حافظ نعیم الرحمن، مظفر ہاشمی اور دیگر اکابرین بھی تھے۔ راقم سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ کراچی کے ماحول میں ایسی صحت مند اور مفید سرگرمیوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے، یہ خوبصورت نمائش مجھے بہت اچھی لگی، میں اس کے منتظمین کو مبارکبارد دیتا ہوں۔
نمائش میں جامعہ کراچی کے ڈپارٹمنٹ آف ایگری کلچرل کے طلبہ و طالبات جو ڈاکٹر صبوحی رضا کی نگرانی میں ریسرچ کررہے ہیں، کا اسٹال بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنارہا۔ ہائیڈروپونک سسٹم جس میں مٹی کے بغیر پودے اگائے جاتے ہیں، اس کا عملی طریقہ بھی لوگوں کی دلچسپی کا مرکز رہا۔ راقم کو ہونہار طالبہ رُشدہ اور ذہین طالب علم عفان نے بتایا کہ ہم پانی میں صرف نیوٹرن شامل کرتے ہیں، پانی ایک ڈرم میں ہوتا ہے اور اسے پائپ کے ذریعے اسٹینڈ میں داخل کیا جاتا ہے، جہاں اسٹینڈ میں بنے ہولز میں مختلف اقسام کے پھول دار، پھل دار پودے تیزی سے نشوونما پاتے ہیں اور عام پودوں کی نسبت 25 فیصد زیادہ تیزی سے پروان چڑھتے ہیں۔ اس سسٹم کے ذریعے ہم کم جگہ پر بہتر فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔ راقم نے اسٹینڈ میں لگے ہوئے اسٹرابیری کے پودے میں ایک تازہ اسٹرابیری بھی لگی دیکھی۔ اس کے ساتھ ہی اسٹال پر ’بدر اینڈ کو‘ کے محمد حبیب پودوں کے اور عام حشرات الارض سے نمٹنے کے لیے مشورے اور ادویات دے رہے تھے۔ ’نظافت نرسری‘ میں وہ پودے تھے جو دوائوں کے کام آتے ہیں جیسے تلسی، گھیکوار، چاٹ پتھر وغیرہ۔ ’مداوا ویلفیئر سوسائٹی‘ کے اسٹال پر اسپیشل بچوں کے ہاتھ کی بنی ہوئی اشیاء بھی دیدہ زیب تھیں۔ اس کے علاوہ بیٹھک اسکول، بسم اللہ گرین نرسری، گلفام نرسری، ڈائمنڈ نرسری میں سینکڑوں اقسام کے پودے دیکھنے کو ملے۔ بونسائی پودے بھی توجہ کا مرکز رہے۔ ایک گملے میں کھجور کا تناور درخت اور زیتوں کا درخت بھی دیکھنے کو ملا۔ مختلف اقسام کے آرٹیفشل گملے اور گھاس بھی توجہ کا مرکز رہے۔ نمائش میں خواتین سمیت کے لیے نماز پڑھنے کا اہتمام بھی کیا گیاتھا۔ کوزا آرٹ کے اسٹال پر لوگوں نے بڑی تعداد میں خوبصورت ’کی چین‘ بھی خریدے۔ ساحلِ سمندر کے ساتھ یہ تین روزہ نمائش کراچی کے شہریوں کو اگلی نمائش کے انعقاد تک یاد رہے گی۔